Majboori mera tamasha bani afsana by Rana Asad Ali


عنوان۔مجبوری میرا تماشہ بنی
ازقلم۔رانا اسد علی،اوچسریف

تقریباً ایک سال پہلے کی بات ہے کہ جواد بہاولپور میں (ایس ایس ورلڈر) میں کام کرتا تھا اور ساتھ ہی اپنی پڑھائی کو جاری رکھا ہوا تھا۔
وہ ہاسٹل میں قیام پذیر تھا کہ اس کے ساتھ ایک عجیب سا واقعہ رونما ہوا جس نے اسکی زندگی کو یکسر تبدیل کر دیا تھا۔ جواد کے  کمرے میں چار لڑکے رہتے تھے جو مختلف کلاسوں میں پڑھتے تھے سب کو رمضان مبارک کی  چھٹیاں ہو رہی تھیں ایک لڑکا الیاس جس کے ابھی پیپرز جاری تھے جواد نوکری کی وجہ سے ابھی ہاسٹل میں ہی تھا ۔
عید الفطر قریب تھی الیاس کے پیپرز بھی ختم ہو گئے تھے۔ اب وہ مکمل طور پر فری تھا ہاسٹل کے تمام لڑکے گھر جانے  کی تیاریاں کررہے تھے۔
عید سے ایک دن پہلے جواد کو  بھی چھٹی مل گئی  تھی اور وہ بھی گھر جانے لگا تھا۔جب جواد نے تیاری کر لی تو دیکھا کہ الیاس ابھی تک سویا ہوا ہے۔ جب اس سے گھر نہ جانے کی وجہ دریافت کی تو اس نے گھر والوں سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ہاسٹل میں ہی رہوں گا اور اس نے کمرے کی ایک چابی رکھا لی اور ایک جواد  نے اپنے پاس رکھ لی اور اب یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ جھوٹ بول  رہا ہے یا سچ ۔
عید کے دو روز بعد  جواد واپس سیدھا ڈیوٹی پر پارک گیا اور ڈیوٹی کے بعد تقریباً رات دو بجے تک ہاسٹل پہنچا۔
جب کمرے کے پاس گیا تو کچھ آوازیں سنائی دینے لگیں جس کی وجہ سے وہ ڈر گیا تھا ۔دل کو تسلی دیتے ہوئے کمرے میں گیا اور لائٹ آن کی تو یہ دیکھ کر حیرانگی ہوئی کہ الیاس کے ساتھ ایک خوبصورت لڑکی تھی اور وہ بد فعلی میں گم تھے۔
الیاس جواد کو  دیکھ کر چونک گیا اور لڑکی نے اپنا منہ پھیر لیا جواد اس کو نہیں دیکھ پایا تھا

"تو "۔۔۔۔الیاس نے جواد کی طرف حیرانگی سے دیکھتے ہوے  کہا

"ہاں میں " جواد واپس جاتے ہوے بولا
 وار  جواد حیران پرشان کمرے سے باہر نکل گیا تھا۔

کچھ دنوں بعد جواد کے گریجوایشن کے پیپرز تھے اور سنٹر کمبائن تھا  اس لڑکی کا رولنمبر جواد کے  ساتھ آ گیا تھا ۔
تاریخ اسلام کا پیپر تھا جواد حل کرنے میں مصروف تھا جسے ہی کچھ وقت گزرا کہ پیچھے سے ایک پیاری سی آواز آئی۔۔ ۔ 
یہ اسی لڑکی کی آواز تھی اسنے سوال کا جواب پوچھنے کے لیے خوشامد بھرے الفاظوں کو استعمال کیا زندگی میں پہلی مرتبہ کوئی لڑکی بولا راہی تھی۔ تو جواد نے لائن مارتے ہوئے اس کو تمام مشکل سوالات حل کر دیے پیپر کے اختتام پر اسنے بھائی کہتے ہوئے شکریہ ادا کیا بھائی کا لفظ سنتے ہی جواد کے  جزبات پر پانی پھیر گیا اور دل ہی دل میں اس کو اپنی بہن کا ردجہ دیا۔۔۔۔۔۔
اس طرح پیپرز مکمل ہوئے ایک دو دن بعد دوبارہ اس لڑکی کو جواد نے الیاس  کے ساتھ کمرے میں دیکھا لڑکی کو دیکھ کر مجھے غصہ آیا اور جواد نے الیاس کو برا بھلا کہتے ہوئے کہا کہ
 "تمہاری بیوی ہے اور ایک بیٹی بھی ہے لیکن تمہیں ایسے کام کرنے میں شرم آنی چاہیے"۔
پھر لڑکی کی دھولائی کی لیکن اس نے یہ کہتے ہوئے جواد کی بے عزتی کی کہ آپ شریف بنانے کی کوشش مت کریں۔۔۔۔

لیکن جواد نے اس کی بات کو خطر نہ لاتے ہوئے اسکو اسکی عزت کا احساس ان لفظوں میں کروایا کہ
" اگر آپ کو اپنی عزت کا خیال نہیں ہے تو کم از کم اپنے والدین کی عزت کا خیال کر لو جن کا قصور یہ ہےکہ وہ سارا دن محنت مزدوری کر کے اور اپنی خواہشات کا جنازہ نکال کر اور دنیا کی باتوں کو نظر انداز کر کے آپ کو پڑھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔۔۔۔
آپ کو شرم آنی چاہیے ان کو دھوکا دیتے ہوئے نہ جانے کتنی لڑکیاں ایسی ہیں جو تعلیم کو میٹرک سے آگے تک نہیں جا سکتی۔
آپ تو عورت ہیں جس کو خدا نے عزت تحفے میں دی ہے اور مرد کو عزت بنانے کےلئے ساری زندگی محنت کرنا پڑتی ہے کیا فائدہ ایسی تعلیم کا جو بجائے شعور سیکھنے کے فحاشی کی طرف لے جائے آپ سے تو ان پڑھ عورت ٹھیک ہے جس کے اندر خوف خدا ،حیا اور اپنے والدین کی عزت کا خیال ہے۔ لعنت ہے آپ پر اور آپ کے کردار پر جب آپ کے والدین کو آپ کی اس حرکت کا علم ہو گا تو وہ جیتے جی مر جائیں گے اور کوئی بھی والدین اپنی اولاد پر یقین نہیں کریں گے صرف آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے جو نفس کی لعزت کی خطر اپنے والدین کی عزت پامال کرتی ہیں آپ کو کیا پتہ کہ لعزت چلی جاتی ہے اور گناہ باقی رہ جاتا ہے۔۔"
ویسے یہ سب کہنے کا تو حق نہیں بنتا مجھے سے رہ نہیں گیا تو اس لے یہ سب کچھ کہہ اور اگر میری باتیں بری لگی ہوں تو بھائی سمجھ کر معاف کر دیں۔۔یہ کہہ کر جواد وہاں سے چلتا بنا۔

اب یہ معلوم نہیں تھا کہ جواد کی یہ باتیں سن کر ایک لڑکی کی اصلاح ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔
اسنے دل ہی دل میں توبہ کی اور الیاس کو برا بھلا کہا اور روتے ہوئے وہاں سے چلی گئی تھی اور جواد نے پھر دوبارا اس کو نہیں دیکھ۔۔۔
ایک ماہ بعد جواد بہاولپور مارکیٹ میں شرٹ کا کپڑا لینے دوکان پر گیا تو وہاں کچھ اور لوگ بھی کپڑے خرید رہے تھے۔ رش کی وجہ سے جواد نے دوکان دار کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے آواز دی تو ایک لڑکی نے جلدی سے جواد کی طرف دیکھا اور بغیر سوچے جواد کا نام لیا جواد نے شرماتے ہوئے اسکی طرف دیکھا اور جی کہا !!!!!!
اس کی ساری فیملی ساتھ تھی اسکی فیملی میں سے اسکی امی نے جواس سے
 "کہا بیٹا آپ کی بہن کی شادی کی شاپنگ کر رہے ہیں کیونکہ کہ وہ جواد کے  بارے میں پہلے باتا چکی تھی۔۔۔ان کے اسرا پر جواد بھی ان کی مدد میں مصروف ہو گیا تھا۔۔ اس لڑکی کا نام سمینہ تھا اس نے کہا کہ مجھے آپ کو کچھ  بتانا ہے اور جواد بھی کچھ پوچھنا چاہتا تھا۔۔۔۔۔
تو جوس کا کہہ کر علحیدہ ہو کر سیڈ پر چلے گئے اور سمینہ الیاس کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے اپنے اور اس کے بارے میں بتایا کہ میں ایک انتہائی غریب اور شریف گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں۔۔۔۔۔۔
ایک مرتبہ ہوا یوں کہ میرے پاس فیس کے لیے پیسے نہیں تھے اور ابو بیمار تھے  ہسپتال داخل تھے اور آخری تاریخ تھی تو میں نے یہ مجبوری اپنی دوست  فرزانہ کو بتائی اس نے الیاس کو کہا فرزانہ اور الیاس میں غلط تعلقات تھے۔ الیاس نے فرزانہ کی   کی وجہ سے میری مدد کی۔۔۔۔۔۔
میں اس کو اچھا لڑکا سمجھتی تھی ایک دن اس نے فون کر کے بلایا میں نے انکار کیا تو اس نے دھمکاتے ہوئے کہا کہ تمہاری  تصویریں  میں پاس ہیں  جو میں نے فرزانہ سے لی تھی۔ اگر نہیں آئی تو انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دوں گا تو میں اس کے پاس گئی اور ابھی کچھ ہوتا کہ دونوں بار اللہ نے آپ کو مواقعے پر بھیج دیا۔۔۔۔۔
آپ کی باتوں نے مجھے بہت متاثر کیا اور میں نے اپنے دل ہی دل میں توبہ کی اور گھر جاکر اپنے والدین کو اس سارے واقعے کے بارے میں بتایا ابھی شام ہی ہوئی تھی ایک امیر گھر سے رشتے کاپیغام آیا ،اور امی نے ہاں کر دی آج میں بہت خوش ہوں اگر آپ نہ ہوتے تو شاید میری زندگی تباہ ہو جاتی۔۔جواد خوشی سے سنتا رہا

۔۔۔
آخر میں جواد نے حسرت بھرے الفاظوں میں کہا  ایک بھائی کا فرض ہے کہ وہ اپنی بہن کی عزت کی حفاظت کرے۔۔۔۔

" اللہ آپ جیسے بھائیوں کو استقامت عطا فرمائے آمین"۔
 سمینہ نے دعایہ انداز میں کہا

اور آخر میں سمینہ اور اس کی فیملی  نے جواد کو شادی میں شرکت کی دعوت دی ۔۔اور خدا حافظ کہہ کر اپنے اپنے   راستے چلے گئے۔۔۔۔

۔ختم شدہ

Comments

Post a Comment