محبت
مریم
فاطمہ
لوگ کہتے ہیں کہ محبت ایک خودسر اور
منہ زور جذبہ ہے مگر کیا ایسا نہیں ہے کہ محبت کی حقیقت کو پا لینے والوں کی فطرت
میں سے خود سری اور منہ زوری مفقود ہو جاتی ہے۔ محبت بھڑکاتی کب ہے یہ تو سلگاتی
ہے ہلکی آنچ پر دھیرے دھیرے۔ محبت طوفانی موسلادھار بارش کب ہے، یہ ہلکی ہلکی کن
من ہےجو بڑے درویشانہ انداز میں سیراب کرتی ہے۔ یہ سورج کی سفاک تپش کب ہے جو یکدم
روشن کر دے یہ تو چاند کی میٹھی، ٹھنڈی اور خاموش چاندنی ہے جو بڑھتی اور گھٹتی
رہتی ہے ۔ محبت تو قطرہ قطرہ بنتی اور دل کی تختی پر گرتی ہے، یہ تو قطروں کے
پیمانوں میں بٹتی ہے لا محدود اور بے حساب کا تو سوال ہی نہیں۔ محبت شور کب ہے یہ
تو سرسراتی سرگوشیوں کا نام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ محبت چھپتی کب ہے اور میں کہتی ہوں
کہ محبت اتنی غیور ہے کہ خودبخود دکھتی کب ہے۔
********************
Comments
Post a Comment