Intizar afsana by Shazia Qureshi

انتظار


اماں پتہ نہیں کیوں مجھے لگتا ہے میرا انتظار لاحاصل ہی رہے گا اماں لاحاصل کا مطلب جانتی ہیں نہ تو آدھی موت ہے یہ لاحاصل کا خوف۔تو دعا کیا کر نہ میرے لٸے میری زندگی میں بھی حاصل کا لمہہ آۓ۔
اماں بالوں میں سفیدی آنے لگی ہےاور اب تو چوکھٹ پہ رکھی نگاہیں بھی پتھر ہو گٸ ہیں میری زندگی کسی ایسے ہی معجزے کے انتظار میں شاید ختم ہو جاۓ گی اور آنے والا کبھی لوٹ کر نہیں آۓ گا۔
اماں مجھے وہ وقت یاد آتا ہے جب میں بھی سبھی رنگ کے کپڑے پہنتی تھی اماں اب تواس کے انتظار میں سیاہ جوڑا ہی میرا مقدر بن گیا ہے کوٸی اور رنگ پہننے کو دل ہی نہیں کرتا اماں تو میری بات نہیں نہ سنتی جانتی بھی ہے کہ تیرے علاوہ کوٸی نہیں جو میری بات سنے۔
اماں یہ اچانک موت بھی جن کا مقدر بنتی ہے مجھے ان کے مقدر پر بھی رشک آتا ہے ایک ہی دفعہ زندگی کے ہر مسٸلے سے آزاد ہو جاتے ہیں تو اللہ سے میرے لٸے دعا کر مجھے بھی ایسی ہی موت چاہیۓ کیونکہ جانے والوں نے اگر لوٹ کر آنا ہو تو وہ جاٸیں ہی کیوں؟
آج اماں کی تصویر سے باتیں کرنے والا کوٸی نہیں آج کمرہ اس ایک سماعت سے بھی محروم ہوگیا کیونکہ تصویر سے باتیں کرنے والی پر زندگی کو ترس آگیا تھا۔
از قلم شازیہ قریشی

Comments

Post a Comment