عنوان "شاپنگ اور خواتین "
نام "آمنہ زینب "
میں
روزمرہ کی طرح آفس کیلئے نکلا گھر سے کہ اچانک ایک بچپن کے دوست سے ملاقات ہوئی ،باتوں
میں ایسے الجھے کہ وقت کا کچھ اندازہ نہ رہا ۔
گھڑی
دیکھتے ہی معلوم ہوا گھڑی تو ایک بجیں بیٹھی ہے۔افراتفری میں دوست کو خیرباد کہا اور
آفس آنے کیلئے نکلاجلد آفس پہنچنے کا سوچا اور روزمرہ راستے کو خیر باد کہا ساتھ ہی
دوسرا راستہ اختیار کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
انجانے میں گاڑی ایک ایسے بازار
میں جا پہنچی جہاں بے شمار خواتین ٹریفک بلاک کیے اپنی اپنی شاپنگ میں ایسے مصروف تھیں
صبح عید ہو جیسے ،
ہارن
پے ہارن دیئے گئے بے اثر یہ خواتین گاڑی کے اندر مجھے یوں غصے سے دیکھتی گئیں مانو
جیسے میں ان کی اور دیکھتے ہوئے سیٹی مر رہا ہوں ۔
گاڑی میں خود کو ان عورتوں بے بس
سا محسوس کرنے لگا ۔
ایک
عورت کی آواز تو میرے کانوں میں آ پنہچی جو کہہ رہی تھی.
"ہے پاگل گاڑی اتنے رش میں
لے آیا جو "
دوسری
طرف سے آواز آئی .
"یہ ہوتے ہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوچا قریب ہی ایک پارکنگ ہے کیوں
ناگاڑی کو وہاں لگایا جائے ۔تاکہ آفس تو ٹائم سےپہنچوں کہی میٹنگ سے نہ ہاتھ دھو بیٹھوں
۔
خواتین کی باتیں سنتےسنتے ہارن
بجاتے بجاتےگاڑی پارکنگ تک آپنہچی ۔ گاڑی سے نکلا رکشہ، ٹیکسی کی تلاش میں خواتین کے
درمیاں سے بمشکل گزارتا گیا اللہ اللہ کرتے کرتے۔آخر کار بازار سے باہر آنکلا اللہ
کا شکر ادا کرتے ہوئے رکشہ ڈرائیور کو اشارہ کیا۔
آفس پہنچتے ہی دوست سے معلوم ہوا
میٹنگ تو کافی دیر پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔
پھر
کیا سر کو لے بیٹھا۔
دوست
کے خدا حافظ کہنے پر گھڑی دیکھنی چاہئی۔تو معلوم ہوا وقت تو چھٹی کا ہو گیا ہے ۔
مایوس ہوا واپسی کا راستہ اختیار
کیا۔گھر آتے ہی پانی چاہا تو بیگم نے کہا.
"یاد ہے نا آپ کو، آج شاپنگ
کرنے جانا تھا۔"
*******************
Comments
Post a Comment