"اولڈ ہوم"
از۔مریم گل
جھکی گردن اور آنسووں سے
تر چہرہ،ماضی کے کتنے باب تھے.جو کھل کھل کے سامنے آرہے تھے.وہ باب جو کبھی میرے
لئے خوشی کا باعث تھے.آج یاد آنے پر دل کا بوجھ کیوں بٹرھا رہے تھے.جب ہم نے زندگی
شروع کی تو آسایشوں کے نام پہ چند مختضر سی چیزیں ہی میسر تھیں.
جن پر ہم راٖضی بھی تھے. اور مطمن بھی!
تب دور شاید کچھ اور ہی تھے۔لوگوں میں زیادہ کی لالچ بھی نا تھی۔جو ہوتا جتنا ہوتا بندہ اسی میں راضی رہتا تھا۔اور ہر حال میں اپنے رب کا شکر ادا کرتا تھا۔ زندگی شروع ہوئی !
اچھا روزگار تھا ۔تھوڑا بہت پڑھ بھی لیا .تو ماں ،بابا نے جہاں چاہا شادی کے بندھن میں بھی باندھ دیا. بڑوں کے فیضلوں پر آمین کرنا بھی اسی دور کی ریت ہے. شاید موجودہ دور کے بچوں کی طرح ہم ماں ،باپ سے جرا کرنے والے بچے بھی نہ تھے.
شادی ! زندگی نے ایک نیا موڑ لیا .اورزندگی جیسے اسودگی سے بھر گئی. دل مسرور تھا. اور مطمن
بھی ۔جیون ساتھی جب بات ماننے والا ،دلنواز اور
احسان مند ہو تو زندگی میں اسودگی آہی جاتی ہے. ایساجیون ساتھی دل میں بس کے دلدار بھی بن جاتا ہے. پھر زندگی شادی سے اگے کے سفر پر رواں ہوئی. میاں،بیوی ،بچے ! ایک مکمل گھر !
بچہ پاکے جہاں ماں کو لگتا ہے. کہ جیسے وہ مکمل ہوگئی ہے. وہیں باپ کے دل کے نہاں خانے بھی شادمانی سے بھر جاتے ہیں .جب انگن میں ننھی کلکا ریاں گونجتی ہیں .ننھے ننھے ہاتھوں کا لمس جب اپنے وجود پہ محسوس ہوتاہے. جب وہ ننھی مسکراہٹیں باتوں میں بدلتی ہیں .تو ساتھ ہی ساتھ زندگی بھی بدلنے لگتی ہے. ننھے ننھے قدموں کو جب چلانا سکھایا جاتا ہے ننھی ننھی سرگوشیوں کو جب لفظوں میں ڈھالا جاتا ہے .بولنا سکھایا جاتا ہے ننھے قدم جب وسیع ہونے لگتے ہیں .تو نئی نئی فکر یں سراٹھانے لگتی ہیں.
ان کے رنگین
مستقبل کے خواب اور خوابوں کی تعبیر یں!
کتنی چیزوں کا حصول !
اور اکیلی جان ماں باپ کی !
پھر سکول کالج یونیورسٹی کے جھمیلے !
گھر بار کی فکر
کھانا پینا اوڑھنا سب جھمیلوں میں خود کی زندگی کھو کے رہ جاتی ہے جیون ساتھی ایک دوسرے سے اکھڑے اکھڑے رہنے لگتے ہیں .
پھرضرورت کے تحت ہی آپس میں بات ہوتی ہے. وقت کی ستم ضریفی کچھ کو تو الجھنوں میں ڈالے رکھتی ہے اور کچھ کی زندگیاں بیماریوں کے نظر ہو جاتی ہے. پھر وہ وقت آجاتا ہے. جب اعلان ہوتا ہے فلاں کی اہلیہ انتقال کر گئی ہیں جیون کے سفر کے ساتھی بچھڑ جاتے ہیں .ایک دوسرے کا ساتھ دینے والے ساتھی ہمیشہ کے لئے روٹھ جاتے ہیں .بچے !
ان کی شادیاں ہو جاتی ہیں اور زندگی کا پہیہ پھر سے گھومنے لگتا ہے .مگراب کے زندگی کایہ پہیہ کچھ اور طور سے گھومتا ہے .ایک ساتھ رہنے والے مختلف افرادپہ مشتمل گھر جو مکمل گھرانہ کہلاتا ہے .اس میں جگہ کم پڑھنے لگتی ہے .اور جھگڑے طول پکٹرنے
لگتے ہیں زندگی کی ستم ضرفیوں کے مختلف باب ذہن کے کیمروں پہ کسی فلم کی طرح جب چلنے لگتے ہیں. اورآنسوں سے بھری پلکیں چہرے کو تر کر دیتی ہیں.
ننھی پری دادا کے پاس آئی اور ان کی گود میں بیٹھنے کی ضد کرنے لگی ۔
بابا آپ رو رہے ہیں؟آپ کیوں رو رہے ہیں؟ اتنے میں بیٹے کو آواز دیتاہوا باپ کمرے میں داخل ہوا
او تم یہاں ہو ۔ماماآپ کو بلا رہی ہیں .
پاپا دیکھیں نا!بابا رو رہے ہیں.
جن پر ہم راٖضی بھی تھے. اور مطمن بھی!
تب دور شاید کچھ اور ہی تھے۔لوگوں میں زیادہ کی لالچ بھی نا تھی۔جو ہوتا جتنا ہوتا بندہ اسی میں راضی رہتا تھا۔اور ہر حال میں اپنے رب کا شکر ادا کرتا تھا۔ زندگی شروع ہوئی !
اچھا روزگار تھا ۔تھوڑا بہت پڑھ بھی لیا .تو ماں ،بابا نے جہاں چاہا شادی کے بندھن میں بھی باندھ دیا. بڑوں کے فیضلوں پر آمین کرنا بھی اسی دور کی ریت ہے. شاید موجودہ دور کے بچوں کی طرح ہم ماں ،باپ سے جرا کرنے والے بچے بھی نہ تھے.
شادی ! زندگی نے ایک نیا موڑ لیا .اورزندگی جیسے اسودگی سے بھر گئی. دل مسرور تھا. اور مطمن
بھی ۔جیون ساتھی جب بات ماننے والا ،دلنواز اور
احسان مند ہو تو زندگی میں اسودگی آہی جاتی ہے. ایساجیون ساتھی دل میں بس کے دلدار بھی بن جاتا ہے. پھر زندگی شادی سے اگے کے سفر پر رواں ہوئی. میاں،بیوی ،بچے ! ایک مکمل گھر !
بچہ پاکے جہاں ماں کو لگتا ہے. کہ جیسے وہ مکمل ہوگئی ہے. وہیں باپ کے دل کے نہاں خانے بھی شادمانی سے بھر جاتے ہیں .جب انگن میں ننھی کلکا ریاں گونجتی ہیں .ننھے ننھے ہاتھوں کا لمس جب اپنے وجود پہ محسوس ہوتاہے. جب وہ ننھی مسکراہٹیں باتوں میں بدلتی ہیں .تو ساتھ ہی ساتھ زندگی بھی بدلنے لگتی ہے. ننھے ننھے قدموں کو جب چلانا سکھایا جاتا ہے ننھی ننھی سرگوشیوں کو جب لفظوں میں ڈھالا جاتا ہے .بولنا سکھایا جاتا ہے ننھے قدم جب وسیع ہونے لگتے ہیں .تو نئی نئی فکر یں سراٹھانے لگتی ہیں.
ان کے رنگین
مستقبل کے خواب اور خوابوں کی تعبیر یں!
کتنی چیزوں کا حصول !
اور اکیلی جان ماں باپ کی !
پھر سکول کالج یونیورسٹی کے جھمیلے !
گھر بار کی فکر
کھانا پینا اوڑھنا سب جھمیلوں میں خود کی زندگی کھو کے رہ جاتی ہے جیون ساتھی ایک دوسرے سے اکھڑے اکھڑے رہنے لگتے ہیں .
پھرضرورت کے تحت ہی آپس میں بات ہوتی ہے. وقت کی ستم ضریفی کچھ کو تو الجھنوں میں ڈالے رکھتی ہے اور کچھ کی زندگیاں بیماریوں کے نظر ہو جاتی ہے. پھر وہ وقت آجاتا ہے. جب اعلان ہوتا ہے فلاں کی اہلیہ انتقال کر گئی ہیں جیون کے سفر کے ساتھی بچھڑ جاتے ہیں .ایک دوسرے کا ساتھ دینے والے ساتھی ہمیشہ کے لئے روٹھ جاتے ہیں .بچے !
ان کی شادیاں ہو جاتی ہیں اور زندگی کا پہیہ پھر سے گھومنے لگتا ہے .مگراب کے زندگی کایہ پہیہ کچھ اور طور سے گھومتا ہے .ایک ساتھ رہنے والے مختلف افرادپہ مشتمل گھر جو مکمل گھرانہ کہلاتا ہے .اس میں جگہ کم پڑھنے لگتی ہے .اور جھگڑے طول پکٹرنے
لگتے ہیں زندگی کی ستم ضرفیوں کے مختلف باب ذہن کے کیمروں پہ کسی فلم کی طرح جب چلنے لگتے ہیں. اورآنسوں سے بھری پلکیں چہرے کو تر کر دیتی ہیں.
ننھی پری دادا کے پاس آئی اور ان کی گود میں بیٹھنے کی ضد کرنے لگی ۔
بابا آپ رو رہے ہیں؟آپ کیوں رو رہے ہیں؟ اتنے میں بیٹے کو آواز دیتاہوا باپ کمرے میں داخل ہوا
او تم یہاں ہو ۔ماماآپ کو بلا رہی ہیں .
پاپا دیکھیں نا!بابا رو رہے ہیں.
باپ نے بیٹے کی بات کو
نظر انداز کیا .اور اس کی انگلی پکڑ کر کمرے سے باہر لے گیا .
پاپا بتائیں نا بابا کیوں رو رہے ہیں؟
پاپا بتائیں نا بابا کیوں رو رہے ہیں؟
بیٹا بابا اداس ہیں. شاید اب انہیں نئے گھر جو
جانا ہے .
نیا گھر کونسا؟ ان کا گھر تو یہاں ہے ہمارے
ساتھ۔
نہیں بیٹا ان کا گھر یہ
نہیں ہے .ان کا اور گھر بہت پیارا بہت اچھاسا ہے. جہاں اب وہ جا رہےہیں.
آور اب وہیں رہیں گے .
پاپا ان کا گھر کہاں ہے؟ ان کے گھر کا کیا نام ہے ؟
بیٹا ان کا گھر کراچی میں ہے. اور اسے اولڈ ہوم کہتے ہیں
پاپا اولڈ ہوم کیا ہوتا ہے بابا وہاں کیوں جا رہے ہیں.
آور اب وہیں رہیں گے .
پاپا ان کا گھر کہاں ہے؟ ان کے گھر کا کیا نام ہے ؟
بیٹا ان کا گھر کراچی میں ہے. اور اسے اولڈ ہوم کہتے ہیں
پاپا اولڈ ہوم کیا ہوتا ہے بابا وہاں کیوں جا رہے ہیں.
باپ نے مدد طلب نگاہوں سے
بیوی کی طرف دیکھا. کہ بیٹے کے ناختم ہونے والے سوالوں کا کیا جواب دے .اور اس نے
بیٹے کو ماں کی گود میں تھما دیا۔ ماں نے بات کو جوڑا .
بیٹا اولڈ ہوم بڑوں بوڑھوں
کے لئے ہوتا ہے .جب وہ بو ڑھے ہو جاتے ہیں.تو وہی ان کا گھر ہوتا ہے .
ماما جب آپ اور پاپا بوڑھے
ہو جاؤ گے. تو آپ بھی اسی اولڈ ہوم رہنے جاؤ گے کیا !
بچے کی
بات سن کر میاں بیوی کو سانپ سونگھ گیا
اور کمرے میں ایک دم خاموشی ہوگئی!
بات سن کر میاں بیوی کو سانپ سونگھ گیا
اور کمرے میں ایک دم خاموشی ہوگئی!
*********************
ختم شد
ختم شد
Comments
Post a Comment