Khud se khuda tak by Irsa Malik Zadi

🤲🏻خود سے خدا تک🕋


خود سے خدا تک کا سفر بہت حسین ہیں۔اُن لوگوں کے لیے تو حسین ہے ہی جو شروع سے خدا کے احکام مانتے اور سمجھتے ہے اُن لوگوں کے لیے بہت زیادہ حسین ہے جنہیں خدا خود اپنی طرف لتا ہے

👈🏻خدا اپنے نیک بندوں کا امتحان لیتا ہے اور کبھی اپنے بندے کو امتحان میں بھی اکیلا نہیں چھوڑتا

 لیکن سمجھ تب آئی جب خود کو امتحان میں پایا۔جب کوئی بھی پاس نہیں تھا تب ایک خدا ہی کو اپنے پاس پایا.........میں سمجھتی تھی سکون دنیا کی زندگی میں ہے میرے لیے دنیا اور دنیا  کی رونکے ہی سب کچھ  تھی۔۔ مجھے تو ا پنا اِس دنیا میں آنے کا مقصد ہی بھول گیا تھا۔ اس خدا تعالیٰ نے ہمیں اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔۔۔لیکن مجھے دنیا اور دنیا کے لوگوں کے علاوہ کچھ خیال نہیں تھا۔ جب اللّٰہ تعالیٰ کسی کو اپنا قرب دینا چاہتا ہوں۔ کسی انسان کے دل میں اپنی محبت  پیدا کرنے کا ارادہ کر لے تو وہ اپنے بندے کو امتحان میں ڈال دیتا ہے.......
.
💫جھک جانا ہی محبت ہے
اور اس کا سب سے بڑا ثبوت سجدہ ہے

اور پھر اپنے بندے کواپنی طرف لے کرآتا ہے۔میری زندگی کی بھی کچھ اسی ہی ٹھوکریں ہے ان ٹھوکروں نے میرا وجود توڑ دیا تھا میری سوچ بھی جسیے ختم ہو رہی ہے ایک ساکن انساں بن گئی تھی میں لیکن ٹھوکروں نے مجھے خدا   کے رستے پر لا کھڑا کیا  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
       کتنے حسین ہوتے ہے وہ غم جو ہمیں سجدے تک لے آتے ہے.سجدے کی توفیق بھی تب ملتی ہے جب اللّٰہ جی چاہیۓ ورنہ انساں خود کچھ بھی نہیں کر سکتا

🍃 وَمَاتَشَآءُوْنَ اِلَّآ اَنْ یَّشَآءَاللّٰہُ

🍁 اور تمیارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللّٰہ نہ چاہے۔

جب سمجھ آئی کہ یہ دنیا فانی ہےتب تک میرا وجو ٹوٹ چکا تھا میں بے بسی کی حالت میں سجدے میں چلی گئی میں توبہ کسیے کرو میں بہت گنگار ہوں میں اس بات پر بہت روئی پتا نہیں میری توبہ قبول ہو گی بھی کہ نہیں۔۔

انہیں سوچو میں گم تھی کہ اچانک میری نظر  قرآن پاک کر پڑی تو میں اُٹھی اور  قرآن پاک کھولا  جب میں نے قرآن کو کھولا تو سب سے پہلے میری نظر اس آیات پر پڑی
۔۔۔
 اِنَّ اللّٰہ التَّوَّابُ الرَّحِیمہُ

             بیشک اللہ توبہ قبول کرنےوالا اور رحم کرنے والا ہے

یہ ایات پڑھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ وہ توبہ کرنے والوں کو بھی پسند کرتا ہے۔میں نے دل سے توبہ تو کر لی تھی۔ لیکن دعا کی ہمت نہیں تھی مجھ میں۔۔یہ سوچ میں تھی کہ وہ خدا میری دعا سنے گا کہ نہیں میرے گناہ کی وجہ سے اگر میری دعا قبول نہ ہوئی ان ہی سوچو میں  قرآن پاک کو پڑھ رہی تھی کہ  سورۃ البقرہ کہ ایک مقام پر ایک آیت پر ٹھری جہاں لیکھا تھا                   

اِنَکَ اَنْتَ السَّمِیعُ الْعَلِیْمُہ   
                                         بیشک وہ سنےاور جاننے والا ہے
                                                اس آیت سے مجھے اور ہمت ملی اور میں خدا کے راستے پر مظبوطی سے چلنے لگ گئ۔۔۔۔

 یقین ہوتا گیا کہ وہ گناگار لوگوں کو بھی تنہا نہیں چھوڑتا                                                پھر میری زندگی میں نیک لوگ شامل ہونے لگ گۓ۔
جنِ میں سے ایک میری ٹیچر حافظ نصرت تھی جس نے میری بہت رہنمائی کی۔اُنہوں نے مجھے ہر بات نیک عمل کے مطابق بتائی

رب کو ہماری نہیں
ہمیں رب کی ضرورت ہے

 پھر میں اُن کی محفل میں بیٹھنے لگ گئی انہوں نے مجھے اسلام کے بارے میں کفی رہنمائی کی مجھے ان کے اخلاق نے بہت متاثر کیا میں اپنا ہر مسئلہ ان کے پاس لے کر جاتی کیونکہ مجھے تو دین کی اتنی سمجھ نہیں تھی۔ میں بہت خوش تھی کہ اللّٰہ تعالٰی نے میری رہنمائی کے لیے نیک انسانوں کو میری زندگی کا حصہ بنا دیا۔ لیکن یہ خوشی بھی میری عارضی تھی دو ماہ بعد اُن کا انتقال ہوگیا۔

مجھے بہت دکھ ہوا میری ٹیچر کا کہنا تھا نیک لوگوں آنا بہت ہی خوشی کی بات ہے اور ان کا آپ کی زندگی سے چلے جانا آپ کے لیۓ نقصان ہوتا ہے اُن کے اِن الفاظ کو  سوچ کر میری اُمید ٹوٹ رہی تھی میری زندگی میں ایک ہی نیک انسان تھی وہ بھی چلئ گئ میں اپنے دکھ اور ٹوٹی ہوئی امید کے ساتھ اُٹھی وضو کیا نماز ادا کی اپنی ٹیچر حافظ نصرت کے لیے دُعا مغفرت کی اور اپنے لیے دعا کی۔۔
                                               یا اللّٰہ میں تیری رضا میں رضی ہوں تو جس حال میں رکھے میں خوش ہوں میں غم میں رو رو کر دعا کر رہی تھی اس وقت میرے الفاظ بھی میرا ساتھ نہیں تھے اور میں نے اپنے خالی ہاتھ اللّٰہ تعالٰی کی بار گاہ میں آٹھا لی وہ تو دلوں کے حال بھی جانتا ہے
اور میرے ذہن میں ایک ہی بات تھی کہ پتہ نہیں میرا یہ سفر آگے جاۓگا کہ بس یہی تک ہی تھا میرا خود سے خدا تک کا سفر پھر مجھے قرآن مجید کی ایک آیت یاد آئی۔۔۔۔۔۔۔
.       
لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا
 
 غم نہ کرو؛ بیشک اللّٰہ ہمارے *ساتھ ہے
* 🍂🍂
زندگی دو ہی طریقوں سے گزارو
یہ خدا تعالٰی پر سب چھوڑ دو  یا خدا کے لیے سب چھوڑ دو دونوں راستوں پر ہی سکون ہے۔
میں نے خدا پر سب چھوڑ دیا تھا اور صبر کا دامن پکڑ لیا تھا جب وہ خدا مجھے یہاں تک لے کر آیا ہے تو اُس خدا نے میرے لیے آگے کا بھی کچھ سوچا ہی ہو گا میں خدا کی رضا میں رضی تھی وہ جو کرتا ہے بہتر نہیں بہترین کرتا ہے میں اس راستے پر آگے بڑھ تو رہی تھی لیکن مجھے رہنمائی کی ضرورت تھی۔ٹیچر حافظ نصرت کے بعد دین کے راستے پر میری رہنمائی کرنے کے لیے کوئی بھی نہیں تھا میری ٹیچر حافظ نصرت کے انتقال کو دو ماہ ہو گئے تھے‏

اگر ارادہ پختہ ہو تو
‏قدرت کوئی نہ کوئی راستہ
‏لازمی نکال دیتی ہے ۔🌹

 دو ماہ بعد ایک نیک خاتون پھر میری زندگی میں آئی وہ بھی ٹیچر کی صورت میں اس کا اخلاق اور بات کرنے کا انداز ٹیچر حافظ نصرت جیسا تھا بہت بار یہی محسوس ہوا جسے ٹیچر حافظ نصرت میری زندگی میں واپس آگئی ہے۔
لیکن اس بار ٹیچر حافظ نصرت نہیں ٹیچر ہیبہ پیرزادی تھی

اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْن۔
 *
بیشک اللّٰہ تعالٰی صبر کرنے والےکے ساتھ ہے

 .کہ وہ اپنی بندوں کو اکیلانہیں چھوڑتا اور وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

ٹیچر ہیبہ پیرزادی سے ملنے کے بعد پتہ چلا کہ اللّٰہ کے نیک لوگوں کا اخلاق ہی بہت اچھا ہوتا ہے نیک لوگوں کی پھچان تو اخلاق سے ہوتی ہے اور اُن کے چہروں پر ہمیشہ سکون ہوتا ہے وہ تو اللّٰہ کی رضا میں راضی رہتے ہے ان کا ایمان بہت مظبوط ہوتا ہے
یہ سب مجھے ٹیچر ہیبہ پیرزادی کے ملنے کے بعد پتہ چلا
 انھوں نے مجھے بتا کہ اللّٰہ والے اپنی عزتیں خدا کے سامنے بلند کرتے ہے نہ کے لوگوں کے سامنے

۔۔۔۔ یہ دنیا فانی ہے یہاں کی ہر چیز فانی ہے یہاں کے لوگ یہاں کی محبت اور کسی نے نہ ساتھ نہیں جانا سواۓ ہمارے اعمال کے اور ہماری آخری منزل بھی آخرت ہے

وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلیَ اللّٰہِ فَھُوَ حَسْبُہٗ
جو شخص اللّٰہ پر توکل کرے گا تو اللّٰہ اسے کافی ہو گا

اور جب مجھے محسوس ہوا کہ زندگی اُداسی سے بہت آگے کی چیزہں ہیں جو لوگ چھوڑ جائیں  انہیں چھوڑ دینا چاہیے  اور جو الفاظ نہ سمجھ سکیں وہاں خاموشی اختیار کر لینی چاہیے اور جو سمجھتا ہیے اُسے ویسا ہی سمجھنے دینا چاہیےبس جو جہاں ہےاسے وہیں رہنے دیں اور سہی وقت کا انتظار کریں ہر شخص کو راضی رکھنا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی آپ ہر ایک کو راضی رکھ سکتے ہیں
بس اللّٰہ تعالٰی راضی رہے یہی کافی ہے

میں نے کن فیکون  ہوتے دیکھا ہے قرب الہی کے راستے میں

واحد اللّٰہ جی کا در ہے جہاں اگر بغیر اجازت کے بھی چلے جاؤ تو *شرمندگی نہیں ہوتی  بلکہ سکون ملتا ہے

کچھ ٹھوکریں انسان کو سیدھا سجدے میں لے آتی ہے اور وہ ٹھوکری بہت حسین ہوتی ہے جو خود سے خدا تک لے جاتی ہے

💞کبھی آنسو؛ کبھی سجدے؛ کبھی ہاتھوں کا اٹھ جانا
خواہشیں ادھوری ہوں تو رب کتنا یاد آتا ہے!!!!

انسان خود نیک نہیں بنتا اُسے تو اُس کا رب نیک بنتا ہے  **

اللّٰہ سے دوستی کے بعد پھر ایک وقت آتا ہے جب آپ کو تنہائی سے ڈر نہیں لگتا اکیلے رہنا بُرا نہیں لگتا آنکھ میں سے لوگوں کی وجہ سے آنسو نہیں گرتے ہونٹوں پر ہر مسکراہت رہتی ہے ہم سے کوئی بات کرے یا نہ کرے دل مطمئن رہتا ہے*


✒️از قلم=ارسہ ملک زادی

Comments

  1. Ma sha Allah boohut khoob...Allah is risty par chly rakhy Ameen😍😘

    ReplyDelete

Post a Comment