*امید*
ہبہ پیرزادہ
ہر خوبصورت
کہانی کا اختتام دردناک ضرور ہوتا ہے انسان ہوتا ہی ایسا ہے مطلب پرست، انا کا مالک،غرور
پرور اس لیے انسان سے امید کبھی نہیں رکھنی
چاہیے
ہم جنت
میں اپنے نامہ اعمال کی وجہ سے نہیں جائیں گے اللہ تعالی کی رحمت کی وجہ سے جائیں گے
اس لیے ہمیں اللہ تعالی پر توکل رکھنا چاہیے ۔اللہ تعالی پر توکل رکھنا ہی امید کہلاتا
ہے
ہم لوگ
سے امیدیں وابستہ رکھ جب
مایوس ہوتے ہیں تو اللہ تعالی پر توکل بھی بھول جاتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا دھوکے باز ہے لیکن افسوس
کہ ہم یہ جاننا بھول جاتے ہیں کہ ہم نے امید کیا رکھی تھی بعض دفعہ کسی انسان کے ساتھ
ہمارا بہت اچھا تعلق ہوتا ہے اور ہم اس سے
بے حد امیدیں رکھنے لگتے ہیں جب وہ ہماری کسی امید پر پورا نہیں اتر سکتا تو ساری زندگی
کا تعلق ہمارے دل سے اتر جاتا ہے تب ہم یہ بھی نہیں دیکھتے کہ کیا وہ ہماری اس امید
کو پورا کر سکتا تھا کہ نہیں اس کی زندگی کے حالات کیسے تھے وہ کس طرح کی مشکلات سے
گزر رہا تھا یہ سب جانے بغیر ہم صرف اتنا دیکھتے ہیں کہ اس نے میری امید پوری نہیں
کی اس وجہ سے ہم ٹوٹ جاتے ہیں اور بعض اوقات
اکیلے رہ جاتے ہیں ہم دوسروں کو تو اپنی سوچ پوزیٹو رکھنے کی تلقین کرتے ہیں لیکن خود
ایک غلط نظریہ لے کر جی رہے ہوتے ہیں اور اسی طرح سے انسان انسانوں سے بہت دور ہوتا
جا رہا ہے
کیا واقعی
ہی کوئی دھوکہ دیتا ہے تو اس نے کچھ نہ کچھ قصور انسان کا اپنا بھی ہوتا ہے کیوں کہ
جب اللہ تعالی کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی زندگی میں اعتدال پیدا کرو
اس اعتدال کو بھول جاتے ہیں اور انسانوں کو حد سے زیادہ چاہنے لگتے ہیں یاد رکھیں جس
چیز کی انسان کی محبت اللہ تعالی کی محبت سے بڑھ جائے اللہ تعالی انسان سے اس چیز کو
یا اس بندے کو دور لے جاتے ہیں
میرا ہمیشہ
یہ نقطہ نظر رہا ہے کہ میں دوسروں کو قصور وار یہ دھوکے باز کہنے سے
پہلے اپنے نفس کا تزکیہ کر لینا چاہیے تو یہاں پر جو تزکیہ نفس بنتا ہے کیا ہم اللہ
تعالی کے حقوق کو پورا کر رہے ہیں؟ کیا جب نماز کا ٹائم ہوتا ہے ہم اللہ تعالی کی طرف
جاتے ہیں یا اپنے کاموں کو نپٹاتے ہیں؟ جب
ہم کسی اپنے پیارے سے بات کر رہے ہوں اور اللہ تعالی کی طرف سے بلاوا آ جائے تو ہم
کس کو ترجیح دیتے ہیں؟ کہنے کو تو ہم بہت کہتے ہیں کہ میں اللہ اور رسولؐ سے بہت محبت
ہے لیکن یہ تسلیم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ ہمیں کتنی محبت ہے ہماری نمازیں ہمارے حقوق
اللہ اور حقوق العباد کو میانہ روی سے ادا کرنا ہی ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اللہ تعالی
کے کتنے مقرب بندے ہیں
*فقط
امید ہے بخشش کی تیری رحمت سے*
*وگرنہ
عفو کے قابل میرے گناہ نہیں*
*از
قلم* 🖊️ہبہ پیرزادہ
******************
Comments
Post a Comment