Allah aur us ke Rasool(PBUH) se mohabbat article by Fatima Liaquat



"اللہ اور اس کے رسولﷺ سے محبت"
جب آپ اللہ سےسچی محبت کرنا شروع کردیتے ہیں ناں۔۔۔ تو آپ پہ ذمہ داریاں بھی بڑی ہی عائد ہو جاتی ہیں۔۔۔ آپ پھر دوسروں کے ساتھ تلخ لہجے میں بات نہیں کرسکتے کسی کا دل نہیں دکھا سکتے برائی کا جواب برائی سے نہیں دے سکتے اور اپنے دل میں اللہ کی مخلوق کے خلاف بغض و کینہ نہیں پال سکتے ۔کیونکہ اللہ اپنی مخلوق سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے تو اگر آپ اس کی مخلوق سے محبت نہ کریں، اپنی "میں" گم رہیں اور اللہ سے محبت کے دعوے بھی کرتے رہیں یہ تو ٹھیک بات نا ہوئی ناں۔۔ اپنی "میں "مارنی پڑتی ہے" من "مارنا پڑتا ہے لفظوں کو نرم رکھنا پڑتا ہے لہجوں میں عاجزی پیدا کرنی پڑتی ہے۔۔ اپنا حق بھی بعض اوقات چھوڑنا پڑ جاتا ہے۔
غلط مت سمجھئے گا میری بات کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ سے محبت کرنا بہت مشکل کام ہے۔ نہیں۔ نہیں۔۔۔ میرے نزدیک سب سے آسان کام اللہ سے محبت کرنا ہے۔دل میں اس کی یاد کو رکھنا ہے۔۔جس کے آپ پر اتنے احسانات ہیں کہ ساری زندگی بھی گنتے رہیں تو شمار نہ ہوں۔ جو آپ سے اتنی محبت کرتا ہے کہ اس نےآپ کو اپنے محبوبﷺ کا امتی بنایا ہے۔تو محبت تو خود ہی دل میں پیدا ہو جاتی ہے۔ آپ کوئی بھی اچھا کام کریں گے وہ آپ سے خوش سے ہو جائے گا۔۔کونکہ وہ آپ سے بہت محبت کرتا ہے۔ ۔۔لیکن اگر آپ اسے مزید زیادہ خوش کرنا چاہتے ہیں تو اس کے بندوں کو تکلیف پہنچانا چھوڑ دیں۔ اللہ ، راہب کی نسبت( راہب وہ جو لوگوں سے الگ تھلگ رہ کر دنیاداری سے دور بس اللہ کی یاد میں اپنی زندگی گزاردے ) اسے زیادہ پسند کرتا ہے جو دنیا میں لوگوں کہ ساتھ بھی رہے ان کی باتیں بھی برداشت کرے ان کے ساتھ اچھا سلوک بھی کرے اور اپنے معاملات ان کے ساتھ ٹھیک رکھے۔۔
ایک شاعر کو اپنی لکھی گئی غزلوں سے محبت ہوتی ہے اپنے الفاظ اور اشعار اولاد کی طرح لگتے ہیں وہ چاہتا ہے کہ اسکی کوشش کو سراہا جائے اسکی لکھی گئی نظموں کی تعریف کی جائےاور تنقید صحیح بھی ہو تو وہ اتنی اچھی نہیں لگتی اگر کوئی اسکی شاعری کی مسلسل برائی کرتا جائے تو وہ شاعر کو اپنی ہی برائی لگے گی ناں؟ یا اس کے ہاتھ کا کسی صفحے پہ لکھا گیا ایک مصرع کوئی پھاڑ دے تو کیا وہ شخص شاعر کو اچھا لگےگا؟۔۔۔مصور کو دیکھ لیں وہ اپنی بنائی گئی تصویروں کو سینت سینت کر رکھے گا وہ بھی چاہے گا کہ اس کے آرٹ کی قدر کی جائےاس کی تصویروں کو دھیان سے ہاتھ لگایا جائے اور کوئی جو اس کی کسی ایک تصویر کے بھی ٹکڑے ٹکڑے کردے تو۔۔۔۔ جب کہ وہ تصویر بے شک کچھ خاص بھی نہ ہو تو اسے کیسا لگے گا؟۔۔۔۔تو اللہ وہ تو بہترین مصور ہے بہترین تخلیق کار ہے۔اس نے پوری کائنات کو محبت سے بنایا ہے۔۔ اس کی بنائی گئی کسی بھی شے میں کہیں غلطی ہونے کی گنجائش ہی نہیں ہے۔وہ غلطی کرنے سے پاک ہے۔اسکی کسی بھی تخلیق پہ بے جا تنقید کر کے ہم کیا اس پہ ہی اعتراض نہیں کر جاتے؟۔۔اسی طرح جو لوگ اپنی قسمت کو برا بھلا کہتے ہیں اللہ سے ہر وقت گلے شکوے کرتے ہیں۔۔۔نہ کیا کریں۔۔۔چھوڑ دیں لوگوں سے بھی گلے شکوے کرنا۔۔۔
کتنا بڑا گناہ ہم کرتے ہیں جب ہم کسی چہرے کو ناپسندیدگی سے دیکھتے ہیں اس سے بات کرنا پسند نہیں کررہے ہوتے۔ ۔۔حالانکہ ہمیں معلوم ہے کہ اللہ نے اسے بنایا ہے۔۔کیا ہمارا یہ رویہ اللہ کو برا نا لگتا ہوگا؟۔۔کسی کا دل ہم اتنی آسانی سے توڑ دیتے ہیں اِسے بالکل معمولی بات سمجھتے ہیں بلکہ اگر اُس نے کبھی ہمارے ساتھ برا سلوک کیا ہو تودل میں خوش ہوتے ہیں کہ چلو کچھ تو حساب برابر کیا۔۔ یہ کیوں نہیں سوچتے ہم کہ ہمارا یہ عمل اللہ کو کیسا لگتا ہو گا؟۔۔ہمیں تو کسی ذاتی وجہ سے وہ شخص پسند نہیں لیکن کیا پتہ اس کی کوئی بات ایسی ہو جو اللہ کو پسند ہو کیا پتہ وہ اللہ سے محبت کرنے والا ہو۔۔۔اسلام ہمیں کہتا ہے کہ کسی سے محبت کرنی ہے تواللہ کے لئے کرو۔۔نفرت کرنی تو اللہ کہ لئے کرو۔۔۔پھر ہم اپنی چھوٹی چھوٹی باتوں کو کیسے جواز بنا سکتے ہیں؟؟کتنے ہی لوگ غریبوں کے پاس بیٹھنا نہیں پسند کرتے دیہاتی ،پینڈو لوگوں سے بات کرنا ہم اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں کہ ہمارا ایک معیار ہے وہ نہ کہیں خراب ہو جائے ہمیں بھی ویسا ہی نہ سمجھ لیا جائے۔۔ہمیں سوچنا چاہئیے دوسرے جو بھی ہیں اپنی مرضی سےتو نہیں ہیں ناں۔ وہ اپنی مرضی سے اس ماحول میں پیدا نہیں ہوئے اللہ کی مرضی سے ہوئے ہیں۔۔۔ان کی جگہ ہم بھی ہوسکتے تھے تو ایک منٹ کیلئے آنکھیں بند کر کے سوچیں یہ سلوک جو ہم دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں کوئی ہمارے ساتھ تب کرتا تو ہمیں کیسا لگتا؟ پہننے کے لئے بس چند جوڑے ہوتے کھانے کے لئے بس سادہ غذا۔۔۔ہم تو شکر کا حق ادا ہی نہیں کر سکتے ہیں کہ اس نے ہمیں کتنے ہی لوگوں سے زیادہ نوازا ہے۔پر خیال رہے کہ وہ لوگ جنہیں ہم سے کم عطا کیا گیا ہے کچھ معلوم نہیں وہ ہم سے کہیں۔۔۔۔زیادہ۔۔۔اللہ کے قریب ہوں۔اس لئے اپنے تعلقات میں ملنے جلنے میں احتیاط کا دامن تھامے رکھیں۔۔
ایک بات اور جو دل کو صاف کرنے میں امید ہے رہنمائی کرے گی۔ دوسروں کے جنت میں ،جہنم میں جانے کا فیصلہ کرنا چھوڑ دیں بس اپنی ذات پہ توجہ دیں اپنا دروازہ سب کے لئے کھلا رکھیں کوئی بات کرے، مدد مانگے تو حساب کتاب نہیں لگانا شروع کر دینا کہ فلاں وقت اس نے میرے ساتھ کیا کیا تھا کیسے بات کی تھی کیسے مدد کرنے سے انکار کیا تھا۔۔۔بلکہ یہ سوچنا ہے کہ میں نے اسے نہیں کہا کہ مجھ سے مدد مانگنے آؤ یا نرمی سے بات کرو۔ مجھ سےمعافی مانگو۔میں نے خود اسے اپنے پاس نہیں بلایا۔۔رب ہے جس نے اسے میرےپاس بھیجا ہے۔اس کے ساتھ اب میں وہ سلوک نہیں کروں گا جو میں چاہتا ہوں بلکہ ویسا برتاؤ کروں گا جو میرا " اللہ " چاہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
اللہ کے نام میں بھی کیسی چاشنی ہے۔۔مٹھاس ہے۔ایک رعب بھی ہے۔۔ایک اس کے اپنے ہونے کااحساس بھی ہے۔کوئی چاہتا ہے ناں کہ اللہ سے محبت کرنا شروع کردے۔۔کوئی جو اپنے گناہوں پہ بہت نادم ہو۔ کوئی جو اللہ کے قرب کا خواہش مند ہو۔ غرض جس کی جو بھی تمنا ہو وہ اپنی اپنی نیت دل میں رکھ کے پیار سے، محبت سے، عاجزی سے، ندامت سے، امید سےاس کا نام اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ آنکھیں بند کرکےبار بار آہستگی سے لینا شروع کردے۔ساتھ آپ تصور کرلیں کہ وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔آپ سے غافل نہیں ہے۔آپ کے حالات سے باخبر ہے۔آپ نام لینے کی تعداد بڑھاتے جائیں آپ کے دل کی مرادیں پوری ہونا شروع ہو جائیں گی۔ دل میں اللہ کی محبت یوں سرائیت کرنے لگے گی کہ جب گناہ کریں گے تو جھنجلاہٹ محسوس ہوگی۔ آہستہ آہستہ گناہوں کی زندگی سے آپ ضرور نکل آئیں گےان شآاللہ
پھر آپ کو اپنی زندگی کے ہر معاملے میں خودہی اللہ کی یاد آۓ گی۔کبھی مشکل میں آپ کی زبان سے لفظ اللہ اور کبھی دل سے لفظ اللہ نکلے گا ۔۔۔تو کبھی خوشی میں شکر سے۔۔۔
اور اللہ کے محبوبﷺ کی خدمت میں درود وسلام کے نذرانے پیش کرتے رہا کریں۔۔آپﷺ کی سنتوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔اگرایسا کرنا مشکل لگتا ہے تو درود پاک کو بھی محبت سے پڑھنا شروع کردیں۔۔
ایسا کرنےسے آپ میں عمل کا شوق پیدا ہوگا۔۔۔۔۔یہ باتیں ذہن میں رکھ لیا کریں کہ آپﷺ ہی ہمیں رب سے ملانے کا ذریعہ بنے ہیں۔آپﷺ اپنی امت کی خاطر ،ہماری خاطر کتنا روتے رہے ہیں۔ آپﷺ نے قیامت کے دن ہمیں بخشوانا ہے۔ہماری شفاعت کرنی ہے۔آپﷺ ہی وہ ہستی ہیں جن سے خدا سب سے زیادہ محبت کرتا ہے۔تو رب سے تو محبت کرنی ہی ہےاللہ کے محبوب حضرت محمدﷺ سے بھی کرنی ہے۔جن لوگوں سے اللہ محبت کرتاہے ہمیں بھی ان سےمحبت کرنی ہے یہ ہی تقاضائے محبت ہے۔آپ کی دنیاوآخرت سنور جائے گی۔۔۔
اللہ اور اس کے رسولﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں پہ چلیں انکی محبت دل میں لے کے زندگی گزاریں اپنی زندگی آسان بنالیں آخرت کی ابھی سے تیاری کر لیں موت کا کوئی بھروسہ نہیں۔ ہوسکتا ہے کسی کو اس راہ میں بہت تکلیفیں اٹھانی پڑیں اپنوں کی باتیں سننی پڑیں۔۔۔پر یاد رکھیں جو جتنی تکلیف اٹھائے گا ناں ۔اس کااجر بھی اتناہی زیادہ اسے ملے گا۔گناہوں میں کچھ نہیں رکھا بس وقتی لذت ہے۔اور یہ لذت ختم ہو جائے گی پر گناہ باقی رہ جائے گا یوں ہی نیکی کرنے میں اگر مشقت ہے تو مشقت تو ختم ہو جانی ہے پر نیکیاں باقی رہ جانی ہیں جب آپ جنت میں جائیں گے تو یوں لگے گا کہ پوری زندگی آپ نے کوئی غم، تکلیف دیکھی ہی نہیں۔۔اور اگر گناہ کرتے کرتے ہی موت آگئی دنیا میں ہی لگے رہے اور جھنم میں جانا پڑا تو لگے گا ہی نہیں کہ ایک لمحہ بھی دنیا میں سکون کا گزارا تھا۔ نیکی کی راہ تھوڑی دشوار ضرور ہے پر یاد رکھیں کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے
اللہ ہمیں اپنی اور دوسروں کی زندگی میں آسانی لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
********************


Comments