Qalmi badshahon ke naam article by Maryam Fatima


قلمی بادشاہوں کے نام
مریم فاطمہ
لفظ تو کھلونے ہوتے ہیں اور لوگ اپنے اپنے ظرف اور استطاعت کے مطابق ان سے کھیلتے ہیں۔ کوئی لفظوں سے احساسات کی تجارت کرتا ہے تو کوئی جذبات کی سوداگری کرتے نظر آتا ہے۔ کوئی لفظوں سے ٹوٹے دل کی پیوند کاری کرتا تو کوئی اجڑے دماغ بساتا ہے۔ کوئی ان کا سائباں تان کر ادیب بن جاتا ہے تو کوئی لفظوں کو سوچ بچار کی گود میں بٹھا کر فلسفی بن جاتا ہے۔ کوئی لفظوں کو تلوار کی صورت ڈھال کر خطیب و مقرر بن جاتا ہے تو کوئی لفظوں کی سادہ ہیرا پھیری سے شاعر بن جاتاہے۔ کوئی تنقید کو لفظوں کی کمان میں ڈال کر اپنے ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔
لفظ تو محض مجسم ہوتے ہیں اور تاثیر انکی روح۔ لفظ تو سبھی معتبر ہوتے ہیں مگر معتبر ادائیگی وہی ہوتی ہے جس کے احساسات بھی صادق اور خالص ہوں۔ لفظوں کے فن سے کھیلنے کیلئے پختہ احساسات کا سائباں، پاکیزہ خیالات کی بنیاد اور تقدس کی چار دیواری چاہئے۔
ہمارا ہر وہ لگظ قیمتی ہے، ہر وہ لفظ انمول ہے جسکی روح میں کوئی خالص جذبہ پنہاں ہو۔ جسکی ادائیگی کرتے ہوئے ہماری آنکھیں دن کے اجالے کی طرح روشن ہوں اور دل شبنم کے قطروں کی مانند شفاف ہو۔
جن جذبوں میں کھوٹ ہو انکے الفاظ محض حروف تہجی کا مجموعہ ہوتے ہیں کیونکہ ان میں سے صدق یوں نچڑ جاتاہے جیسے شہد کے چھتے سے شہد نچڑ جائے اور باقی ماندہ اجزاء کا ملغوبہ ہمارے سامنے رہ جائے۔
سچے لفظ ہمیشہ سے مرتب ہوتے ہیں ان کیلئے کسی سوچ بچار، کسی غورو فکر کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہ لفظ وجود قرطاس پہ آنے کیلئے کسی صالح کا دل اور قلم مانگتے ہیں۔
سچے لفظوں کے دریا، تاثیر کے کناروں کے امین ہوتے ہیں۔ ایسے ہی لفظ ہیں جنکی گود میں"عمل" پرورش پاتا ہے ، جنکی انگلی پکڑ کر "افکار" چلنا سیکھتے ہیں۔ ان لفظوں کے زیر سایہ"انقلاب" سانس لیتے ہیں۔
یہی الفاظ انسانوں کی سچائی کے ضامن اور پاسدار ہوتے ہیں۔
******************

Comments