میت کی نصیحت
انسان جب
مرتا ہے تو اس کی میت کے جو مسلمان جو فرائض انجام دیتے ہیں وہ یہ ہیں:
۱:اسے کپڑوں سے جدا کر دیتے
ہیں اسے نہلاتے ہیں
۳:اسے کفن پہناتے ہیں
۴:اسے
گھر سےنکالتے ہیں
۵:اسے
خقیقی گھر یعنی قبر تک پہنچاتے ہیں اور پھر
اس میت کے گھر والےاس کی تمام اشیاء جیسے کہ کپڑے,جوتے وغیرہ صدقہ کر دیتے ہیں تاکہ
میت کو ثواب ہو.... کچھ دن سب دکھ میں ہوتے
ہیں پھر بھول جاتےہیں اب اسکی فانی زندگی ختم اور حقیقی زندگی شروع.......!!!
اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا یے کہ انسان نے اپنی قبر اور
آخرت کے لئے کیا کمایا اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ
نماز پڑھے،روزہ
رکھے،زکوٰت دے صدقہ کرے...........!!!!
میت کو مرنے کے
بعدجو چیز زیادہ فائدہ دیتی ہے وہ صدقہ ہے میت صدقے کو کیوں ترجیح دیتی ہے؟؟؟
قرآن مجید میں ہے کہ اے میرے رب مجھے دنیا میں لوٹا دےکہ
میں صدقہ کروں:وہ یہ اس لئے کہےگی کیونکہ صدقے کاثواب اپنی آنکھوں سےدیکھےگا اسلئےصدقہ
کرتے رہیں قیامت کے دن بندہ اپنے صدقہ کے سائے میں ہوگا
مرنے کے بعد جب میت کو نہلایا جاتا ہے تو وہ اپنے نہلانے
والے سے التجا کرتی ہے کہ آہستہ کر مجھے تکلیف ہوتی ھے تیرے چھونے سے جب اس کے ورثاء
روتے ھیں تو وہ انھیں منع کرتی ہے لیکن یہ سب نہ انسان سن سکتا ہے اور نہ ہی دیکھ سکتا
ھے اور یہ سب ایسے ہی ہوتا ہے جیسے سویا ہوا انسان خواب دیکھ رہا ہو اور پاس بیٹھا
انسان اس سے غافل ہو۔
حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں
1 مال ۲ اعمال ۳ اولاد
مال اور اولاد واپس آ جاتے ہیں اور اعمال ساتھ رہتے ہیں۔اس
لئے اعمال پر توجہ دینی چاہیے ہمارے اعمال ہمیں جنت میں بھی لے جا سکتے ہیں اور جہنم
میں بھی۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اچھےاعمال
کریں اور اپنے عزیزوں کے لئے صدقہ جاریہ بنیں۔
از قلم بنتِ نزاکت
Comments
Post a Comment