تحرير:- مرشد کون؟؟!!!.....
مصنف:- اُنسأ عبدالغفار
عباسی...
جس
سے بهی پوچھیں کہ؛- آپ کو اللّٰہ پر بھروسہ ہے؟؟
جواب
میں اکثر لوگ کہیں گے:- ہاں ہاں! بلکل ہے ہم ہی تو ہیں جو اللّٰہ پر یقین و توکل رکھتے
ہیں...!!!!!!
ليکن
افسوس!، کہ اکثر لوگ صرف کہتے ہیں!!، اپنی
ہی بات پر عمل نہیں کرتے، سواءِ چند مٶمن
بندوں کے...اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کِن لوگوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں اکثر لوگوں
میں؟ یا چند لوگوں میں؟؟
کیوں
کہ جب بھی کس پر کوئى مصيبت آتی ہے یا کوئى
خواہش ہوتی ہے تو اکثر لوگ اپنی مرادیں پوری کروانے پیروں،فقیروں کی دربار میں جاتے
ہیں، مَنتیں مانتے ہیں،دھمالیں ڈالتے ہیں اور عجیب و غریب حرکتیں کرتے ہیں،جنھیں دیکھ
کر یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ ان کا دوردور تک اسلام جیسے دین سے کوئى تعلق ہوگا.
اور
ایسے لوگ ہمارے معاشرے میں بہت ملیں گے، انھیں اس بات کا بلکل احساس نہیں ہوتا کہ اس
طرح قبروں،پیروں،بزرگوں، فقیروں کی درباروں میں جاکر مانگنے سے وہ نا صرف اپنی بلکہ
اپنے سے تعلق رکھنے والے مقدس دین کی بھی توھین کرتے ہیں.اور انھیں اس بات کا کوئى
پچھتاوا نہیں ہوتا اور اگر ہوتا بھی ہے تو نہ ہونے کہ برابر؛ کیوں کہ ایسے پچھتاوے
کا کیا فائدہ جو صرف پچھتاوا ہو توبہ نہیں؟!...
اور
ایسے لوگوں کو ذلت و رسوائى کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا، کیوں کہ انھوں نے اپنے رب کو
چھوڑ کر ایسے بندوں سے مانگنا شروع کردیا جنهوں نے خود اپنے رب ذولجلال والاکرام کی
وحدانیت کا اعلان کیا.؛ جو اللّٰہ پر یقین و توکل رکھنے کی نصیحت کرتے رہے...
انھیں
پیغمبروں، اصحاب، امام، اولیأ سے مانگنا شروع کردیا؟!!!
منت
کیا مانگتے ہو اوروں کے دربار سے؟..!
ايسا
کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے
پروردگار
سے؟؟؟؟!!!!....
اورکچھ
لوگ تو اس قدر غافل ہوچکے ہیں کہ وہ تو جعلی پیروں فقیروں سے مانگتے ہیں،جیسے کہ ؛-اماں
نظیرہ(ہر جائز و ناجائز کام کر کے دکهائے )؛ ببن مسيح (دشمن کو زير کرنا ہو یا محبوب
قدموں میں لانا ہو)باباخادم بنگالی، عامل کندن لعل وغيرہ وغيرہ جيسے جعلی پیروں کے
پاس جاکر ڈنڈے کھاتے ہیں اپنی پٹائى آپ کرواتے
ہیں اور اپنے بچوں کو ان کے پاس لے جاتے ہیں جنھیں وہ الٹا لٹکاتے ہیں اور اُلُو کی
آنکھ اور سانپ کی کھال وغيرہ سے ایسی شرمناک اور وحشیانا حرکتیں کرواتے ہیں کہ بس!!!...اور
ان جعلی پیروں کی ایسی حرکات کو لوگ ”روحانی عمل“سمجھ کر اپنے اندھے پن اور جہالت کا
سرعام علان کرتے ہیں!!!!.....
ہمارے
معاشرے میں ڈھونگی اور جعلی فقیر تو بہت ہیں مگر ان سے دگنی تعداد ان کے مریدوں کی
ہے کیوں کہ :-
پير کے کامل
ہونے کے لیۓ
مرید کا جاہل
ہونا ضروری ہے!!!.
اور
اس رب العظیم رحمان و رحیم مالک الملک سے مانگنا
چھوڑ دیتے ہے !؟ جس کےپاس زمین و آسمان کے خزانوں کی کنجیاں ہیں،جو ہر جاندار کو وجودکائنات
سے لیکر آج تک رزق دیتا آیا ہے،اور جو ہر چیز پر قادر ہے، اور ہر چیز اس کے ”کُن“ کی
منتظر ہوتی ہے، اس عظیم وشان ذات کی صفات کا ذکر کیا جاۓ
تو ورق و قلم کم پڑجائيں، الفاظ تهم جائيں،
زبانیں تھک جائيں سوچیں خطا ہوجائيں گی؛ مگر اس کی شان کا ذرا برابر بھی ادا
نہ ہوپاۓ
گا!!!...........
ارشاد
باری تعالیٰ ہے کہ ؛-
”مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ بےشک وہ لوگ جو میری عبادت
سے تکبر کرتے ہیں، عنقریب وہ جہنم میں داخل ہونگے.“.۔{سورہ غافر آیت ٦٠}.
رسول
صلی اللّٰه علیه وسلم نے ارشاد فرمایا؛-
”اللّٰہ کے ہاں دعا سے بڑھ کر کوئى چیز معزز نہیں...!
{مسند امام احمد بن خلیل٢،
مرویات ابی ہُریرہ ؓ ص٣٦٢}..
تو
اب فیصلہ آپ کا ہے کہ آپ کس سے مانگتے ہیں ؟؟ اس عظيم ذات سے؟!...
يا
اس کے بندوں سے؟؟؟
یا
ان جعلی پیروں سے؟؟....
اب
یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کس کے مرید ہیں؟؟؟
اور
آپ کا مرشد کون ہے؟؟؟؟؟!!!!!!!!!!!!!!!!!!
********************
Zaberdast 👍🏻
ReplyDeleteZaberdast 👍🏻
ReplyDeleteVery Nice .!!!
ReplyDeleteAaj kl k System ko mad Nazer Kar k likha Gaya hai Gracious Artical... keep it up ...👍🏻
ReplyDelete