بھید از اے۔ملک
وہ
ایک عجیب قسم کا انسان تھا۔ سب سے الگ رہنے والا۔ اس کے دماغ تک آج تک کوئی بھی نہ
پہنچ سکا، کہ وہ کیا سوچ رہا ہے؟
میں
زرار حیدر، اس کے ساتھ پچھلے تین ماہ سے رہ رہا ہوں۔ میں لاہور آیا تھا اپنی نوکری
کے سلسلے میں، اب یہاں رہائش کا مئسلہ تھا تو میں نے ہاسٹل لے لیا۔ وہاں میں نے اس
کو دیکھا۔ مجھے اسکی شخصیت میں پر اسراریت نظر آئی۔ میں نے کوشش کر کے اسی کے کمرے
میں جگہ حاصل کر لی۔
ایک
دن رات میں میری آنکھ کھلی تو وہ کھڑکی میں بیٹھا باہر دیکھ رہا تھا۔ آنکھیں اس کی
رتجگے سے لال تھیں، بال بکھرے تھے، رنگت پوری زرد تھی۔
“شاہ جی کیا ہوا؟”۔۔۔میں نے پوچھا۔
“کچھ نہیں، آپ سو جائیں۔”
“شاہ جی خیریت ہے نا؟”۔۔۔ میں نے دوبارہ پوچھا۔
کوئی
جواب نہیں آیا۔ میں بھی وہاں بیٹھ گیا۔ کچھ دیر خاموش رہ کے شاہ جی نے بولنا شروع کیا۔۔۔”میں
صادق آباد کی بستی چندرامی کے ایک وڈیرے کا اکلوتا بیٹا ہوں۔ میری تین چھوٹی بہنیں
تھیں۔ ایک جان سے پیاری ماں، بھائیوں جیسے دونوں چاچو، ان کے بچے، میری چاچیاں، ان
ظالموں نےکچھ بھی نہیں چھوڑا۔ سب لے گئے، میں تب ۱۷ (سترہ) سالہ لڑکا تھا، مجھےاس
وقت ماں نے سودا لینے بھیجا ہوا تھا میں جب واپس آیا تو گھر میں ایک بھی انسان نہیں
تھا سب لاشیں تھیں، میں کبھی اوپر بھاگتا کبھی نیچے، سمجھ نہیں آتی تھی کہ کدھر جاؤں،
کس کو دیکھوں، اس دن ہمارے گھر سے ۱۴
افراد کا جنازہ نکلا، اور جب ان سب کو دفنا کے میں قبرستان
سے باہر نکلا تو میں خود بھی مر چکا تھا، میرا آشیانہ لُٹ چکا تھا، آنکھوں سے آنسوں
خشک ہو چکے تھے۔ میں مر چکا تھا ، میں مر گیا تھا۔ ظالموں نے صرف ۲۰۰ مربعے
زمین کے لئے ایک آشیانہ اجاڑ دیا۔ میرا سب کچھ لوٹ کے لے گئے۔۔۔” اور یہ کہتے ہوئے
ان کی آنکھوں میں جو درد تھا وہ اتنا زیادہ تھا کہ میں کچھ لمحوں کے لئے سکتے میں چلا
گیا تھا۔
دنیا
میں کچھ لوگ ہوتے ہیں جن کو ہم اگر اندر سے دیکھیں تو ہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیسے
ہیں، باہر سے انسان کو دیکھ کے اندازے نہیں لگانے چاہئیے کہ یہ ایسا ہے یا ویسا ہے،
اندر سے دیکھنا ضروری ہوتا ہے۔ انسان کہ اندر بھی ایک دنیا ہوتی ہے اور وہی اس کی سوچ
کی عکاسی کرتی ہے کہ اصل میں وہ انسان ہے کیا، میں نے اپنی زندگی میں کچھ ایسے ہی لوگوں
کو کھویا ہے جو بظاہر کچھ اور تھے اور سب ان کے بارے میں کچھ اور ہی سوچتے تھے لیکن
جب میں نے ان کو اندر سے جانا تو پتہ چلا کہ وہ لوگ کیا ہیں۔ اور اب جب وہ یاد آتے
ہیں تو پتہ چلتا کہ ہم نے کیا کھو دیا ہے۔
خیر
اپنے اندر کی دنیا کو چھپا کے رکھو اور صرف اللّہ کو بتاؤ وہ آپکو مرہم بھی دے گا اور
آپکے زخموں کا علاج بھی کرے گا۔ وہی ہے جو آزمائش میں ڈالتا ہے اور وہی اس سے نکالتا
ہے۔ وہی ایک ذات ہے جو کبھی طعنہ نہیں دیتا، چاہے آپ کتنی ہی اس کی نافرمانی کر لیں
لیکن وہ کبھی بھی آپ کو مایوس نہیں کرے گا۔ اس کا دامن تھامیں رہئیے کامیاب ہو جائیں
گے۔
**********************
Comments
Post a Comment