Yaqeen Article by Tania Shehzad


السلام علیکم!
دل لگے نہ لگے حاضری لگواتے رہنا چاہیے مسلسل حاضریوں پر اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ کسی روز دل بھی لگ جائے گا۔لیکن اگر دل نہ لگنے سے بیزار ہو کر حاضری لگوانا ہی چھوڑ دی جائے تو   پھر دل لگنے کا احتمال بھی نہیں رہتا۔یہ سوچ کر کہ جب دل لگے گا تب جھک بھی جائیں گے تو  ایسے بھی بھلا ہوا ہے کبھی جب ایک در پر روز پانچ وقت حاضری دیں گے تو دل بھی لگ ہی جائے گا اور دماغ بھی رجوع لے آئے گا کبھی تو سجدوں کی حلاوت بھی محسوس ہونا شروع ہو جائے گی جب سر جھکاتے رہے گے تو دل بھی جھک ہی جائے  گا۔ بات تونیتوں کی ہے چاہت جتنی شدید ہو گی جذبے جتنے خالص ہوں گے اتنا ہی خشوع ملتا جائے گا۔طلب رکھنا مانگتے رہنا اور جھکتے رہنا ضروری ہے کبھی تو کرم ہو ہی جائے گا  چاہ ہو گی اس کو پانے کی کوشش ہو گی تو مل بھی جائے گا۔اگر سوچیں گے کہ پہلے دل لگے پھر جھکیں گے تو تب تو ذیادہ امکان ہیں کہ دل کہیں اور لگ جائے دل کو جہاں لگانا ہو وہاں لا کر بٹھائیں گے تو لگنے کا امکان ذیادہ ہو گا ورنہ تو دل ادھر ادھر بھٹکتا رہے گا اور اپنی اصل سے دور ہی رہے گا۔اور پھر ایک بارگاہ میں بار بار حاضر ہو ں گے تو کبھی تو حیا آئے گی کہ کس ذات پاک کےحضور حاضری ہو رہی ہے اور دھیان کدھر لگا ہوا ہے۔نماز میں دھیان نہ لگنا فطری امر ہے انسان کا ذہن ایسا ہے کہ وہ سوچ میں بھٹکتا رہتا  ہےا ور روزمرہ کے عام کاموں میں بھی ارتکاز مشکل سے ہی حاصل ہوتا ہے ایک سوچ کے بعد دوسری سوچ دوسری کے بعد تیسری غرض ہمارا ذہن لامتناہی سوچوں میں جھکڑا رہتا ہے مگر ایک خیال آتا ہے گزر جاتا ہے وہ تب تک ذہن میں نہیں ٹھہرتا جب تک اس پر توجہ نہ دی جائے۔اور اگر اس کو سرے سے خاطر میں لانے کی بجائے اپنے کام پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی جائے تو ارتکاز حاصل کیا جاسکتا ہے یہ ایسا بھی کوئی ناممکن کام نہیں مشکل ضرور ہے جیسے ہی ذہن بھٹکنے لگے اسے اپنے کام کی طرف واپس لے آئیں بس اپنے شعور میں زندہ رہیں اپنے شعور کو لاشعوری سوچوں کی نظر نہ ہونے دیں اس کے لیے آپ کو ہر پل حاظر دماغ رہنا ہوتاہے اور ہر پل کوشش کرنا ہوتی ہے۔بس دھیان وہیں رکھیں جو کر رہے ہیں اور جو بھی اس کے علاوہ سوچ آئے اسے جانے دیں ذہن توجہ مرکوز کرے گا تو دل بھی لگنا شروع ہو جائے گا کوشش سے سب ممکن ہے اگر دل بھٹکا ہو اور راہ پر نہ آرہا ہو تو اس کے راہ پر آنے کا انتظار نہ کریں کہ کبھی دل راہ پر آئے گا پھر خود ہی جھک جائے گا توفیق مانگتے رہیں اور اپنی طرف کی کوشش کرتے رہیں جہاں دل مان نہ رہا ہو وہاں دماغ کو راضی کر لیں آپ اپنے ذہن پر قابو پا سکتے ہیں اور دماغ پورے جسم کو کنٹرول کرتا  ہے  پھر د ل کیا چیز ہے ہم خود اپنے دل کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے دماغ۔کو قابو کرے اور اپنی مرضی کے مطابق چلائے اپنے دماغ  کوتابع کر لیں وہ آپ کے ہاتھ میں ہے دل خود ہی تابع ہو جائے گا اگر کسی معجزہ کے انتظار میں رہے تو کیا خبر اس سے پہلے ہی موت اچک لے ہم کوئی حیات خضر تھوڑا ہی لکھوا کر آئے ہیں۔نماز مومن کی معراج ہے چاہت اور خلوص نیت سے پڑھتے رہیں قائم کرنا بھی آ جائے گی۔اللّٰہ کے در کے سوالی بنے رہیں سرخرو رہیں گے دونوں جہاں میں ۔شکر گزار رہیں مغفرت اور توفیق مانگتے رہیں۔اگر کامیاب نہ بھی ہو سکے تو اس بات کا ملال تو نہیں ہوگا کہ اپنی کی سی کوشش۔نہیں کی اور کیا خبر یہ کوشش ہی  باعث نجات بن جائے کیونکہ کوشش کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔اور انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔سو اس یقین کے ساتھ کوشش کرتے رہیں کہ کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی صورت میں کوشش کا اجر ضرور ملے گا اور وہی ہمارے حق میں بہترین ہو گا۔
ازقلم تانیہ شہزاد

Comments