مرچیں
راقم ظہیر آفتاب وادی سون
آکاش کے آباؤ اجداد گاؤں میں رھتے تھے پھر گاؤں سے نقل مکانی
کر کے شہر جا بسے اس کی پیدائش و پرورش شہری ماحول میں ہوئ.گرمیوں کی چھٹیاں ہوئیں
تو گھر والوں نے گاؤں جانے کا پروگرام بنایا.
اتوار کی صبح وہ گاؤں جانے کے لیے گھر سے نکلے شام تک گاؤں پہنچ گۓ.
اگلے دن آکاش دیہاتی ماحول کا لطف لینے کھیتوں کی طرف چلا گیا.کھیت میں بابا جی کو
دیکھا اور فصلوں کی کاشت کاری کے متعلق پوچھنے لگا کہ بابا جی گوبھی کس مہینے لگتی
آلو کی کاشت کب کرتے گندم کب بوتے ہیں کٹائ کب ھوتی ہے .بابا جی اس کی ساری باتوں کے بالتفصیل جواب دیے جارھے تھے
.آخر میں اس کی نظر سبز مرچوں پہ پڑی جو کہ ابھی مکمل تیار نہیں ھوئ تھیں .مرچیں دیکھ
کہ اس نے بابا جی سے پوچھا . بابا یہ مرچیں کب لگتی ہیں. بابا جی کچھ دیر خاموش رھے.اک
ٹھنڈی آہ بھری اور کہا" پتر مرچاں لگنےدا
کوئ خاص ویلا نہیں ھوندا بس جیہڑے ویلے سچیاں
کریے مرچاں لگن لگ پونیاں ان".
(جب بھی سچی بات کرو تو مرچیں لگنے لگتی ہیں)
Comments
Post a Comment