کالم: انصاف بقابلہ انصاف
تحریر :ضحی سلیم چوہان
کہنے کو
تو میرا ملک پاکستان ہے اوہ نہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے کبھی اس پہ غور کیا ہے
موجودہ حالات کو دیکھا ہے کیا چل رہا ہے کونسی راہ تعین کی ہے یہاں کے باسیوں نے دوسروں
کو کیا دیکھنا خود کو ہی دیکھ لیں ہم کیا اس وطن کو ہم سہی راستے پہ لے کے جارہے ہیں
کیا یہی مقصد تھا اس وطن کو حاصل کرنے کا لاکھوں قربانیاں یونہی دے دی لاکھوں عصمتیں
کیا یونہی لٹا دی سب نے
نہیں نہیں
انکا اک مقصد تھا اک منزل تھی
لیکن اک
نظر آج کے حالات پہ بھی ڈال لیں ہر معاملے میں ہی حالات نازک ہیں
آپ انصاف
کے ہی معلے کو اٹھا لیں اسکے لیے بھی حدیں متعین ہیں غریب ہے تو سالوں گھومتا رہے عدالت
ؤ کچہری کے چکر لیکن امیر ہے تو اسے آسانی سے انصاف کیا ہر چیز مل جاۓ گی
یہاں ننھی
کلیوں کی عصمتیں لٹی جا رہی ہیں کوئ پوچھنے والا نہیں کوئ آہ ؤ پکار سننے والا نہیں
ہے
کتنے واقعات
رونما ہو چکے ہیں کس کو انصاف ملا ہے کس کو سر راہ پھا نسی پہ لٹکایا گیا ہے
یہاں تو
مجرم کو ذہنی مریض قرار دے دیا جاتا ہے کیا بس یہی انصاف رہ گیا ہے مجرم کو راہ فرار
دے دی جاتی ہے کیسا ہے یہ میرے وطن کا انصاف
کیا ہم
مسلمان ہیں چلو مسلمان نہیں کیا ہم انسان نہیں
ہیں
انسان دیکھنے
کو ترس گئ آنکھیں میری
ہر طرف
آدمی بازار گرم ہے میاں
انسان انسانیت
سے گر گۓ نفسی نفسی
کا عالم یوں ہے کہ کسی کا کوئ ساتھی نہیں ہے کوئ غمخوار کا غمگسار نہیں ہے
جنگل میں
بھی کوئ قانون کا نظام ہوتا ہوگا وہاں بھی اک قاعدے پہ زندگی گزاری جاتی ہوگی لیکن
یہاں تو لگتا کوئ قانون نہیں قانون ہے تو قانون کا کوئ پاسدار نہیں
ایک دور
تو یہ بھی تھا جب ہندو لوگ مسلم حکمران سے انصاف طلب کرتے تھےاور اب تو حالات ہی بدل
گۓ سب خدا
بنے بیٹھے ہیں
ایک واقع
عرض کرتی جاؤں
ایک دفعہ
مغل شہنشاہ اورنگزیب کی حکومت میں کاشی بنارس
میں ایک پنڈت کی لڑکی کو ایک مسلمان ظالم سپاسالار نے اپنی ہوس کا شکار بنانا
چاہتا تھا اس نے شکنتلا کے باپ سے کہا کہ اپنی بیٹی کو ڈولی میں سجا کر میرے محل میں
7دن میں بھیج دے پنڈت نے یہ بات اپنی بیٹی سے کہی انکے پاس کوئ راستہ نہ تھا اور لڑکی
نے اپنے باپ سے کہا کہ اسے کہو کہ زیادہ وقت دو
باپ نے
1ماہ کا وقت لے لیا لڑکی مغل شہزادے کے لباس میں جمعہ کےدن اورنگزیب کے دربار پہ پہنچی
بادشاہ نے اپنے ہاتھ پہ سوار کپڑا رکھ کے اس سے فریاد لی وہ اس طرز پہ حیران ہوئ تو
بادشاہ نے کہا مجھے معلوم ہے تم لڑکی ہو اوراسلام میں غیرمحرم کوچھونا حرام ہے اورپھر اس سے اسکی فریاد سنی اور اسے کہا تمہاری
ڈولی سپہ سالار کے محل پہنچے گی اپنے وقت پر اور اپنے باپ کء گھر آئ اور اسنے اپنے
باپ سے کہا کہ میں ہندوستان کے بادشاہ پاس گئ تھی لیکن انہوں نے بھی ایسا ہی کہا کہ
ڈولی اٹھے گی لیکن میرے دل میں امید ہے میں جتنے دن بھی رہی ہوں بادشاہ نے مجھے بیٹی
کہہ کر پکارا تھا اک باپ اپنی بیٹی کی عزت سے کیسے نیلام ہونے دے سکتا جس دن شکنتلا
سپہ سالار کے محل پہنچی سپہ سالار نے ڈولی دیکھ کے اپنی عیاشی کی خوشی میں فقیروں کو
پیسے لٹانا شروع کیے تب ایک فقیر منہ پہ کمبل.لپیٹے ہوۓ آیا اور
کہا مجھے پیسے دو سپہ سالار نے پیسے دیے اسنے منہ سے کمبل ہٹایا تو وہ بادشاہ تھا انہوں
نے کہا تیرا ایک لڑکی پہ ہاتھ ڈالنا مسلمان حکومت پہ داغ لگا سکتا ہے اور آ پ نے انصاف
فرمایا ہاتھی منگواہ کر سپپ سالار کے دونوں ہاتھ اور پاؤں باندھ کر مختلف سمت میم ہاتھیوں
کو دوڑایا اور سپہ سالار کو چیڑدیا گیا
پھر بادشاہ
نے دو رکعت نفل ادا کیے اور دعا کی کہ
اے اللہ
میں تیرا شکر گزار ہوں کہ تو نے مجھے ایک غیر مسلم لڑکی کی عزت بچانے کے لیے اور انصاف
کرنے کی توفیق عطا فرمائ
یہ واقعہ
بتاتا ہے ہمارے کیااوصاف تھے اور اب ہمارے کیا طور طریقے ہیں
انصاف ہر
کسی کو چاہئے مگر خود کی بار زبان مقفل ہوجاتی.کوئ اپنا ہے تو بس معاف کردو کوئ امیر
ہے تو چھوڑ دو
برا مہربانی
اپنا گریبان بھی جھانکیں ہر بات کا زمہ دار حکمرن نہیں ہوتا
عوام اچھی
تھی تو حکمران بھی اچھے تھے
فیشن کے
نام پہ فحاشی حکمرانوں نے نہیں پھلائ چھوٹی چھوٹی بایاں میک اپ کی دوکان بنی ہوتی ہیں
لڑکیوں نٹائٹ گاؤن پہنہے ہیں تو پھر شکوہ کیسے
مرد درندہ
ہے
اسے درندہ
بننے پہ مجبور ہم نے کیا ہے ہماری نام نہاد آزادی نے کیاہے ہمارے موڈرنزم نے کیا ہے
پھر یہ سب دیکھ اسے ہوش نہیں رہتا اسکا شکار کون بن رہا ہے 20 سال کی لڑکی یا 7 سال
کی کوئ معصوم کلی
خود کو
محفوظ رکھیں
گوشت کو
کھلا چھوڑیں گیں تو مکھیاں کتے بھیڑئے ضرور آئیں گیں ہر
تالی ایک
ہاتھ سے نہیں بجتی
مرد حضرات
سے بھی گزارش ہے کہ بس گھر کی عورت کو ہی اپنی عزت نہ سمجھیں ہر کسی کو عزت دیں ہر
اک کا رتبہ ہے
زندگی مکافات
عمل ہے
زرا غور
کیجیے یہ نہ ہو کل آ پ کا گھر زیر بحث ہو
اجازت ہے
سر قلم کر دیجیے میرا
میں انصاف
کے حق میں کھڑا ہوں
اللہ ہم
سب کو ہدایت دے ایک اچھا مسلمان اچھا پاکستانی بننے کی توفیق عطا فرماۓ
آمین ثمہ
آ مین
As claimed by Stanford Medical, It is in fact the ONLY reason women in this country get to live 10 years longer and weigh on average 42 lbs less than us.
ReplyDelete(And realistically, it really has NOTHING to do with genetics or some secret exercise and absolutely EVERYTHING about "how" they eat.)
P.S, What I said is "HOW", not "what"...
CLICK this link to find out if this brief test can help you release your real weight loss possibilities