Dua article by Maryam Ahmad


دعا
از قلم مریم احمد
نماز پڑھ کر میں نے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھاۓ۔ آج مانگنے کو کچھ نہیں تھا صرف ندامت کے آنسو تھے جو بہہ رہے تھے۔ دل رو رہا تھا، روح چیخ رہى تھى اور آنسو آنکھوں کا بند توڑ کر باہر نکل آۓ تھے۔ یا اللَّہ مجھے معاف کر دے ہر اُس گناہ کے لیے جو ان جانے میں مجھ سے ہو گئے ۔ گناہوں کا بوجھ بہت بھارى ہے پر آج تیرے در پر سوالى بن کر اپنے گناہوں کى معافى مانگنے آئى ہوں۔ مجھے اِس اذیت سے نکال دے مجھے خوشى نہیں تو سکون عطا کر دے۔ ہم انسان بھى کتنے خود غرض ہوتے ہیں جب تکلیف میں ہوتے ہیں صرف تب تُجھے یاد کرتے ہیں اور گناہ کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ تُوں تو سب دیکھتا رہتا ہے۔ آج تیرى یہ بندى تیرى طرف لُوٹ آئى ہے مجھے تھام لے یا اللَّه۔ آنسو ٹوٹ ٹوٹ کر گال پر لُڑک رہے تھے۔ مجھے اپنے حصار میں لے لے یا اللَّہ مجھے بھى نور آتا کر دے۔ لوگوں کى دى گئ تکلیفیں رہ رہ کر یاد آ رہى تھى مگر آج اللَّه اور اپنے درمیان کسى اور کو حائل نہیں کرنا تھا۔ توں تو بخش دینے والا ہے مجھے بھى معاف کر دے۔ خاموش ہوتى رات میں وہ اللَّه سے ہم کلام تھى۔ آج اُسے سمجھ آ رہا تھا لوگ دُعاؤں میں کیوں روتے ہیں اور پھر پُر سکون کیسے ہو جاتے ہیں۔ آنسو اُمڈ اُمڈ کر باہر آ رہے تھے مگر آج وہ اپنے اور اللَّه کے درمیان سارے پردے ہٹا دینا چاہتى تھى۔ منزل بڑى ہو تو محنت بھى ذیادہ کرنى پڑتى ہے میرى دھى دادى کى آواز میرے کانوں میں گونجى مجھے سمجھ آ گیا تھا مجھے کیا کرنا ہے۔ مجھے اُسکى طرف لوٹ کر جانا تھا اور راستہ مشکل صیح ناممکن نہیں تھا ۔ ایک عہد کر کے میں نے دُعا مکمل کى۔ دوا اثر کرنے لگى تھى۔ اللَّه کى محبت کى دوا وہ جیسے تھام لے اُسے چھوڑتا نہیں بس یہى سکون کا باعث بن گیا کیونکہ وہ تو ہمارى شہہ رگ سے بھى زیادہ قریب ہے اُس نے مجھے بھى موقع دے دیا تھا خود کو سنوارنے کا۔
*******************


Comments