یہ تحریر ہمارے وطن کے نوجوانوں کی حالت زار کو بیان کرتی
ہے. آج کے نوجوانوں کی حالت بہت ہی عجیب سی ہے.
ان نوجوانوں پر فخر
کرنے کے بجائے افسوس کا مقام آ گیا ہے ،وہ نوجوان جو اپنی بہادری ،جفاکشی، ہمت جیسی
خصوصیات کی بنیاد پر یاد کیے جانے چاہیے ۔ان کے عجیب و غریب حلیے لوگوں کی توجہ کا
مرکز بن گے ہیں۔
یہ
نوجوان اپنے اخلاق پر توجہ دینے کے بجائے آئے دن نت نئے حلیے اپنا کر عورتوں کی روش
پر چل پڑے ہیں۔
۔ ان کی حالت کو دیکھہ کر یوں لگتا ہے جیسے کسی
اور ملک کے نوجوان ہمارے ملک میں آ کر رہنے لگے ہیں ۔..............یہ ہمارے ملک کے
نوجوانوں کا حال ہے ۔ہمارے ملک کے نوجوانوں کی شکلیں کھبی تو حسین و جمیل لڑکیوں سے
ملتی ہیں ۔اور کبھی انہوں نے اپنا حلیہ مہاجروں اور پناہ گزینوں کی طرح اختیار کیا
ہوتا ہے 😩اپنی
بہادری اور اخلاق پر توجہ دینے کے بجائے آئے دن نت نئے حلیے اپنا کر عورتوں کی روش
پر چل پڑے ہیں ۔۔.......
اگر ہم پرانی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں طارق بن زیاد اور محمد بن قاسم جیسے نوجوانوں
کے واقعات ملیں گے جنہوں نے اپنی بہادری کی بناء پر دنیا فتح کر ڈالی ۔
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے .............
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر
آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں ۔
خدا کی شان ہے کہ وطن
کے نوجوانوں پر فخر کرنے کے بجائے افسوس کا مقام آ گیا ہے ۔اور انہوں نے اپنے
حلیے مختلف طریقوں سے بدل کر خود کو عورتوں کی طرح بنا دیا ہے ۔مشہور شاعر علامہ محمد
اقبال نے بہادر نوجوانوں کا خواب دیکھا تھا ۔محمد
بن قاسم جیسے نوجوان جن کی بہادری آج بھی تاریخ میں چمکتی ہے ۔
مگر
آج کے نوجوان تو فیشن ایبل ہیں ان کی شکلیں مرد مجاہد کے بجائے عورتوں سے ملتی ہیں
۔آج کے نوجوان زیادہ
سے زیادہ توجہ اپنے فیشن ایبل
ہونے پر دیتے ہیں تعلیم حاصل کر کے اس سے بے جا فائدہ اٹھاتے ہیں ۔برے اخلاق کو اپنا
لیتے ہیں ۔
حالانکہ علامہ محمد اقبال نے یہ بھی فرمایا .........
تعلیم
کے تیزاب میں ڈال اپنی خودی کو
ہوجائے
ملائم تو جدھر چاہے ادھر موڑ ۔
کہ تعلیم کو اگر حاصل
کر لو تو پھر جو اسے شکل دو دے سکتے ہو کہ یا تو تعلیم سے فائدہ اٹھا کر اعلی اخلاق
اپنا سکتے ہو اور یاہ پھر گمراہی کا شکار ہو سکتے ہو۔
مگر افسوس در افسوس کہ ہمارے ملک کے نوجوان یہ سب بھول چکے
ہیں غفلت کی نیند سو رہے ہیں ۔........!!!!
تحریر:شگفتہ کوثر!
Comments
Post a Comment