اللہ تعالیٰ اور محبت :
عروہ العائشہ
حمد
و ثناء اس رب ذو الجلال والاکرام کے لئے جو دلوں میں نور ایمان بھرنے والا ہے بڑا مہربان
نہایت رحم کرنے والا ہے !
محبت
کیا ہے ؟ محبت میں کیا طاقت ہے ؟ کس سے محبت کی جائے ؟ محبت کے لائق کون ہے ؟ میں تو
گنہہ ہوں کیا وہ مجھ سے محبت کرے گا ؟ مجھے تو محبت کرنے کا طریقہ معلوم ہی نہیں ؟
کیا محبت میں تڑپ ہونی چاہیے ؟ کیا محبت میں اخلا ص کا ہونا ضروری ہے ؟ کیا محبت میرے
اندرکے اندھیرے کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ؟ کیا یہ محبت میرے ٹوٹے ہوئے وجود
کو سمیٹ لے گی ؟ کیا یہ محبت میرا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ساتھ تعلق مضبوط کرنے کی
صلاحیت رکھتی ہے ؟ کیا یہ محبت حقیقت پر مبنی ہوگی ؟ کیا یہ مجھے اپنے اس دنیا سے آنے
کا مقصد دلادے گی ؟ کون سی محبت کامیاب ہے ؟
یہ
ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات اس آرٹیکل میں تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
محبت
ایک ایسا پاکیزہ جذبہ ہے جو دل میں پروان چڑھتاہے ۔
یہ
ایک ایسی چیز ہے جسے چھپایانہیں جا سکتاہے ، یہ آنکھوں میں مچلتی ہے ، چہروں پر دکھائی
دیتی ہے ، لہجوں میں جھلکتی ہے ، دلوں کو جلاتی ہے ، لہوکو ایندھن بناتی ہے ، محبت
چیزہی ایسی ہے دلوں کو آزماتی ہے ، یہ راتوں کو جگاتی ہے ، کانٹوں پر چلاتی ہے ، مجنوں
بناتی ہے ، یہ آنکھوں میں دھمکتی ہے ، یہ ابوبکرکو صدیق بناتی ہے ، یہ عمر کو فاروق
بناتی ہے ، یہ عثمان کو غنی بناتی ہے ، یہ علی کو حیدر بناتی ہے ، یہ خالد کو سیف اللہ
بناتی ہے ، یہ بلال کو مؤذن بناتی ہے ، یہ بلال کو گرم ریت پر لیٹ کر بھی خوشی و فرحت
بخشتی ہے ، یہ خباب کو کوئلوں پر لٹاتی ہے ، یہ سمعیہ کی آنکھیں نکلواتی ہے ۔ محبت
چیز ہی ایسی ہے یہ ابراہیم کو خلیل اللہ بناتی ہے ، یہ اسماعیل کو ذبیح اللہ بناتی
ہے ۔ غرض مقدس شخصیا ت اور اصحاب مرتبت لوگوں نے علو و مرتبہ کی معراج محبت کی راہوں
پر چل کر ہی پائی ہے ۔
محبت
ایک ایسا قیمتی موتی ہے جو اندھیروں میں اجالا کرتاہے ، محبت ایک ایسی چیزہے جس میں
کائنات کی ہرچیز سے زیادہ طاقت ہے ، محبت سے ہر چیز کو مٹھی میں کیا جاسکتاہے ، محبت
سے طاقتور کوئی ہتھیار نہیں ، محبت کی بدولت کوئی بھی جنگ آسانی سے جیتی جاسکتی ہے
، یہ ایسی چیز ہے جو دشمن کودوست بنادینے کی طاقت رکھتی ہے ۔
محبت
اس سے کرنی چاہیے جو ہم سے بھی محبت کرتا ہو ۔ جو ہمیں دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبوب
رکھتا ہو ۔ جس نے ہمارا کبھی برا جانا ہی نہ ہو ، اگر چہ ہم اس کا حکم نہ بھی مانیں
مگر اس کے باوجود بھی ہم سے کچھ غلط ہوجائے تو وہ ہمیں دنیا کا نشانہ نہ بننے دے ،
ہمیں بچائے اور ہماری حفاظت کرے ، ہمارے رازوں پر پردہ ڈال دے ، ہماری غلطیاں دیکھنے
کے باوجود بھی ہمیں معاف کردے ، جو ہماری ماں سے بھی بڑھ کر ہم سے پیا ر کر نے والا
ہو ، کوئی ایسا جو ہمارے جذبا ت کی قدر کرتاہو ، ہمارے گرتے ہوئے آنسوؤں کا حساب رکھتا
ہو ، ہمیں پریشان حال نہ دیکھ سکتاہو ۔
کیا
کوئی ایسا ہے ؟
جی
ہاں ! بالکل ایسا ہے ، تمہیں معلوم ہے وہ کون ہے ؟ وہ تمہارا اللہ ہے جو تمہارا پرور
دگا ر ہے ۔ وہ ہی اللہ ہے جو ہر طرح کی محبت کے لائق ہے ، وہی ہے جو نظام ہستی چلا
رہاہے ، وہ وہی ہے جو پتھر میں کیڑے کو پال رہاہے ، وہ اللہ جو خشک مٹی میں سبزہ اگاتاہے
، وہی اللہ ہے جس نے پیدا کیا تمہارے لئے زمین میں جو کچھ ہے سب کچھ ، وہ اللہ جو زندہ
کرتاہے اور موت دیتاہے ، وہ جو بھٹکے ہوؤں کو سیدھی راہ دکھاتاہے ۔ تمام طرح کی تعریفیں
اور محبتیں اللہ ہی کے لئے ہیں ۔
اے ابن آدم کیا تجھے معلوم ہے کہ
وہ اللہ تجھ سے کتنی محبت کرتاہے ۔ مگر ہائے افسوس کہ ہم اس دنیا ئے فانی کی محبت میں
اس قدر اندھے ہوگئے کہ ہم اس کی محبت کو بھول گئے ۔ ہمیں معلوم ہی نہ ہوسکا کہ کوئی
ہم سے محبت کرتاہے ۔ ہم شیطان کو اپنا دوست سمجھنے لگے مگر وہ ہمارا دشمن تھا ۔ شیطان
ہم سے گناہ کرواتا رہا اور ہم کرتے رہے ، کبھی اپنی خبر ہی نہ لی کہ ہم کس گڑھے میں
گر رہے ہیں ۔ ہم شیطان کا شکار بنتے چلے گئے ۔ اپنے حقیقی محسن کے بارے میں کبھی سوچاہی
نہیں ۔ ہم خود کو گنہگار کہتے رہے مگر اس کی بخشش طلب کرنے نہیں گئے ۔
اے ابن آدم وہ تو وہ اللہ ہےجو
تم سے مخاطب ہوکر کہتاہے اے بنی آدم اگر تو گناہ کرکے زمین بھر دے اور آسمان بھی بھر
دے پھر بھی اگر میرے پاس بخشش طلب کرنے آئے تو میں تجھے معاف کردوں گا ۔ وہ اللہ تو
کئی ماؤں سے بڑھ کر پیا ر کرنے والا ہے ۔ وہ اللہ تو ہے ہی پیا ر ہے ۔ اپنا دل صرف
اس کے ساتھ جوڑ لو اگر کسی اور پر چلا گیا تو تمہیں بھی ذلیل کردے گا اور خود بھی ذلیل
ہوگا ۔ اگر اس میں اللہ کے سوا کوئی اور آگیا اللہ کی قسم ذلت و رسوائی کے سواکچھ حاصل
نہیں ہوگا ۔ اس لئے اس دل کو اس کے بنانے والے کو دے دو وہ اس کی بہتر حفاظت کریگا
۔
اللہ
کی محبت نفس کو ذبح کرنے سے حاصل ہوتی ہے ، اللہ کی محبت اس دل میں نہیں آتی ہے جس
دل میں پہلے سے کسی کی محبت ہو ۔ اگر اللہ رب العزت کی محبت کے سوا لی ہو تو پہلے اس
دل کو دنیا کی جھوٹی محبتوں سے آزاد کرواؤ ، تمہارا محبوب حقیقی اللہ ہے ۔ اس کی محبت
سب محبتوں پر غالب ہونی چاہیے ، اس کی محبت میں غیر کو شریک نہ کرو ۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "
و من الناس من یتخذ من دون اللہ اندادا یحبونھم کحب اللہ والذین آمنو اشد حبا للہ "
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنالئے ہیں وہ ان سے
ایسے محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے کرنی چاہیے ۔ اور جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ تعالیٰ
سے شدید محبت کرتے ہیں ۔
اللہ
تعالیٰ سےمحبت کروگے تو معلوم ہے اے ابن آدم کیا ہوگا ؟ وہ تمہارے سبھی گناہوں ، لغزشوں
اور خطاؤں کو معاف کردے گا ، اس کا قرآن پکار پکار کر کہتاہے " غافر الذنب وقابل
التوب " تمہارے گناہ معاف کردے گا اور تمہاری توبہ قبول کریگا ۔ وہ ایسا اس لئے
کریگا کیونکہ وہ کہتا ہے ہے ۔ " وکان اللہ غفور ارحیما " ۔ تم اس سے محبت
کرو گے تو وہ تمہارے گناہوں کو نیکیوں کے سمندروں میں بدل دے گا وہ تمہیں ایسی بہشت
میں داخل کردے گا جس میں تم پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ تم کبھی غمگین ہوگے ۔
اللہ
تعالیٰ کا قرآن کہتاہے " من خشی الرحمن بالغیب و جآء بقلب منیب ادخلوھا بسلام
" وہ شخص جو اللہ تعالیٰ سے بنا دیکھے ڈرتاہے اور رجوع کرنے والا دل لے کر آوے
گا اس سے کہا جائیگا سلامتی کے ساتھ(جنت میں ) داخل ہوجاؤ ۔
اس
کے ساتھ محبت کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے محبوب حضرت محمد ؐ سے محبت کی جائے، ان
سے محبت کرنے کرنے کے لئے ان کی اتبا ع کرنی ہوگی پھر اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرےگا
۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں " قل ان کنتم تحبون اللہ فا تبعونی یحببکم اللہ و یغفرلکم
ذنوبکم " اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تعالیٰ تم
سےمحبت کریگا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا ۔
شاعر
کیا خوب کہتاہے ؎
تیرا دل تو صنم آشیانہ
تجھے کیا ملے گا سجدوں میں
کبھی عر ش پر کبھی فرش پر
کبھی ان کے در کبھی در بدر
غم عاشقی تیرا شکریہ
میں کہاں کہاں سے گزرگیا
معلو
م ہے جب اللہ تعالیٰ سے محبت ہوجاتی ہے تو کیا ہوتاہے تمہاری ساری خواہشات اس کی رضا
کے لئے ہوجاتی ہیں ۔ تیرا اٹھنا ، بیٹھنا ، سونا ، جاگنا ، کسی کو دینا اور کسی سے
لینا ، کسی سے بغض رکھنا اور کسی سے محبت رکھنا سب کا سب صرف اور صرف اللہ کی رضا کے
لئے ہو تاہے ۔ ایک عجیب سی کیفیت ہوتی ہے ۔ محبت ایک جذبہ ہے کوئی مادی چیز نہیں جسے
تولا جاسکے ، یہ کبھی کم نہیں ہوتی بلکہ بڑھتی چلی جاتی ہے ۔
اللہ
پاک فرماتے ہیں " والذین آمنو ا اشد حبا للہ " اور وہ لوگ جو ایمان والے
ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے شدید محبت رکھتے ہیں ۔
ان کی حالت یہ ہوجاتی ہے ؎
تمہیں
ڈھونڈنے یادوں کی کھلی راہوں پر
خشک
پتوں کی طرح روز بکھر جاتا ہوں
پھر
اللہ تعالیٰ تمہیں " صبغۃ اللہ " اپنا رنگ دے دیتاہے ۔ یہ جو دین اسلام کے
طالب علم ہوتے ہیں ان پر اللہ تعالیٰ کا خاص رنگ ہوتاہے ۔ اللہ تعالیٰ یہ رنگ ان لوگوں
کودیتاہے جو اس دور میں گانوں ، فلموں ، ڈراموں اور غیبتوں کی محفلوں اور فحاشی کی
دنیا کو چھو ڑ چکے ہوتے ہیں صرف اللہ کے لئے ، اللہ ان کو ھادی بنا دیتاہے اور وہ "
قال اللہ و قال الرسول " کی صدائیں سنتے ہیں ۔
وہ
اس کوچنتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتاہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی کو چنتاہے تو اسے اپنے
لیے خاص کر لیتاہے پھر اس کا امتحان بھی خاص ہوتاہے ، آزمائش بھی خاص ہوتی ہے اور انعام
بھی خاص ہوتاہے جیسے صحابہ کرام کا ہوا کرتا تھا ۔ سنو تمہیں بھی آزمائش میں گبھرانا
نہیں ہے ، یہ تو تمہارے ایمان کی دلیل ہے جتنا مضبوط ایمان ہے اتنی زیادہ تکالیف برداشت
کرنا پڑیں گی ۔
لیکن ایک بات یاد رکھنا وہ تمہیں
جتنا آزمائیگا تم سے اتنی محبت بھی کریگا وہ جس سے محبت کرلیتاہے اسے اکیلا نہیں چھوڑتا
لہذا فرشتے اتر اتر کر تمہیں جنت کی بشارت دیں گے ۔
؎
ہر
تمنا دل سے رخصت ہوگئی
اب تو آجا اب تو خلو ت ہوگئی
ایک تم سے کیا محبت ہوگئی
ساری دنیا سے عداوت ہوگئی
کیا اس دل کی فطرت ہوگئی
آرزو جو کی وہ حسر ت ہوگئی
جو
میری ہونی تھی حالت ہوگئی
خیر
اک دنیا کو عبر ت ہوگئی
ہر
تمنا دل سے رخصت ہوگئی
دل
میں وہ داغوں کی کثر ت ہوگئی
رونما
اک شان وحدت ہوگئی
عشق
میں ذلت بھی عزت ہوگئی
لی
فقیر ی بادشاہت ہوگئی
سوگ
میں یہ کس کی شرکت ہوگئی
بزم
ماتم بزم عشرت ہوگئی
حضرت
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا : اللہ رب العزت اس آدمی کو اپنے سایہ
میں رکھے گا جو اللہ تعالیٰ کو یاد کرے تو اس کے آنسو نکل جائیں ۔ (بخاری شریف )
اللہ
کے نزدیک اس دنیا کی حقیقت مچھر کے پر جتنی بھی نہیں ہے ۔ اگر ہوتی تو کافروں کو پانی
کا ایک گھونٹ بھی نہ دیتا ۔ اللہ تعالیٰ جب تم سے محبت کریگا تو اس حقیر دنیا کو تمہارے
قدموں میں ڈال دے گا ۔ اس دنیا کو جو تمہیں اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے نہیں دیتی ۔ تمہاری
ہر مشکل آسان ہوجائے گی۔
اللہ
تعالیٰ سے جب بھی مانگو اس کی خوشی مانگو ، کیونکہ جب تمہیں اس کی خوشی مل جائے گی
تو تمہیں تمہاری خوشی بھی مل جائے گی ۔ اللہ تعالیٰ سے بار بار اس کی محبت کا سوال
کرو ۔ بار بار جاؤ اس کے دروازے پر وہ بھی تم سے محبت کریگا تمہاری تقدیر وں کو پلٹ
کر رکھ دے گا ۔
تمہیں
معلوم ہے ؎
لوہا
نرم ہوکر اوزار بنتاہے
سونا
نرم ہوکر زیور بنتاہے
مٹی
نرم ہوکر کھیت بنتی ہے
آٹا
نرم ہوکر روٹی بنتاہے
آدمی
کا دل نرم ہوکر انسان بنتاہے
اللہ
تعالیٰ جب محبت کرتاہے تو دل کو نرم کردیتاہے ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا " جنت میں
ایسےلوگ داخل ہوں گے جن کے دل چڑیوں کی طرح نرم ہوں گے ۔
اللہ
تعالیٰ سے محبت تو دل کی آوا ز ہے ذرا سن کے تو دیکھ
( یا مقلب القلوب ثبت قلبی علیٰ دینک )
****************************
Comments
Post a Comment