طلاق
طلاق یہ ایک ایسا داغ ہے جس سے صرف دو لوگ متاثر نہیں ہوتے
بلکہ ان دو لوگوں سے منسلک ہر رشتہ ہوتا ہے غلطی کسی کی بھی ہو، وجہء علیحدگی کچھ بھی
ہو قصور چاہے کسی کا بھی ہو لیکن اس کے بعد کے نتائج خاندان کے ایک ایک فرد کو بھگتنے
پڑتے ہیں خاص کر خاندان کے کنوارے لڑکے لڑکیوں کو ، بلاشبہ طلاق و خلع حلال ہے اور
عورت مرد کا حق بھی لیکن تب جب گزارا کسی بھی حال میں ممکن نہ ہو لیکن آج کل شادی طلاق
و خلع بچوں کا کھیل بن گیا ہے اور ان سب کی ایک وجہ ہم سب کی قرآن و حدیث اور اللہ
سے دوری ہے، اللہ کے نزدیک یہ فعل ناپسندیدہ ہے لیکن پھر بھی آپ قرآن اٹھا کے دیکھیئے
کہ وہ رحیم و کریم ذات کس طرح اپنے بندوں کے لئے کھول کھول کے اپنے احکامات سمجھا رہے
ہیں مطلقہ عورت کے لئے کتنی آسانیاں دینے کا حکم دیا ہے ، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم کو بھی اسی وجہ سے مطلقہ سے شادی کا حکم دیا تاکہ ایک ایسا معاشرہ قائم ہو جہاں
عورت اور مرد دونوں کی کسی بھی طرح حق تلفی نہ ہو ! ہم نے قرآن چھوڑ دیا ہمارا معاشرہ
کڑوا ہوگیا جس کے قول و فعل ہمارے لئے اب نگلنا مشکل ہوتے جا رہے ہیں... مطلقہ عورت
تو دور کی بات ہم تو اس کی بہن ،کزن سے بھی رشتہ نہیں بناتے بہنیں ایک جیسی ہوتی ہیں
یہ کہتے ہوئے ہم اپنی بہن بیٹیوں کو بھول جاتے ہیں ، اسی طرح جس مرد سے خلع لی گئی ہو ہم اس کے بھائی کو بھی اسی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ
یہ خاندانی نہیں تصویر کا ایک رخ دیکھ کر ہم رائے قائم کرنے والی قوم بن چکے ہیں،
ہمارے مسائل خود ساختہ ہیں ریجیکشن اگر لڑکی کی ہو تو سو
کہانیاں وجود میں آ جاتی ہیں لیکن ریجیکشن اگر لڑکے کی ہو تو کوئی سوچتا بھی نہیں کہ
مرد بھی جذبات رکھتے ہیں ، مرد کے ریجیکٹ ہونے میں بھی اس کی ماں بہن کا ہی ہاتھ ہوتا
ہے جو اکثر اپنی اوقات سے بڑھ کے رشتہ تلاش کرتی ہیں لڑکیوں کے گھر کے چکر لگاتی ہیں،
اپنے سے کم حیثیت کی سلیقہ شعار لڑکی دل میں اترتی نہیں لڑکی ریجیکٹ اور اپنے سے اونچی
حیثیت کی لڑکی کے معیار پہ ان کا لڑکا پورا نہیں اترتا لڑکا ریجیکٹ اور یہ سائیکل یوں
ہی ہر گلی محلے میں چلتا رہتا ہے جہاں بات بن بھی جائے تو پھر دیکھا گیا ہے کہ وجہء
طلاق یہ بھی بنتا ہے کہ اگر مرد سادگی سے جلد نکاح کرنا چاہتا ہو تو پھر ایک جنگ برپا
ہو جاتی خاندان میں منگنی چار،پانچ سال چلا کہ ورلڈ ریکارڈ جو بنانا ہوتا نکاح ہم پہ
بھاری ہوگیا ہے اور زنا آسان! ہم اپنے بچوں کو خود زنا کی دعوت دیتے ہیں نکاح کو مشکل
بنا کر... اللہ خود فرماتا ہے نکاح کرو رزق میں دونگا لیکن ہم پیسوں کی کمی کے بہانے
اپنے بچوں کے گناہ میں اضافہ کرنے کا سبب بنتے ہیں اور ہمیں پرواہ ہی نہیں.. پھر آج
کل کی شادی جس میں ہم نمود و نمائش ، فضول خرچی اور بے حیائی کو خوشیوں کا نام دے دیتے
ہیں ، اور یوں ایک سنت جو سادگی سے ادا ہوسکتی تھی اللہ کی ناراضگی والے عمل سے بے
برکتی کا دروازہ کھول دیتی ہے اللہ کو ناراض کر کے ہم نادان یہ بھول جاتے ہیں کہ خوشیوں
اور برکتوں کا ہر دروازہ اللہ کی رضا کو حاصل کر کے کھلتا ہے...اور اس طرح کئی اسباب
ہیں جو معاشرے میں اس ناپسندیدہ فعل کو بنا کسی قوی عذر کے عام کرنے کا سبب بن رہے
ہیں.
گھر بنانا مشکل، گھر سنبھالنا مشکل ہم اپنے ہاتھ سے اپنی نسلوں کو ان کی تربیت نہ کر کے خراب کر
رہے ہیں کیونکہ ہماری ترجیحات بدل گئی ہیں
فرد سے بنتا ہے معاشرہ ، آج اگر ایک فرد بھی معاشرے کو سدھارنا
چاہتا ہے تو سب سے پہلے اپنے آپ سے اور پھر اپنے خاندان سے عمل کا آغاز کریں قرآن کے
احکامات کے مطابق اپنی زندگیاں گزاریں تاکہ ایک ایسا معاشرہ وجود میں آئے جہاں سب کی
زندگی خوشیوں کا گہوارہ بنے اور سب ایک دوسرے کے لئے خوشی کی نوید بنیں نہ کہ تکلیفوں
کا سبب..کیونکہ کامیاب زندگی خوشیاں و محبتیں بانٹنے کا نام ہے!!
~ ربیعہ نور
Comments
Post a Comment