خوشی
از قلم👈 رباب زاہد 😊
اپنے
آس پاس نظر دوڑاتی ہو تو دیکھتی ہوں کہ ہر
انسان پریشان ہے کوئی پڑھائی کو لے کر پریشان ہیں تو کوئی نوکری کو لے کر کوئی
کاروبار کی وجہ سے پریشان ہیں تو کوئی ho کسی کے رویئے سے دلبرداشتہ ہو کر ہر جگہ پریشانی ہیں کمپیٹیشن ہے ۔ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی خواہش
ہے آج ہم نے اپنا معیار بنا لیا ہے تعلیم نوکری پیسہ اور پھر شادی بس۔انسان ہر
شعبے میں آگے نکل گیا ہے مگر جو پیچھے چھوڑ آیا ہے وہ خوشی، سکون ،مسکراہٹ۔۔۔۔۔
ہم
ایک چیز کو اپنا مقصد بنا لیتے ہیں کہ ہمیں اس مقام تک ہر حال میں پہنچنا ہے ان
چیزوں کو حاصل کرنا ہی کرنا ہے کبھی سوچا ہے جن چیزوں کے پیچھے بھاگ رہے ہو اسے پا
کر بھی سکون نہ ملا تو کیا کرو گے۔ہم یا تو اس پر افسردہ ہوتے ہیں جو ہمارے ساتھ
ماضی میں غلط ہوا یا تو ہم اپنا مستقبل بہتر بنانے کے لیے خواب دیکھتے ہیں ہم نے
حال میں جینا چھوڑ دیا ہے ہم نے حال میں خوش رہنا چھوڑ دیا ہے ہمیں پھولوں کی
خوشبو بھول گئی ، ہے بارش میں بھیگنا بھول گیا ہے، والدین کو وقت دینا ختم ہوگیا
ہے، اور ہم شکوہ کرتے ہیں کہ ہمیں سکون میسر نہیں، ہم خوش نہیں رہ پاتے۔ہم نے خوش
ہونے کے لئے بھی معیار بنا لیے لیے ہے۔ آج جو ہے اس پر خوش ہو کر تو دیکھیں۔ اللہ
کی رضا پر راضی ہو کر تو دیکھیں۔سب کچھ اس پر چھوڑ کر صرف محنت کرکے تو دیکھیں۔ جس
نے آپ کا حال اچھا بنایا ہے وہ آپ کا مستقبل بھی بہترین بنا دے گا بات صرف بھروسہ
صبر اور استقامت کی ہے صبر ہی وہ واحد راستہ ہے جو انسان کو رابعہ بصری اور جنید
بغدادی بنا دیتا ہے۔اصل خوشی یہ نہیں ہوتی کہ آپ کتنے خوش ہیں اصل خوشی یہ ہوتی ہے
کہ آپ کی وجہ سے دوسرے آپ سے کتنا خوش ہیں کسی کی زندگی میں آسانی پیدا کر کے تو دیکھیں آپ کی زندگی میں آسانیاں اپنے آپ آ
جائیں گی گی۔
***************
Comments
Post a Comment