Parda haya aur Islam by Khak e Makkah




پردہ حیا اور اسلام
 پردہ حضرت بی بی فاطمہ زہرا جگر گوشہِ رسول نورِ خدا رضی اللّه تعالیٰ عنہ کی سنت ہے عورت بے پردہ نہیں با پردہ ہی جچتی ہے یہ عورتیں جو شادیوں پر کالج کی پارٹیوں پر کھلے بال لے کے سینے پر ڈوپٹہ ڈالے بنا سرِ عام نا محرم کی نظروں کی فکر کے بنا گھومتی پھرتی ہیں لوگوں سے داد وصول کرتی ہیں اگر انکو ذرا سا بھی علم ہو اس بات کا کے اس پردے کے بارے میں یہ کس کے آگے جواب دے ہوں گی تو خدا کی قسم کوئی عورت بے پردہ نا نکلے اگر انکو معلوم ہو جائے کے یہ کس طرح کا عذاب جھیلیں گی اپنے کھلے بالوں کی وجہ سے جس پر آج یہ اتراتی ہیں اور مائیں انکو منا تک نہیں کرتی جہنم میں کیسا عذاب آئے گا ان پر تو یہ کبھی سر کو ننگا نا رکھیں
 آپ سب مجھ سمیت اللّه کے بعد بی بی جان کو اپنے پردے کے بارے میں جواب دے ہوں گے کیسے سامنا کریں گی بے پردگی کے بعد حضرت بی بی فاطمہؓ کا کس منہ سے جائیں گے سوچنا اللّه معاف کرے بیٹیوں کا بے پردہ ہونا ماں کی کمزوری ہے اور آج جسے ہم فیشن کہتے ہیں وہی کل ہمارے گلے کا طوق بن جائے گی اللّه کو کس کس بات کا جواب دیں گے بیشک وہ رحمان ہے کریم ہے غفار ہے پر نا بھولو کے وہ عدل کرنے والا ہے انصاف کرنے والا ہے اس کے حکم پر بہت سی لڑکیاں آج گرمی میں شدید گرمی میں اپنے تن کو چہروں کو ڈھانپ کے عبایا پہن کے باہر نکلتی ہیں کیوں کے یہ اللّه کا حکم ہے بی بی جان کی سنت ہے آقا کریمؐ کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا مگر لڑکیاں کالج کی پارٹیوں میں شادیوں پر بال کھلے رکھ کے گھومتی ہیں کے اگر وہ دوپٹہ رکھیں گی حجاب کریں گی تو لوگ کیا سوچیں گے لوگ آپ کو پرانے زمانے کا کہیں گے تو کہنے دیجیے گا کوئی فرق نہیں پڑتا لوگ کیا کہتے ہیں خوشی اس بات کی ہونی چاہیے کے اللّه نے آپ کی بے پردہ نہیں با پردہ بنایا ہے عورت چھپی ہوئی چیز ہے ہر خوبصورت چیز کو چھپا کے رکھا گیا ہے
 خانہ کعبہ ڈھکا ہوا ہے قرآن کو غلاف سے ڈھکا ہوا ہے اگر آپ کسی کو گفٹ دیتے ہیں تو ریپ کر کے دیتے ہیں اسی طرح خود کو بھی اللّه کے لئے ریپ کر لیں تاکہ جب اللّه کے پاس آپ جائیں تو اللّه آپ سے خوش ہو جائے اور یقین کریں ایک قدم بس ایک قدم آپ اسکی طرف بڑھیں گی وہ دس قدم چل کے آئے گا خود تو آپ اللّه کی طرف قدم بڑھائیں باقی بھی شریعت پر عمل وہ سکھا دے گا لوگوں کی فکر چھوڑ دیں
 ایک واقعہ ہے
 حضرت بی بی زینب ایک بار بیمار ہوئی تو انکو طبیب کے پاس جانے کا کہا گیا انہوں نے منا کر دیا کہنے لگیں آپ جا کے میری دوائی لے آئیں میں نہیں جا سکتی انکو بتایا گیا کے شریعت من اتنی اجازت ہے کے آپ جا سکتی ہیں انہوں نے کہا شریعت تو اجازت دیتی ہے پر میں حسین کی بہن ہوں علی و فاطمہ کی بیٹی ھوں محمّد عربی کی نواسی ھوں بس اسی لئے نہیں جا سکتی مرنآ قبول ہے مگر ایک نا محرم کے پاس جانا نہیں کیوں کے میں اپنی ماں کو کیا منہ دکھاؤ گی جب وہ مجھ سے پوچھیں گی کم از کم میں یہ تو کہہ سکوں گی امی آپ کے پردے کی حفاظت میں ہر درد برداشت کر کے آئی ھوں یہ مفہوم ہے بابا جی فرماتے ہیں بیٹا اگر عورت کو پتہ چل جائے کے پردہ کہاں سے آیا اور کس کی سنت ہے تو آج کی عورت خدا کی قسم۔ کبھی اپنے گھر سے بے پردہ نہیں نکلے گی اور نا ہی کبھی کسی نا محرم کو اپنا منہ دکھاۓ گی بشرطِ کے تم اندر سے فاطمی هو با پردہ لڑکیاں بی بی فاطمہ کی بیٹیاں ہیں کیوں کے ایک بیٹی ہی جانتی ہے کے اس نے ماں کے دیے گئے اصولوں پر کیسے عمل پیرا ھونا ہے آپ کا با پردہ ھونا آپ کے کے مومن ہونے کی نشانی ہے اور ایک مومن ہی اپنے پردے کی حفاظت کر سکتا ہے آپ کی جان آپ کے پاس امانت ہے اور مومن امانت میں خیانت نہیں کرتا اپنے جسم اور جان پر ظلم نہیں کرتا دنیا آخرت کی طرف سفر کر رہی اللّه کب کن فرما دے کیا پتا اسی لئے زمین کے نیچے جانے سے پہلے توبہ کر لیں

از قلم خاکِ مکّہ


Comments