بھیانک سالگرہ
عرفانہ شاہ نواز
آج
صبح ہمیں دعوت نامہ ملا۔میرے کزن کے بیٹے کی سلگرہ تھی۔آج رات کو ادھر جانا تھا
۔میری سہیلی جو پڑوس میں ہی رہتی تھی اس کے ساتھ مل کر پارٹی میں جانے کا پروگرام
بنایا ۔شام کو وہ میرےگھر آٸی
کپڑے منتخب کیے جو رات کو پارٹی میں پہننے تھے ۔کزن لوگوں کا گھر گاٶں
کی دوسری جانب سمندر کے کنارے تھا ۔ہمیں بہت شوق تھا رات کوسمندر دیکھنے کا آج
پہلی دفعہ موقع ملا تھا ۔جس کا ہم نے خوب فاٸدہ
اٹھایا۔مغرب سے پہلے ہم تیار ہو گٸیں
اور بھاٸی
موٹرساٸیکل
پرکزن لوگوں کے گھر چھوڑ آۓ
تھے واپسی کاہم نے منع کیا ہم خود آ جا ٸیں
گی۔ بہت سے مہمان پہلے آۓ
ہوۓ تھے ابھی اور آرہے تھے
بھابھی اور باقی سب سے ملی پھر ہم سب ہم عمر لڑکیاں چھت پر چڑھ گٸیں
تھیں اور سمندر کا ٹھاٹھیں مارنا دیکھنا شروع کیا ایسے لگتا تھا جیسے لہرٸیں
آسمان کو چھو رہی ہیں ۔مزہ آرہا تھا بہت آنکھوں کو یہ مناظر بھا رہے تھے وقت کا
پتا ہی نہیں چلا کلاٸی
میں بندھی گھڑی پر نظر ڈالی ١٠ بج چکے تھے ہم جلدی سے نیچے آگۓ۔بھابھی
ہال کو سجا رہی تھی ان کی مدد کرواٸی
۔١٢ بجے کیک کو کاٹا گیا ہم نےکیک کھایا اور گھر واپس جانے کی سب سے اجازت چاہی
کزن نے بہت کہا میں چھوڑ آتا ہوں لیکن ہم نے کہا نہیں ہم خود چلی جاٸیں
گی پھر ١٢بج کر٣٠ منٹ پر ہم گھر کی طرف روانہ ہوٸی
راستہ کچا اور ویران تھا سردیوں کی کالی سیاہ رات تھی سردی سے برا حال ہو رہا تھا
راستےمیں ایک لڑکوں کا سکول تھا کسی نے بچپن میں ڈاریا تھا وہاں پہ کوٸی
چڑیل رہتی ہے بہت ڈر لگ رہا تھا سکول کے پاس سے تو گزر آۓ
اب راستے میں قبرستان تھا اور قبرستان میں بہت بڑا کنواں تھا ہم قبرستان کے قریب
پہنچے ہمیں آواز آٸی
جیسے کنوٸیں
میں کسی نے پتھر پھینکا ہو ۔اچانک ہم نے عورت دیکھی جس نے سفید لباس پہنا ہوا تھا
اس کے بال ایڑیوں کو چھورہے تھے ہم نے اس کے پیچھے کی طرف سے دیکھا اس کا چہرہ
ہمیں نظر نہیں آیا۔میری دوست نے کہا چلو اسے دیکھتے ہیں وہ کون ہے ۔میں نے کہا
چھوڑو اسے گھر چلتےہیں ہم گھر آگٸیں
ہم کیچن گٸیں
میں نےکانا نکالا اور ہم دونوں نے مل کرکھانا کھایا ۔میری دوست پریشان لگ رہی تھی
اور میرے بھی دماغ سے وہ عورت جا نہیں رہی تھی۔ میں کیچن سے کمرےمیں گٸ
اور دوبارہ باہر آٸی
۔میری دوست مجھے نظر نہیں آٸی
میں سمجھ گٸی
وہ اس عورت کی طرف گٸی
ہو گی میں جلدی سے گھر سے باہر گٸی
میں نے دیکھا وہ عورت کا پیچھا کر رہی ہے عورت قبرستان کی طرف جارہی ہے میں سمجھ گٸی
وہ کوٸی
چڑیل ہی ہے مجھے ڈر لگا میں نے اپنی دوست کو بلانے کی کوشش کی لیکن اسنے میری آواز
نہ سنی۔ وہ قبرستان میں پہنچ گٸی
میں نے چلانا شروع کر دیا میری دوست نےمیری چلانے کی آواز سنی اور وہ بھی سمجھ گٸی۔ہم
نےپیچھے گھر کی طرف بھاگے لیکن وہ عورت ہمارے سامنے آگٸی
اب ہم بہت پچھتا رہے تھے۔(اب پچھتانےکے کیا ہوت جب چڑھیاں چگ گٸی
کھیت میں۔) ہم گاٶں
کےاندورنی حصے کی طرف بھاگے لیکن وہ بار بار ہمارے سامنے آرہی تھی لیکن جب ہم
بھاگتے تو وہ غاٸب
ہو جاتی تھی۔اب ہم گاٶں
کے اندورنی حصے میں پہنچ چکے تھےوہ دوبارہ ظاہر ہو گٸی
ہم نے چلانا شروع کر دیا گاٶں
کے لوگ جا گۓ
اور گھروں سے باہر نکل جب لوگ قریب پہنچے وہ پھر غاٸب
ہوگٸی لوگوں نےہم سےپوچھا ہم
نے پورا واقعہ بتایا سب ہم پر ہنس رہے تھےکیونکہ کے وہ عورت کوٸی
چڑیل نہیں تھی۔وہ ہمارے گاٶں
کی عورت تھی۔وہ ایک (magician)
جادوگرنی تھی, جو بار بار غاٸب
اور ظاہر ہورہی تھی۔
ہم
اپنی بے وقوفیوں پر ہنسی آرہی تھی چونکہ ہم ڈر گٸیں
تھیں لوگ ہمیں ہمارےگھر چھوڑ آۓ
۔ہم نے کہانی گھر والوں کو بتاٸی
سب کے قہقوں سے گھر گونج اٹھا۔۔😂
**********************
Comments
Post a Comment