شاعری اور زندگی
از قلم فاطمہ لیاقت
شاعری
مجھے بس ایک وقت گزارنے کا ذریعہ لگا کرتی تھی پر جب خود میں نے شاعری کرنےکا ارادہ
کیا تو میں جان گئی کہ یہ تو احساسات کو بیان کرنے کا ایک طریقہ ہے ۔ایک طریقہ جس سے
لوگوں کی اصلاح بھی ہو سکتی ہے ۔زندگی کی اہم جزئیات کو ، روزمرہ کی باتوں کو مثبت
انداز سے بھی پیش کیا جا سکتا ہے اور ماضی کے وقتوں کی پاکیزہ محبت جو اب خواب و خیال
بن کر رہ گئی ہے اسے بھی میں بیان کر سکتی ہوں غرض میں نے تہیہ کیا کہ شاعری کا ایک
منفی پہلو جس میں حیا کا خیال نہیں رکھاجاتا ،وہ اشعار جن سے دلوں میں مایوسی پھیل
سکتی ہے اس سے بچنے کی میں پوری کوشش کروں گی۔
اپنے
خیالات کو شاعری کی زباں میں بیاں کرنے کی کوشش کرتے ہوئے جب میں احساس لکھنے بیٹھتی
تھی تو میں نے جانا لفظوں کو ادھر سے ادھر کرتے مصرع بنا تے ہوئے کہ زندگی میں بھی
صحیح لوگوں ،با معنی باتوں کو ان کی درست جگہ پر رکھنے میں ہی خوبصورتی ہے۔
کئی
لفظ جو شعر کی سطروں میں اضافی لگ رہے ہوتے ان کو مٹاتے ہوئے سوچا کہ زندگی میں بھی
جن باتوں کا بوجھ ہم کب سےاٹھائے پھر رہے ہیں انہیں ذہن کی سلیٹ سے مٹا دینا چاہیئے۔جن
غیر ضروری کاموں میں ہم اپنا وقت ضایع کر رہے انہیں چھوڑ دینا چاہئیے۔
سادہ
زباں سیدھے الفاظ جب استعمال کئے اور لوگوں کیلئے وہ تعریف کے حقدار ٹھرے تو پتہ چلا
سادگی میں ہی حسن ہے ۔ اپنے رویوں کو , لہجوں کو کھانے پینے اور اٹھنے بیٹھنے کوہم
جتنا سادہ بنائیں گے اتنا ہی زندگی کا سفر آ سان ہو جائے گا اور دل اور دماغ پر سے
بو جھ ہٹتا معوم ہوگا اور ایسے ہی جتنی ہم سیدھی اور بلا واسطہ دوسروں سے بات کریں
گے صحیح کاموں کے کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ بس کسی کا دل نہ دکھے یہ
خیال رکھتے ہوئے کوئی بات جو دل میں آۓ
کہہ ڈالیں گے جو دل میں اچھا کام سما جائے وہ کر ڈالیں گے تو یوں اپنی زندگی کو ہم
بہت سی پریشانیوں سے بچا لیں گے ۔
دو
سطروں میں جب شعر کا توازن رکھ رہی ہوتی تھی تو جانا کہ زندگی بھی تو ایک شعر کی مانند
ہے جس کو ہم میانہ روی سے گزاریں تو بہتر ہے اس میں بس لفظوں کے ساتھ ساتھ ہر چیز کر
توازن میں اعتدال میں رکھنے کی ضرورت ہے جیسے اعمال کو، رویوں کو ، لہجوں کو ، غموں
کو یہاں تک کہ خوشیوں کو بھی ۔۔۔۔۔۔جس طرح شعر میں توازن نہ ہو تو وہ اپنی خوبصورتی
کھو دیتا ہے ویسے ہی زندگی کا توازن بھی اگر خراب ہو جائے تو وہ بھلی معلوم نہیں ہوتی
اس لئے زندگی کو احسن طریقے سے ایسے لوگوں کے دل جیتتے ہوئے گزاریں کہ مر نے لگیں تو
پچھتاوا نہ ہو۔۔۔۔
باقی
میرا سیکھنے کا مرحلہ جاری ہے ایک سفر ہے جو شروع ہوگیا ہے تاریکیوں سے اجالوں تک کا
سفر۔۔ اس سفر میں اگر مجھے یا کسی ایک کو ہی منزل مل جائے میرا کوئی ایک شعر ایک مصرع
کسی کی اصلاح کردے تو سمجھوں گی محنت رائیگاں نہیں گئی ۔
جب
کسی کے من میں اصلاح کی خواپش پیدا ہونی شروع ہوجائے ناں تو کوئی بھی چیز کوئی بھی
بات کوئی بھی راستہ اس کا ذریعہ بن سکتا یے۔وہ راستہ تلاش کریں ضمیر کی آواز کو نظرانداز
ہونے سے بچائیں۔ اوراپنی اصلاح کا خیال آنا اسے معمولی مت سمجھیں۔ رب ہے جو دلوں کو
چن لیتا ہے۔ کسی کو اپنا بنانا چاہتا ہے کسی کی توبہ چاہتا ہے تو دل میں خیال ڈالتا
ہے۔بار بار اسے موقع دیتا ہے۔ فرصت میں اپنے من میں ضرور جھانکیے گا آپ کو بہت سی ان
کہی، ان سنی باتوں کا ادراک ہوگا اور اپنی ذات سے آگہی حاصل ہو گی۔اور بس اپنے آپ کو
بدلنے کا ارادہ کرتے ہی آپ پہ اس طرح منزل کی طرف دروازے کھلنا شروع ہوجائیں گے کہ
حیرانی ہوگی۔ بس یہی کہنا ہے اتنی گزارش ہے
بقلم
فاطمہ
Comments
Post a Comment