Yeh mohabbat ka asar lagta hai by Zaheer Aftab


"یہ محبت کا اثر لگتا ہے"
راقم ظہیر آفتاب
بھلے وقتوں کی بات ہے کسی گاؤں کا ایک جواں سالہ آشفتہ مزاج لڑکا اکثر اداس رہتا تھاـ
خاموشی اس کی محبوبہ تھی وہ ”رَج“ کے اپنے اندر کی خاموشی سے باتیں کرتا تھا۔
باہر گرچہ سکوت طاری رہتا مگر
اس کے اندر کی دنیا میں کہرام مچا ہوا تھا۔
وہ اکثر کمرے کے ایک کونے میں ناکارہ سامان کی طرح پڑا رہتا تھا۔
بولتا کم تھا سنتا زیادہ تھا جواب تو بالکل بھی نہیں دیتا تھا۔
مگر ایک کام وہ ”چج“کا کرتا رہتا تھاـ
 اس کی قلم ہمیشہ تر بتر رہتی تھی کیونکہ وہ اکثر محبت کی تختی لکھتا رہتا۔
آہوں کو لفظوں میں ڈھالنے کا اسے ملکہ حاصل تھا وہ درد لکھتا تو پڑھ کے کلیجہ منہ کو آنے لگتا تھا۔
وہ محبت کا مضمون چھیڑتا تو ہر آنکھ نم پڑ جاتی تھی
 وہ اداس گلیوں سے گزرتا تو
 درو دیوار اشک بہاتے تھےـ
پھر اچانک سے اس کی زندگی میں بدلاؤ آگیا
وہ تنہائ پسند لڑکا محفلوں کی زینت بن گیاـ
دکھی دلوں کا مرکزِ خیال ٹھہرا اور درد آشناؤں کے دلوں پہ راج کرنے لگاـ
وہ ہنسنے مسکرانے کا ڈھنگ سیکھنے لگا اس کے پژمردہ چہرے پہ بشاشت” لڈیاں“ مارتی دکھنے لگی ـ
وہ قہقوں کے ماحول میں جینے لگا اسے زندگی کے حُسن کا اندازہ ہونے لگا۔
کسی پوچھنے والے نے پوچھا!
"ارے او چاک گریباں والے" یہ
کیکر پہ انگور کیسے لگے؟
اس نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور کہنے لگا!
"محبت یہ نہیں تو کیا ہے“
 یہ محبت ہی ہے پیارے کہ جس نے میری بےرونق زندگی میں رنگ بھردیےہیں.
*****************

Comments