آرزؤ شب
صبغہ احمد
رات کی تاریکی کو لوگ جتنا بھی حزن اور
ملال کا نام دیں یہ رات کا سیاہ نقش انسان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں جو ایک انسان
کے آنسو چھپاتا ہے تو دوسرے کے رنج و آمرزش میں ڈوبے تاثرات بھی۔ یہ شب کی تاریکی کا
حسن ہی تو ہے کہ تیسرے پہر میں بندے کو اپنے
رب سے ملواتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں رات کی تاریکی میں کیا گیا ہر کام گناہ ہے لیکن یہی
تاریکی شبِ قدر بھی لاتی ہے۔ ابنِ آدم تم سمجھو تو جانو ان فسوں خیز پر لطف لمحات میں
وصل کی راحت کیا مزا دیتی ہے۔ تم نے تو کبھی اس شبِ رفاقت کو پایا ہی نہیں۔ تم کیا
جانو یار سے آشنائی کیا چیز ہے آگہی یارم کسے کہتے ہیں۔ سنو اگر تمہاری رات سیاہ اور
تاریک رہی ہے تو یقین رکھو اور اطمینان بھی کہ صبح روشنی کا دوسرا نام ہے شرط لازم
ہے تم جو چاہو تو شبِ سویدا میں اجالا کر دو۔ بنت حوا تم جو چاہو تو سپید اوڑھنی سے
خود کو چاندنی کر لو۔ اگر تم چاہو تو سیاہ جلباب کو ستارہ کردو بس تم جو چاہو تو رات
کا موضوعِ حسن بدل جائے اور ہر شمس کے بعد
حضرتِ انساں قمر مانگے۔
*******************
Comments
Post a Comment