"جب تم میں حیا نا رہے تو جو جی چاہے کرو"
فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم:
جب تم میں حیا نا رہے تو جو جی چاہے کرو'
(صحيح بخاري)
شادی سے بھاگنے کا اشتہار ۔۔.!!!
وہ بھی سر بازار...!!!
یہ لاہور کی ایک شاہراہ پر ٹیکسی سروس کا اشتہار ہے ۔ ایک
دلہن کو اس انداز سے پیش کیا گیا ہے کہ وہ اپنی شادی سے بھاگ رہی ہے ۔ اشتہار تو لگ
گیا ۔ ڈسکس بھی ہو جائے گا ۔ شہرت بھی مل جائے گی ۔ ایک سوچ پھیلا دی جائے گی ۔
سوال صرف یہ ہے کہ کیا شہرت کی خاطر سب کچھ جس انداز میں
چاہے پیش کرنے کی اجازت ہے ۔ اخلاقی دیوالیہ پن ۔ معاشرتی روایات کا مذاق اڑانا اور
اب ایک مقدس رشتے کی یوں تضحیک بنانا جی ہاں
ایک سبق دیا جا رہا ہے کہ "شادی سے بھاگیں" ۔ یعنی عین اس وقت جب سب اپنے
آپکی خوشیوں میں شریک ہوں ۔ تو ایک ٹیکسی سروس آپ کو دلہن کے لباس میں بھاگنے کی سروس
فراہم کر سکتی ہے ۔
جی ہاں یہی اشتہار ہے جو ارض پاک کی ایک شاہراہ پر دھڑلے
سے لگایا گیا ہے ۔ کیا اس پر بھی کوئی نوٹس لیا جا سکتا ہے یا بس اسے بھی ایک نئی جدید
روایت اور نیا فیشن سمجھ کر بس خاموشی اختیار کر لی جائے ۔
میری تمام پاکستانی عوام سے درخواست ہے کہ اس نظام کو بدلیں
اور careem app uninstall کریں
تاکہ ان کو ہماری طاقت کا اندازہ ہو جائے کہ
ہم کسی بھی بے حیائی کے کام میں شامل ہونے والوں میں سے نہیں ہیں، بلکہ اس کے خلاف
اٹھ کر اسے شکست دلانے والے ہیں- ہمیں اس کی مذمت
کرکے اقبال کے اس شعر کے مطابق پورا اترنا ہے
حسن کردار سے نور مجسم ہو جا!
کہ ابلیس بھی تجھے دیکھے تو مسلماں ہو جائے۔
ہم بہترین امت ہیں ہمیں اپنے کردار و معیار بدلنے ہوں گے
وہی کردار جو برائی کے وقت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں تھے ان کے صحابہ میں تھے
کیونکہ ان کے اس پر چل کر ہی ہم اپنی روایات کو بقا دے سکتے ہیں، خود کو مغربی روایات
سے بچا سکتے ہیں، وگرنہ ہم مغرب کی سازشوں
سے نہیں بچ سکتے دن بدن وہ ہمیں جکڑتے جا رہے ہیں، ہم بہترین امت ہیں ہمیں زندگی گذارنےکا
طریقہ اللہ پاک نے کتاب و سنت میں بتایا گیا ہے ہم کسی اور ملت کو اس پر ترجیح نہیں دے سکتے۔
علامہ محمد اقبال رحم اللہ علیہ نے اپنے شعر میں اسےخوبصورت
الفاظ میں بیان کیا ہے:
اپنی مِلّت پر قیاس اقوامِ
مغرب سے نہ کر!!
خاص ہے ترکیب میں قومِ رُسولِ ہاشمی کی۔
بنت عبيد
Comments
Post a Comment