Safii ko intzar Janan ka by Saif Chohan


صفی کو انتظار جاناں کا
از قلم سیف چوہان
اسلام علیکم !!!
یہ اس وقت کی بات ہے جب میں 8 جماعت کے بورڈ کے امتحانات دینے گیا تھا
اس وقت میری نظر ساتھ بیٹھی پری پر لگی وہ مکمل پردے میں تھی یہ انداز پردے کا میرے دل پے کوٸ جادوٸ اثر سا کر گیا میں نے نام پوچہنے کی کوشش کی مگر کوٸ جواب نہ ملا آخر کار 4امتحان والے دن میں نے رولنمبر سلپ پر سے رولنمبر دیکھنےکے بہانے سے میں نے محترمہ کا نام دیکھا اور واپس دے دی مجھ سے سوال کیا گیا کیوں مانگی تھی
اب کیا کہتا کیا نہ کہتا کیوں کے وہ ایک پردے اور حیا والی تھی میں آخر کار آہستہ سی آواز میں کہا آپ کا نام دیکھنے کی خواہش تھی میں نے جواب دیا کے ماشااللہ بہت پیارا نام ہے مجھے جواب ملا کے جزاک اللہ اب امتحان کا وقت شروع ہوا محترمہ نے مجھ سے کچھ امتحانی سوالات کے جوابات پوچھے میں ایک منٹ کے لیے تو حیران رہ گیا اب اساتذہ اکرام پاس ہے کیسے بتاٶ میں نے اللہ ﷻ کا نام مبارک لے کر اساتذہ کے اپنے سے دور جاتے ہی جلدی جلدی بتا دیے مجھے کہا گیا شکریہ مجھے بہت اچھا لگا کہ مجھ سے چلو کوٸ بات تو کی اب امتحان ختم ہوا میں باہر سکول کے کھڑا ہو گیا اور محترمہ میرے پاس سے نظرے جھکاۓ گزر گٸ میں دیکھتا رہا جہاں تک نظر دیکھ سکتی تھی پھر وہ آنکھوں کے سامنے سے اوجھل ہوگٸ اگلے دن امتحان میں ٹھیک ویسے ہی کچھ سوالات کے جوابات بتاۓ اور میرے دل میں ایک ہی ڈر تھا کے اب امتحانات ختم ہونے کو ہے رابطہ کیسے ہو گا آخری امتحان والے دن میں نے آیت الکرسی پڑھی اور امتحان ختم ہونے کے بعد بھی میں حال میں رہا جب وہ اور اس کی سہیلی جانے لگے میں نے کہا کوٸ نمبر جواب ملا کوٸ وغیرہ میرے پاس نہیں ہے اور نظرے جھکا لی سہیلی نے کہا کے اپنا نمبر دے دیں میرے پاس بھی اس وقت ایسی کوٸ چیز نہیں تھی جس کے ذریعہ میں رابطہ کرتا میں نے اپنے گھر کا نمبر دیا اور کہا کے شام تک کوٸ میسج وغیرہ نہ کرنا میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھومنے پارک میں جا رہا ہو یہ کہا اور سلام کہا اور چل پڑا میں گھر آیا اور ٣ میسج آۓ ہوۓ تھے میں نے جواب دیا اور اس کی سہیلی نے جواب دیا کے وہ گھر چلی گٸ ہے میں نے کہا کے کیا آپ مہربانی کر کے کل میری بات کروا سکتی ہے کہا کے کوشش کرو گی اسے ڈر لگتا ہے ایسے کرنے سے میں نے کہا کے فون پے صرف دعا سلام کرنی ہے میں نے کون سا انھیں کھانا ہے ہاہاہاہا میں جواب ملا اور ٣ دن بعد میری دعا سلام ہوٸ میں نے حال پوچھا اور فون کاٹ دیاپھر آہستہ آہستہ ہماری اچھی دعا سلام ہونے لگی اور ٣ ٣دن بعد باتیں ہوتی رہتی سہیلی اس کے گھر اور وہ انہوں کے گھر آتی اور ہماری بات ہوتی اور پھر یہ ہماری دوستی محبت کی شکل اختیار کر گٸ دن اس کی باتوں میں اور رات اس کی یادوں میں گزر جاتی وہ کسی اور سکول میں اور میں کسی اور سکول میں پڑھتا تھا اس کے گھر کی گلی ہمارےسکول کے راستہ میں آتی تھی اور سکول ہمارے سکول کے پاس ہی تھا میں اپنی بس کے شیشے سے پہلے سکول کے باہر اور پھر گھر کی گلی کی طرف دیکھتا رہتا کے نظر آ جاۓ کیونکہ ہماری ملاقات بہت مشکل تھی میرا گھر اور ان کے گھر کا فاصلہ 20 کلو میڑ کا تھا میری نٸ جماعت شروع ہوٸ سہیلی کے پاس بھی اب فون لے لیا گھر والوں نے کے آپ پڑھاٸ نہیں کرتی اب اور ہمارا رابطہ بہت مشکل ہو گیا پھر ایک دن میں نے ملنے کی عرض کی کہا اچھا سکول کے پاس آ جانا ہم نے صرف ایک دوسرے کو دیکھنا تھا پھر آخر کار وہ دن آگیا اس دن سکول میں پروگرام تھا میں نے سکیورٹی گارڈ سے بہانا بنا کر سکول سے باہر چلے گیا اور سکول کے چمن سے ایک گلاب کا پھول توڑ کر چلے گیا جب میں نے اس کی سہیلی سے اس کا دریافت کیا تہ کو اشارے میں جواب ملا ابھی آنے والی ہے جب میں پھول دینے کے لیے پاس جانے لگا تو اشاروں میں جواب ملا کے لوگ ہے نہیں دینا بس وہ امتحانات کے بعد اس دن دیکھا اور رابطہ ختم ہو گیا ایک دن مجھے رونگ نمبر سے کال آٸ میں نے کال اٹیند کی اور پوچھا کے کون کہا میں ہو میں آواز سننے کے لیے ترس گیا تھا آواز سنی اور دل بے انتہا خوش ہوا وہی دعا سلام اور کہا کے والد صاحب کا نمبر ہے کال میسج وغیرہ اس پہ خدا کیلیے نہ کرنا میں نے کہا نہیں کرو گا آپ پریشان نہ ہو خدا کی کرنی نویں جماعت کا ابھی تیسرا مہینہ تھا اور مجھ سے غلطی سے نمبر سب ڈیلیٹ ہو گۓ اور اس کا بھی اور اسے بھی میرا نمبر بھول گیا اب دوری شروع ہوگٸ یادیں ستانے لگی ہر دن میسج کا انتظار رہتا اور رات کو یادیں بس پھر کیا ایسے ہی کافی دن انتظار میں گزرتے رہتے اور پھر ایسے ہی کہی مہینے گزر گۓ آخر کار سال گزر گیا مجھے اچانک اس کے گھر کا ایڈرس یاد آیا اور ہر عید پر اور سکول پروگرام والے دن میں اور جب کبھی موٹرساٸکل ملتا تو اس کے گھر کے پاس چلے جاتا گھر کا نہیں پتا تھا کے کون سا اتنا بتایا گیا تھا کے فلا جگہ پر شہزاد جنرل سٹور والے سے ابو کا نام لے کر پوچھنا کے کون سا گھر ہے پیلے رنگ کا. گیٹ ہے میں شہزاد جنرل سٹور کا پوچھتے پوچھتے پونچھ تو گیا مگر اس ڈر سے گھر کا نہیں پوچھتا کے یہ انہوں کا کوٸ رشتہ دار نہ ہو ڈر یہ نہیں تھا کے مجھے کچھ ہو گا ڈر یہ تھا کے اس کی عزت پے کوٸ الزام نہ آۓ اللہﷻ نے مجھے ایسا دل دیا ہوا ہے کے ایک اللہ پاک کے سوا کاہنات میں کسی کا ڈر میرے دل میں نہیں تھا بس اس کی عزت کا ڈر تھا کے کوٸ اسے کچھ کہ نہ دےاگر ایسا ہو گیا تو میں اپنا غصہ کنٹرول نہیں کر پاٶ گا اور کچھ غلط نہ ہو جاۓ آخر کار میں نے سٹور والے سے پوچھ لیا اور میں کچھ دیر کے لیے اس کے گھر کے باہر کھڑا ہوگیا دیدار ہو جاۓ مگر اللہﷻ کی قدرت ایک دفعہ بھی ایسا نہ ہوا ایک دن میں نے بغیر کچھ سوچے سمجھے اس کے گھر چلا گیا اور گھنٹی دی اور ایک بزگا باہر آٸ میرے بارے میں پوچھا کون ہو کہا سے آۓ ہو میں نے اپنا نام۔۔۔۔۔اور ایڈرس بتایا اتنے میں انہو کی والدہ محترمہ باہر آٸ اور کہا کے وہ ماموں لوگوں کے گھر گٸ ہے میں نے پوچھا وہ کہا ہے تو کوٸ ایسی جگہ کا نام بتایا جو میں نے پہلی دفعہ سنا تھا مجھ سے پہچھا کے کیوں آۓ ہو نیں نے کہا کے میں اور وہ کلاس فیلوں ہیں گھر والوں نے عید کے سلام کے لیے ہمارے ساتھ فلا لڑکی تھی انہوں کے گھر والوں کے ساتھ اچھی دعب سلام ہے انہوں نے گھر آنے کے لیے کافی دفعہ کہا ہے اب انہوں کے گھر جانا ہے امی ابو نے انہوں کا نمبر ڈلیٹ ہو گیا ہے بس اس سے انہوں کا نمبر لینے کیلیے آیا ہو انہوں کی والدہ اندر چلے گٸ اور اونچی آواز سے کہنے لگی کے نہیں ہے نمبر کیوں دے انہوں کے گھر ایک چھوٹا لڑکا تھا اسے میں نے کہا کے کوٸ چیز لے کر آٶ اور میں نمبر لکھ کر دیتا ہو جب وہ آجاۓ اسے کہنا کے وہ۔۔۔۔۔۔آیا تھا اسے نے ایک کارڈ لایا میں نے نمبر لکھ کر دیا مگر کوٸ رابطہ نہیں ہوا بہت انتظار کیا پھر ایک دن میں نے اپنا نمبر ایک کاغذ کے ٹکڑے پر لکھ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔0315اس کے گھر کی چھت پر پھینک دیا اور پھر بھی رابطہ نہیں ہوا تو اس کے والد کے نمبر کے کچھ نمبر مجھے یاد تھے مگر صحیح نہیں تھے میں نے لوڈ کر کے ۔۔۔۔۔۔0300نمبر ڈاٸل کرنا شروع کر دیا اور پورے ایک ہزار نمبر ڈاٸل کیے مگر کوٸ نمبر نہیں ملا کوٸ کہا سے کوٸ کہا سے کہتا ہو ایک دن میرے پھینکے ہوۓ کاغذ کے ٹکڑے نے کام کر دیا میرے نمبر پر کال آٸ میں گھر نہیں تھا بٹے بھاٸ نے وہ کال اٹینڈ کی اور انہوں نے میرا پوچھا میں جب گھر آیا تو بھاٸ کے میرے سے مختلف سوالات کیے عجیب عجیب سے اور کہا کے کسی لڑکی کی کال تھی آپ کا پوچھ رہی تھی کون ہے میں اب کیا کرتا کیا نا کرتا بڑے بھاٸ سے جھوٹ بولا اور کہا کے کیا اب میں ہی ہو میرے نام کے دنیا میں اور بھی کہی لوگ ہے خیر بھاٸ سے جھوٹ بول کر جان چھڑواٸ اور مجھے پتا تھا کے میں نمبر پھینک کر آیا ہو اسی کی کال ہے میں نے جب میسج کیا کے آپ نام لکھ کر سینڈ کیا کے آپ ہو توجواب آیا کے نہیں میںرا نام یہ ہے وہ نمبر انہوں کی بہن کا تھا اور پھر میرا نمبر بلوک کر دیا گیا میں نے مختلف نمبر سے میسج کرنا شروع کر دیا آۓ دن ہمیشہ یہی کہا گیا کے میں وہ نہیں یہ ہو اور ہر نمبر سے کیے گۓ میسج والے نمبرز کو بلوک کر دیا گیا ایک دن میں نے وٹسایپ پے نمبر چیک کیا تو پتا چلا کے وٹس ایپ ہے اور پھر وٹس ایپ پر میسج کیا تو واہا بھی بلوک ہو گیا اس طرح مختلف نمبروں سے وٹس ایپ پر بھی میسج کیے اور بلوک ہوتا گیا آخر کار میرے ذہن میں ایک ترغیب سوجھی
میں نے فیس بک سے کچھ فیک ایک لڑکی کی تین چار تصویریں سیو کر لی اور ایک نۓ نمبر سے وٹس ایپ بنایا اور لڑکی بن کر میسج کیا کے میں اسکی سہیلی بات کر رہی ہو ایسے ان کی بڑی بہن سے بات ہوٸ اور انہوں نےکہا کے وہ ابھی گھر میں نہیں ہے جب آجاۓ گی تب بتا دوں گی پھر کچھ دن میسج کرنے کے بعد میری بات کرواٸ گٸ میں نے کہا کےمیں آپ کی سہیلی بات کر رہی ہو کہا کون سی میں نے کسی لڑکی کا ویسے ہی نام لے لیا اور ایک ہفتے بعد تسلی کی کے پاس کوٸ نہیں ہے تو ڈرتے ہوۓ بتایا کے میں اس کی کزن بات کر رہی ہو پہلے وعدہ کروایا ڈر تھا کے مجھ سے ناراض ہوٸ تو بلوک کر دے گی پھر سب بتایا کے میں اسکی کزن ہو اور یہ وٹس ایپ میں استعمال کر رہی ہو بس چند دنوں کے لیے اور ایک دن میں نے کہا کے اب میں اپنے گھر واپس جا رہی ہو اب بھاٸ خود استعمال کریں گے اور پھر اگلے دن میں نے میسج کیے اور جب میری بات ہوٸ تو میں نے کچھ دن میسجھ پر ہی بات کی اور پھر ایک دن کال کی اور میری آواز سن کر دل بھر کر روٸ میری آنکھوں میں نمی آگٸ پھر ہماری بات ہوٸ دوبارہ ہماری بات 28.4.2018کو ہوٸ پورے چار سال اور کچھ مہینوں بعد بات ہوٸ اور مجھے کہا کے میرا پچھلے مہینے قرآن پاک حفظ مکمل ہوا ہے میں نے مبارک باد دی اور اور پوچھا کے آپ نے میرے لیے دعا میں کیا مانگا بڑا دھکی جواب ملا کے میں نے دعا میں کہا کے آپ کو کسی سے عشق ہو اور اتنا ہو آپ اس کے بغیر رہ نہ سکے اور وہ آپ کو چھوڑ جاۓ آپ بے بس ہو کچھ کہ نہ سکے کچھ کر نہ سکے میں نےاس بات کی وجہ معلوم کی معلوم ہوا کے ہماری 4 سال کی دوری کی وجہ سے ایسی دعا کی ان کا خیال تھا کے میں نے چھوڑ دیا ہے لیکن قدرت کی ایک آزماش تھی ایسا میں نے کچھ نہیں کیا تھا یہ دوری تو قدرت کی طرف سے تھی کچھ گلے شکوے ہوۓ اور ہماری پیاری اور محبت سے بھری باتیں شروع ہوٸ آۓ دن ہماری محبت کا رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا گیا اور پھر رمضان مبارک آگیا رمضان مبارک کے روزہ رکھے اور دعاوں میں ایک دوسرے کو اللہﷻسے مانگا عبادتیں کی گٸ ایک دوسرے کی خوشی مانگی چاند رات کی مبارک باد دی عید کے کپڑوں کی تصویریں ایک دوسرے کو بھیجی گٸ صبح اٹھ کر نماز فجر ادا کی اور عید کی نماز کی لیے چلے گیا آکر دنیا کی بڑی نعمت ماں سے گلے ملا اور اپنی زندگی کے ساۓ اپنے ابو جان سے ملا اور اب اسکی کال کا انتظار کرنے لگا گھر میں تنگ ہو کر باہر آگیا باہر سب ایک دوسڑے کو کال پے مبارک باد دے رہے تھے میں بار بار اپنے فون کو دیکھتا اور لوگوں کو دیکھتا سارا دن انتظار میں کٹ گیا وہ دن میرا ایک تو قدرتً صحیح نہیں تھا کیوں کے میرا پھول میری بھتیجی فاطمہ فوت ہو گٸ تھی ایک درد یہ تھا اور دوسرا جناب کی کال نی آٸ اس دن مجھے ایسے لگا کے میں دنیا میں تنہا ہوں میرا کوٸ بہت دکھ ہوا بہت درد ہوا دن کو کچھ کھایا بھی نہیں ہوش ہی نہیں تھا شام کو ان کے گھر کے باہر چلے گیا اور دیدار یار بھی نہ ہوا تب غالب کا ایک شعر یاد آیا کہ ۔۔آدھی رات ہے وہاں کوٸ نہ ہوگا
۔۔آٶ غالب ان کی دیوار چومآتے ہے۔۔۔💔
وہی کیا اور واپس آگیا شام ہوگٸ انتظار کرتے کرتے رات ہوگٸ اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا یادوں میں آدھی رات ہوگٸ اب رات کے 12 بجے کے قریب کا وقت تھا اور کال آٸ آواز سنی آنکھیں آنسوں سے نم ہوگٸ بہت رویا وہ بھی رو پڑی مجھے کہا کے عید مبارک ہو میں نے روتے ہوۓ جواب دیا کے 12بج رہے ہے عید کا دن ختم ہوگیا ہے اب کہنے کا کیا فاٸدہ رونے لگی اور کہا کے مجبور تھی فون نہیں ملا سارا دن پھر میں نے جواب دیا خیر مبارک آپ کو بھی عید مبارک کہا خیر مبارک لیکن ہماری بھی کیا عید ہے دیکھ سکتے نہیں ایک دوسرے کو اور عید کا سلام بھی اتنی دیر بعد کیا ہے میں بہت رویا وہ مجھے دلاسے دینے لگی پلیٸز اب رونا بند کرو میں نے اپنی آواز تو رونے والی کو روکا مگر میں اپنے آنسوں کو نہیں روک پایا مجھے اس نے کہا کے میں سارا دن گھر کی چھت پے بار بار آجارہی تھی کے آۓ ہونگے میں نے کہا پاگل تو نہیں ہو عید کا دن ہو اور تمہاری چوکٹ پے نہ آٶ کہنے لگی کس وقت آۓ تھے آپ میں نے کہا کے عصر کے بعد آیا تھا مجھ سے کہا کے معذرت میں شاید اس وقت نہیں آٸ اوپر میں نے کہا خیر ہے کوٸ بات نہیں ویسے ایک بات بتا ٶ 2014کے بعد کوٸ ایک عید ایسی میری نہیں گزری جس دن میں آپ کے گھر کے باہر نہ آیا ہوں میرا رب گوا ہے میں ہر عید والے دن آپ کے واہا آتا راہا ہوں پھر عید کے کپڑوں میں لی گٸ تصویریں ایک دوسرے کو بھیجی دیکھ کر بہت خوشی ہوٸ بیلنس ختم ہوگیا دونوں کا اگلے دن بات کرتے ہوۓ بڑی بہن نے اسے پکڑ لیا اور فون کو پاسورڈ لگا دیا گیا کچھ دنوں بعد میسج آیا اور مجھے میسج کیے اور بہت خوشی ہوٸ ان کو کے مجھے لاک پتہ لگ گیا ہےاور مجھے کہا کے رات کو بات کریں گے پھر ہماری راتوں کو باتیں ہونے لگی رات کو ایک بجے تک انتظار کرتے ایک دوسرے کا اورمیسج پے باتیں کرتے ایک دن دوبارا رات کو بھی بات کرتے ہوۓ پکڑی گٸ اس کی بہن فون کو لاک لگا دیا اب کافی دن ہو گۓ اور بات نہیں ہو پاٸ امی کو پتا لگ گیا اور انہوں نے اسے آخری موقع دیا کہ اب اگر بات کی تو میں آپ کی کسی اور سے شادی کروا دوگی بہن نے ماں کو بتایا تھا اب وہ بہن سے نراض تھی اور بہن فون بھی نہیں دے رہی تھی قسمت ہماری میں بہت لمبی لمبی جاٸیاں رہی اب اسے بھی اور مجھے بھی ایسا لگنے لگا کے ہمارا ایک ہونا مشکل ہے کافی دن ہوگۓ تھے بات نہیں ہوٸ تھی میں ان کے گھر کے باہر چلے گیا ان کی ماں نے مجھے دیکھا اور ایسے دیکھ رہی تھی جیسے مجھے ابھی کچا کھا جاٸیں گی میں ادھر سے واپس آگیا اب میں میسج کرتا میسج کا جواب نہیں آتا تھا اب کی بار کچھ ایسا ہوا کے مجھے میسج آیا کے السلام علیکم کیا حال ہے میں نے جواب دیا اور پوچھا کے کون ہے ہمارا کوڈ تھا کے اگر آپ خود ہوٸ تو F لکھ کر سینڈ کرنا پہلے میں نے پوچھا کے کون ہے کہا میں ۔۔۔ایف۔۔۔ ہو یار میں نے کہا اچھا مجھ سے کچھ سوالات کیے گۓ میں جوابات دیتا رہا مجھے شک تھا جب مجھے ذیادہ شک ہوا کے وہ نہیں ہے تو میں نے کہا کہ آپ ۔۔ایف۔۔۔۔۔نہیں ہو کہا نہیں میں ۔۔۔ایف۔۔۔ ہی ہو تو میں نے کہا کہ تو پھر کال کرو کہا نہیں جب میں نے مجبور کردیا کال کرنے پر تو کہا کے میں ان کی بڑی بہن !! مونا!!!!ہو مجھے ایک منٹ کیلیے جھٹکا لگا کیونکہ میں بہت کچھ بتا چکا تھا پھر مجھے مزید اور باتیں بتانی پڑی لیکن ایک قسم اور ایک شرط رکھ کر میں نے پہلے قسم کھلواٸ اور کہا کے آپ نے اسےکچھ نہیں کہنا تب میں نے تھوڑا بہت مزید بتایا انہوں نے مجھ سے میرا ایڈرس پوچھا میں نے غلط بتایا کہتی ہے کے غلط کیہں بتا رہے ہوں تھیوہ بہت چالاک مگر میں بھی ان سے کچھ کم نہیں تھا میں نے جس جگہ کا نام بتایا تھا وہ تو غلط تھا لیکن گلی وغیرہ اپنے ایڈرس والی بتاٸ تھی اب انہیں کچھ یقین آیا انہوں نے مجھ سے کہا کے آپ اسے بھول جاٶ میں نے پوچھا کیوں کہتی ہے کے ہم اسکی شادی اپنے خاندان میں ہی کریں گے میں نے کہا کے میرا کیا ہو گا میں عشق کرتا ہواس سے میری تو دنیا ہی اجڑ جاۓ گی کہتی ہے کے میں نے بھی محبت کی اور اسی سے شادی کی ہے لیکن وہ میرا کزن تھا میرے دل دکھنے لگاعجیب سی حالت ہوتی جا رہی تھی میں نے کہا کے یہ بات میں بالکل نہیں مانتا کے آپ نے جس سل عشق کیا اسی سے آپ نے شادی کی اگر آپ نے ایسا کچھ کیا ہوتا تو آپ کو احساس ہوتا کہ کبھی بھی دونوں ایک دوسرےسے الگ نہیں رہ سکتے دنیا اجڑ جاتی ہے اگر نہ ملے کہتی ہے نہیں نہیں میں نے جس سےمحبت کی اسی سے شادی کی ہے اور ہم لوگ خوش ہے میں نے یہ بات ماننے سے بالکل انکار کر دیا کہتی ہے کے بہت چالاک ہو میں ںے کہا کے اس میں کوٸ چالاکی والی بات نہیں ہے آپ لوگ اللہ کیلیے ہمیں الگ نہ کریں نہ میں نہ وہ کبھی کسی اور کے ساتھ خوش رہ سکے گی مجھے نصیحتے کرنی لگی مشورہ دینے لگ گٸ میں نے اب معاملے کو کنڑول کرنے کے لیے ان کی باتیں مانی صرف اس وجہ سے کے کہے جلدی میں یہ لوگ اس کی شادی نہ کر دے کسی اور کے ساتھ میں نے ایک درخواست کی کے چلے آخری دفعہ میری ایک دفعہ بات کروا دیں کہتی ہے کے ٹھیک ہے مگر ان نے بات نہیں کرواٸ اور کہتی ہے کے کیا کرتے ہو میں نے کہا کے میں کالج میں ہو سیکنڈ اٸیر میں اسلام آباد ماڈل کالج بواٸز میں پڑھتا ہو کہتی ہے شاباش مجھے کہتی ہے کے مجھے پتا لگا ہے کے آپ یہاں آتے ہیں لوگوں نے دیکھ لیا تو کیا کہیں گے اس پے الزام لگاۓ گے میں نے کہا کے میں کون سا وہاں آکر ملاقات کرتا ہو کہتی ہے کے نہیں ایسی کوٸ بات نہیں ہے لوگ شک تو کریں گے اور اس کو طعنہ دیں گے میں نے کہا کے اللہ کی قسم اگر کسی نے بھی اسے ایسا کچھ کہا تو میں اسے جان سے مار دوں گا کہتی ہے کے آپ بدمعاش ہو یا دہشتگرد میں نے کہا کہ میں اپنے محبوب کیلیے بدمعاش بھی ہو دہشتگرد بھی کہتی ہے کے کسی سے بھی ڈر نہیں لگتا میں نے کہا نہیں کسی سے بھی نہیں ڈرتا اور یہ ڈر ہوتا کیا ہے کافی باتیں ہوٸ آخر کار انہوں نے ایک ایسی بات کہی کے میرے پیروں تلے زمین نکل گٸ میں نے کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا جو انہوں نے کیا کتنی دفعہ ملے ہو اور کیا کِیا ہے کچھ لمحے کے لیے میں خاموش رہا کہا کیا ہوا میں نے کہا کچھ نہیں بہن جی ہم صرف آٹھویں کے امتحانات کے علاوہ ایک دفعہ بھی نہیں ملے ایک دفعہ ملنے کی کوشش کی تھی مگر اسکی عزت کے ڈر سے ملاقات نہیں کر سکا کہتی ہے کے اللہ جانے مجھے اب کیا پتا کتنی دفعہ ملے ہو یا نہیں پھر بات ختم کی اور تھوڑی ہی دیر میں جانان نے خود کال کی اور کہا کے تم نے یہ کیا کِیا سب بتا دیا میں نے کہا کے مجھے نہیں پتا چلا کے آپ کی بہن تھی اور پھر کچھ باتیں ایسی بتا دی تھی کے سب بتانا پڑا رونے لگی اور غصے سے کہا کے میں آج کے بعد آپ سے بات نہیں کرو گی میری عزت ختم کر دی میں معذرت کرتا رہا مگراب معذرت میری کچھ نہیں کر سکتی تھی اتنے میں دوبارہ کال آٸ کے اب اگر بہن کے نمبر سے کال یا میسج آۓ تو کوٸ جواب نہیں دینا اللہ کے لیے میں رو رو کر پاگل ہو رہی ہو امی بھی ناراض ہو گٸ ہے اور مجھ سے بات بھی نہیں کر رہی ہے اور روتے روتے کال کراس کر دی اب میں بڑی بری طرح پھنس گیا تھا کے اسکی عزت پے بات آگٸ تھی بہت سوچا کے کیا کرو مگر اس وقت ٹینشن اور پریشانی کی وجہ سے کوٸ سوچ اور طریقہ ذہن میں نہیں آرہا تھا پھر اللہ کا کرم ہوا اور اس کے علاوہ اسکی عزت کو بچانے کیلیے میرے دماغ میں اسکے علاوہ اور کوٸ سوچ نہیں آٸ میں نے وضو کیا اور قرآن پاک لے کر اپنے کمرے میں چلے گیا اور ویڈیوں بناٸ ایک اور اس ویڈیوں میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کھا کے یہ قرآن پاک ہے میں نے قرآن پاک کھول کر بھی دیکھایا کے دیکھ لے یہ قرآن پاک ہی ہے میں اس کے اوپر ہاتھ رکھ کر کہتا ہو کے ہم نے امتحانات میں ایک دوسرے کو دیکھا تھا اور اس کے علاوہ ایک دفعہ ملنے کی کوشش کی تھی مگر ملے نہیں تھے ہاتھ تک نہیں لگایا میں نے یہ بات مکمل کی اور قرآن پاک کے اوپر سے ہاتھ اٹھایا اور ویڈیوں اس کی بہن کو سینڈ کر دی جب انہوں نے یہ ویڈیوں دیکھی تو مجھے میسج کیے کے اونلاٸن ہو بات کرنی ہے میں نے اپنے سب سے عزیز اور جان جگر کو بتایا کے یہ مسلٸہ ہے کیا کرو اس نے مجھے اپنے پاس بلا لیا میں نے انھیں دس منٹ تک انتظار کرنے کو کہا دوست کے پاس پہنچا میری آنکھوں میں نمی دیکھ کر پریشان ہو گیا اور مجھے تسلی دی اللہ پاک خیر کریں گا بات پیار سی کری مجھے دوست نے اس لیے اپنے پاس بلایا تھا کیونکہ اسے میرا پتا تھا میں بہت غصہ والا ہو کہی کچھ غلط نہ ہو جاۓ میں نے اسکی بہن کو کال کرنے کا کہا انہوں نے کال کی دعا السلام ہوٸ اور کہا کے آپ نے قرآن پے ہاتھ رکھ کر قسم کیوں دی ایسا کیوں کیا میں نے کہا کے میرے پاس اس کے علاوہ اور کوٸ راستہ نہیں تھا اسکی عزت کی صفاٸ پیش کرنے کیلیے اور آپ جانتی ہے اسکی جھوٹی قسم نہیں اٹھاٸ جاسکتی کیتی ہے مجھے پتا ہے میں نے کہا بہن جی اب آپ کو یقین آگیا کے نہ ہم ملے ہے نہ کچھ غلط کا کیا ہے کہتی ہے کے اسکے لیے کچھ بھی کر سکتے ہو میں نے کہا کے ایک دین اسلام کو چھوڑ کر سب کچھ کر سکتا مطلب کے دین کے معاملے میں کسی قسم کا کوٸ بات نہیں اور دنیا کی ہر بات ماننے کے لیے تیار ہو کہتی ہے بھول جاٶ میں نے کہا جاٶ خوش رہو کبھی تنگ نہیں کرو گا
یہ بول کر میں نے کال کاٹ دی اور دوست کے پاس سے واپس اپنے گھر آکر اپنے کمرے میں لیٹ گیا کافی پریشان تھا سب پوچھ رہے تھے کیا ہوا ہے میں نے کہا کچھ نہیں طبیعت خراب ہے مجھے آرام کرنا ہے مجھے اکیلا چھوڑ دٗو سب میرے پاس سے چلے گۓ اگلے دن پھر اس کی بہن نے کال کی دعاالسلام ہوٸ میں نے پوچھا اب کیا رہ گیا ہے کہتی ہے کے اپنی تصویرے سینڈ کرو میں نے کچھ سینڈ کی اور دو تین بندوقوں والی کی بڑی مشینے تھی پورا گولیوں کا پٹہ پہنا ہوا تھا ایسے لگ رہا تھا جیسے کوٸ پاک آرمی والا کسے مشن میں جا رہا ہو مجھے کہتی ہے کے لاٸسنس ہے ان کا میں نے کہا ہے اگر نہ ہوتا تو آپ پولیس کو بتا دیتی کہتی ہے کے اتنی ذیادہ بندوقیں کیوں رکھی ہوٸ ہے میں نے کہا کے کچھ شوق ہے اور کچھ گاٶں میں شیر ریچ وغیرہ ہے ہمارے اس لیے رکھی ہوٸ ہے مجھے بچپن سے اسلحہ رکھنے کا شوق تھا کہتی ہے کے کبھی چلاٸ بھی ہے میں نےمذاق میں کہا کے نہیں دکھانے کیلیے رکھی ہوٸ ہے کہتی ہے کے میرے خاوند کے پاس بھی ہے مجھےبھی چلانےکا شوق ہے مگر نہیں دیتے پھر پوچھتی ہے کے کون سا گاٶں ہے میں نے کہا بٹگرام میں فلا جگہ پر کہتی ہے کے کیوں جھوٹ بول رہے ہو ڈر لگتا ہے کے کہی ہم لوگ مار نہ دے وہاں آکر میں نے کہا کے آپ اس غلط فہمی میں نہ رہنا آپ ایک گولی چلایں گے ہماری طرف سے اتنی گولیاں چلے گی کے جسم میں لگی گولیوں کو گِن نہیں سکو گے آپ لوگ آپ ادھر نہ آٸیں میں آتا ہو ادھر اپنی پسٹل لے کر کہتی ہے مذاق کر رہے ہو میں نے کہا آپ صرف ایک دفعہ کہ دیں کے ادھر آٶ میں اللہ کی قسم پسٹل لے کر آجاتا ہو ابھی کےابھی ڈر گٸ اور کہتی ہے کے پاگل ہو میں نے کہا ہاں ہوں میں نے کال کر کراس کر دی یہ کہہ کر کے میں ابھی آیا انہوں نے جلدی سے دوبارا کال کی اور کہا کے نہیں پلٸیز نہیں آنا ۔۔ایف۔۔۔ کو بتا دوگی اسے برا لگے گا جب یہ کہا تو میں نے کہا اچھا نہیں آتا پھر میں نے ان کے بارے میں پوچھا کہتی ہے کے میں بیمار ہو میرا آپریشن ہے تھوڑے دنوں تک میں دعا دی اللہﷻ ہو اپنا کرم فرماۓ صحت یاب کریں اور بس کر دیا السلام کر کے اس سے اگلے دن میری جانان کے میسج آۓ اور کہا کے میں بہت شرمندہ ہو میں نے سارا غصہ اس دن آپ پر اتار دیا بہت معذرت کی اور کہا کے آپ جواب مت دینا آپ ابھی آنلاٸن نہیں ہے پھر موقع ملا تو بات کریں گے اور کہا کے آپ تو بہت پکے اور پتھر دل ہو میں نے ایک دفعہ غصے میں آکر آپ کو کہااور آپ نے پھر میسج ہی نہیں کیے میں ںے کہا کے میں نہیں چاہتا تھا کے میری وجہ سے آپ کو مزید کوٸ تکلیف ہو اس لیے نہیں کیے کہتی ہے کے اب معاملہ تھوڑا ٹھیک ہے اب دوبارہ ہماری بات چیت شروع ہوگٸ میں نے ایک دن پھر ویسے ہی انکی بڑی بہن کو میسج کیے کچھ دیر بعد ان نے مجھے کال کی اور ڈانٹا کے کیوں میسج کر رہے تھے میرا خاوند پاس تھا انھیں پتا لگ جاتا تو مجھ پر سے یقین اٹھ جاتا پلٸیز آپ دوبارا میسج نہ کرنا اس کے بعد میں نے کوٸ میسج وغیرہ نہیں کیے اپنی جانان سے بات کرتا تھا وہ بھی صرف ہفتہ میں ایک دفعہ بڑی مشکل سے ہوتی تھی بات کر کے دل کو بڑا سکون ملتا تھا کچھ عرصے بعد بڑی بہن نے میسج کیا کے اب بھی بات کرتے ہو میں نے جھوٹ بولا اور کہا کے نہیں آپ کے منع کرنے کے بعد ابھی تک بات نہیں ہوٸ انہوں ںے اتنی سی بات کی اور فون کاٹ دیا اس کے بعد ہماری بات پھر شروع ہوٸ اور یہی سلسلہ چلتا رہتا اور بہن کو پتا لگتا وہ فون لاک کر دیتی اور اب کی بار مجھ پر دکھ درد کے پہاڑ ٹوٹ پڑے مجھے پتا لگا کے ان کی امی جی جانان کا رشتہ اپنے بھاٸ کے بیٹے کے ساتھ کروانا چاہتی ہے یہ مجھے اس نے خود بتایا اور کہا کے امی جی کہتی ہے کے اگر تو نے کسی اور سے شادی کی تو میں خودکشی کرلوں گی اور امی جی اس سے ناراض تھی راضی کیا اور پھر کچھ دنوں بعد مجھ سے بات ہوٸ بہت پریشان تھی جانان بہن اپنی سے میرے بارے میں باتیں کی اور پوچھا کیوں نہیں پسند کہا بس ویسے ہی جب کہ ایک دفعہ بھی مجھ سے بات نہیں کی ان نے میں نے کہا پھر بھی میں کیوں نہیں پسند اسے کہتی ہے پتا نہیں کہتی ہے ویسے ہی یار ۔۔۔۔اگلے دن مجھے بخار تھا میسج آیا پوچھا کیسے ہو میں نے کہا بس ٹھیک نہیں بخار ہے کہتی ہے میں نے آپ کو دیکھنا ہے ویڈیو کال کی بخار کی وجہ سے میرا چہرہ بہت سرخ تھا بات بھی نہیں ہو پا رہی تھی گلا بھی بہت خراب تھا پریشان ہو گٸ رونے لگ گٸ کہتی ہے کاش میرے بس میں ہوتا میں ابھی آپ کے پاس آجاتی یار غصہ کرنے لگ گٸ اتنے میں کہ آپ اپنا خیال کیوں نہیں رکھتے میں نے کہا کے کوٸ ہے ہی نہیں خیال رکھنے والا کہتی ہے دانت توڑ دیتی اگر پاس ہوتی دواٸ کہا لو مجھے دوا سے سخت نفرت ہے میں نے یہ کہ کر دوا لینے سے انکار کر دیا قسم دے دی اس نے کہا آج میرے لیے ہی کہا لو میں نے قسم کی وجہ سے بڑی مشکل سے دوا لے لی اگلے دن پتا چلا کے وہ بیمار ہے پتا چلا کے آپ بیمار تھے تو میں کیسےٹھیک رہ سکتی تھی حالانکہ میری طبیعت کافی ٹھیک ہو گٸ تھی اور اس کی طبیعت بہت خراب تھی ٹھنڈے پانی سے غسل کیا بیمار ہونے کے لیے میں نے بھی وہی کام کیا ٹھنڈے پانی سے غسل کر لیا مجھ سے پوچھا آپ پاگل ہو ایسے کیوں کیا میں نے کہا کے آپ نے ایسا کیوں کیا میں تو پاگل ہو صرف آپ کیلیے اس لیے ایسا کیا دو تین دن تک بالکل ٹھیک ہو گۓ اللہﷻ کے کرم سے دونوں
باتوں باتوں میں ہماری تلخ کلامی ہو گٸ بات یہ تھے کے ہماری زمینوں کا گاٶں میں مسلہ تھا ان لوگوں نے مجھ پر کچھ کروایا ہوا تھا میری حالت بہت خراب تھی کیوں کے میں ذیادہ غصے والا تھا لڑتا تھا صحت میری بہت ٹھیک تھی دو بندوں کو آسانی سے مار سکتا تھا اب انکے جادوں کی وجہ سے میری حالت اتنی خراب تھی کے میں نماز بیٹھ کر پڑھنے لگ گیا تھا کالج بس میں بھی بڑی مشکل سے چڑھتا تھا اس لیے میں نے جانان سے کہا کے آپ دعا کرو کے میں مر جاٶ غصے میرا بہت تھا کنڑول سے باہر کا تھا مجھے نظر بھی کچھ نہیں آتا تھا گھر میں ایک دفعہ کوٸ مسلہ ہو گیا تھا میں اب بھاٸ کو کچھ کہے تو نہیں سکتا تھا میں نے مکا زمین پر مار دیا اتنی زور سے مارا کے میرا ہاتھ ٹوٹ گیا میں نے اسی وجہ سے کہا کے آپ مجھے بھول جاٶ یا دعا کرو میں مر جاو کہنے لگی کے پاگل تو نہیں ہو ہم دونوں مل کر ڈاکٹر کے پاس جاٸیں گے اور علاج کرواٸیں گے میں نے کہا کے نہیں میں سب ڈاکٹر حکیم وغیرہ وغیرہ کے پاس گیا ہو سب یہی کہتے ہے کے اس کا علاج ہمارے پاس نہیں ہے اور یہ کیس تو ہم پہلی دفعہ دیکھ رہے ہے سب کا یہی کہنا تھا ایک نے تو یہ بھی کہہ دیا کے تین چار سال تک ویل چیر پے آجاٶ گے اس وجہ سے میں نے یہ سب کہا اس نے کہا کے میں نے تو اس لڑکے کو سب کچھ بتا دیا ہے جس کے ساتھ امی میری شادی کروانا چاہتی ہے میں نے آپ کے ساتھ زندگی گزارنی ہے میں نے کہا کے آپ میری حالت کے بارے میں نہیں جانتی ہو اور میں اپںی وجہ سے آپ کو مصیبت میں نہیں ڈال سکتا بہت مجھے سمجھایا اور میرے منہ سے نکل گیا کے میں آپ کا غلام نہیں اگلے دن جواب آۓ کے آپ نے ابھے تک صرف میری محبت دیکھی ہے ابھی نفرت دیکھناآج کے بعد بات نہیں کروں گی اور تم کہتے ہو نہ کے میں تمھارا غلام نہیں بن سکتا اگر میں نے غلام بنانا ہوتا نہ تو تمہیں اپنے دل پے راج کبھی نہیں کرنے دیتی جاٶ تمھیں چھوڑ دیا اپنی مرضی کی زندگی گزارو آج کے بعد میرا تم پر اور تمھارا مجھ پر کوٸ حق نہیں خوش رہوں.میں نے شروع میں جانان۔کو بتایا تھا کے میرے غصے کو آپ نے برداشت کرنا ہو گا لیکن ایسا نہیں کر سکی وہ کیوں کے وہ ایک عورت ذات تھی اتنا برداشت عورت ذات میں نہیں ہوتا لیکن جب میں نے یہ سنا کے حق تو یہ بات اتنی بری لگی میرے دل کو کے میرے دل کو چیر دیا اور دل میں نفرت پیدا ہونے لگی مین نے ایک دکھی شعر سٹیٹس پے لگایا تھا جواب آیا کے غلط بات کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہیے تھا اب ان باتوں کا کوٸ فاٸدہ نہیں ایک مہینے تک ہماری بات نہیں ہوٸ میں نے بھی کوٸ میسج نہیں کیا اور اس نے بھی پھر ایک دن خود کال کی اور  السلام کیا میرے منہ سے غلطی سے سلام کا جواب نکل گیا میں سلام بھی نہیں کرنا چاہتا تھا خیر ہماری بات شروع ہوٸ اس نے پوچھا کے میرے پولے بادشاہ غصہ ختم ہوا کیا میں نے کہا کے کس بات کا غصہ اور کس پر کہا کے کیا حال ہے میں نے کہا کے کیوں پوچھ رہی ہو پتہ نہیں آپ کو کے جب کسی پر کوٸ حق نہ ہو اور کوٸ رشتہ نہ ہو تو گناہ ہے بات کرنا اس نے کہا جی جی بولوں جو کہنا ہے کہہ دوں میں نے کہا میرا کوٸ حق نہیں آپ کو کچھ کہنے کا کہا کے یہ حق کس نے کھویا ہے میں نے کہا کے میں نے کھویا ہے اس لیے تو میں ہی کہہ رہا ہو کہا کے شام کو کال کرو گی شام کو کال آٸ اور بات ہو رہی تھی مجھے غصہ آگیا میں نے دیوار پر مکا مار دیا اور خون نکلنے لگ گیا کہا کیا ہوا میں نے کہا کچھ نہیں کہتی ہے کے تمھیں قسم ہے بتاو کیا ہوا ہے میں نے بتا دیا کے ایسےکیا کہا آپ یے بچوں والے کام کب چھوڑو گے میں صرف آپ کو احساس دلا رہی تھی کے جس سے محبت ہو اس سے الگ نہیں رہا جا سکتا میں معذرت چاہتی ہو بہت ہارٹ کیا میں اب کیا کہتا عشق تھا اس سے میں نے کہا خیر ہے کوٸ بات نہیں آپ نہیں تنگ کرو گی تو کون کریں گا کہا اس نے کہا کے میرا بڑا بھاٸ باہر سے آرہا ہے کل دعا کرو خیریت سے آجاۓ میں نے کہا کیوں نہیں اللہ پاک خیریت سے لے آۓ اور اس نے کہا کے بھاٸ کے ساتھ ہو گی شاید کچھ دن بات نہ ہو سکے میں نے کہا کے اچھابس ایک بات میری ماننا اپنا خیال رکھنا کہتی ہے کے جیسے آپ کا حکم جناب ایک ہفتہ بعد میسج آیا کے میں نے آپ کو کچھ گفٹ دینا ہے آپ اس جگہ اس وقت پے آجانا میں پڑھنے جاٶ گی اور جہاں کوٸ نہیں ہوگا وہاں پر آپ کو دے دو گی میں اگلے دن بتاے ہوۓ وقت سے پانچ منٹ پہلے سے ہی وہاں جا کر کھڑاہوگیا جب وہ آٸ میں باٸیک پے پیچھے چلے گیا گلی میں کوٸ نظر نہ آیا تب جلدی سے مجھے وہ گفٹ دیا کوٸ دیکھ نہ لے اس جلدی میں دیا کے السلام تک بھی نہیں کر سکے گفٹ لے کر میں خوش تو تھا کے چلو محبوب کی ایک نشانی مل گٸ مجھے لیکن خفا بھی تھا کے چار سال بعد دیکھا ہے اور السلام تک بھی نہیں کر سکے مجھ سے اب جانان کے دیے ہوۓ گفٹ کو دیکھنا تھا میں اس کے گھر سے تھوڑا اگے جا کر ایک بس سٹاپ کے بینچ پر بیٹھ گیا اور پیکنگ کو کھولا اور دیکھا کے بہت سارےگفٹ تھے دو پرفیوم تھے دو ڈاٸریاں تھی ایک ڈاٸری پر بالکل کچھ نہیں لکھا تھا سمجھ گیا کے میں نے اس میں سب کچھ لکھنا ہے ایک ڈاٸری وہ بھی تھی جس میں اس نے اپنی ذندگی کی تمام خوشیاں ۔غم اور اپنی زندگی سے متعلق سب کچھ لکھا ہوا تھا اور یہ کے اس میں بعض جگہوں پر چھوٹا چھوٹا کر کےSF ایسی جگہ پر۔لکھتی کے کسی کو نظر نہ آۓ اس ڈاٸری میں سب سے اہم اور بڑی خوشی کی بات وقت منٹ گھنٹے سیکنڈ ۔دن کے ساتھ لکھی تھی یہ خوشی اس کی اور میری دوبارا ملنے پر ہوٸ تھی اور ایک آخری گفٹ کو بھی بڑے زبردست طریقے سے سجا کر پیک کیا گیا تھا اس میں کافی ساری چاکلیٹ اور ٹافیاں تھی شام کو مجھے میسج آیا ہوا تھا کے یہ میں نے اپنی پرسنل ڈاٸری دی ہے اسے سنبھال کر رکھنا میں نے کہا اپنی جان سے زیادہ سنبھال کر رکھو گا آپ بے فکر ہو جاٸیں اگلے دن بات شروع ہی ہوٸ تھی کے اس کی بہن نے فون لے لیا اور بات نہیں کرسکے اب کی بار اسکی بہن نے پہلی دفعہ مجھے ایک میسج کیا آپ اسے بھول جاٶ آپ کے لیے بہتر ہے بعد میں پچھتانے سے ۔۔۔میں پریشان ہوگیا تھا میں نے ایک  منٹ کے لیے  ویسے ہی سوچا چلو بھول جاتا لیکن بندہ جو چیز بھولتا ہے وہ چیز یا کچھ بھی ہو دماغ سے نکلتا ہے لیکن وہ میرے دل میں تھی اس دل سے اسے کیسے نکالتا دل تو جسم سے نکل جاتا لیکن وہ دل سے نہیں جو چیز دل میں اپنی جگہ بنا لے وہ کبھی نہیں نکلتی نہ ہی نکالی جا سکتی ہےہماری کافی عرصے بات ہوٸ لیکن اس کے گھر والوں نے اس کے رشتہ کی بات اپنے رشتہ دارو سے پکی کی لیکن وہ اس رشتہ سے صاف انکار کر رہی ہے کوٸ مانتا ہی نہیں اس نے مجھ سے کہہ دیا ہے کے اگر میری کسی اور کے ساتھ ہو گٸ تو میں اپنے آپ کو مار دوگی لیکن کسی کی کبھی نہیں بنو گی تمہارے سوا میرے گھر والے بھی میںرے لیے رشتہ ڈھونڈتے مگر میں انکار کرتا رہا جب میں نے تین رشتوں کا انکار کیا تو سب مجھ پر غصہ کرنے لگے اور میری مرضی پوچھی میں نے صاف صاف کہہ دیا میں صرف کرونگا تو جانان سے اور قسم دے دی کے میں اس کے سوا کسی سے نہیں کرونگا ساری زندگی اکیلے گزار لو گا مگر اس کے سوا اور کسی سے کبھی نہیں کرونگا اب صرف دو چیزوں کا انتظار ہماری زندگی میں یا موت آجاۓ یا پھر ہم ایک ہو جاۓ دونوں گھر والوں کی عزت کی وجہ سے اپنے اپنے گھر بیٹھے ہوۓ ہے دعاٶں میں ایک دوسرے کو مانگ رہے ہے اس یقین سے اللہﷻ ہمیں ایک کر دیگا.
**************************
The End

Comments