عنوان : اصلاح نوجوان/تلخ حقیقت
از: محمد ارسلان مجدؔدی
معاشرے میں فرسوده نظام کا ذمہ دار ہم
حکومتی افسران کو ٹہراتے ہیں مگر میرے مطابق تمام خامیوں کے ذمہ دار ہم خود ہیں مثلاً "خواتین
مسافر" سفر
کے دوران خود کو محفوظ نہیں پاتیں، ڈھیروں شکایات باوجود کچھ بدکردار مرد انکو بس ،رکشہ،
ٹرین اور جہاز وغیرہ غرض سڑک پر بھی ہاتھ یا زبان سے خواتین اذیت سہتی ہیں۔ ہم اکثر
عوامی ٹرانسپورٹ میں سفر کے دوران دیکھتے ہیں کہ
"شہر
کراچی " کی
بسوں میں رش ہونے کے باعث مسافروں کو کھڑے ہوکر مجبوراً سفر کرتے ہیں ان میں بڑی تعداد
طلبہ اور پیشہ ور خواتین کی ہے جن کی صبح و شام سفر کرنا مجبوری ہے۔ کئی دفعہ چھیڑخانی
کے دوران خواتین شکايت کرتی ہیں تو بہت بار کڑوا گھونٹ پی کر معاملہ اللہ پاک کے سپرد
کر دیتی ہیں۔ ہم مرد حضرات متعدد بار انکے کردار اور لباس پر ڈھیروں تنقید کرتے ہیں
خدارا ہم اپنے ظرف کا معیار اعلٰی کرلیں تو ہمیں ان خواتین میں نہ کوئی عیب نظر آئے
گا اور نہ ہی انکو ہمیں اور اللہ پاک کو بدکردار افراد کی شکايت کرنی پڑے گی۔ آج ہر
شخص "جدید
بنیادی ضروریات" پوری
کرنے کی غرض سے اضافی محنت کر رہا ہے ہم ملک و قوم کی بیٹی کی اگر مدد نہیں کرسکتے
تو کم از کم انکی تکلیف کی وجہ بھی نہ بنیں۔ شدید افسوس تب ہوتا ہے جب "اسکول،
کالج یا یونیورسٹی" کی
طلبہ اور معلمہ سفر میں دشواریوں کا سامنا کرتی ہیں ۔ تصور کریں نوعمر طلبہ اس معاشرے
کیلئے مستقبل کا کیا خاکہ بناتی اور امید رکھتی ہونگی جب
9
سے 12 سالہ
بیٹی باپردہ ہوکر تعلیمی ادارے سے آتی یا جاتی ہے تو کمظرف افراد انکو غلیظ نگاہ سے
دیکھتے یا انکے کردار پر بہتان لگاتے ہیں۔ غیب کا علم خدا کی ذات کے پاس ہے اور عورت
و مرد اپنے کردار کا جوابدہ بذات خود ہیں اس لیے تنقید سے بہتر ہے اپنی دنیا و آخرت
سنوارنے کیلئے اپنے کردار و ظرف کو اپنے
"اللہﷻ
اور رسولﷺ " کی
تعلیمات کے مطابق بنالیں۔ میری تمام نوجوانوں سے التماس ہے کہ اپنے اردگرد تمام بیٹیوں
کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھیں اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں اس سے آپ کی سوچ پاکیزہ
ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ پاک بھی ہم سے راضی ہونگے۔
جزاک اللہ
************************
Comments
Post a Comment