معاف کرنے میں سکون ہے
از قلم فاطمہ لیاقت
میں
نے سوچا تھا کہ جو لوگ میرے ساتھ برا کرتے ۔برے طریقے سے پیش آتے اب ان کے ساتھ بھی
ویسا ہی ہوگا۔۔یا برائی کا جواب برائی سے نہ بھی دے سکی تو وہ لوگ نظر انداز کردئیے
جائیں گے میرے ذریعے۔اور وہ لوگ بھی۔۔جو مجھے نظر انداز کرتے۔
۔لیکن جب ان ہی لوگوں کو میری مدد کی ضرورت پڑی تو میں کچھ بھی نہیں
کرسکی سوائے چپ چاپ مدد کرنے کے۔۔نہ بدلہ لے سکی نہ نظرانداز کرسکی
کینکہ
اگر میں ایسا کرتی تو مجھ میں انسانیت ہی کہاں باقی رہتی۔۔اللہ بھی مجھ سے خوش نہ ہوتے۔۔
اور
تب میں نے یہ بات جانی کہ بدلے کی آگ میں جل کے انسان صرف خود کو تکلیف پہنچارہا ہوتا۔۔خود
سےبدلہ لینے کے باوجود کبھی ویسا سکون نہیں ملتا جیسا یمیں پہلے لگ رہا ہوتا کہ شاید
مل جائے گا۔۔۔۔
آپ
سے آپ کے اعمال کے بارے میں پوچھا جا ئے گا اور دوسروں سے ان کے اعمال کے بارے میں۔۔۔آپ
اچھے انسان ہیں تو بدلہ لینے کی خواہش آپ کے اندر کی اچھائی کو کم کر سکتی ہے۔۔۔ظلم
کےخلاف آواز اٹھائیں۔۔۔اپنا حق بھی مانگیں۔۔۔لیکن کوئی ایسا کام نا کریں جو اسلام کے
اصولوں کے منافی ہو۔۔۔آپ کی جو اپنی ایک شخصیت ہے اسے مسخ نہ کریں۔۔۔
اس
لئے اپنے معاملات اللہ پہ چھوڑ دیا کریں۔۔ہمت کر کے معاف کردیا کریں۔۔دشمن کو بد دعا
دینے سے بچیں۔اسکی ہدایت کی دعا مانگیں۔۔اسے ہدایت مل گئی تو مرنے تک اس کے اچھے اعمال
کا ثواب آپ کو ہوتا رہے گا کیونکہ آپ اس کے لئے دعا کرنے والےتھے۔۔بس ظرف بڑا کرنے
کی اور صبر کرنے کی ضرورت ہے۔۔
اللہ
ہمیں دوسروں کو معاف کرنے والا اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا بنائے۔
آمین
دعاؤں
کی طلبگار
فاطمہ
Comments
Post a Comment