Aaj mein azad hoon Article by Maryam Ahmad



آج میں آزاد ہوں
از قلم مریم احمد
بارش اپنے زور پر تھى۔ کھڑکى کے شیشوں پر گرتى بارش کى بوندیں فضا میں ایک دل فریب سُر بکھیر رہى تھى۔ کھڑکى کے ساتھ رکھے میز پر ٹیبل لیمپ روشن تھا۔ ٹیبل لیمپ کى زرد روشنى میں وہ جھُکى کچھ لکھ رہى تھى۔ سیاہ لمبے گھنے بال چہرے کے رونوں اطراف بکھیرے ہوئے تھے جنہیں وہ بار بار کان کے پیچھے اڑیستى تھى۔
آج میں آزاد ہوں ہر بن چُکے اَن چاہے رشتے کى بیزاریت سے اور ہر بننے والے اَن چاہے رشتے کے خوف سے ۔ آج میں آزاد کرتى ہوں خود کو ہر اُس تکلیف سے جو دوسروں کى وجہ سے میں ہمیشہ خود کو دیتى رہى ہوں۔ آج میں خود کو آزاد کرتى ہوں اِس احساسِ کمتری سے کہ میں سب سے کمتر ہوں۔ آج میں خود کو آزاد کر رہى ہوں اِس ندامت سے کہ میں اپنے خوابوں کى قاتل تھى۔ اُن تلخ  یادوں سے آزاد ہو رہى ہوں جو مجھے میرے مقصد سے دور لے گئ۔ میں اپنى زندگى میں آزاد ہوں ، اپنے فیصلوں میں خود کو آزاد کرتى ہوں۔ میرى زندگى میں کسى اور کو کوئی حق نہیں کے وہ مجھ پر حکمرانى کرے ۔ اس علیل طرز زندگى سے خود کو آزاد کرتى ہوں۔ آج خود کو اُس آزاد پنچھى کی طرح ہواؤں میں پرواز کروا رہى ہوں جو اندھیرے میں بھى اپنے راستے سے گمراہ نہیں ہوتا۔ خود کو اُس جگنو کى طرح آزاد فضاؤں میں چھوڑ رہى ہوں جو صرف روشنى پھیلانا جانتا ہے۔ آج خود کو آزاد کر رہى ہوں خزاں کے موسم کى طرح جو بہار کی اُمید رکھتا ہے۔آج خود کو آزاد کر رہى ہوں پہاڑوں پر گرنے والى اُس برف کى طرح جو خود کو ناکارہ نہیں سمجھتى، موسم تبدیل ہونے پر خود کو موسم کے مطابق ڈھال لیتى ہے۔ انا پرستى کے ہر رشتے سے آزاد، خود کو ایک نۓ راستے پر گامزن کرتى ہوں جہاں میں آزاد ہوں ہر طرح کے احساسِ جرم سے، لوگوں کى اپنى زندگى میں مداخلت سے، لوگوں کى انا اور ضد کى خاطر خود کو جُھکانے سے، اپنى ذات کى نفى سے ، بلا وجہ کى فکروں سے اور کسى کو کھو دینے کے خوف سے آزاد ہوں۔
جانے والے کے لیے بھى دروازے کھول دیے ہیں اور آنے والے کو بھى خوشامدید کہتى ہوں مگر خود کو آزاد کر رہى ہوں ہر مجبورى اور زبردستی سے بناے جانے والے رشتوں سے جو صرف تکلیف کا باعث بنے رہے۔ آج میں آزاد ہوں خود میں، اپنى زندگى میں، اپنے فیصلوں میں ، اپنے خوابوں میں اور اپنے راستوں میں ۔
جب وہ سب لکھ چُکى تو خود کو ہر اُس سوچ سے بھى آزاد کر چُکى تھى جو اُسکے اور اُسکے سکون کے درمیان حائل تھى۔ باہر بارش تھم چُکى تھى اور مٹى سے اُٹھنے والى سُوندھی سُوندھی خوشبو اُسے اندر تک معطر کر رہى تھى۔


Comments

Post a Comment