Hasad article by Malik Aslam Hamshira


Hasad article by Malik Aslam Hamshira

”حسد“
تحریر ملک اسلم ہمشیرا
کچھ پُرانے 97 ماڈل پراٸمری مدرسین کی آنکھیں ترقی کی راہ تکتے تکتے بے نور ہو چکی ہیں،کیونکہ پچھلے آٹھ ماہ سے  روزانہ خواب میں ای ایس ٹی ہوتے ہیں اور صبح اُٹھنے پر وہی پراٸمری سکول ٹیچر،
ان کی ترقی میں حاٸل شاٸد ہم پراٸمری اساتذہ کی آہیں اور سسکیاں بھی شامل ہیں کیونکہ ان کی ترقی کی صورت میں ہماری” سڑول “ قسم کی طبعیت٠٠٠ ہمارا جینا محال کر دے گی،یہ تو بھلا ہو کلرک بادشاہوں کا جنہوں نے ہمارے جزبات کا احترام کرتے ہوٸے مختلف حیلےبہانوں سے ان حضرات کو کافی عرصے سے لٹکایا ھوا ھے،ایک متحاط اندازے کے مطابق یہ جملہ مدرسین 1001 دفعہ سینیارٹی لسٹ پہ ساٸن مار چُکے ہیں،مگر پھر بھی٠٠٠٠
کوٸی اُمید بَر نہیں آتی٠٠٠٠٠کوٸی ترقی نظر نہیں آتی
اب تو ترقی کے شدید خواہشمند بلکہ تڑپتے بلکتے،ایڑیاں رگڑتے مدرسین سےتم صرف ترقی کا صرف پوچھ ہی لو تو یہ اِسے طنز سمجھ کر مارا ماری پہ اُتر آتے ہیں،دو شدت پسند مدرسین سے تو میں نےبال بال اپنے بال بچاٸے ھیں
ہماری بھی دعا ھے کہ ساری کاٸنات ترقی کر جاٸے مگر پراٸمری استاد کو ترقی نا دی جاٸے ورنہ جو ترقی کر گٸے وہ تو بچ جاٸیں گے جو رہ گٸے وہ حسد سے روز مرتے رہیں گے
،ایک واقعہ اس حوالے سے
پرانے وقتوں میں ایک کِسان اپنے کھیتوں میں ہل چلا رہا تھا کہ ایک درویش کا  وہاں سے گزر ھوا،درویش کسان کی محنت سے خوش ھو کر اُسے اپنے پاس بُلایا اور  کہا کہ آج میں جلالی میں ھوں جو کچھ مانگنا ھے مجھ سے مانگ لو٠٠٠کسان نے سوچا کہ یہ   تو  خود فقیر ہے مجھے کیا دے گا؟
مگر اس نے درویش کا دل رکھنے کی خاطر  گلے میں لٹکی گھنٹی مانگ لی ٠٠٠٠سوچا کہ چلو اس کو کسی بیل کے گلے میں باندھ لوں گا
٠کسان جب گھنٹی لے کر جانے لگا تو ٠٠٠٠٠٠
درویش نے کہا کہ یہ کوٸی عام گھنٹی نہیں ھے پھر درویش نے اس گھنٹی کا ایک حیرت انگیز مصّرف بتایا کہ”صبح کی نماز پڑھ کر جب بھی گھنٹی بجاٶ گے تو جو کچھ بھی مانگو گے تم کو مِلے گا مگر شرط یہ ھے کہ آپ کے ہمساٸیوں کو اس کا
ڈبل ملے گا٠٠٠٠٠
کسان کیونکہ حاسد طبیعیت کا تھا اس نے بیوی کو بتا کر کہا کہ اس کو صندوق میں ڈال دو مبادہ کہ ہم کو کچھ ملے نہ ملے٠٠٠٠مگر قریب  بیٹھے موچی ،مراسی کہیں بیٹھے بٹھاۓ امیر نہ ھو جاٸیں
کچھ عرصہ گزرا کسان کہیں  دور کماٸ کی غرض سے چلا گیا  اور  مدت تک نہ لوٹا  ٠
پیچھے  بچوں کو بھوک سے جان  کے لالے پڑ گۓ  تو کسان کی بیوی کو وہ گھنٹی یاد آٸ  اس نے نماز پڑھ کر گھنٹی بجاٸ اور دعا مانگی کہ” ہم کو ایک دیگ چاول ملیں “
تو فوراً دیگ چاول آگۓ ھمساٸیوں کے گھر دو دو دیگیں ٠٠٠
اب تو معمول بن گیااب انھوں نے گھنٹی کی مدد سے دو منزلہ عمارت🏥 بنوا لی اور ھمساۓ چار🏢 منزلہ میں رہنے لگے ٠٠٠٠
کافی عرصہ بعد کسان واپس  آیا تو  نویں نکور بلڈنگیں دیکھ کر  حیران ھوا  ٠٠٠اتنے میں  اس کے بچوں نے دیکھ لیا اور اسے گھر لے آۓ اور سارا ماجرا کہ سنایا  
پہلے تو کسان خوش😀😄😄 تھا مگر جب ہمساٸیوں والی بات دیکھی تو  رَگِ حسد پھڑک اٹھی اس نے ان سب سے نمٹنے کا فیصلہ فرما لیا
چنانچہ صبح اٹھا اور  گھنٹی بجا کر دعا مانگی کہ” میں ایک آنکھ سے  کانا😜 ھو جاٶں
ہمساۓ  اندھے 😞ہو گۓ
دوسرے دن کسان نےگھر کے آگے کنویں کا مطالبہ رکھ دیا ،
خود تو ایک آنکھ سے دیکھ لیتا مگر اندھے دو دو کنویں ھونے کے سبب کسی نہ کسی میں گر جاتے ٠٠٠
لہذا کلرکوں سے استدعا ھے کہ ہمارے جزبات کا احترام کرتے ھوٸے٠٠٠٠٠ ” ہالی گھیلی رکھو“
************************


Comments