تحریر :شگفتہ کوثر!!!!
عمر
بھر کی باتیں جب دو گھڑی میں ہوتی ہیں ۔لمبی لمبی راتیں اور بڑے بڑے پہاڑ سے دن
چاہئیں۔ان دنوں تو ویسے ہی گھڑیاں جلدی گزر جاتی ہیں اور میری باتیں اﻻمان
الحفیظ....!!!
آئیے
آج میں آپ کو اس تھوڑے سے وقت میں کچھ
سمجھانا چاہتی ہوں ۔میں آج تک جتنے لوگوں
سے ملی ہوں، جس کسی کو بھی سنا ہے، اس کے دل کا ایک کونا سیاہ ہی پایا ہے ۔وہ محنت
کش ہوں، عام انسان، مسافر، مزدور، بڑےنام یا کامیاب افراد مجھے سب کی زندگیوں کے
کچھ حصے زخم خوردہ ہی ملے ہیں ۔میں بس کہنا چاہتئ ہوں ہر انسان اندر سے ٹوٹا ہوا
ہے ،اور مسلسل ٹوٹ رہا ہے اور پھر کوشش کرتے ہیں ایک دوسرے کو جوڑیں، سہارا دیں،
کچھ دوا کریں، کچھ دعا کریں، کچھ امید دیں کچھ
یقین دلایں ۔
حالات
سے پتہ چلتا ہے کہ ڈپریشن کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے لوگوں کا تلخ رویہ .ہو سکتا
ہے آپ کی ایک مسکراہٹ ،تسلی بھرے چند لفظ اور محبت بھرے چند فقرے کسی کی زندگی بدل
دیں ۔ہو سکتا ہے چند باتیں نظر انداز کر
دینے سے کچھ درگزر کر دینے اور باقی معاف کر دینے سے ہماری اور آپ کی زندگیاں آسان
ہو جائیں ۔عظیم ہونے کے لیے بہت بڑے کام کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔میزان پر سب سے
بھاری "خوش خلقی "ہے ۔ہمارے مذہب نے اخلاق پر جتنا زور دیا ہے اتنا کسی
بھی عبادت پر نہیں دیا ۔اگر ہم پڑوسی رہ کر خالہ، ماموں، دادا، پھوپھو،بھابھی،
ساس، نند ہو کر اپنی اپنی جگہ پر اپنا دل بڑا کر کے،بہت سی آسانیوں اور خوشیوں کی
وجہ بن سکتے ہیں ۔تو پھر دیر کس لیے؟ !!!!بن جائیں بہت ساری خوشیوں کی
وجہ............!!!!!
اچھا
اخلاق یہ مہکتا ہوا وہ پھول ہے جو کھبی
نہیں مرجھاتا ۔میں نے"اخلاق"کے ہتھیار کو کھبی کند ہوتے ہوئے نہیں دیکھا
۔ہماری ایک مسکراہٹ بہت کچھ بدل سکتی ہے۔ہمارا لہجہ، ہمارے الفاظ بہت بڑی تبدیلی
لا سکتے ہیں ۔ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی ایسا معاملہ یا دکھ ہوتا ہے جو
اس کے دل میں کانٹے کی طرح چھبتا ہے ۔جس کے بارے میں اسے بات کرتے ہوئے تکلیف ہوتی
ہے ناکام ازدواجی زندگی،جسمانی خامی، خاندانی مسائل، کچھ غلط فیصلے، پچھتاوے یا
سوداگیاں وغیرہ ۔اگر ہم جان لیں کہ اس سوال یا بات سے وہ جزبز ہوتا ہے
۔اداس،پریشان تو چلیں ہم اس پر بات کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔ہم وہ سوال ہی نہیں پوچھتے جو کسی کو آپ سٹ یا دل
گرفتہ کر دے۔ہم جسمانی ساخت کی نشاندہی ہی کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔لمبا ،چھوٹا،پتلا،
موٹا، آنکھیں ایسی، ناک ویسی، رنگ ایسا ،آواز ویسی ہم ان سب پر انگلی اٹھانا روک
لیتے ہیں ۔باتیں.......لوگ باتیں کرتے ہیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے ۔
تو
چلیں آئیں ہم یہ باتیں کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔تھوڑا سا خود کو بدلتے ہیں تھوڑی سی
توجہ خود پر دیتے ہیں ۔پہلے خود سے محبت کرتے ہیں خود کو اذیت سے نکالتے ہیں ۔پھر
آس پاس دیکھتے ہیں کسے ہماری ضرورت ہے
۔اگر کوئی گناہ سامنے آ ہی گیا ہے تو اسکی پردہ پوشی کر کے دیکھتے ہیں ۔اگر کوئی ناکامیوں سے
دلبرداشہ ہے تو اسے کامیابی دلانے میں تھوڑی سی مدد کرتے ہیں ۔اگر کوئی آگے بڑنا
چاہتا ہے لیکن پیچھے رہ گیا ہے تو اسکا
ہاتھ پکڑ کر دیکھتے ہیں ۔ہمیں اپنی کمزوری کو طاقت میں بدلنا ہے نا امیدی کو امید
میں ۔اس کائنات میں سب سے قیمتی شے آپ ہیں ۔انسان......... ہے تو ہمیں اس انسان کے
لئے سب سے زیادہ کوشش کرنی ہے ۔
چیزیں
بدل جاتی ہیں رویہ اور سوچ بدلنی پڑتی ہے ۔ہماری زندگیاں غیر اہم نہیں ہیں ۔وہ
گاؤں کا کسان ہو ،تندور پر روٹی لگانے والی خاتون، فٹ پاتھ پر خشک میوہ بیچنے
والا، پڑھا لکھا پروفیسر، سائنس دان یا صرف ماں،باپ ہم...........سب اہم ہیں ۔خود
کو اہمیت دیں اپنی زندگی کی قیمت کو پہچانیں ،دوسرے انسانوں کے لئے آسانیاں پیدا
کر کے دیکھیں ان کے لئے راستہ ہموار کر کے دیکھیں ۔خود کو دوسروں کے لیے نعمت بن
کر دیکھیں ۔اللہ آپ کے لئے کھبی نہ ختم
ہونے والی نعمتوں کے دروازے کھول دے گا ۔زندگی کو صرف رات سے دن نہ کریں ،چلیں
اٹھیں، انسانیت کے لئے بھی کچھ کریں ۔اپنے آس پاس جس کی زندگی بدل سکتے ہیں اس کی
زندگی بدل دیں ۔بے جا غم سے خود کو دور رکھیں ۔دکھ کو دکھ رہنے دیں ناسور نہ بننے
دیں ۔آج ناکام ہوئے کل کامیاب ہو جائیں گے
آپ اللہ کے قریب ہیں اللہ کے قریب ہی رہیں ۔
خود کو زندگی
اور زندگی دینے والے سے دور.............نہ لے جائ ۔مایوسی کفر ہے ہر حال میں اس
سے بچیں ۔دوسروں کو بھی بچائیں۔ آئیے عہد کرتے ہیں ،دلوں کو کشادہ اور اندھیروں کو امید سے روشن
کرتے ہیں۔
***********************
Comments
Post a Comment