kabhi hum me bhi tum me bhi chah thi by Kiran

کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی 
 کبھی ہم میں تم میں بھی راہ تھی
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا 
 تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

یہ شعر بہت معنی رکھتا ہے...
کبھی کبھی انسان ایک انسان کو زندگی میں اتنی اہمیت دیتا ہے کہ وہ انسان میرے خیال میں اتنی اہمیت کے قابل نہیں ہوتا... مجھے لگتا ہے یہ لازمی ایسا ہی ہوتا ہے جس انسان سے چاہتیں ہوں... ہماری زندگی کے سارے راستے اُسی کی طرف جاتے ہوں... ہم اُسے خود سے بھی زیادہ جانتے ہوں.. پھر یہ سب ایک یاد بن جاتی ہے... جو انسان سب کی عزت کرتا ہے... مجھے لگتا ہے اُسے ہمیشہ پاؤں میں روند دیا جاتا ہے.... اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک مٹی کا برتن... جس سے پانی پیا جائے..
.. وہ ہمارے پانی پینے کے کام آتا ہے اکثر کیا کرتے ہیں پانی پیتے ہیں تو برتن جہاں بیٹھے ہوتے ہیں وہیں رکھ دیتے ہیں... کوئی ہو جو اُٹھا کر اُسے اُسکی جگہ پر رکھ دے.... اکثر جو جہاں بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں وہیں رکھ دیتے ہیں... پھر کسی کی ٹھوکر لگتی ہیں تو اس میں ایک خراش آ جاتی ہے... وہ پہلے جیسا نہیں رہتا... ٹھیک آگئی خراش اُسے اُٹھا کر پھر رکھ دیا... پھر کسی کی ٹھوکر لگی... لیکن پھر وہ پہلے جیسا نہیں رہتا... پھر نہ وہ کسی کام رہتا ہے... آخر اُسے اُٹھا کے پھینک دیا جاتا ہے... 
ایسے ہی انسان ہے... ایک دفعہ یقین کر لیتا ہے کسی پہ جب ٹھوکر کھاتا ہے تو ٹوٹ جاتا ہے... جب سنبھلتا ہے مطلب کہ ٹوٹ کر پھر کسی پر یقین کرتا ہے... تو جب وہاں سے بھی ٹوٹ جاتا ہے تو ختم ہو جاتا ہے.... 
ایسے انسان کو روندا جاتا ہے... اُسکا یقین ختم کیا جاتا ہے...
میں نے زندگی میں ہر انسان کو کسی نہ کسی چیز کے لیے ترستے دیکھا ہے... اور یہ تو یقین ہے... کہ حالات اور ٹھوکر انسان کو سمجھدار بناتے ہیں... 

انسان کی سب بڑی شکست تب ہوتی ہے جب اُسکا یقین ختم کیا جاتا ہے... اُسکا یقین ٹوٹتا ہے.... اور ایسے انسان نہ تو پیچھے کے رہتے ہیں نہ آگے کے... صرف اپنی ذات کے دشمن بن جاتے ہیں... وہ تو پہلے ہی پھینک دئیے گئے ہوتے ہیں.... اور پھر بعد میں خود اپنا معیار گرا دیتے ہیں....
وہ شخص بھی کتنا عجیب تھا...
جس سے مجھ کو ہمنوائی تھی...
وہ اپنی زندگی میں بہت خوش تھا...
میری زندگی کو اُجاڑ کر....

Comments