Kharaj e tehseen article by Ayesha Awan


خراج تحسین
تحریر : عائشہ اعوان
          ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
         بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
اگر تاریخ انسانی کا جائزہ لیا جاۓ تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ صدیوں بعد کوئی ایسا انسان پیدا ہوتا ہے جو یا تو پوری تاریخ بدل دیتا ہے یا اسے بدلنے کی کوشش کرتا ہے
انسانی تاریخ گواہ ہے کہ شخصیات نے قوموں کی تقدیر کا دھارا بدل دیاآج ہم انہی شخصیات میں سے ایک عظیم نوجوان بھی ہے
اس نوجوان نے  ایک ایسے وقت میں آنکھ کھولی جب ہر طرف کشمیریوں پر ظلم کا بازار گرم تھا ہر طرف خوف کی فضا قائم تھی جیسے ہی یہ جوان ہوتا گیا اس نے اپنے اردگرد والدین کی گود اجڑتے دیکھی ،بچوں کو والدین کے لیے سسکتے دیکھا یہ ظلم اس نوجوان کو خوف زدہ کرنے کی بجاۓ طاقتور بنا گیا جب ظلم ناقابل برداشت ھو گیا تو اس نے سرعام ہتھیار اٹھایا اور تحریک آزادی شروع کر دی
آہستہ آہستہ کشمیری اس نوجوان کا حوصلہ دیکھ کر اس کا ساتھ دینے لگے اور یوں یہ تحرک ایک عظیم تحرک بن گئی اس نوجوان نے کئی امن کے دشمنوں کو جہنم واصل کیا
اب کشمیر کی تحریک آزادی عروج پر تھی کے بھارت نے اس نوجوان کو دہشتگرد قرار دے کر اس کے سر کی قیمت دس لاکھ رکھ دی ایک رات اس نوجوان نے اپنے ساتھی سرتاج احمد شیخ کے ساتھ اس کے ماموں کے گھر پناہ لی سرتاج  احمد شیخ کے ماموں نے اس نوجوان کو دس لاکھ کے عوض بھارتی فوج کے حوالے کر دیا اور اسی وقت بھارتی فوج نے اسی نوجوان کو8 جولائی کو شہید کر دیا
یہ کوئی اور نہیں بلکہ یہ عظیم ستارہ شہید مظفر وانی ہے
      کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جا‎‎‎وں گا
       میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاوں گا
        زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم
     خود تو بجھ جاوں گا مگر صبح بھی کر جاوں گا
یہ عظیم ستارہ بظاہر تو 8 جولائی کو غروب ہو گیا تھا مگر کشمیریوں کے لیے ایک نئی صبح کا پیغام دے گیا اب کشمیر کا ہر نوجوان خود کو برھان وانی کہلوانے پر فخر محسوس کرتا ہے
آج صرف کشمیری ہی نہی بلکہ پوری پاکستانی قوم ان پر فخر کرتی ہے اور آج ان کی برسی کے موقع پر انھیں خراج تحسین پیش کرتی ہے
                          اے راہ حق کے شہیدو
                         وفا کی تصویرو
                         تمہیں وطن کی ہوائیں
                          سلام کہتی ہیں
ایسے انسان بہت  کم ہوتے ہیں شاید انھی کے بارے میں کہا ہے کہ
                      ڈھونڈو کے اگر ملکوں ملکوں
                      ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
**********************

Comments