آج کا تجربہ
ازقلم صنوبر♥
جب
انسان تنہا ہوتا ہے تو احساس تنہائی اسے مجبور کردیتا ہے یہ سوچنے پر کہ کاش کوئی
تو ایک ایساخاص انسان ہوتا جو اسکے دل کی کیفیت کو سمجھ پاتاوہ اس سے باتیں کرتا
اسکے غم بانٹتا اس سے احوال پوچھتا۔۔۔
پھر
یہی خواہش اسے ایسے راستوں کی طرف لے جاتی ہے جنکی منزل سوائے
بےسکونی،دکھ،اذیت،تکلیف،اور احساسِ محرومی کے کچھ نہیں۔۔
جب
انسان حلال ذرائع نہیں پاتا تو وہ حرام کی جانب بڑھتاھے ۔۔ پھر روک ٹوک اسے مزید
ضدی و سرکش بنادیتی ھے۔اور پھر وہ اسے برائی جانتے ھوئے بھی برائی نہیں سمجھتا۔۔
وہ
اپنے وہموں ،گمانوں سے ہی دلیلیں دے کر اپنے ضمیر کو سلادیتا ھے۔۔
لیکن
کب تک آخر کب تک
پھر
کبھی نہ کبھی تو اسے ٹھوکر لگنی ہی ھوتی ھے ۔۔
اور
جب وہ ٹھوکر کھاتا ھے تو اسکا وجود ریزہ ریزہ ھوجاتا ھے، وہ پوری طرح بکھر جاتا
ھے۔۔ ۔
پھر
وہ اپنے خالق حقیقی کی طرف رجوع کرتا ھے
اور
یہ رجوع بھی رب عزوجل کی اپنے بندے سے حقیقی و ازلی محبت کا ثبوت ھے۔۔
اور
اسکا رب عزوجل اسکی تمام تر نافرمانیوں سمیت اسے قبول فرماتاہے۔۔
اسکے
تمام حال کو جانتے ہوئے بھی اسے سنبھلنے کا موقع دیتا ھے ۔۔
اسے
اپنی محبت سے روشناس کرواتا ھے
جو
تجلی تم ڈھانڈھتے ھو ایوان کے بالا خانوں میں
وہ
تجلی ھم شہ رگ میں لئیے بیٹھے ھیں۔۔
*ا
Comments
Post a Comment