Run mureed by Malik Aslam Hamsheera


”رَن مُرید“
تحریر٠٠٠٠ملک اسلم ہمشیرا
اوچشریف بہاولپور
یہ بھی ایک سچا واقعہ ھے،اگرچہ اس کا حقیقت سے دور دور تک کوٸ واسطہ نہیں ،یہ واقعہ مجھےشاہ جہانی ”جھوٹے“شخص  شبیرے آنہِل👽 نے سنایا،
راوی کہتا ھے کہ میںَ ،بشیرا ٹھرکی 👳اور فریدا مُچھڑ 👺رات کو ایک دوست کی شادی خانہ بربادی پر سے  مجرا دیکھ کر اور مے کشی🍸 فرما کر ٠٠٠٠رات تقریباً دو بجے  گھر واپس آ رھے تھے،٠
٠٠مگر شومیٸ قسمت جیسے  لہراتے ،جھومتے ہم نے” لَلّو والی پُل “عبور کی سامنے ہمارے پروٹو کول کیلیے پولیس 🚓🚔کا ناکہ لگا ھوا تھا،جس کی سربراھی خود ایک ظالم ،جابر، ذابر  تھانیدار👮 کر رھا تھا،
ہم کیونکہ اس وقت پولیس والوں کو منہ نہیں لگانا چاھتے تھے مگر اُن کی محبت نے ہمیں گھیرے میں لے لیا،یوں ہم مہمان بن کر تھانے پہنچ گٸے٠٠٠٠٠٠
چنانچہ فوراًہی ہمارا نشہ ھِرن کرنے کی غرض سے ایک دو فٹ طویل لِتّر👞 شریف منگوایا گیا٠٠٠٠٠٠
اس سیدھے سادے لِتر کی دھشت و  وہشت کی ھولناکی سے بچنے کیلیے ہم نے دنیا جہان کے پیروں فقیروں کو یاد کرنا شروع کر دیا،
تھانیدار نے جب ہم تینوں کےھونٹوں پر جاری وِرد سُنے تو پوچھا٠٠٠٠٠٠٠٠
ھاں تو تم اس وقت کس کا وِرد فرما رھے ھو؟
میں نے ہمت کرکے کہا تھانیدار 👮صاحب ہم سب اپنے اپنے پیر و مُرشد کو یاد کر رھے ھیں کہ شاٸد اُن کی دعا برکت سے ھماری گلو خلاصی ھو جاٸے؟
پھر تھانیدار نے سب سے پہلے بشیرے ٹھرکی سے پوچھا تم کس کے مرید ھو؟
بشیرے نے کہا جناب میں سید شبیر شاہ کا مُرید ھوں
تھانیدار نے سُنا اور بشیرے کو ”پنجوترا“ یعنی پانچ عدد لتر مارنے کا حکم صادر کیا،
اس کے بعد یار فرید کی باری تھا اس سے بھی پوچھنا ھوا٠٠٠کہ کِس ھستی کے مُرید ھو ؟
 تو یار فرید نے بڑے فخر سے کہا کہ جناب میں جلالی پیر ”اَچھی ساٸیں“ کا مُرید ھوں ٠٠٠٠تھانیدار یہ سُن کر جلال میں آ گیا اور ڈبل پنجوترا فِٹ کرنےکا حُکم دے دیا٠٠٠٠٠٠
تاریخ گواہ ھے کہ چھٹے اور ساتویں لِتر پر یار فرید کی چیخیں😬 مریخ تک سُنی گٸیں٠٠٠٠
پھر اس کے بعد بندہ نا چیز کا این ٹی ایس ٹیسٹ شروع ھوا
پہلا سوال وُھی تھا کہ تم کس کے مُرید ھو؟؟
وہ کہتے ھیں نا کہ مرتے وقت جھوٹ 🙈نہیں بولنا چاہیے
لہذا میں نے بھی اس موقع پر سچ بولنے کا تاریخی فیصلہ کیا،
میری اس خاموشی کو دیکھ کر تھانیدار نے دوبارہ پوچھا ”تم کِس کے مُرید ھو؟؟؟
تو جناب میں نے جھلملاتی آنکھوں😤 سے عرض کی کہ جناب میں٠٠٠٠٠٠٠٠٠
”رَن مُرید“ھوں
دیکھنے والے کہتے ھیں کہ تھانیدار عقیدت و احترام سے مغلوب ھو کر  دو زانوں چلتے ھوٸے میرےقریب آیا٠٠٠٠٠٠٠
پھر چشمِ فلک نےوہ منظر بھی دیکھا جب تھانیدار اشکوں سے لبریز آنکھوں اور فرطِ جزبات سے نڈھال ھو کر یہ کہتے ھوٸے میرے سینے سے آ کر لپٹ گیا٠٠٠کہ٠٠٠”اوہ میرے  پیر بھاٸی٠٠٠٠٠
********************

Comments