Dua ka darwaza by Shaheen Memon


"دعا کا دروازہ"
تحریر از :شاہین میمن
" خدا تمہاری مدد کرے بیٹی💖
یہ الفاظ میں اب کبھی نہیں سن پاؤں گی💔
میں ہر روز تمہارے لیے چرچ میں دعا کرتا ہوں
اوووو سچی بابابہت بہت شکریہ💞💞
اب کوئی میرے لیے چرچ میں دعا نہیں کرے گا💔💔💔"
دھوبی بابا🙋‍🙋‍🙋‍🙋‍
وہ کپڑےکھنگال رھےتھےجب وہ انہیں آوازیں دیتی نظر آئی......
کڑی دھوپ میں انہوں نےہاتھوں کا چھاتابناکراسےدیکھاتھااااااا اورپھر ان کی آنکھوں میں چمک ابھری تھی. وہ یونی سے سیدھا آ رہی تھی... کیسےہیں آپ بابا؟؟ اس نے چہک کر ان سے پوچھا تھا.....
شکرہےخدا کا...... آپ بتاؤ بیٹی؟؟؟
میں بھی ٹھیک ہوں بابا افففف اتنی گرمی ہے توبہ. کہنے کے ساتھ ہی وہ وہیں گھاس پر چوکڑی مار کر بیٹھ گئ...
بابا نے بہت محبت سے اس لڑکی کو دیکھا تھا جو ہر روز اتنی گرمی میں ان کے لیے آتی تھی....
مالٹے رنگ کا فراک جس پر کالے رنگ میں سندھی کڑھائ کی ہوئ تھی اوپرسفیدلیب کوٹ پہنا تھا اس ک ساتھ کالے رنگ کا سٹریٹ ٹراؤزر پہنا تھا اور کالے ہی رنگ کا ہی دوپٹہ جو کہ سر پر حجاب سٹائل میں تھا.... پیروں میں کالے رنگ کے نفیس سے شوز پہنے بیگ پیچھے لٹکائے ہوئے انہیں وہ کوئ سات آٹھ سال کی بچی لگی تھی. دھوپ کی حدت سے اس کا سفید رنگ گلابی ہو رہا تھا...
بیٹی آپ کیوں تکلیف کرتی ہو میں خود کھانا لے آتا....
بابا صاف صاف کہیں نہ کہ آپ کو میرا آنا پسند نہیں یوں بہانے کیوں بناتے ہیں؟؟؟ اس نے ہمیشہ کی طرح منہ پھلاتے ہوئے کہا تھا
بابا اس کی بات سن کر کتنی ہی دیر ہنستے رہے اتنا کہ ان کی آنکھوں میں نمی سی چھلکنے لگی تھی.....
اچھااااا بیٹی یہ بتائیں کہ پیپر کیسا ہوا؟؟
اوووووو میں تو بھول ہی گئ افففف بابا اتنا مشکل تھااااا دعا کریں میں پاس ہو جاؤں بس.....
خدا تمہاری مدد کرے آمین
ہمیشہ کی طرح انہوں نے اسے دعا دی تھی....
بیٹا جی؟؟؟؟؟ کپڑے لے جائیں میں نے دھو کر استری کر دئیے ہیں...
وہ جو پچھلے دوگھنٹے سے بنا رکےرٹامارنےمیں مصروف تھی فورا" سے رکی اور پھر بھاگ کر ان تک پہنچی....
ساتھ کھڑا پیپل کا درخت جو کب سے اسے یوں لونگ مارچ کرتے دیکھ رہا تھا اس کے رک جانے پر سکھ کا سانس لیا تھااور پھر بطور شکریہ جھوم کر کچھ پتے دھوبی بابا پر نچھاور کیے تھے...
رکیں بابا پہلے پیسے لے آؤں پھر لیتی ہوں
بیٹی کچھ نہیں ہوتا آپ لے جاؤؤ میں آپ سے پیسے نہیں لوں گا....
کیوں؟؟؟ کس خوشی میں اس نے تیوری چڑھاکرپوچھاتھا اسکے اس انداز پر اوپر بیٹھی کوئل نے نے بےساختہ نیچے جھانک کر اسے دیکھاتھا....
دھوبی بابا اس کاموڈ دیکھ کر کچھ کھسیانے انداز میں بولے.. بیٹیااا آپ میرا اتنا خیال جو رکھتی ہو یہ کہتے ہوئے ان کی بوڑھی آنکھوں میں تشکر جھلکا تھا....
 باباآپ ایسے کیوں کہتے ہیں؟؟؟ آپ کوپتاہےنہ مجھےبرالگتاہے😔
پھریہ حساب ہماراالگ ہےسنا آپ نے؟؟؟اس نے ایک آئی برو کو اوپر اٹھا کر وارن کرنےوالےاندازمیں کہاتھا..... اس کے اس انداز پر وہ ہنس دیے اور صرف اتنا کہہ پائے بیٹی آپ بھی نہ
بابایہ آپ اتنےکم پیسےکیوں لیتےہیں؟؟؟ وہ ان سےملنے آئی تھی اور اتنی گرمی میں انہیں کپڑے استری کرتےہوئےدیکھ کراسےبہت برالگاتھاااا....
اگر پیسےبڑھائےتووہ کپڑےنہیں دیں گی. ان کے لہجےمیں چھپی بےبسی کو اس نے محسوس کیاتھا اور اس کا دل کٹ کر رہ گیاتھا... فورا" سے اپنی جون میں لوٹتےہوئےبولی دیں گی کیسے نہیں دیں گی ان کے تواچھے بھی دینگے...فکر نہ کریں بابا وہ اتنی نکمی اور کام چور ہیں خود سے نہیں کرنے والی😂😂
باباااااااااا ہمیشہ کی طرح بابا کی رٹ لگاتی ہوئی وہ اک بار پھر ان کے سر پر کھڑی تھی.... ہاتھ میں ایک رنگ دارپیپر پکڑا ہوا تھا
جی بیٹی؟؟؟؟
بابا یہ نئے ریٹس ہیں میں لگا رہی ہوں اس نے سامنے دروازے پر لگاتے ہوئے کہا تھا.... جوبھی آئےان سے کہیےگاریٹس سامنے ہیں یہ کہتے ہوئےاس نے ایک آنکھ دبائی تھییہ اس کی عادت تھی وہ جب بھی شرارت کے موڈ می‍ں ہوتی ایسا ضرور کرتی تھی پھر بابا سے تو اس کی دوستی تھی...
..: بیٹی آپ چلی جاؤ گی؟؟؟ وہ دونوں پیپل کے پیڑ کے نیچے سیٹرھیوں پر بیٹھے چائے پی رہےتھے جب بابا نے اس سے پوچھا.....
جی بابا میرا بس آخری سمسٹر ہے خوشی سے بولتے ہوئے اس نے ان کی طرف دیکھاااا تواسے اپنی خوشی پر شرمندگی ہوئی ان بوڑھی آنکھوں میں اکیلے رہ جانے کی تکلیف صاف نظر آااا رہی تھی.....
پر بابا میں جلد ہی واپس آؤں گی ہاؤس جاب کرنے.....
بیٹا کل کپڑے لے جانا میں کل کے بعد نہیں آؤں گا
وہ جو سیڑھیوں پر بیٹھی بڑے غور سے ناول پڑھنے میں مصروف تھی ان کی آواز پر سر اٹھا کر دیکھا تھاوہ اسے پہلےسےکافی کمزور لگے تھے.... اس نے نزدیک جا کر پوچھا تھا بابا کیوں آپ کیوں نہیں آؤ گے؟؟آپ ٹھیک تو ہے نہ بابا؟؟ اس نے بےحد فکرمندی سے پوچھا تھا. بیٹی مجھے پیلیا ہو گیا ہے
ڈاکٹر نے مجھے آرام کرنے کا کہا ہے...بابا کے کہنے پر اس نے چونک کر ان کی آنکھوں میں دیکھا تھا وہاں ان کی کہی بات کی تصدیق ہو رہی تھی.. اووو ٹھیک کہا ڈاکٹر نے آپ کو آرام کی ضرورت ہے آپ جائیں اور ٹھیک ہو کر آئیے گا....
پھر وہ صبح بھول گئی
 اورررر
وہ چلے گئے💔
 ..: پھر پیپل کا درخت اور اس پر بیٹھی کوئل ان دونوں کو یاد کرنے لگے تھے ..: وہ ہر روز دور سے ہی بند دروازہ دیکھ کر چلی جاتی.... وہ ہر روز ان کا انتظار کرتی تھی....
پھر بہت دنوں بعد پیپل ک درخت نے اسے آتے ہوئے دیکھا وہ اسی طرف آ رہی تھی وہ اسے دیکھ کر مارے خوشی کے جھوم اٹھا تھا ساتھ کھڑے جامن اور آم کے پیڑ بھی اس کی خوشی میں شریک ہوئے تھے. کوئل نے سُر بکھیرنے شروع کیے تھے.
اس کی چال میں پہلے والی مضبوطی نہیں تھی وہ ڈھیلے ڈھالے انداز میں چلتی ہوئی پیڑ کے قریب رُکی نظریں سامنے بند دروازے پر ٹِکی تھی.... پھر وہ سیڑھیوں پر آکر بیٹھ گئی..... دونوں بازو گھٹنوں کے گِرد باندھ کر چہرہ اس پر ٹِکا دیاااا.....
اس نے آج ہمیں سلام نہیں کیا جامن نے آم کے پیڑ کے کان میں گھس کر کہا تھا... اور ہماری طرف ٹھیک سے دیکھا بھی نہیں موتیے کی کلیوں نے بھی سر اٹھا کر پیپل کے پیڑ سے شکوہ کیا تھا.. مجھے بھی نہیں سنا کوئل نے ہوا سے اپنے سُر واپس لیے تھے...
شششششششش بیری کے پیڑ نے ان کو خاموش کروایا تھااا اور پھر ان سب نے اسے کہتے سنا...
میں ہر روز اُن کا انتظار کرتی رہی کہ کہیں ایسا نہ ہو میں چلی جاؤں اور بابا سے مل ہی نہ پاؤں...........
پر آپ کو پتا ہے کیا؟؟؟؟؟ وہ چلے گئے ہمیشہ کے لیے اور مجھ سے ملے بھی نہیں.... اس کا چہرہ آنسوؤں سے بھیگتا جا رہا تھا اور وہ سب سانس روکے اُسے سُن رہے تھے...
وہ بوڑھا شخص اتنا غریب نہیں تھا جتنا وہ اکیلا تھا💔 میں ان کے ساتھ باتیں کرتی ان کے ساتھ ہنستی مزاق کرتی ان سے ناراض ہوتی منہ بناتی اپنے امتحان کا رونا روتی.... صرف اس لئے کیوں کہ ان کی تنہائی بانٹنا چاہتی تھی.... ورنہ یہ سب میں پہلے آپ سب کو بتایا کرتی تھی ناااا.... اس نے آنکھوں میں ڈھیروں شکوے بھر کر
 ان سب کو مخاطب کیا تھا.... اس کے اس طرح کہنے پر ان سب نے سر جھکایا تھا..
, : خدا تمہاری مدد کرے بیٹی 💖
یہ الفاظ میں اب کبھی نہیں
 سن پاؤں گی💔
میں ہر روز تمہارے لیے چرچ میں دعا کرتا ہوں
 💞💕
اب کوئی میرے لیے چرچ میں دعا نہیں کرے گا💔💔💔
 ..: میرے لیے دعا کا ایک اور دروازہ بند ہو گیا 😔😔
 یہ کہہ کر اس نےاپنا چہرہ دوبارہ گھٹنوں پر ٹکا دیا...
 اُن سب نے ایک دوسرے کو دیکھا اور پھر اُس کو... اُن سب کو یاد آیا تھا کہ کچھ سال پہلے بھی وہ یونہی اسی جگہ بجلی اور کڑکتے بادل کی پرواہ کیے بغیر دیر رات تک بیٹھے روتی رہی تھی تب بھی وہ یہی کہہ رہی تھی میرے لیے دعا کا ایک دروازہ بند ہو گیا.....یہ کہہ کر اس نے اپنا سر گھٹنوں پر رکھدیا. .
زرد ہوائیں ،زرد آوازیں زرد سرائے شام خزاں.
 زرد اداسی کی وحشت ہے اور فضائے شام خزاں.
شیشے کے دیوار و در ہیں اور ،پاس آداب کی شام.
میں ہوں،میری بےزاری ہے اور صحرائے شام خزاں.
سورج پیڑوں پار جهکا ہے،
شاخوں میں لالی پھوٹی مہکے ہیں پهر اک گم گشتہ رنگ کے سائے شام خزاں.
پیلے پتوں کی سمتوں میں، ناچ اٹھے ہیں سبز ملال.
اب تک بے احوال نہیں ہے
موج ہوائے شام خزاں
تنہائی کا اک جنگل ہے،سناٹا ہے اور ہوا
پیڑوں کے پیلے پتے ہیں نغمہ سرائے شام خزاں..
سورج نے اپنا رختِ سفر باندھا اور اُفق کے پار شام ڈھل گئ
دور کہیں ازان کی آواز سنائی دی تھی....... مغرب کی اذان وہ ہمیشہ یہیں بیٹھ کر سنا کرتی تھی.....
وہ اٹھی اور پھر جانےکےلیے قدم بڑھا دیے..... سیڑھیوں سے نیچے آتے اس نے ایک بار پھر بند دروازے کی طرف دیکھا جو اب کبھی نہیں کھلنا تھا..... اور پھر پلٹ کر اُس جگہ کو، اُن درختوں کو اور اُس کوئل کو دیکھا اور ہلکے سے ﷲحافظ کہتی پلٹ گئی... اُس نے ہمیں ﷲحافظ کہا؟؟؟؟ آم کے پیڑ نے تصدیق چاہی تھی؟؟؟ وہ ہمیشہ انہیں سلام کرتی تھی پر کبھی بھی ﷲحافظ نہیں کہتی تھی کیوں کہ وہ واپس آنے کے لئے جاتی تھی پر اَب کی بار وہ اُنہیں ﷲ حافظ کہہ گئی تھی....... موتیے کی کلیاں ناراض ہو کر سو گئی تھی اور آم اور جامن کے درخت بھی ایک طرف خاموش ہو کر کھڑے ہو گئے تھے... پتوں نے اُس کے پاؤں سے لپٹ کر اُسے روکنے کی کوشش کی تھی.... پیپل کے پیڑ نےدور تک اُس لڑکی کو جاتے ہوئے دیکھا تھا اور دکھ سے آنکھیں بند کر لیں... کوئل نے سناٹے کی وحشت سے بچنے کے لیے فِضا میں سُر بکھیرنے کے شروع کر دیے جس میں اُس لڑکی کا دُکھ بول رہا تھا اُن سب کے لیے جو اُس کی زِندگی سے چلے گئے تھے ہمیشہ ہمیشہ کےلیے......😔😔💔
Nights pass by,Not a sight of your's is seen
Kaak(place) kept crying the dew.
I wish i should go but how to meet him
The sun will set down and footprints will vanish away.
The rain have gone by,sun set and after rising
Yiu haven't been here yet ,the time feels poisonous..
Night pass by.not a sight of urs is seen
**************************

Comments