نیو ائیر نائٹ
نیو ائیر نائٹ کوئی تعفہ نہیں ایک گند ہے جس کا ادراک ہماری
نوجوان نسل کو بالکل نہیں ہے کیا ایک ہندسے
کی تبدیلی اس قدر خوشی کا باعث ہے ہیکہ ہماری نوجوان نسل آدھی رات کو جاگ کر گھروں
سے باہر نکل کر اس ہلڑ بازی میں شریک ہو جسکا ہمارے دین میں کہیں نہیں لکھا ہوا کیا
ہم نہیں جانتے کہ یہ صریحاً غلط فعل ہے کیا کوئی یہ بتائے گا کہ ایسا کس آسمانی کتاب
میں لکھا ہوا ہیکہ اس طرح کی سرگرمیاں جائز ہیں کس کتاب سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ
نیو ائیر نائٹ منانا بہت ہی کوئی اعلیٰ کام ہے ۔کیا کبھی اسلامی سال کی تبدیلی پہ ہم
نے اس کا اہتمام کیا ؟ کوئی نفل ،نماز،روزے ادا کیے اس پاک ذات کا شکر ادا کرنے کے
لیے کہ اس نے ہمیں ایک اور سال عنایت کیا جس میں ہم اس کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹ سکیں
۔۔۔۔ یقیناً نہیں کیا کیوں کہ ہم انگریزوں کی پیروی میں اپنے آپ کو گم کر چکے ہیں اور
پھر یہ تو حقیقت ہی کہ گناہ میں جو لذت ہے وہ کسی اور چیز میں نہیں لیکن یہ لذت وقتی
ہے بلکہ یہ کہنا بہتر ہوگا کہ ہر چیز وقتی ہے کچھ بھی اس فانی دنیا میں مستقل نہیں
ہے نیو ائیر نائٹ منانا انگریزوں اور کافروں کا فعل ہے نا کہ مسلمان کا۔۔
حضرت ابنِ عمر رضہ اللہ تعالیٰ سے روایت ہے حضور صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس
نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے"
قرآن کریم میں ارشاد ہے:
(رحمٰن
کے بندے وہ ہیں) جو جھوٹ اور باطل کاموں میں شریک نہیں ہوتے،اور جب بے ہودہ کاموں کے
پاس سے گزرتے ہیں تو (دامن بچاتے ہوئے)نہایت وقار اور متانت کے ساتھ گزر جاتے ہیں
۔(الفرقان :72)
ایک جگہ اور ارشاد ہوا:
مسلمانوں!میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔(سورت الممتحنہ)
جب قرآن کریم میں واضح الفاظ میں منع فرمادیا گیا تو اور
کسی چیز کی وضاحت باقی نہیں رہ جاتی مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں چاہیے کہ قرآن کریم کی
پیروی کریں اللہ اور اس کے رسول کی پیروی کریں ناکہ کافروں کی اندھی تقلید کرتے ہوئے
اپنے نامہ اعمال کو سیاہ کریں
اس تحریر کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں تو ہمیں مسلمان
ہونے پر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے پر فخر محسوس کرنا چاہیے نا
کہ کافروں کی اندھی تقلید کرتے ہوئے فخر کریں جو کہ اللہ کی نظر میں نہایت ہی برا فعل
ہے۔۔
از قلم: اقصیٰ سعید
Agreed
ReplyDelete