خا موش محبت
اریبہ افتخار
وہ اس
کے آنکھوں پر ہاتھ رکھے آہستہ آہستہ اپنے ساتھ چلاتا آگے لا رہا تھا۔۔۔ وہ اپنے
قدموں کے نیچے خشک پتوں کے آواز کو بآسانی محسوس کر سکتی تھی یہ ہی وجہ تھی آواز
کی سماعت پاتے اس نے اپنے پاؤں جوتوں سے آزاد کر لئے تھے ۔۔۔۔
اور
کتنا چلاؤ گے یار ،کون سا سرپرائز ہے اب بتا بھی ۔۔۔
ایک تو
تم بہت بے صبری ہو تھوڑا صبر سب بتاتا ہوں ۔۔۔
اور
پھر ایک جگہ آکے دونوں رک گئے ۔۔اس نے آہستہ آہستہ آنکھیں کھولی اور سامنے کا منظر
اپنے شیان شان کسی کو بھی چند لمحوں کے لئے ہوش سے بیگانہ کر دیتا
مصنوعی
خزاں کے پتے راہ میں بچھے تھے جو آواز اصل موسم کی دے رہے تھے آگے کو آتے ہوئے ایک
طرف لگی پھولوں کی میز اور اوپر ہر طرح کے پھولوں سے سجھی بیلوں سے ایک احاطہ
تشکیل دیا گیا تھا سرد تاذہ ہوا سے بیلوں سے گرتی پتیاں سجانے والے کی ہنر مندی کی
داد دے رہی تھی۔۔
ساتھ
بہتا پانی کا جھرنا اور بیکگرؤنڈ میں بجتی بانسری کی دھن دو پیار کرنے والوں کی
چغلی کھا رہے تھے ۔۔۔۔۔
اس ہی
منظر میں ڈوبی وہ کھو سی گئی تھی ہر چیز اس کے پسند کی تھی ۔۔۔
اس جگہ
کھڑے دونوں اپنے اپنے سلطنت کے شہزادہ ،شہزادی لگ رہے تھے۔۔۔۔
وہ حال
میں واپس آئی اور خوشی سے بس اتنا بول پائی
"
تو یہ تھا تمھارا سرپرائز"؟ ۔۔۔۔۔
اس نے
بھی دل میں اترتی مسکراہٹ کے ساتھ کندھوں کو اچکتے ہاں میں گردن ہلائی
ابھی
وہ کچھ اور کہتی ۔۔۔اس سے پہلے وہ بولا
رکورکو
ایک اور سرپرائز ہے ۔۔۔۔۔یہ کہتے وہ باہر کی جانب بھاگ گیا ۔۔
وہ یہ
ہی تو چاہتی تھی ۔۔آج اس کا خواب سچ ہونے جا رہا تھا ہر چیز اس کی پسند کی تھی
۔۔۔اس کو خزاں کے پتوں کی آواز پسند تھی ۔۔۔بہار میں کھلنے والے پھول اس کے دل ک
حصے تھے اس کو گانا نئی پسند تھا ۔۔لیکن بانسری کی آواز میں گانے کی دھن پسند تھی
چار
سال پورے چار سال کی چپ محبت تھی جس کو زباں پہ لانے سے وہ ڈرتی تھی کہیں وہ دور
نہ چلا جائے ۔۔۔
وہاں
ہی کھڑی وہ سوچ رہی تھی تو آج اس کی محبت کو ذباں مل گئی تھی وہ جان گیا تھا
۔۔۔۔۔وہ خوش تھی اس کا انتظار ختم ہو چکا تھا ۔۔۔
وہ
آواز پر چونکی ۔۔
"your wi8
is over "
اسے
پچھے دیکھنا مشکل ہو گیا تھا دل اچھل کر منہ کو آگیا تھا ۔۔وہ ،وہ سنے جا رہی تھی
جس کی اس نے تمنا کی تھی ۔۔۔۔تو دھڑکن کا بھڑنا فطری تھا
پچھے
مڑ تے وہ ساکت ہو گئی تھی سامنے ہم جنس ایک اور خوبصورت ملکہ کھڑی تھی ۔۔۔۔۔
مشکل
سے ہستے کچھ الفاظ ادا ہوئے تھے
یہ کون
؟
یہ ہے
وہ جس نے میرے دل اور دماغ پر قبضہ کیا ہوا میں آج خود کو اس قابل بنا لیا کے میں
آج اس سے اظہار محبت کروں دل کی بات کروں ۔۔۔
اس کے
لئے اب مزید کھڑے ہونا بیکار تھا ۔۔۔۔۔اب وہ اس کا تعارف کروا رہا تھا اپنی محبت
سے ۔۔۔۔لیکن وہاں اس کو سن ہی کون رہا تھا ۔۔۔وہ تو اب کسی اور کا تھا سب تکلیفوں
میں ایک تکلیف اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے محبوب کو کسے اور کا ہوتے دیکھنا ہے
۔۔۔وہ اپنی محبت کے لئے دکھی تھی ۔۔یاں اپنی محبت کو اسکی محبت ملنے کی خوشی ۔۔وہ
نہیں جانتی تھی ۔۔اب وہ اپنے لئے ادا ہونے والے دشمن جاناں کے الفاظ سن رہی تھی
۔۔۔۔۔
تو یہ
ہے میری سب سے اچھی اور پیاری دوست ،چار سال سے میرے ساتھ ۔۔۔میرے دکھ میں ۔۔میری
ہر خوشی میں میرے ساتھ رہنے والی اس لئے آج اس بڑی خوشی میں بھی یہ میرے ساتھ ۔۔۔
وہ اور
بھی کچھ کہہ رہا تھا لیکن وہ کہاں سن رہی تھی
"تو یہ تھی تمھارے دل کی ملکہ
سامنے کا منظر دندھلا گیا تھا
اس نے
بہت سے آنسو دل میں اترتے محسوس کئے اور غیر محسوس انداز میں پلٹ گئی پچھے کا منظر
مدھم پڑتا جا رہا تھا پلٹتے ہی ایک آنسوں گال پہ ٹوٹ کے گرا جس کو سختی سے اس نے
صاف کر دیا ۔۔۔۔
اس نے
اپنی خاموش محبت کو اندر ہی خاموش کروا دیا تھا کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں نہ کچھ لوگ
جن کو محبت میں لمبے لمبے انتظار نہیں کرنے پڑتے اور محبوب بھی مل جاتا ہے محبت تو
معجزہ ہوتا ہے اور معجزے بہت کم عام ہوتے ہیں ۔۔۔محبت صدق ہوتی ہے ۔۔۔ اور کبھی
کبھی صدق کے لئے قیمت بھی دینی پڑتی ہے ۔۔اور اس نے اپنی محبت سے دستبردار ہو کے
وہ قیمت ادا کر دی تھی ۔۔
آنسو آنکھوں سے بغاوت کر رہے تھے ۔۔لیکن اس کو
اپنا ظبط نہیں توڑنا تھا ۔۔۔
وہ ٹوٹ
چکی تھی۔۔قدم لڑکھڑا رہے تھے ۔۔۔لیکن اس نے دل میں قبر کھود دی تھی اپنی تمام
یادوں کی ۔۔
ہاں !!
وہ دونوں دوست ہی تھے بس دوست ۔۔۔۔اور اب اس کو روز اس قبر کو پانی دینا تھا کہ
کہیں اس کی مٹی سوکھ کہ ایک بوجھ نہ بنا دے ۔۔کہیں ایسا نہ ہو وہ درد اس کا درد
مرگ بن جائے ۔۔۔
بس ایک
نظر اپنے پچھے دونوں پر ڈالی ۔۔اور آگے بڑ گئ۔۔۔۔۔
مجھے
چھوڑ کر وہ خوش ہے ____تو شکایت کیسی
اب میں
اسے خوش بھی نہ دیکھوں تو محبت کیسی
از
قلم:-✍️
اریبہ
افتخار
*******************
Well done aabi
ReplyDeleteIts amazing 🤗❣️👌🏻👌🏻👌🏻