جب ھم بچوں نے ہوش سنبھالا تو اردگرد روپے پیسے کی ریل پیل دیکھی۔نانا جان نے ہمارا بہت خیال رکھا۔ایک طرف
تو انہوں نے اپنی زرعی زمین پر باغات لگوائے دوسری طرف ان کی شہر کی جو زمین تھی اس پر مکان اور کئی کوٹھیاں بنوائی
۔اس زمانے میں یہ خاصا نفع بخش کام تھا۔اور ظاہر ہے آمدن کا کوئی اور راستہ نہیں تھا
جسے اختیار کیا جاتا۔اور پھر میری امی جنہیں کچھ مہارتیں آتی تھی وہ ان مہارتوں سے
کام لے کر ایک اچھا وقت گزار رہی تھیں ۔پھر ہم بہن بھائیوں نے ایک اچھی تعلیم حاصل
کی ۔میں نے میٹرک کیا تھا اور جس کے بعد میرا آگے پڑنے کو دل نہیں چاہا تھا ۔میری کالج
کی ساری کولیگز پر کشش اور خوبصورت تھیں ۔نا جانے یہ اتفاق تھا یا کچھ اور میں اپنی
کلاس میں سب سے کم صورت تھی۔اور اسی وجہ سے شاہد ٹیچر سب سے کم توجہ مجھ پر دیتی تھی۔حالانکہ
دولت اور خاندان میں کلاس کیا کالج کی کوئی لڑکی میرا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی۔میں
سب سے قیمتی قسم کا یونیفارم پہنتی تھی اور میرا پرس ہر وقت پیسوں سے بھرا رہتا تھا
۔جسے میں بے دریغ استعمال کر دیا کرتی تھی ۔مگر میرے اخلاق میں کمی تھی ۔میں بڑوں کا
ادب نہیں کرتی تھی ۔اسی وجہ سے شاہد میری سہیلیاں مجھے اہمیت نہیں دیتی تھیں ۔یہی لڑکیاں
آپس میں ایک دوسرے کی بہت تعریف کرتی تھیں میرا
دل بجھ کر رہ جاتا تھا ۔میں نے دو سال کالج میں ایسے تیسے گزارے ۔اور آگے بڑھنے
کا ارادہ ترک کر دیا۔اور اپنی فیوچر لائف کے بارے میں سوچا تک نہیں ہاں!!یہ ضرور سنا
تھا کہ تعلیم سے انسان بلند درجوں پر فائز ہو جاتا ہے ۔مگر اس کے بارے میں سوچا نہیں
تھا ۔پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا دن پہنچا کہ میری زندگی میں ایک بہت بڑا
حادثہ ہو گیا ۔اور وہ حادثہ یہ تھا کہ میری ایک زمیندار سے شادی کرا دی گئی ۔جو لالچی
فطرت تھا۔اور پھر مجھے اس کے حوالے کر دیا گیا ۔اور زندگی گزرتی رہی ۔میرے اخلاق میں
بھی کمی تھی اور کچھ وہ بھی بد اخلاق اور لالچی تھا تو ہمارے درمیان لڑائیاں ہوتی رہی۔مگر
جو لوگ درمیان میں پڑے رہے انہوں نے صلح صفائی کرائی ۔پھر ہمارا گزارہ کچھ وقت تک اچھا
تھا ۔کہ اچانک ایک دن اس کے گھر لیٹ آنے پر
میں نے اسے خوب سنا دی ۔میری زبان تیز تھی گزارہ کر کے وقت گزارنا مجھے نہیں آتا تھا،کیونکہ
میں بیویوں کی مخلوق میں سے تھی ۔تو میرے بد اخلاق شوہر نے غصے میں آکر اپنی ساری زمین
بیچ ڈالی ۔اور گھر کے خرچے کی ذماداری مجھ پہ ڈال دی ۔اور پھر میں کام کاج کر کے گھر
کا خرچہ چلاتی رہی پھر میرے شوہر کو فالج کا حملہ ہوا اور وہ دو دن تک تشویش ناک حالت
میں رہنے کے بعد انتقال کے گئے، اور اس دن مجھ پر قیامت آن پڑی۔ اس صدمے میں کچھ دن
میں ایسی بحال رہی کہ مجھے اپنی خبر نہیں تھی ۔میری پڑوسن مجھے کھلا دیا کرتی تھی
۔اور میری زندگی کی قیمت ختم ہو گئی اور پھر میرے پاس کچھ نہ بچا پھر میں نے اپنی زندگی
سب سے الگ بسر کرنا چاہئ اور سب سے پہلے اپنے اخلاق پر توجہ دی لوگوں کو اہمیت دی
۔کیونکہ اس سب کی وجہ کیا تھی
میرا اخلاق میرا نصیب!!!
شگفتہ کوثر! !!
Comments
Post a Comment