ادب شناس
از قلم:رداحسینی
بڑے میاں!یقین یہ کیجئے۔۔۔یہ ذوق ادب اورلکھنےلکھانے کا شگف بھی بڑا جان لیوا ہے۔
تخیل کی اڑان اس تنگ اور تاریک سی دنیا سےبہت بلند ہے۔۔۔خیالات کی لہروں کا بہاؤ الفاظ کے سمندر میں کہیں غرق ہو جاتا ہے۔
جی حضور! آخر ہم بھی ایک "قلم کار" ہیں۔۔۔ اور ایک قلم کار کا کام کیا ہوتا ہے؟۔۔۔یہی نا۔۔۔معاشرے میں بکھرے قصوں افسانوں کو الفاظ کی لڑی میں پرو دینا۔۔۔یا کبھی قلم جیسا ہتھیار تھامے۔۔۔خیالات کے برج خاموشاں جنگل میں من چاہے الفاظ کا چن چن کر شکار کرنا۔۔اور اپنے خیالت اور تجربات کو صفحات پر اتار دیناہے۔۔۔ اور آپ ہیں۔۔ کہ ہمیں بیکار اور ہمارے الفاظ کوناکام کہہ دیتے ہیں۔۔۔میں نے درشت لہجے میں کہا!۔۔بڑے میاں آبدیدہ ہوئےاور کمرے سے باہر پٹخ گئے۔۔۔
میں نے پھر سے قلم پکڑا اور لکھنا شروع کر دیا۔۔۔مگر اچانک ایک بجلی کا کوندہ سا لپکا۔۔۔دل کو جھٹکا سا محسوس ہوا۔۔۔اور میں نے آنکھیں بھینچ کر لمبی سی سانس لی۔۔۔مجھے بار بار بڑے میاں کہ الفاظ یاد آنے لگے۔۔۔میں بے کار۔۔میرے الفاظ ناکام۔۔۔
آخر بھیا میاں ہر بار کیوں ایسا کہہ دیتے ہیں۔۔۔اس زور آور خیال سے میرے ذہن کی وسعتوں سے کئی کرنیں پھوٹیں۔۔۔جو مجھے اپنے جیسےادب وآداب میں مشغول لوگوں سے متعارف کرانے کی کوشش میں تھیں۔۔۔انکی گرم جوشی کی وجہ سے میرے کانوں سے سائیں سائیں کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں۔۔۔کچھ لمحے بعد مجھے ایک دھکا سا لگا۔۔۔اور زور دار اندر سے آواز آئی۔۔۔کیا تجھے معلوم نہیں ہے ؟کہ ان مطلب پرست لوگوں کی نازک طبیعتوں نے آج تک کسی کو سراہا بھی ہے؟ ہمارے معاشرے نے آج تک دو ٹوک بات کرنے والے کو کیا تسلیم کیا ہے؟...یہ شاید میرے ضمیر کی آواز تھی۔۔۔میں نے اس بات کو محسوس کیا۔۔۔
حضورآپ ہی بتائے نا؟ ۔۔کیا تاریخ گواہ نہیں ہے؟ ۔۔کتنے لوگوں کو آپ نےحقیقت کو تسلیم کرتے دیکھا؟ ۔۔۔مگر خدا نے ان سے ہٹ کر لوگ بھی تو پیدا کئے ہیں۔۔۔جی ہاں!ایسے لوگ جن کے خمیر میں کہیں بغاوت کا عنصر بھی موجود ہوتا ہے۔۔۔جی ہاں ایسے لوگ جن کو حقیقت سے ہٹ کر بات نظر آئے ۔۔یا آشنا ہوکر بھی ناآشنا بننے والے لوگوں کو دیکھ کر خون جوش مارنے لگے۔۔جو دل و دماغ کی بھڑاس کو صفحوں پر پھنکنے کے عادی ہوں۔۔۔میری مراد ان قلم کاروں کی ہے ۔۔۔جن کو دیکھ کر پڑھ کر لوگ خود سے آشنا تو ہوجاتے ہیں۔۔۔مگر انکو تسلیم نہیں کرتے۔۔۔آخر ایسا کیوں؟
کیا تم نیم تاریک کمرے میں بیٹھے بوڑھے کنوارے قلم کار کو دیکھتے ہو؟ جو میلی سفید پتلون پہنے ہے۔۔جسکے بال بنئے کی بوری کے پھوسڑے جیسے ہیں۔۔۔اور آنکھوں کے گرد گہرے ہالے ہیں۔۔۔کمرے کو صرف کسی دوشیزہ کی تصویر سے سجائے ہوئے ہے۔اور قلم دوات چلانے میں مشغول ہے۔۔۔ محبوبہ کے وصل و فراق کے قصےلکھتا جا رہا ہے۔۔۔۔کیا تم اس وجہ سے اسے نکما کہتے ہو؟ جو اپنی زندگی کی نمائش و آرائش کو ختم کرکے تلخ حقائق کو لکھتا ہے۔۔۔اور تم اسی شاعری اور اسی تحریر کو اپنی کیفیات تو سمجھتے ہو مگر بوڑھے کو تسلیم نہیں کرتے۔۔۔
یا اس کھلنڈرے نوجوان سے اعتراض ہے۔۔جوآنکھوں پے شیشے کی چادر چڑھا کر۔۔ کرتا پاجامہ میں ملبوس۔۔ سڑک کے کبھی اس پار یا کبھی تنگ و تاریک گلیوں میں معاشرتی حیوان کی فطرت کو جانچتا اور بتا تا ہے۔۔۔کبھی معاشرتی حیوان کو طوائفوں کے کوٹھوں میں دیکھتا ہے۔۔۔تو کبھی بنت حوا کی عزت کو پامال کرتے۔۔ اور جب کبھی اسکے سیاہ کرتوتوں کو فاش کرتا ہے ۔۔۔اور اپنی عیش وآرام کو گنوا کرجب حقیقت کی سند تیار کرنے بیٹھے تو کہتے ہو فحش و بے حیا ہے۔۔۔ارے تم سے پو چھتی ہوں! تم ہی کیوں نہ دامن سمیٹتے ہو؟۔۔۔ارے تمہاری حیاء کیوں مر گئی؟ پھر اچھا ہے نہ اسکا قلم کیوں کانپتا؟۔۔۔کیوں نہ حقیقت بیان کرتا۔۔
چھوڑیے حضور۔۔رہنے دیجئے۔۔بے سود ہے سب۔
ارے آپ بھی تو وہ ہیں۔۔جو جائے نماز پر بیٹھے۔۔باوضو۔۔چپکی گالوں۔۔اور روشن چہرے والےاس بزرگ کو بھی اپنے فتووں تو کبھی ذلالت کا نشانہ بناتےہیں ۔۔۔جو دنیا سے بے غرض ہو کر خیالات کی اڑان میں گم ہونے حقیقت کر لامتناہیوں کو بیان کرنے کے لئے الفاظ تلاش کرکے موتیوں کی طرح صفحوں پر بکھیرتا ہے۔۔۔اور تم! تم ہو کہ دل میں عش عش تو کرتے ہو مگر حقیقت میں اسے اپنے طعنوں میں جکڑ دیتے ہو۔۔۔
تو کیا کہتے ہو کہ حقیقت آخر ہے کیا؟؟ بات تو یہ ہے کہ جو چیز دوسروں کی سوچ کے محدود ڈبے میں سما نہیں سکتی وہ کسی بھی قلم کار کے تصور کی لا متناہی وسعتوں میں ہر طرف باآسانی بہے جاتی ہے۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے کہ تمہاری نقطہ چینی اور گسیلی باتوں سے ہم دل چھوڑ جائیں گے؟؟ تم سمجھتے ہو کہ ہمارے ہاتھ میں پکڑے الفاظ کے اس مصدر پر تم اپنی سوچ کا لیپ لگا سکتے ہو؟؟ کیا تم واقعی ایسا سمجھتے ہو؟
کاش! تمہیں معلوم ہو جاۓ کہ کوئی بھی تخلیق کار اپنے زمانے کا آئینہ ہوتا ہے۔۔۔بلکہ آئینہ ہوتا ہی نہیں آئینہ دکھاتا بھی ہے۔۔۔اور یہ آئینہ جس قدر اُجلا ہو گا، اتنی دیر تک ہی وہ گردِ ایام کی نذر نہ ہو سکے گا۔۔۔اس آئینے میں اپنی حقیقت دیکھنے کی ہمت ایک ادب شناس ہی کر سکتا ہے۔۔
❤️👍💯
ReplyDelete