یوم یکجہتی کشمیر
ہم کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں، چاہے کچھ بھی ہو جاۓ ہم کشمیری ماؤں بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کیا ہم واقعی کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں؟
آئیے ذرا اس بات کا جائزہ لیتے ہیں۔۔
"کشمیر ہماری شاہ رگ ہے" کشمیر جنت نظیر" کشمیر بنے گا پاکستان"
یہ سب کھو کھلے نعرے ہیں یا ہمارے دل کی آواز؟
کیا ہماری تمام تر کوششوں اور کاوشوں کا محور ہیں یہ نعرے؟
ہمارے کشمیری بہن بھائی گزشتہ 73 سالوں سے شدید تکالیف سے دوچار ہیں کچھ عرصہ قبل تک تو پھر بھی کوئی گھڑی چین کی نصیب تھی مگر گزشتہ کئی مہینوں سے اب محسور ہو کے رہ گئے ہیں بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،نہ کچھ کھانے کو نہ کچھ پینے کو، نہ ہی امن و امان کی کوئی گھڑی، خوف کا یہ عالم کے ہر گھر کے بچے بڑھے یہ دعا کرتے دن گزارتے ہیں کہ اے پاک پروردگار آج ہماری ماؤں بیٹیوں کی عزت و آبرو محفوظ رکھنا آج ہمارے معصوم بچوں کی زندگیوں کی حفاظت کرنا دن بھر خوف اور وسوسوں میں گذارنے کے بعد جب شام ہوتی ہے تو ہر گھر میں خوف اور وہشت کا ماحول چھا جاتا ہے ہر صبح کا آغاز ایسی خبروں سے ہوتا ہے کہ فلاں کا کمسن بیٹا بیدردی سے مارا گیا فلاں کی بیٹی گھر سے اٹھا لی گئی فلاں کی ماں کی لاش کچرے میں بے آبرو پڑی ملی جس عورت نے کبھی اپنے سر کا دپٹا نہ اتارا اسکی ننگی لاش سڑکوں پہ پڑی ہوئی ملی۔۔
روزانہ کہیں سے نوجوانوں کی شہادتوں کی خبریں آتی ہیں تو کہیں سے ماؤں بہنوں کی عزت و آبرو کے جنازوں کی۔۔ مگر ہم کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں۔۔۔
بھئی ساتھ کھڑے ہو زندہ ہو یا مردہ ؟اگر زندہ ہو تو چپ چاپ کیوں کھڑے ہو؟
کچھ کرتے کیوں نہیں؟
کیا تم بھول گئے تمھارے آباؤاجداد کس قدر توکل رکھنے والے اور بہادر ہوا کرتے تھے بھول گئے محمود غزنوی؟ بھول گئے حجاج بن یوسف جیسا ظالم اور بے رحم انسان کسطرح ایک بے سہارا بچی کی پکار پے تڑپ اٹھا ، بھول گئے محمد بن قاسم، یا تم یہ بھی بھول گئے کہ غزوۃ بدر میں 313 نہتے مسلمانوں نے کسطرح ہزاروں کے لشکر کو شکست دی۔ یا تم طارق بن زیاد کا کشتیاں جلانا بھول گئے؟
اگر سب یاد ہے اور ہو بھی زندہ تو یقیناً ضمیر مر چکا ہے۔ ایمان کا آخری درجہ ہے اگر تم برائی کے خلاف لڑ نہیں سکتے تو دل سے برا سمجھو آج لگتا ہے ہم سب بمشکل ایمان کے اس درجے پہ اکتفاء کیے ہوئے ہیں۔۔
گذشتہ دنوں 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا پاکستان بھر میں لوگوں نے خوب جوش و خروش کے ساتھ منایا۔ خوب سلفیاں لی گئیں خوب تقاریر کی گئیں خوب جلسے جلوس نکالے گئے حتیٰ کہ سوشل میڈیا پہ اپنی پروفائل پکچر اور کشمیر کے حق میں پوسٹس بھی لگائیں بالکل عید یا کوئی رسمی ایونٹ کی طرح پورا دن کشمیر کے نعرے لگتے رہے اور سورج ڈھلنے کیساتھ ساتھ یہ جزبہ بھی ڈھل گیا اور ہمارے سوتے ساتھ یہ جذبہ بھی لمبی نیند سو گیا صبح ہم تو اٹھے مگر یکجہتی نہیں جو اب اگلے سال 5 فروری کو اٹھے گی ۔ واہ کیا جھلک ہے جذبہ جہاد کی ہم نے ثابت کر دیا ہم کشمیر کے ساتھ ہیں اور کیا واقعی ثابت ہو بھی گیا؟
سادہ الفاظ میں بات یہ ہے کہ "ہم سب چوری والے مجنوں ہیں" ہم چاہتے ہیں چوری ہم کھائیں بھینسیں کوئی اور چارے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا اس قوم میں احساس مر چکا ہے ؟
کیا ہمارا ضمیر مردہ ہو چکا ہے؟
نہیں ایسا بالکل نہیں ہے ہم ایسی امت مسلمہ ہیں جو کبھی بھی کسی کافر بے دین سے جرآت و بہادری میں کم نہیں ہو سکتی، بس اس قوم کے جذبوں کیساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے انکے جذبوں کو جاگنے نہیں دیا جا رہا ورنہ تو یہ قوم جب کچھ ٹھان لیتی ہے تو دنیا مثالیں دیتی ہے۔
2005 کا زلزلہ ایک زندہ مثال ہے کسطرح لوگوں نے جانوں پہ کھیل کے اپنے بہن بھائیوں کی جانیں بچائیں بلڈ بنکوں کے باہر لمبی لائنیں لگی ہوتی تھیں گھنٹوں انتظار کے بعد اپنے مسلم بہن بھائیوں کے لیے بلڈ ڈونیٹ کرتے نظر آئے جن لوگوں کا خود کا گذر بسر بمشکل تھا وہ لوگ تک سازو سامان لے کے مدد کیلئے پہنچے ہوئے تھے، گویہ نہ اس قوم کے ضمیر مردہ ہیں نہ ہی احساس کی کمی۔۔
ایک ایسی قوم جو ایک ڈرامے(میرے پاس تم ہو ) کے فرضی کردار کی موت پہ اشک بار اور افسردہ ہو جائے وہ حقیقی ظلم پہ کیوں چپ ہے، کیوں خاموش تماشائی ہے۔۔
دراصل میری اس قوم کو الجھایا ہوا ہے کسی طاقت نے ، انکے برین واش کیے جا چکے ہیں
انکے جذبات کو قومے میں ڈالا جا چکا ہے جو کسی بھی وقت کسی بھی جھٹکے میں جاگ سکتے ہیں۔
یہ قوم چند مفاد پرست اور ایمان فروشوں کے ھاتھوں مقبوض ہے جو نہ تو خود کشمیریوں اور مسلمانوں سے مخلص ہیں اور نہ ہی انہیں کشمیری ماؤں بہنوں کی عزتوں کی پرواہ ہے نہ ہی شہید ہونے والے معصوم نوجوان بچے بچیوں کی، بس یہ کشمیر ساتھ کھڑے ہیں ساتھ اس لیے نہیں کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم زبردستی ہورہی ہے بلکہ اس لئے کھڑے ہیں کہ زمین کا یہ ٹکڑا جو بے پنہا قدرتی خصوصیات کا حامل ہے، انکے ھاتھ سے نہ نکل جائے سچ کہتے ہیں یہ کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں کشمیریوں کے ساتھ نہیں مگر میری قوم کل بھی کشمیریوں کیساتھ تھی اور آج بھی اور آئیندہ آنے والی ہر مشکل گھڑی میں نہ صرف کشمیر بلکہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمانوں کا دکھ جسطرح میری قوم محسوس کرتی ہے شاید کہیں اور اسکی مثال ملے وہ دن دور نہیں جب اس قوم کو اقبال اور محمد علی جناح جیسی قیادت سے اللہ تعالیٰ نواز دے اور اس قوم کا مقصد کشمیر نہیں کشمیری بن جائیں اور پھر وہ 5 فروری یکجہتی کشمیر نہیں آزادی کشمیر کا دن ہوگا، مسلمان کبھی اپنی تعداد اور طاقت کے بل بوتے پہ نہیں لڑتا ہمیشہ جزبہ ایمانی سے لڑتا ہے، جب وہ ظلم کے خلاف ڈٹ جاتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا سامنے نمرود کی آگ ہے، فرعون کی فرعونیت یا ظلم یذید سامنے کئی گنا بڑا اور طاقتور لشکر ہے اور یہ چند ،مقابلے میں ہتھیاروں سے لیس اور یہ نہتے تب یہ نہیں دیکھتے کچھ بس اللہ کی مدد کے طلبگار ہو کے کود پڑتے ہیں میدان میں،
اٹھ باندھ کمر کیوں ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
اقبال نے کیا خوب ترجمانی کی ہے ان جذبات کی
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
Comments
Post a Comment