امیدازہادی خان*
رات
2 بجے کےقریب اماں کے دل میں شدید درد نے زورپکڑا، اباکی نیند اماں کے
کراہنےسےخراب ہورہی تھی_
اماں
کےکراہنے کی آواز میں سن رہاتھامگر ابا کےغصےڈررہاتھااگران کادروازہ
کھٹکھٹایاجاتا_
ابانے
اماں کودھکادے کراپنےکمرےسےنکال دیا، میں نے یہ منظراپنی آنکھوں سےدیکھا
اماں
دردکےساتھ ساتھ بے سہاراہونےپربھی خون کے آنسورورہی تھیں
میں
بھاگ کراماں کےپاس پہنچااوران کو سہارادے کرزمین سےاٹھایااورقریب پڑی اماں
کےجہیزکی پرانی سی کرسی پربٹھایا_
اماں
دردکی شدت سے آہیں بھررہی تھیں، میں اس وقت صرف 15 برس کاتھا...دل کادرد،سرکادرد
کچھ بھی نہیں سمجھتا تھا
اس
رات میری ذندگی کا سب سےبڑاامتحان تھا..میں نےاس رات اک سبق بھی سیکھاتھا
ہلکی
سی روشنی میں میں نے اک پیناڈول کی گولی تلاش کی جوتھوڑی کوشش کےبعدمل گئی تھی،
اورساتھ پانی کا گلاس لےکراماں کےپاس آیا...
مجھے
یہی پتہ تھاکہ پیناڈول دردکو کم کردےگی
اوراماں
نےواقعی وہ گولی کھالی اوراس امید سے کہ شاید وہ ٹھیک ہوجائیں..
میں
نےجاکراماں کواپنے کمرےمیں لٹادیا_
میں
جس نےابھی ذندگی کی بس پندرہ بہاریں دیکھی تھیں، اس گزرتے وقت کو سمجھ نہ پایا.
تھوڑی
دیرتک اماں کےدرد میں کمی آئی اوران کی آنکھیں بندہونے لگیں اوروہ سوگئیں_
صبح
کواماں اٹھیں اور پاس بلاکرمجھےخوب پیار کیااورسب سےکہنےلگیں کہ "میرابیٹابہت
بہادراورذہینہے،شوہرسےمیں ساری امیدیں چھوڑچکی ہوں، اب میرےآخری وقت کااثاثہ
میرابیٹاہے مجھے امیدہے کہ میراوہ وقت بہت اچھا گزرےگا"
میں
اس وقت کچھ نہ سمجھاکہ یہ کیاہوااورکیسےہوا...
مگرآج
میں چھتیس سال کااک نوجوان آدمی ہوں اور اک ڈاکٹربھی بن چکا ہوں، اب یہ بات سمجھ
میں آئی ہےکہ اس رات تو اماں نےگولی کودیکھابھی نہیں تھااور کھالی تھی،
واضح
طورپر کہاجاسکتاہے کہ اس رات اماں کوگولی کی نہیں بلکہ اک مضبوط سہارے کی ضرورت
تھی_
پیناڈول
اک امید تھی جوکہ انسان کےلئے اک ایسا عارضی سہاراتھاکہ اس کو یقین ساہوکہ اب میں
ٹھیک ہوجاؤں گا..جبکہ ٹھیک کرنےوالی ذات تو اللہ کی ہے_
اس
رات میں نےیہ سبق سیکھاکہ بےشک اللہ کی ذات کامل ہے، ہمیں ہمت نہیں ہارنی
چاہیئے...
جب
ہم اندر سے ناامید ہوکر ٹوٹ جاتےہیں اور ہمت ہار جاتے ہیں تو اس بیماری کو
خودپرحاوی کرلیتےہیں...
اس
رات کےبعد بہت سوچا اورآج یہ جواب ملا کہ اگر ہم اپنی ہرہمت اللہ سے وابستہ کرلیں
توکبھی نہیں ہاریں گے...
""امیدہوتو انسان موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربھی اسےواپس
بھیج سکتاہے""
*********************
مایوسی
انسان کودھیمک کی طرح کھاجاتی ہے.
جیسےکہ
کسی نےخوب کہاہے
"امیدآدھی ذندگی ہےاور مایوسی آدھی موت"
مایوسی
انسان کوکمزور کرکےاس کی آدھی عمر گھٹادیتی ہےاس سےانسان کم عمری میں ہی موت کی
طرف بڑھنےلگتاہےاگرموت نہ ہوتو اس کوطرح طرح کی جسمانی اورذہنی بیماریاں اک ذندہ
لاشے کی طرح چھوڑدیتی ہیں،مایوسی کی اک ہلکی سی رمک بھی انسان کےاندر امڈنےلگےتواس
کی ہزاروں امیدیں دم توڑدیتی ہیں.
حضرت
ایوب(علیہ سلام) پرایسی ایسی آزمائشیں آئیں کہ انہوں صبراور امید کادامن نہ
چھوڑا،بیٹےمر گئے،بیٹیاں مرگئیں، مال و دولت سب ختم ہوگیا،بیماری میں مبتلاہوۓتوجسم
میں کیڑےچلنےلگے(استغفراللہ) مگرمایوس نہیں ہوۓاپنے
رب کائنات کی رضا کوہی رضاۓافضل
مانا اورفرمایا کہ
"ہمیشہ اللہ کی ذات پرتوکل رکھواورمایوسی نہ پھیلاؤ"
رات
کےکسی پہرجب گھور اندھیراچھایاہواوراس وقت انسان کوجسم کےحصے میں کوئی ناقابل
برداشت تکلیف اٹھےاوروہ دردکی کوئی گولی نگل لےتواس کوبھی امیدبندھ جاتی ہے..
مایوسی
ناامیدی انسان کو ذہنی دباؤکاشکاربنادیتی ہے.
اللہ
پاک فرماتےہیں
"جس طرح پرندےجب اپنے گھونسلوں سے اڑتےہیں ان کی چونچوں میں
کھانےکیلئےکچھ نہیں ہوتاتب ان کوبھی امید ہوتی ہےکہ اللہ پاک نےہمارارذق کہیں نہ
کہیں سےہمیں دےہی دیناہے.. اب جب کےان بےزبان پرندوں کو اللہ پراتناتوکل ہےتوانسان
کواشرف المخلوقات ہوکربھی امید کادامن ہرگزنہیں چھوڑناچاہئےبلکہ اللہ پرپورا
بھروسہ رکھناچاہئے..
مایوسی
انسان کوگھائل کردیتی ہے،پرندے جب گھونسلوں سےنکلتے ہیں توچونچ میں دانہ نہیں ہوتا
مگرجب واپس آتےہیںتو پیٹ بھراہوتاہےیہ ان کا اللہ کی ذات پربھروسےکاصلہ ہوتاہے...
کسی
نےٹھیک کہاہے:
"امیدپردنیاقائم ہے"
ہم
اک امیدکےساتھ کل کا منصوبہ بناتےہیں اورپھر سوجاتےہیںاورہمیں توپتا بھی نہیں
ہوتاکہ کل کادن ہےبھی نہیں پھربھی ہم ڈھیروں نافرمانیاں کرکے سوجاتےہیںاورپھراک
صبح کی امیدبھی رکھتےہیں، مگرجس دن ہمیں مایوسی نےگھیرلیاتو ہمیں اس کی اگلی رات
نیندنہیں آۓگی..
اک
انسان پوری عمرکام کرتاہے اپنےلئے،اپنےماں باپ اوربیوی بچوں کےلئے مگر جب وہ
بوڑھاہوجاتاہےتو کمزورپڑنےلگتاہےامیددم توڑےلگتی ہےکہ میراسہارا توکوئی بھی نہیں
اللہ کے سوا، وہ اسی ذات سےامیدیں باندھ لیتاہے
وہ
پھرموت کی بھی فکرلیتاہےاورمایوسی سے کھاناپینا بھی اک حد تک کم کرلیتاہے،حقیقت
میں وہ عمرکم ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ ناامیدی سے بے وقت موت مرجاتاہے...
جنگل
میں دو شخص جارہےہوں توڈردونوں کو لگےگامگردونوں کواک دوسرےکاسہاراہوگادونوں اک
دوسرےکےہونےسےبہادر بنیں گے..
یہ
ہوتی ہےامیدجومایوسی کی کمرتوڑدیتی ہے
Comments
Post a Comment