Dukh Ha Qayamat Ka by Aanea Sawati

Dukh Ha Qayamat Ka by Aanea Sawati


ایک جهٹکے سے دروازہ کهلا تها وہ جانتی تهی اندر آنے والا انسان کون هے.اس نے خود پر ضبط کرتے ہوے مڑ کر انہیں ریکها تها مگر وہ تو اس سے منہ پهیرے کهڑے تهے ایسے جیسے کبهی جانتے ہی نہ ہوں
روتے روتے اب اس کی سسکیاں ہچکیوں میں بنده گہیں تهیں
با......با... ٹوٹے ہوے الفاظ اس کی زبان سے ادا ہوے تهے وہ دوڑ کر ان کے قرموں میں گری تهی دلاور خان نے ایک سرد نگاہ اس کے دلہن بنے سراپے پر ڈالی دوسرے ہی لمحے سپاٹ چہرہ لیے وہ اس کے وجود سے ایسے دور ہوے جیسے وہ کوی اچهوت ہو اس گهر کے دروازے تمهارے لیے آج سے بند ہو گے ان کی کهمبہر آواز کمرے میں گونجی تهی .......... آج سے مر گی ہو تم ہمارے .....
مار تو تم نے همیں ریا یے وہ کرسی کا سہارا لیتے ہوے بہت ٹوٹے سے لگ ریے تهے آج وہ اسے وقت سے زیادہ بوڑهے لگے تهے .
اگلے ہی لمحے وہ جهٹکے سے اٹهے اور اتنی ہی تیزی سے دروازہ پار کر گے جیسے ایک لمحہ بهی اور رکے تو کہیں اپنا ارادہ نہ بدل ریں.
وہ خالی نطروں سے کتنی دیر تک دروازے کو تکتی رہی وہ چیخنا چاہتی تهی رونا چاہتی تهی انہیں روکنا چاہتی تهی مگر نہ ہی وہ اپنی جگہ سے ہل سکی اور نہ ہی کچه بول سکی
مجهے نفرت ہے تم سے ارمغان حسن ......... نفرت کرتی هوں میں تم سے....
---..................................................---
زیست نیچے آو ... پرنسپل ارهر هی آ رهے ہیں آمنہ هانپتی ہوی درخت کے نیچے کهڑی ہوی تهی
کیا کہ رہی ہو تم نے خود ہی کہا تها آج سر نہیں آ رہے زیست نے درخت کی ٹهنیوں میں سے سر نکالتے ہوے کہا
یار بس جتنی کیریاں توڑ لی کافی ہیں وہ ادهر ہی آ رہے ہیں جلدی اترو
اور وہ اس جلدی جلدی میں دڑاهم سے نیچے گری تهی اردگرد کهڑے سارے سٹودنٹس اس نہگانی آفت سے گهبرا گے تهے اور اگلے ہی لمحے زیست پر نظر پڑتے ہی سب کے قہقے فلک شگاف ہوے تهے
کیا ہے !یها کوئ تماشہ ہو رہا ہے کیا ... اس نے کپڑے جهاڑتے ہوے کہا اور ساته هی بیگ میں کچی کیریاں ٹهوسنے لگی
آمنہ ڈر کے مارے پہلے ہی وہاں سے کهسک چکی تهی
آمنہ کی بچی تم کیوں بهاگ آیئ وہاں سے... وہ اسے سیڑهیوں پر ہی بیٹهی مل گی تهی
ان دونوں کی دوستی کو زیادہ عرصہ تو نہیں هوا تها مگر دیکهنے والوں کو لگتا تها جیسے بچپن سے ہی ساتهه ہیں آمنہ ہر وقت ڈری سہمی سی رہتی تهی واجبی سی شکل صورت کی تهی جبکہ زیست بہت خوبصورت تهی بڑی بڑی آنکهیں کهڑی ناک گلابی رنگت اور ریشم جیسے لمبے بال جن کو دیکهه کر اکثر آمنہ کہتی تهی کاش میرے بال بهی اتنے لمبے ہوتے زیست همیشہ اسے کہتی تهی تم ناشکری ہو مجهے تو آپا نہیں کٹوانے دیتی تم شولڈر کٹ میں کتنی سٹائلش لگتی ہو
کیوں پریشان ہو امنہ .... زیست کافی دیر سے اسے اپسیٹ دیکهه رہی تهی
چلو کینٹین چالتے ہیں آمنہ نے ہاتهه جهاڑ کر اٹهتے هوے کہا وہ بهی خاموشی سے اس کے ساتهه ہو لی کیوں کہ زیست جانتی تهی وہ اس سے ذیادہ دیر تک کوئ بهی بات چهپا نہیں سکتی
---.............................................................---
دلاور خان کی دو بیٹیاں تهیں بڑی عائشہ اور چهوٹی زیست عائشہ پانچ برس کی تهی وہ خود ایک جاگیردار کے بیٹے تهے کہئ ملوں کے مالک تهے جب زیست پیدا ہوی تو اسی کی پیدائش کے دوران انکی بیوی سکینہ کا انتقال ہو گیا تها دلاور خان نے دونوں بیٹیوں کو بڑے لاڈ سے پالا تها انہوں نے دوسری شادی نہیں کی تهی زیست کو کچهه زیاده لاڈ پیار ملا تها جس کی وجہہ سے وہ بہت ضدی تهی اپنی ہر بات منواتی تهی جبکہ عائشہ کافی سمجهه دار تهی اس نے کبهی بهی دلاور خان سے بےجا ضد نہ کی تهی دلاور خان کو اپنی دونوں بیٹیوں پر بڑا ناز تها اسی لیے تو رونوں کو لے کر کراچی چلے آےء تهے اور خاندان بهر کی مخالفت کے باوجود زیست کو میڈیکل کالج میں پڑها رهے تهے
---...............................................................---
اسلام و علیکم بابا
وعلیکم سلام ..... ارے آج میرا بیٹا سویرے سویرے اٹهه گیا انہوں نے گهڑی کی طرف دیکها جو صبح کے سات بجا رہی تهی
میں نے سوچا آج اپنے پیارے بابا کے ساتهه مل کر گرم گرم ناشتہ کیا جاے زیست نے ان کے گلے میں باہیں ڈالتے ہوے کہا
ارے بهی یہ اپ نے خوب کہی ......... اگر ایسی بات تهی تو آپ کو صبح پانچ بجے اٹهنا چاهیے تها انہوں نے زور دار قہقہ لگایا تها
بابا جانی دس از ناٹ فئر ! وہ منہ بسورتی ہوی بولی تهی
ہم کریں گے اپنی پیاری سی بہن کے ساتهه ناشتہ عائشہ نے ٹرے ٹیبل پر رکهتے ہوے کها
یہ ہوی نہ بات ایسے ہوتے ہیں پیار کرنے والے وہ دوڑ کر عائشہ سے جا چمٹی تهی
اچها اچها ذیادہ مکهن نہیں عائشہ نے اس کی لمبی سی چوٹی کهینچی تهی
آپا......... چیختی ہوی اس کے پیچهے کیچن میں بهاگی تهی دلاور خان نے آسمان کی طرف دیکها اور ہاتهه اٹها لیے کہ کبهی کسی کی نظر نہ لگے ان کے اس ہستے بستے گهر کو
اس بات سے انجان کے کبهی کبهی لوگ ازمائش میں بهی تو آ جاتے هیں
---.........................................................---
زیست... زیست ... یہ دیکهو فنگشن کی پکچرز آ گی آمنہ نے زور دار مکا مار کر اسے اپنے انے کی خبر دی تهی
آمنہ کی بچی تم نہیں سدهرو گی نا ...... اس نے اپنی کمر سلہاتے ہوے کہا اور کیا میرے نام کے جهنڈے گاڑتی ہوی آ رہی ہو
یہ دیکهو نا اس نے خاکی لفافہ اس کے اگے کرتے ہوے جوش سے کہا
اچها سنو ایک تصویر کے پیچهے میں نے غزل بهی لکهی ہے پڑهه لینا اس نے کهڑے ہوتے هوے کها
تم کہاں جا رہی ہو زیست نے اسے دوبارہ بٹهانا چاہ
یار تمهے تو پتہ ہے بهائ کی شادی ہے کتنے کام ہیں گهر میں آج مما نے جلدی آنے کا کہا تها جانا پڑے گا
چلو تم جاو میں پهر میں لاسٹ کلاس لے کر ہی جاوں گی
او. کے باس ......
پکچر کے پیچهے لکهی غزل پڑهه لینا وہ جاتے جاتے مڑی تهی
زیست مسکرا دی کیوکہ وہ پڑهه بهی لیتی تو اسے کچهه سمجهه نهی آنی تهی وہ کلاس لینے چلی گی
---...........................................................---
اف یہ کراچی کی گرمی بهی نا وہ چلتی هوی ٹیکسی سٹینڈ تک جا رہی تهی
لگتا هے پورے کے پورے سورج نے مجهے ہی فوکس کیا هوا یے وہ آسمان کو دیکهتی ہوی اور اس گهڑی کو کوستی ہوی جا رہی تهی جب اس نے خود ہی گهر جانے کا فیصلہ کیا اور گاڑی نہ منگوای اسی بے دیہانی میں پیچهے سے آتی گاڑی نے اسے ٹکر ماری تهی اور وہ وہی روڈ پے بیٹهه گی تهی
آیم ریلی سوری.... آپ کو ذیادہ چوٹ تو نهی لگی گاڑی میں سے کوی تیزی سے اتر کر اس کے پاس آیا تها
آے میرا پاوں..... اس نے بین کرتے یوے کہا تها
مقابل کهڑا کچهه اور پریشان ہوا تها
آے میرے خدا .... میں تو لنگڑی ہو گی اب مجهه سے شادی کون کرے گا اس نے چہرہ اٹها کہ سامنے والے کو دیکها تها جس کے چہرے پہ اب پریسانی کے بجاے مسکراہٹ پهیلی تهی

 ایک تو آپ کی گاڑی نے مجهے ٹکر مار کے مجهے لنگڑی کر دیا اور آپ کهڑے مزے سے مسکرا رہے ہیں زیست سے اس شخص کی مسکراهٹ نہ برداشت ہوی
میں آپ کو ہاسپیٹل لے جاتا ہوں ..... پلیز ایسے مت روئیے لوگ دیکهه رہے ہیں وہ اس کے سامنے دو ذانوں ہو کے بیٹها
زیست نے بهی دیکها ارد گرد گزرتے اکا دکا لوگ بڑی دلچسبی سے انہیں دیکهه رہے تهے
نہیں میں خود چلی جاوں گی... اب کے وہ تهوڑا گبهرائ تهی
یہاں سے ٹیکسی سٹینڈ دور ہے اور اس حالت میں آپ چل نہیں سکتی وہ دوبارہ کهڑا ہوا تها میں آپ کو لے جاتا ہوں پلیز گاڑی میں بیٹهه جایے اب کے اس نے کچهه سنجیدگی سے کہا تها
اسے مجبورن راضی ہونا پڑا تها کیوں کے اس کے سوا اس کے پاس کوئ چارا نا تها اسی کے سہارے وہ اس کی گاڑی میں بیٹهی تهی اس نے زیست کا بیگ اور کتابیں ڈیش بورڈ پر رکهی تهیں
پتہ نہیں کون ہے یہ شخص اور اسے کہاں لے جاے اب وه خود کو کوس رہی تهی
گاڑی روکیں اس نے التجا بهرے انداز میں کہا
گاڑی چلاتے ہوے اس نے زیست کو بیک مرر سے دیکها تها دیکهں یہاں پاس میں ایک ............ نہیں جانا مجهے گاڑی روکیں اب وہ باقاعدہ کانپ رہی تهی اس خود نہیں پتہ تها کہ وہ رونے کی وجہ سے کانپ رهی ہے یا ڑر سے
اس نے ایک دم سے گاڑی روکی تهی وہ تیزی سے باهر نکلی اس گهبراہٹ میں اسے پیر کا درد بهی بهول گیا جلدی سے اپنا بیگ لیا اور سامنے آتی کیب کو روک کے اس میں بیٹهه گی
پییچهے کهڑے شخص کی آنکهوں نے آخر تک اس کا تعاقب کیا تها
---.......................................................---
بابا ٹهیک هے اب وہ... عائشہ نے انہیں تسلی دی تهی دواوں کے اثر سو رهی ہے دلاور خان کوئ دسویں مرتبہ اس کے کمرے میں اے تهے جب سے وه اہئ تهی وہ ایسے هی پریشان تهے
بیٹا تم آرام کرو اب جا کے میں ہوں اس کے پاس انہوں نے اپنی بڑی بیٹی کو پیار سے کہا تها
بابا میں کهانا لاتی ہوں دونوں کهاتے ہیں
انہوں نے ہاں میں سر ہلا ریا
---..........................................................---
ارے بیٹا تم جلدی آ گے تم نے کہا تها لیٹ آو گے آج .. بلقیس بیگم نے ریموٹ ٹیبل پر رکهتے ہوے کہا
جی میٹنگ کینسل ہو گی وہ ان کے پاس ہی صوفے پر بیٹهه گیا
آریشہ اور آرحم کہاں ہیں
ان دونوں نے کہا جانا ہے پیچهے لان میں بیڈمینٹن کهیل رہے ہیں
مما جب دیکهں وہ کهیل کود میں مصروف ہوتے ہیں تهوڑا ان پے سختی کیا کریں اس نے اب ریموٹ اٹها لیا تها
بیٹا جی ... تمهاری سنجیدگی میری سختی کا ہی تو نتیجہ هے اب اور افورڈ نہیں کر سکتی انہوں نے بیٹے سے ریموٹ لیتے ہوے کہا
ہا ہا ......... مما آپ بهی نا اس نے غور سے ماں کو دیکها تها
ارمغان تم نے کیا سوچا عینی کے بارے میں
میں نے کبهی اس نظر سے اسے دیکها نہیں ....اسے اس وقت یہ ہی بہانہ سوجها تها
تو اب دیکهه لو نا بیٹا اچهی لڑکی ہے آج کل کی لڑکیوں کی طرح نہیں ہے تمهارے مزاج کی ہے
میں لنگڑی ہو گی اب مجهه سے شادی کون کرے گا اسے کوی یاد آیا تها کتنی دیر تک وہ مسکراتا رہا
بلقیس بیگم اب بهی عینی کی تعریفیں کرنے میں مصرف تهیں
مما ایک کپ چاہے ملے گی اسے اس موضوع سے بچنے کے لیے یهی راستہ نظر آیا
وہ کچهه ناراض ہوتی ہوی کچن میں چلی گیں تهیں
بلقیس بیگم کے تین بچے تهے بڑا ارمغان دو چهوٹے ارحم اور ارئشہ ٹوینز تهے ارمغان ایف-اے میں جب اس کے والد کا انتقال ہوا ان کی وفات کے بعد ماں اور چهوٹے بہن بهائ کو اسی نے سہارا ریا تها وہ وقت سے پہلے ہی بڑا ہو گیا تها اپنا ایم بی اے ختم کرنے کے بعد اس نے باپ کا بزنس سنبهال لیا تها
---.........................................................---
اس کی آنکهه کهلی تو دلاور خان کو اپنے سرہانے ہی بیٹها پایا تها
کیسا ہے اب میرا بیٹا انہوں نے اس کی پیشانی چومی تهی
بلکل فرسٹ کلاس بابا آپ کی بیٹی اتنی کمزور تهوڑی ہے بس جب انجکشن لگا تها تب بہت درد ہوا تها اس نے منہ بناتے ہوے کہا
واہ یہ مستقبل کی ڈاکٹر صاحبہ ..ہیں عائشہ نے کمرے میں آتے ہی اس کے کان کهینچے
بابا دیکهے نا آپا کو زیست نے احتجاج کرتے ہوے کہا
ارے نہ تنگ کرو ہماری بیٹی کو انہوں نے زیست کی سایڈ لیتے ہوے کہا
میں زیست کے لیے جوس لے کے آتی ہوں بابا وه پیار سے اس کے بالوں میں ہاتهه پهیر کے کمرے سے باہر چلی گی
بابا آپ نے میرا نام زیست کیوں رکها اسے زیست کو اپنا نام ہمیشہ سے عجیب لگتا تها
زیست کا مطلب جانتی ہو انہوں نے الٹا اسی سے سوال کیا
جی زیست کا مطلب ہے زندگی اس نے جوش سے بتایا
تو بس تم میری زندگی ہو میرا مان ہو تم بیٹا دلاور خان نے اس کا سر اپنے کاندهے پے رکها تم دونو کے حوالے سے میں نے بہت سے خواب دیکهے ہیں جنہں اب تم پورا کر سکتی ہو اس نے اپنے شفیق باپ کو ریکها تها
بابا میں آپ کا ہر خواب پورا کروں گی اس نے خود سے عہد کیا تها
---..............................................................---
ارحم میرے بهائ نہیں ہو پلیز تم بهای سے بات کرو
ارئشہ کب سے اس کی منتیں کر راہی تهی اسے لایبریری جانا تها اور گهر کے استمال والی گاڑی ورکشاپ میں تهی بچی تهی ارمغان کی گاڑی اب مسلہ تها مکهیوں کے چهتے میں ہاتهه ڈالے گا کون اب وہ ارحم کو راضی کر رہی تهی
نا بابا با .... مجهے کوی شوق نہی ہے ہٹلر کے پاس جانے کا اگر انہون نےٹیسٹ کا پوچهه لیا تو اس نے باقاعدہ کانوں کو ہاتهه لگاتے ہوے کہا
اچها میرے ساتهه تو چلو نا
ہاں چلو یہ احسان میں تم پے کر سکتا ہوں اس نے فرضی کالر اٹهاتے ہوے کہا
وہ دروازے میں جا کے رک گی یار ٹیسٹ تو میرا بهی اچها نہی ہوا
وه سب چهوڑو یہ بهائ کیوں اکیلے اکیلے مسکرا رهے ہیں ارحم نے کسی سازشی عورت کی طرح کہا
کیا مطلب ہے مسکرانا منع ہے کیا اس نے بڑی معصومیت سے کہا
او ہو ہمشیرہ تمہیں نہیں پتہ انسان اکیلے میں صرف رو صورتوں میں مسکراتا ہے اگر وہ پاگل ہو اور اگر وہ عاشق ہو
یہ تم مجہے ہمشیرہ نا کہا کرو ایسا لگتا ہے جیسے میں اسی کی دهای میں چلی گئ ہوں اس کی سوئ اسی لفظ پے اٹکی تهی
تم ہٹو میں خود ہی بات کرتا ہوں ارحم ہمت کر کے اگے بڑها تها
بهائ لائبریری جانا تها اگر آپ کی گاڑی لے جاوں وہ گهر کی گاڑی خراب ہے اس نے کسی رٹے هوے سبق کی طرح سب کہ دیا
ارمغان نے حیران ہوتے ہوے ارحم کو دیکها لے جاو رش ڈرائیو مت کرنا اس نے چابی ریتے ہوے کہا
ارحم چابی لے کے آیا ارشی مجهے دال میں کچهه کالا لگتا ہے اتنی آسانی سے چابی دے دی
کیا مطلب ارئشہ انکهیں مٹکا کے کہا
مطلب یہ کے بدلے بدلے سے میرے سرکار نظر آتے ہیں اس نے گاڑی میں بیٹهتے ہوے کہا
بهائ بزنس کے بعد میڈیکل کی بکس کب سے پڑهنے لگے ارئشہ نے سامنے ڈش بورڈ پر پڑی کتاب اٹهاتے ہوے کہا کتاب میں سے رو تصویریں نکل کے اس کی جهولی میں گری تهی

ارے واہ یہ ماہ جبیں کون ہے ارحم نے اس کے ہاتهه سے تصویریں چهینی تهیں
تم گاڑی چلاو اریشہ نے تصویریں اپنے بیگ میں ڈالتے ہوے کہا
یہ تم کیا کر رہی ہو واپس راکهو یہ بهای کی ہیں ارحم کو اریشہ کی حرکت پسند نہیں ای تهی یہ ان کا پرسنل میٹر ہے
کچهج کام بہنوں کے کرنے کے ہوتے ہیں مسٹر ایسےکاموں میں کچهه پرسنل نہیں ہوتا اس نے اپنے دانتوں کی نمائش کرتے ہوے کہا
ارحم کچهه کچهه سمجهتے ہوے گاڑی اگے بڑہا لے گیا
----.......................................................---
زیست یہ قوفتے لو میں نے خاص تور پے تمہارے لیے بناے ہیں عائشہ نے ڈونگہ اس کے سامنے کرتے ہوے کہا تها
وہ پورے ایک ہفتے بعد سب کے ساتهه بیٹهه کے کهانا کها رہی تهی عائشہ کا تو بس نہیں چل رہا تها کہ وہ سب کچهه اسے کهلا دے اور دلاور خان اپنی دونوں بیٹیوں کو دیکهه دیکهه کے نہال وہ رہے تهے
بابا دو دن بعد آمنہ کے بهائ کی شادی ہے میں تینوں فنگشنز میں جاوں گی زیست نے باپ کو اطلاع دی تهی
بیٹا ابهی تو تم بستر سے اٹهی ہو اور ابهی تم شادی میں جانے کا سوچ راہی انہوں نے کچهه خفگی سے کہا
ابهی تو نہی نا بابا دو دن بعد نا...... اس نے اپنی بڑی بڑی آنکهیں مٹکای تهی
ابهی تو تم ٹهیک سے چل بهی نہیں سکتی هو عائشہ نے بهی اسے سمجهانے کی کوشش کی تهی
میں جاوں گی اور ضرور جاوں گی وہ کہ کر باہر نکل رہی تهی جب سامنے سے آتے داود خان سے ٹکرای تهی
اسلام و علیکم تایا جان ..... اس نے دوپٹہ سر پے لیتے ہوے کہا
لڑکیوں کو ہمیشہ سنبهل کے چالنا چاهیے ورنہ یے ٹهوکریں ان کا نصیب بن جاتی ہیں انہوں نے سلام کا جواب دے بنا اسے آڑے ہاتهوں لیا اور اندهر بڑهه گے
ایک تو مجهے کبهی تایا جی کی سمجهه نہیں آی جب دیکهو غصہ ان کی ناک پے ہی دهرا رہتا ہے اس نے بچپن سے لے کے آج تک داود خان کو خاندان کی لڑکیوں سے نفرت کرتے ہی دیکها تها انہوں نے اپنی بیٹیوں کی شادیاں بهی بہت کم عمری میں کر دی تهیں لیکن دونوں بهایوں کی محبت بهی بڑی لازاوال تهی دلاور خان جان چهڑکتے تهے بڑے بهای پے اور داود خان بهی بهای کی محبت میں ہر مہینے گاوں سے چلے آتے تهے
اس کی کب آنکهه لگ گی اسے پتہ ہی نا چلا جب آنکهه کهلی تو ڈرائنگ روم سے اب بهی باتوں کی آوازیں آ رہی تهیں اس نے گهڑی دیکهی جو رات کے دو بجا رہی تهی
---..........................................................---
ارحم کب سے اریشہ کو اشارے کر رها تها اور وہ اسے بار بار ہاتهه کے اشارے سے چپ رہنے کا کہ رہی تهی ارمغان بزاهر تو ٹی وی دیکهنے میں مصروف تها مگر دونوں کی حرکتیں بهی نوٹ کر رها تها بلقیس بیگم بهی نماز پڑهه کر لاونچ میں آ گیں
مما آپ کو نہیں لگتا اب بهای کی شادی ہونی چاہیے اریشہ نے بلقیس بیگم کے گهٹنے پے سر رکهتے هوے کہا
ارے بیٹا ایک ماں کا یہ ہی تو ارمان ہوتا ہے اب ہے بهی تو مانے نا نجمہ روز مجهے فون کر کے کہتی ہے اب وه بیچاری بهی کیا کرے اس نے بهی تو آخر بیٹی بیہانی ہے
ارمغان نے اس شیطان کے ٹولے کو دیکها تها جو ماں کو ان کے پسندیدہ ٹاپک پے لگا چکے تهے
کتنی اچهی ہے عینی بلکل بهی نخرہ نہیں اس میں
اف او مما سلیم انکل کی بیٹی کی شادی میں دیکها تها اپنی اس سادی بچی کو ارحم فورن بولا تها
شادیوں میں تو سب ایسے ہی تیار ہوتے ہیں ارمغان مجهے کچهه نہیں پتہ بیٹا مجہے کوی تسلی بخش جواب رو اب ان کا رخ ارمغان کی طرف تها
وہ جس ٹاپک سے بچنا چاهتا تها پهر وہی چهڑ چکا تها مما میں نے ابهی شادی نہیں کرنی پلیز اپ نجمہ آنٹی کسی آس میں نا رکهیں اس نے بڑی عاجزی سے کہا تها
مما آپ بهی کمال کرتی ہیں عینی آپی بهای کے ساتهه سوٹ نہیں کرے گی بهای کے لیے تو کوی پری هو گی پری اریشہ نے بڑے جوش سے کہا
لمبے گهنے بالوں والی
اورارمغان کی آنکهوں کے سامنے کسی کی لمبی چوٹی گهومی تهی
کیوں بهای اریشہ نے معانی خیزی سے اسے دیکها تها وه اپنے بهای کی آنکهوں میں وہ عکس بخوبی دیکهه سکتی تهی
---.............................................................---
بابا اس نے رات میں بهی کچهه نہیں کهایا اور ابهی ناشتے کے لیے بهی نہی آرہی عائشہ نے دلاور خان کو اخبار دیتے ہوے کہا انہون نے اخبار ایک طرف رکهه دی
بابا دے دیں اجازت میں ساتهه جلی جاوں گی
ٹهیک ہے بیٹا تم جاو گی تو مجههے تسلی رهے گی انہوں نے کچهه سوچتے ہوے کہا
---.........................................................---
زیست بہت دیر ہو گی ہے بابا انتظار کر رهے ہوں گے عائشہ کوی بیسوی مرتبہ اس سے کہ چکی تهی وہ آمنہ کے بهای کی مہندی میں ایں تهیں کافی رات ہو چکی تهی مگر زیست اٹهنے کا نام ہی نہ لے رہی تهی
ارے آپا ابهی تو مزہ آ رہا ہے لڑکی والے بهی آ گے ہیں تهوڑی دیر اور پلیز وہ اس کا گال چوم کے وہاں سے رفو چکر ہو گی
ہاے اللہ دیکهه کے ........ وہ سیهڑیوں سے پهولوں والا تهال لے کے جا رهی تهی جب پاس سے گزرتے دو بچوں نے شرارت سے تهال گرا دیا جو سارا کا ساراسامنے سے آتے ارمغان پے گرا تها اس نے ابهی بچوں کو ڈانٹنے کے لیے منہ کهولا ہی تها مگر اپنے سامنے اس شخص کو ریکهه کر باقی کے الفاظ اس کے منہ ہی میں رہ گے


آپ کو نہیں لگتا آج سوری آپ کو بولنا چاهییے ارمغان نے بڑی دلچسبی سے اس کے سنورے روپ کو دیکها تها گلابی رنگ کی قمیض اور پاجامے میں اس کی گلابی رنگت اور بهی دمک رہی تهی آج اس کے بال کهلے ہوے تهے بلکل کسی آبشار کی طرح
واہ کیا خوب کہی آپ نے آپ کی وجہ سے میں اپنی عزیز ترین دوست کے بهای کی ڈهولکی میں شامل نہیں ہو سکی زیست نے عزیز پے زور دیتے ہوے کہا اور آمنہ کے ساتهه ڈانس بهی نہیں کر سکی
ارمغان کا دل چاه اس کی اس بات پے وہ قہقے لگا کے ہنسے
اور آج بهی لنگڑی بنی پهر رہی ہوں اب کے اس نے بڑی دکهه بهری سانس بهری تهی ارمغان کے لیے اب اپنی ہنسی روکنا مشکل تها
او ... ایم سو سوری اب تو بڑا مسلہ ہے آپ کے لیے ارمغان نے بڑی سنجیدگی سے کہا تها اب آپ سے شادی کون کرے گا اب کے وہ زور سے ہنسا تها
زیست نے تهال اس کے ہاتهه میں پکڑای تهی
میں اس کا کیا کروں ارمغان نے اسے پکارا تها جو واپس سیهڑیاں چڑهه رہی تهی
وہ جو سامنے انٹی کهڑی ہیں نا اسنے لان میں کهڑی ایک بهاری سی خاتون کی طرف اشارہ کیا تها
یہ جا کے انہیں دے دیں اور کہیے گا کل آنے والے باراتیوں پر پهول کے بجاے پهتر برسایں کیوں کے انکے بچے بہت بتمیز ہیں وہ کہ کے رکی نہیں
اور پیچهے کهڑا کتی دیر تک مسکراتا رها تها
---............................................................---
میں نے اس لڑکی کو یہاں دیکها ہے ارحم بهاگتا ہوا آیا اور بے ترتیب سانسوں کے درمیان بولا تها
ارحم تم نہیں سدهرو گے نا تم یہاں لڑکیاں دیکهنے اے ہو اریشہ ہمیشہ کی طرح سمجهے بنا بولی تهی
شٹ اپ یار میں نے اس تصویر والی بهابی کو دیکها ہے اس نے اریشہ کے سر پے چیت لگاتے ہوے کہا
واٹ تمہیں کوی غلط فہمی ہوی ہو گی اریشہ نے اس کی بات ماننے سے ہی انکار کر دیا
میں سچ کہ رہا ہوں میں بهی یقین نا کرتا اگر میں نے بهای کو اس سے ہنس ہنس کے باتیں کرتے ہوے نا دیکها ہوتا
بهای اس سے ہنس ہنس کے باتیں کر رہے تهے اریشہ نے شکی نظروں سے اسے دیکها تها
میرا یقین کرو یہ چهوڑو اور سنو اس نے بهای پے پهول بهی پهینکے بهای کے کپڑے اور بالوں پے بہت سے پهول تهے اریشہ کہاں جا رہی ہو وہ اسے ہٹا کر اندر جا رہی تهی جب اس نے اسے آواز دی
بهابی ڈهڈنے وہ مسکراتی ہوی اندر چلی گ
اللہ کرے تم میری دفہ بهی ایسے ہی چاق و چوبند ہو همشیرہ آمین اس نے باقاعدہ چہرے پے ہاتهه پهیرا تها
---..............................................................---
آخر تمهارے ساتهه مسلہ کیا کتنے دنوں سے تمہاری یہ ہی پارو والی شکل دیکهنے کو مل رہی ہے زیست نے زچ ہوتے ہوے کہا
زیست کتنے دنوں سے دیکهه رہی تهی آمنہ ایسے ہی اراس اراس پهر رہی تهی کم گوہ تو وہ پہلے بهی تهی مگر کچهه دنوں سے تو وہ بلکل ہی بات نہی کر رہی تهی
کچهه نہیں یار بس شادی کی تهکاوٹ ہے کچهه دنوں میں ٹهیک ہو جاوں گی
اگر جهوٹ بولنا نہیں اتا تو پلیز بولا بهی مت کرو زیست نے اسے جهنجوڑا تها
کلاس کا ٹائم ہو گیا چلو سر اسرار کا تو تمہیں پتہ ہے نا انہوں نے کلاس میں گهسنے بهی نہیں دینا ہے پهر آمنہ نے اٹهتے ہوے کہا صاف زاهر تها وہ اسے کچهه بتانا نہیں چاهتی وہ بهی چپ چاپ اس کے ساتهه چلنے لگی اسے دکهه ہوا تها کہ اس کی جان سے پیاری دوست اس سے اپنی پرابلم شئر نہیں کر رہی
---...........................................................---
مما آپ چلے تو بتاتی ہوں نا اریشہ بلقیس بیگم کو زبردستی کیچن میں سے کهینچ کے اپنے کمرے میں لای تهی اس نے بڑی راز داری سے دروازہ بند کیا
لڑکی کچهه بتاو گی بهی یا یوں ہی سسپنس پهلاتی رہو گی
وہ اپنا بیگ اٹها لائئ اس نے دونوں تصویریں بلقیس بیگم کے سامنے رکهی تهی
یہ کون ہے انہون نے باری باری دونوں تصویریں اٹهائئ تهیں
آپ کی ہونے والی بہو اس نے بڑے جوش سے بتایا تها
اف او پهر اپنی کسی دوست کی تصویر اٹها کے لے آئئ ہو بیٹا کتنی مرتبہ سمجهایا یے کہ........ مما یہ میں نہیں بهائئ لاے ہیں اریشہ نے ان کی بات کاٹتے ہوے کہاتها اور بلقیس بیگم کتنی دیر تک اس کی شکل دیکهتی رہی تهیں
مما بهائئ اسے پسند کرتے ہیں اریشہ نے بڑی عاجزی سے کہا تها کہ کہیں وہ انکار ہی نا کر دیں
یہ تمہیں ارمغان نے دی ہیں ....تب ہی عینی کے لیے انکار کرتا تها
اریشہ سمجهه نہیں پائئ تهی کے کہ وہ حیران ہویں تهی یا انہیں دکهه ہوا تها
مما اگر وہ اس لڑکی کو پسند کرتے ہیں تو کیا برا ہے اس میں اس نے کچهه مایوس ہو کے کہا تها
ایسی لڑکیاں گهر نہیں بساتی ہیں بیٹا کیسے سمجهاو میں تمہیں
مما علی بهائئ کی شادی میں میں نے اسے دیکها تها اس نے تصویر کی ترف اشارہ کیا تها
تو بیٹا مجهه سے پوچهنے کی کیا ضرورت ہے تم دونوں بہن بهائئ وہی رشتہ بهی مانگ لیتے مجهه سے پوچهنے یا بتانے کی کیا ضرورت ہے وه خفا ہوتے ہوے بولیں تهیں
انہوں نے مجہے کچهه نہیں بتایا مما ... یہ تصویریں مجہے ان کی گاڑی سے ملی ہیں اگر مجهے یہ نا ملتیں تو شائد وہ کبهی ہمیں نا بتاتے اس نے تصویریں واپس رکهتے ہوے کہا
مما بهائئ نے ساری زندگی ہماری کویئ بات نہیں ٹالی ہمیشہ ہمارا خیال رکها تو کیا ہم بدلے میں ان کے لیے اتنا بهی نہیں کر سکتے اس نے دکهه سے کہا
میری بیٹی اتنی بڑی کن ہوی بلقیس بیگم نے اسے گلے سےلگا لیا تها کتنے آنسو ان کی آنکهوں سے گرے تهے آج تمہارے بابا زندہ ہوتے تو بہت خوش ہوتے
اچها مجهے تصویر دوبارہ دیکهاو انہوں نے آنکهہیں صاف کی تهیں
مما میں نے علی بهائئ کی شادی میں اس کا پتہ لے لیا تها اور ساری معلومات بهی اس نے تصویر بلقیس بیگم کو تهماتے ہوے کہا
میں آج ہی ارمغان سے بات کرتی ہوں انہوں نے تصور ہی تصور میں بیٹے کے سر پے سہرا دیکها تها
نہیں مما ایسے بات مت کرنا ......آپ کو پتہ ہے چار دن بعد کیا ڈیٹ ہے اریشہ نے انہیں کچهه یار دلاتے ہوے کہا
ہاں 27 جون تو چا............ انہیں ایک دم سے کچهه یاد آیا تها
جی مما بهائئ کی برتهه ڈے ہے اس سے بڑا گفٹ ان کے لیے اور کیا ہو گا اس نے بڑے جوش سے کہا ہم ریشتہ مانگنے کے بعد انہیں بتایں گے اس نے آنکهیں مٹکایں تهیں
بلقیس بیگم بهی سکرائں تهیں
---...........................................................---
بابا مجهے گاڑی چاہیے اس نے کالج سے آتے ہی ان سے فرمائش کی تهی
زیست سانس تو لے لو عائشہ نے اس سے بیگ لیا تها
اپا وہ جو کرن ہے نا اس نے گاڑی لی هے مجهے نہیں پتہ مجهے اس سے اچهی والی گاڑی چاهیہے اس نے ساری جہاں کی عاجزی چہرے پے لاتے ہوے کہا
بہی ہم تو تمہاری یہ شاہ خرچیاں برداشت نہیں کر سکتے تم اب اپنے لیے کوی امیر کبیر دولہا تلاش کرو عائشہ نے باپ کو اشارہ کرتے ہوے کہا وہ اب اسے ستا رہی تهی
بابا ..... زیست کو باپ اس کے ساتهه شامل ہونا پسند نا آیا تها
نا تنگ کرو میری بیٹی کو دلاور خان نے زیست کو اپنے پاس بٹهاتے ہوے کہا
مجهے شدت سے اس دن کا انطزار ہے جب میری بیٹی ڈاکٹر زیست کہلاے گی تب مجهے تمہیں سب سے مہنگی دیتے ہوے مزہ بهی آے گا خوشی بهی ہو گی
بابا داکٹر بننے میں تو ابهی بہت ٹائم ہے اس نے منہ بنایا تها ارے اس ٹائم کاتو پتہ بهی نہیں چلے گا پر لگا کے اڑ جاے گا
عائشہ کهانا لگاو بیٹا ..زیست وہیں صوفے پر ان کی گود میں سر رکهه کے لیٹ گی وہ کتنی دیر اپنی معصوم سی بیٹی کو دیکهتے رهے
---........................................................---
مما میں تیار ہو گی چلیں اب ....
اریشہ ہم رشتہ لے کے جا رہے ہیں بارات لے کے نہیں
وہ لوگ ارمغان کا رشتہ لینے کے لیے جا رہے تهے لیکن بلقیس بیگم اریشہ کی تیاری دکهه کے گهوم گی
جاو صاف کر کے اسے انہوں نے اس کے چہرے کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا
مما چلیں نا وہ انہیں گاڑی تک لے گی
کتی ریر تک وہ ایڈرس ڈهوٹتے رہے آخر کار دو گهنٹوں کی محنت کے بعد انہیں گهر مل ہی گیا
اریشہ نے بیل بجائئ تو تهوڑی دیر بعد گیٹ کیپر نے گیٹ گهولا اس نے زیست نام دیا تو وہ انہیں اندر لے گیا
بیٹا یہ زیست خان کا ہی گهر ہے نا بلقیس بیگم نے اپنے سامنے کهڑی اس معصوم سی لڑکی سے پوچها تها جو کافی حیرانی سے ان دونوں کو دکهه رہی تهی














edhr tk post krny k bd images hon gay .un images k bd ye part add krna hai



رائٹر : آنیہ سواتی














کسی نرس نے اسے دروازے کے سامنے سے اٹها کے بینچ پہ بٹهایا تها ہمدردی کے دو تین بول کے وہ واپس اپنے کاممیں مصروف ہو چکی تهی۔وہاں بهی سن دماغ کے ساتهه پورے ہسپتال کو گهور رہی تهی ابهی نا کچهه سوچ سکی اور نا کچهه سمجهه سکی۔
عائشہ اب پهر آی سی یو کے سامنے چکر لگا رہی تهی اس کی آنکهیں سوجی ہوئئ تهیں شائد وہ کہی بیٹهه کے روتی رہی ہے وہ اس کے پاس جانا چاہتی اس سے لپٹ کے وہ بهی رونا چاہتی تهی ان دونوں کا دکهه کوئئ الگ تو نہیں تها مگر وہ اپنی جگہ سے ہل بهی نا سکی جس بہن کے ساتهه اس نے ہر دکهه ہر درد کو بانٹا تها آج اسی بہن کے پاس جانے سے اسے ڈر لگ رہا تها آج اسے وہ بہت بیگانی لگی تهی
آپ کے فادر کو ہوش آ گیا ہے آپ ان سے مل سکتی ہیں نرس نے آ کے ان دونوں کو اطلاع دی تهی
وہ ایک دم سے اپنی جگہ اٹهی تهی ...... بابا کے سامنے مت آنا اگر انہیں زندہ دیکهنا چاہتی ہو تو .. عائشہ نے اسے دروازے میں ہی کہا وہ کہہ کے رکی نہیں
وہ پهر اسی بینج پے آ کے بیٹهه گیئ اسے لگا اس کی ماں آج فوت ہوئی ہے ..... دکهه سے اس کا دل پهٹ رہا تها
---................................................................---
آج اسے آفس میں کافی دیر ہو گیئ تهی بلقیس بیگم دو بار اسے فون کر چکی تهیں مگر اتنی جلدی کرتے کرتے بهی اسے بارہ بج چکے تهے مگر ایا تو ہر طرف خاموشی تهی لاونچ کی بتی بهی بند تهی اس نے بتی جلای اور وہیں صوفے پے بیٹهه گیا وہ کافی تهک چکا تها اس نے اپنی چابی اور موبائل اٹهایا اور اپنے کمرے میں چلا گیا جسے ہی اس نے دروازہ کهولا ساری بتیاں ایک ساتهه جلی تهیں
ہیپی برتهه ڈے ٹو یو ....... پورا کمرا سجا ہوا تها اریشہ بلقیس بیگم اور ارحم وہاں موجود تهے کیک ارحم کے ہاتهه میں تها
سب سے پہلے آگے بڑهه کے بلقیس بیگم نے اس کا ماتها چوما تها
اللہ میرے بیٹے کو ایسی کئ سالگریں نصیب کرے ان کی آنکهوں میں آنسو تهے
تهینک یو مما ارمغان نے انہیں اپنے ساتهه لگا لیا
مما دعا یہ ہونی چاہیے .... ایک منٹ مما آپ زرا یہاں آیں ارحم نے بلقیس بیگم کو ایک سایڈ پے کیا اور خود ارمغان کے پاس آیا
اللہ میرے بیٹے کو ایسی کیہی سالگریں زیست کے ساتهه منانا نصیب کرے اس نے خالص عورتوں کی طرح کہا اور آخر میں اس کا ماتها بهی چوم ڈالا ارمغان نے ہنستے ہوے اسے گلے لگالیا
اریشہ اور بلقیس بیگم کا بهی ہنس ہنس کے برا حال تها
زیست ...... اس نے آنکهیں صاف کرتے ہوے کہا
تم کیا سمجهے تهے کے ماں کوپتہ نہیں چلے گا ...تم نےمجهے نا بتا کے اچها نہیں کیا اخر میں انہوں نے شکوہ کیا تها
وہ کچهه نہیں سمجهه پایا تها کہ وہ سب کیا کہ رہے ہیں
بهائئ ... اریشہ نے تصویر اس کے سامنے کی تهی اور وہ کتنی دیر تک تصویر کو دیکهتا رہا آج اسے اور بهی یقین ہو گیا تها "بیشک اللہ دلوں کے حال بہتر جانتا ہے" یہ بات تو آج تک وہ خود سے چهپاتا رہا تها
اب کیک کاٹیں بهائئ اور صبر نہیں ہوتا ارحم نے اسے خیالوں سے نکالا تها
وہ ایک دفعہ پهر ماں کے گلے لگا تها تهینک یو سو مچ مما
ارے بهی میرا نہیں اپنی بہن کا شکریہ ادا کرو انہوں نے اریشہ کی طرف اشارہ کیا تها وہ بهاگ کے بهائئ کے گلے لگی تهی
شکر ہے بهائئ راضی تو ہوے اب میری باری بهی آے گی ارحم نے باقاعدہ شرمانے کی اکٹینگ کی تهی سب ایک ساتهه هنسے تهے
---..............................................................---
دلاور خان کو گهر لے آے تهے ڈاکٹر نے اب کہا کے وہ خطرے سے باہر ہیں وہ ابهی تک ان کے سامنے نہیں گئ تهی
اس نے دیکها تها عائشہ کچن میں گی تهی اس نے دلاور خان کے کمرے میں جانے کا فیصلہ کیا تها
بابا بهلا مجهه سے کبهی ناراض ہو سکتے ہیں میں انہیں ساری بات بتا دوں گی اس نے سوچا تها
وہ بیڈ پے آنکهیں مودے لیٹے تهے اس نے بہت آہستہ سے دروازہ کهولا تها وہ اب بهی ایسے لیٹے رہے انکی آنکهیں اب بهی بند تهیں اس نے ان کے ماتهے پے ہاتهه رکها تو انہوں نے ایک دم سے آنکهیں کهولیں تهیں
وہ خاموشی سے کتنی دیر اسے دیکهتے رہے تهے
تم یہاں کیا کر رہی ہو اسے پتہ ہی نا چلا کب عائشہ کمرے میں آئئ تهی
میں بابا سے بات کرنے آی ہوں اس نے مجهے اپنے با.......
مجهے اس سے کوئئ بات نہیں کرنی اس سے کہو چلی جاے یہاں سے
دلاور خان کی آواز کمرے میں گونجی تهی اور اس کے باقی کے الفاظ اس کے گلے میں ہی دب کے رہ گے
---...............................................................---
بیٹا مجهے تم سے کچهه بات کرنی ہے .....
آج اتوار تها ارمغان کی چهٹی تهی وہ اریشہ اور ارحم کے ساتهه بیڈمینٹن کهیل رہا تها جب بلقیس بیگم اس کے پاس آیں تهیں
وہ ان دونوں سے کهیلنے کا کہ کر ان کے ساتهه آن بیٹها تها
ارمغان ..... جمعے کو تمهارا نکاح ہے انہوں نے بغیر کسی تمہید کے اسے بتایا تها
اور وہ کتنی ہی دیر تک ان کامنہ دیکهتا رہا تها اسے لگا ماں نے اس کے ساتهه مزاق کیا ہے
مما ... میں سمجها نہیں اس نے کچهه نا سمجهتے ہوے ان سے پوچها تها
بیٹا لڑکی والوں نے خود کہا ہے لڑکی کا کوی بهای نہیں اور باپ اکثر بیمار رہتا ہے اس لیے وہ جلدی کر رہے ہیں انہیں ساری رات سوچنے کے بعد یہ ہی بہانا سوجها تها
مگر مما اس کی پڑهائئ ... وہ اتنا تو جانتا تها کے وہ ابهی پڑهه رہی ہے
بیٹا انہیں جب کوئئ اعتراض نہیں ہے تو پهر ہم کیوں کریں
اسے اب بهی کسی بات پے یقین نہیں آ رہا تها پتہ نہیں اس کا ری ایکشن ہوا ہو گا وہ سوچ کے خود ہی مسکرا گیا
---..............................................................---
اس پے ایک ایک دن قیامت بن کے گزر رہا تها عائشہ کل رات کو اس کے لیے بہت سی چیزیں خرید کے لائئ تهی اس نے بتایا تها کے وہ صرف بابا کے کہنے پے لائئ ہے
کیا بابا کو اب بهی میرا خیال ہے وہ کتنی دیر تک وہ ساری چیزوں کا گهورتی رہی تهی جب عائشہ نے اس کے سامنے تصویر پهینکی تهی اسے بهی سنبهال لو
اس نے ساری چیزیں سائڈ پے کر دیں اس نے ایک نظر تصویر کو دیکها اور کهڑکی کے سامنے کهڑی ہو گی آج ازمغان کی ماں اور بہن اس کا ناپ لینے آیں تهیں بابا سے نہیں ملیں اسی کے پاس بیٹهه کے عائشہ سے ناپ لے کئ چلیں گیں اس کے اس گهر میں صرف تین دن بچے تهے اس نے آسمان کی طرف دیکها تها
سب کچهه ختم ہو گیا وہ وہیں نیچے بیٹهتی چلی گی
---..............................................................---
اس کی مہندی بہت سادہ طریقے سے ہوئئ تهی بابا کچهه دیر کے لیے آے تهے دنیا کو دکهانے کے لیے اس کے سر پے ہاتهه بهی رکها اور ارمغان سے گلے بهی ملے
لیکن یہ سب دکهاوا تها وہ جانتی تهی ساری رات اس نے ٹیرس پے گزاری تهی کل وہ یہاں سے چلی جاے گی دل سے تو وہ کب کی چلی گی تهی مگر کل نظروں سے بهی دور چلی جاے گی
اور پهر صبح اس کا نکاح ہو گیا وہ ارمغان کی ملکیت بن گی دلاور خان نے تو اس سے سب رشتے ہی ختم کر دیے
انہوں نے کہا وہ ان کے لیے مر گی وہ واقعی میں مر گی تهی اس کے احساسات جذبات سب تو مر گے تهے پهر اس کی رخصتی بهی ہو گی وہ اس شخص کے ساتهه رخصت ہو گی جس سے اسے اس دنیا میں سب سے زیادہ نفرت تهی

وہ چپ چاپ رخصت ہو گی تهی اس کی آنکهه سے ایک آنسوں بهی نا نکلا ...وہ تو اپنے سارے آنسو بہا چکی تهی وہ اپنی رخصتی پے کیسے روتی ... یہ اس کی رخصتی تهوڑی تهی یہ تو اس کا جنازہ تها بس فرق صرف اتنا تها کہ اس نے اپنی لاش آپ پی اٹهائئ ہوی تهی
کئئ رسموں کے بعد اسے اس کے کمرے میں پنچایا گیا
بهابی آپ ہم سے ناراض تو نہیں ہیں نا اریشہ نے کچهه ججہکتے ہوے اس سے پوچها تها
اس نے نفی میں سر ہلا دیا وہ اس وقت کسی سے بات نہیں کرنا چاهتی تهی
مما ایسی نہیں ہیں بس بهائئ کے معاملے میں وہ کچهه زیادہ سینسٹو ہیں اس نے کچهه وضاحت دی تهی
آپ آرام کریں تهک گیں ہو گی وہ کہ کے چلی گی
اس نے دیکها تها کمرہ بڑی نفاست سے سجایا گیاتها پورے کمرے میں ہر طرف سرخ گلاب تهے
---...............................................................---
کیا سوچ رہے ہو ......
ارمغان کب سے لان میں کهڑا تها جب بلقیس نے اسے پکارہ تها
کچهه نہیں مما بس ایسے ہی.....
تو یہاں کیوں کهڑے ہو اپنے کمرے میں جاو بیٹا انہوں نے شفقت سے کہا
جی بس جا رہا تها ....
میں بهی آرام کروں بیٹابہت تهک گی ہوں وہ کہ کے اپنے کمرے میں چلی گیں
اسنے بهی اپنے کمرے کا رخ کیا وہ دروازے کے سامنے جا کے رک گیا اس نے جیب سے ایک مرتبہ پهر لاکٹ نکال کے دیکها تها اس نے بڑی مشکل سے پسند کیا تها مگر پهر بهی وہ مطمئن نہیں تها پتہ نہیں اسے پسند بهی آے گی کے نہیں اس نے سوچا تها وہ اپنی سوچوں پے خود ہی ہنسا تها
اگلے ہی لمحے اس نے دروازہ کهولا مگر اندر کا حال دیکهه کے اس کی آنکهیں پهٹی کی پهٹی ہی رہ گیں وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوے اندر آیا تها وہ اپنے بوٹوں سے کانچ ادهر ادهر کر کے راستہ بنا رہا تها
اس نے جتنی محنت سے اپنا کمرا سجوایا تها اتنی ہی بے دردی سے اسے تہس نہس کیا گیا تها کوئئ پهول ایسا نا تها جسے نوچا نا گیا ہو سارے گلدان ٹوٹے ہوے تهے ڈریسنگ پے بهی کوئئ چیز سلامت نا تهی اس کی نظر کهڑکی کی طرف اٹهی تهی جس کے سامنے وہ کهڑی تهی وہ اس کے پاس جا کے رک گیا تها
---...............................................................---
بابا کهانا کها لیں پهر آپ نے دوائئ بهی کهانی ہے عائشہ پانی لے کے کب سے کهڑی تهی مگر وہ چپ چاپ بیٹهے فرش کو ہی گهور رہے تهے
ہم تین بہن بهائئ تهے ان کی آواز کسی کنویں سے آتی محسوس ہوئئ تهی وہ وہیں فرش پر ان کے پاس بیٹهه گی
سب سے بڑے داود لالا پهر ہماری بہن رخسانہ اور پهر میں ہمیں اپنی بہن سے بہت پیار تها ہمارے بابا سائیں اس کی ہر بات ہر ضد مانتے تهے ان کی صبح اس وقت تک نا ہوتی تهی جب تک وہ اسے دیکهه نا لیتے لالا جب شہر آتے ساری چیزیں اس کی پسند سے لے کے جاتے گهر میں کهانا پکتا تو وہ بهی اسی کی پسند کا پهر ایک دن وہ ہوا جس کا کسی کو گمان بهی نہیں تها وہ ہم سب کو چهوڑ کر کسی کے ساتهه بهاگ گی اس نے ہم سب کی محبتوں پر اس ایک شخص کی محبت کو اہمیت دی وہ خاموش ہوے تهے
عائشہ نے دیکها وہ رو رہے تهے
بابا سائیں اس دن مر گے ... اماں کو تو جیسے چپ لگ گی وہ بهی کچهه ہی عرصہ جی سکیں اور لالا تو ایسے سخت ہوے کہ نا وہ کبهی روے اور نا کبهی کسی نے ان کے چہرے پر ہنسی دیکهی
انہوں نے کہا تها مجهے مت پڑهاو بیٹی کو بیٹیاں بهروسے کے قابل نہیں ہوتیں مگر میں نے کیا بهروسہ خود سے زیادہ کیا اس پے بهروسہ اس نے کیا میرے ساتهه میں اپنے باپ کی طرح مر کیوں نہیں گیا کیوں........ عائشہ ان سے لپٹ گیی وہ کسی چهوٹے بچے کی طرح روتے رہے
---..............................................................---
زیست... ارمغان نے اسے کندهوں سے پکڑ کے اپنی طرف موڑنا چاہا مگر اگلے ہی لمحے وہ کرنٹ کها کہ اس سے دور ہوئئ تهی
ڈونٹ ٹچ می ....
وہ کچهه حیران ہوا تها اگلا جهٹکا اسے اس وقت لگا جب اس کی نظر اس کے خون آلودہ پاوں پے پڑی تهی
پلیز آپ یہاں بیٹهیں آپ کے پاوں سے خون نکل رہا ہے وہ پهر اس کے پاس آیا تها
مجهے نہیں بیٹهنا وہ اب بهی باہر دیکهه رہی تهی
ارمغان نے اس کی کلائئ پکڑی اور اسے صوفے تک لے آیا اس دوران اس نے مزاحمت کی مگر بےکار رہی
چپ چاپ یہاں بیٹهی رہیں اب کے اس نے سخت لحجے میں کہا تها
جب وہ واپس آیا تو اس کے ہاتهه میں ایک باکس تها وہ خاموشی سے اس کی بینڈج کرنے لگا اس کی دهمکی کا اثر ہوا تها اس دوران وہ خاموش ہی بیٹهی رہی
یہ سب کیا ہے ..اب اس نے کمرے کی طرف اشارہ کیا تها
وہ خاموش بیٹهی رہی
دیکهو تم نے کہا تها کہ تم تو لنگڑی ہو گی ہو تم سے شادی کون کرے گا تو پرابلم تو میں نے سالو کر دی
وہ اب بهی چپ بیٹهی رہی
جب تمہیں پہلی بار دیکها تها پتہ نہیں کیوں پهر تمہیں بهلا ہی نہیں سکا وہ اب باکس الماری میں رکهه رہا تها کب تم سے محبت ہو گی......... اور مجهے نفرت ہے آپ سے نفرت اس کے باقی کے الفاظ اس کے منہ میں ہی رہ گے
آپ بہت پچهتایں گے ارمغان حسن بہت پچهتایں گے آپ
اس نے اپنے سامنے کهڑی لڑکی کو دیکها تها جو پاگلوں کی طرح اپنے زیور نوچ نوچ کے زمین پے پهینک رہی تهئ


اس کی آنکهه کهلی تو کمرے میں نیم روشنی تهی وہ کتنی دیر تک چهت کو گهورتی رہی اسے ہر چیز نامانوس سی لگی وہ خالی ذہن لیے سوچتی رہی کہ وہ کہاں ہے ایک دم سے اس کے ذہن میں جیسے ایک فلم سی چلی تهی اور اسے وہ سب یاد آنے لگا جو وہ یاد نہیں کرنا چاهتی تهی
وہ اٹهه کے بیٹهه گئئ اس نے سارے کمرے کا جائزہ لیا کمرہ بلکل صاف ستهرہ تها اسے ٹهیک سے یاد تها کے رات اس کمرے میں کوی بهی چیز ترتیب سے نہیں تهی
اس کی نظر کمرے سے ہوتی ہوئئ خود پے آئئ وہ لہنگا پہنے ہی سو رہی تهی اسے یاد آیا تها جب وہ زیور نکال کے پهینک رہی تهی تب اسے ارمغان نے روکا تها اور پهر اس کا زہن تاریک ہو گیا تها ہاں شائد میں بے ہوش ہو گی تهی اس نے سوچا
اس نے سب سے پہلے اس بهاری لباس سے چهٹکارا حاصل کرنے کا سوچا وہ اٹهی اس نے سارہ کمرہ دیکها وہ وہاں کہیں نہیں تها اس نے گهڑی دیکهی جو صبح کے سات بجا رہی تهی پردے گرے ہونے کی وجہ سے کمرے میں اندهیرا کافی تها
وہ اٹهه کے واش روم میں چلی گئئ
وہ شاور لے کہ اپنے دیہان میں باہر نکلی تهی مگر پہلی نظر ہی اس کی سامنے صوفے پہ ٹانگ پر ٹانگ چڑهاے بیٹهے ارمغان پر پڑی ٹی شرٹ اور جاگرز بتا رہے تهے کے وہ جاگنگ کر کے آیا ہے
گڈ مارنگ ڈئر وایف .... اس نے مسکراتے ہوے اسے کہا
اس نے کوئئ جواب نا دیا چپ چاپ اپنے کپڑے الماری میں رکهنے لگی
وہ بڑی دلچسپی سے اسے ہی دیکهه رہا تها زیست کو الجهن ہو رہی تهی اب
بهائئ ہم آ جایں دروازے پر دستک ہوئئ تهی ساتهه ہی ارحم کی بے صبری آواز ائئ
امغان نے ہی اٹهه کر دروازہ کهولا تها
ہم آپ دونوں کے لیے ناشتہ لاے ہیں اریشہ نے ٹرالی اندر لاتے ہوے کہا
یہاں کیوں لے آئئ سب ساتهه بیٹهه کے کرتے ناشتہ ارمغان نے آخبار اٹهاتے ہوے کہا
بهائئ آپ کو کچهه نہیں پتہ یہ رسم ہوتی ہے کیوں بهابی اریشہ نے مسکراتے ہوے اسے بهی شامل کرنا چاہا
مجهے بهابی مت کہا کرو پلیز .. اس نے بہت سنجیدگی سے کہا تها
مگر... ہمیں کہنا اچها......... لیکن مجهے اچها نہیں لگتا اس نے بات کاٹتے ہوے سختی سے کہا تها
ارمغان حیرانی سے چپ چاپ اسے دیکهه رہا تها
سوری اگر آپ کو اچها نہیں لگتا تو ہم نہیں کہیں گے وہ کہ کے چلی گی ارحم بهی اس کے پیچهے کمرے سے نکل گیا
تم نے اچها نہیں کیا اگر تمہیں انکا بهابی کہنا پسند نہیں تها تو پیار سے بهی سمجهایا جا سکتا تها بچے ہیں وہ
وہ کوئئ بهی جواب دیے بغیر وہاں سے اٹهه گی
---................................................................---
اریشہ اور ارحم اسے زبردستی لان میں لے کے آے تهے اس کی شادی کو ایک ہفتہ گزر چکا تها مگر اسے لگتا تها جیسے صدیاں ہو گئئ ہیں اسے آپنوں سے دور ہوے ارحم اور اریشہ اسے بہت اچهے لگے تهے دونوں ہر وقت لڑتے رہتے تهے لیکن ایک دوسرے کے بغیر رہ بهی نہیں سکتے تهے وہ اسے اب بهابی ہی کہتے تهے بلقیس بیگم کا رویہ اسے عجیب سا لگا کبهی تو بہت اچهی اور کبهی نو لفٹ کا بورڈ چہرے پر سجا لیتیں
گاڑی کا ہارن اس نے پہچان لیا تها مگر وہ حیران ہوئئ تهی کیوں کے یہ اس کے آنے کا وقت نہیں تها
اسلام و علیکم ... مسز کیسی ہو وہ اس کے پاس وہیں سیهڑیوں پے آ کے بیٹها تها
وہ خاموش بیٹهی اپنے ہاتهوں کو ہی دیکهتی رہی
وہ کچهه دیر اسے خاموشی سے دیکهتا رہا زیست ایک کپ چاہے پلوا دو وہ کہ کر اٹها اور اپنے کمرے میں چلا گیا
اریشہ لوگ بهی اندر چلے گے مگر وہ وہیں بیٹهی رہی بہت دیر بعد وہ کمرے میں ای تهی
میں چاے کا کہ کر آیا تها وہ اسے خالی ہاتهه اتا دیکهه کے بولا تها
مجهے نہیں بنانی آتی اس نے اب بک اٹها لی تهی
تمہیں چاے نہیں بنانی آتی وہ ہنسا تها ...اور زیست کو اس کی ہنسی زہر لگ رہی تهی اب اسے خود پے غصہ آ رہا تها کیا ضرورت تهی ایسے کہنے کی کہ دیتی نہیں بناتی
وہ غصے سے اٹهی اور ڈرئسنگ کے سامنے کهڑی ہو گی تمهارے بال بہت خوبصورت ہیں وہ اسے ہی ریکهه رہا تها
اس نے جلدی سے بالوں کا جوڑا بنایا تها
---................................................................---
بلقیس بیگم نے اسے کچن میں بلوایا تها وہ اس سے آج کهیر بنوا رہیں تهیں جب ارحم نے اسے بتایا کے اس سے کوئئ ملنے آیا ہے وہ حیران ہوئئ تهی اس سے ملنے کون آ سکتا ہے
جاو زیست بلقیس بیگم نے اسے وہیں کهڑے دیکها تو بازو سے ہلایا
وہ حیران ہوتی ڈرائنگ روم میں آی تهی اور آمنہ بڑی شدت سے اس کے گلے لگی تهی وہ دونوں کتنی دیر روتی رہیں تهی
کتنی بد تمیز ہو تم مجهے کچهه بتایا ہی نہیں آمنہ نے آنسو صاف کرتے ہوے کہا
بتانے کے لیے کچهه بچا ہی نہیں تها وہ پهر سے اس کے گلے لگ گی اور سب بتاتی چلی گی
---...............................................................---
اریشہ میرے ساتهه پالر چلو گی اریشہ اپنے کمرے میں پڑهه رہی تهی جب زیست نے اس سے پوچها آج ارمغان نے اسے ایک ڈنر پے چلنے کے لیے کہا تها اریشہ تو خوشی خوشی تیار ہو گی
سارے راستے وہ زیست کو بتاتی رہی کے ارمغان کو کیا پسند ہے اور کیا نہیں
اس نے پالر جا کے جو کام سب سے پہلے کیا تها وہ ہیر کٹنگ تهی اس نے بال شولڈر کٹ کروا دیے اریشہ چپ چاپ سب دیکهتی رہی اسے زیست کے بال بہت پسند تهے واپسی میں وہ بلکل خاموش رہی
وہ اپنے کمرے میں ائئ اور تیار ہونے لگی
وہ تقریبا تیار ہو چکی تهی جب اس کا فون بجا تها اس نے نمبر دیکهتے ہی اٹها لیا
تم تیار ہو تو نیچے آو میں گاڑی میں ہی ہوں پہلے لیٹ ہو چکے ہیں فون اٹینڈ کرتے ہی ارمغان کی آواز آئئ تهی
وہ تیار ہو چکی تهی اس نے بیگ اٹهایا اور گاڑی تک آگی وہ گاڑی ساتهه ہی ٹیک لگاے کهڑا تها چلیں میں تیار ہوں وہ بلکل اس کے سامنے آ کے کهڑی ہوی تهی
وہ کتنی دیر اس کے بالوں کو دیکهتا رہا تها اس کی آنکهوں میں غصہ تها یا دکهه وہ یہ تو نا جان سکی مگر اسے اس حالت میں دیکهه کے زیست کو سکون ضرور ملا تها
ارمغان نے فون نکالا اور نمبر ڈائل کرنے لگا میری مسز کی طبیعت ٹهیک نہیں ہے ہم آج نہیں آ سکیں گے اس نے زیست کے چہرے پر سے ایک پل کو بهی نظریں نہیں ہٹائئ تهیں اپنی بات مکمل کر کے اس نے کال کاٹ دی
ارمغان اسے بازو سے پکڑ کر کمرے تک لے گیا تها آج اس نے کوئئ مزاحمت نہیں کی تهی اس کے لیے تو اتنا ہی بہت تها کے جس شخص نے اس کی زندگی اجیرن کی اب وہ اس کی زندگی مشکل بناے گی
یہ کیا ..کیا ہے تم نے وہ بہت اونچی آواز میں بولا تها زیست نے اسے کبهی اتنے غصے میں نہیں دیکها تها
مسلہ کیا ہے تمهارا اس نے زیست کو اپنے سامنے کهڑا کیا تها
تم پہلے دن سے یہ سب کر رہی ہو کیوں .. .... کیوں اس نے اس کا بازو جهنجوڑا تها
مجهے آپ کے ساتهه نہیں رہنا مجهے ڈیورس چاهیے وہ بڑی سفاکی سے اس کی آنکهوں میں دیکهتی ہوی بولی تهی
اور ارمغان کے ہاتهه سے اس کا چهوٹ گیا تها


شٹ اپ .. ...وہ اسی غصے سے بولا تها
یہاں بیٹهو ارمغان نے اس کا ہاتهه پکڑ کے اسے اپنے ساتهه صوفے پر بٹهایا تها مگر اگلے ہی لمحے وہ کرنٹ کها کے اٹهی تهی
نہیں بیٹهنا مجهے آپ جیسے جهوٹے اور فریبی انسان کے ساتهه
ارمغان نے اسے کهینچ کے دوبارہ بٹهایا تها اس کے ساتهه ہی زیست کی چیخ گونجی تهی کیوں کے ارمغان نے بے دردی سے اس کا هاتهه دبایا تها
آئندہ میں تمهارے منہ سے یہ الفاظ دوبارہ نا سنوں ...وہ اس کا ہاتهه اسی طرح هاتهه میں لیے بولا
وہ اپنے ہاتهه کو دیکهه رہی تهی ...کتنے ہی آنسو اس کے گالوں پے گرے تهے
اور ہاں یہ اس بدتمیزی کے لیے تها جو آپ سے ابهی ابهی سرزر ہوئئ اس نے اس کے ہاتهه کی طرف اشارہ کیا تها .. امید ہے اگے آپ احتیاط کریں گی اس نے زیست کا ہاتهه تهپ تهپا کے چهوڑا دیا
وہ اب بهی سر جهکاے رو رہی تهی
ویسے چهوٹے بال بهی تم پر بہت سوٹ کرتے ہیں وہ کمرے سے باہر جا رہا تها جب واپس پلٹا ...
اس کے تو گویا پورے تن بدن میں آگ لگ گی
وہ مسکراتا ہوا کمرے سے نکل گیا
---...............................................................---
اسے اپنی شادی شروع سے ہی نارمل انداز میں ہوتی نہیں لگی تهی پهر زیست کا رویہ اس نے کہی دفعہ بلقیس بیگم سے پوچها تها وہ ہمیشہ کہتیں کے زیست پڑهنا چاہتی تهی اچانک شادی کو قبول نہیں کر رہی گهر والوں سے بهی خفا ہے
وہ تو زیست کے ساتهه ایک بہترین زندگی گزارنے کے خواب بنتا رہا تها مگر ناجانے کیوں ہر خواب ٹوٹتا ہوا محسوس ہو رہا تها
زیست ...تم اگے ایڈمیشن کیوں نہیں لے لیتی ..وہ جب سے آفس سے آیا تها وہ مسلسل کهڑکی سے باہر دیکهه رہی تهی اس نے کتاب پڑهتے ہوے کہی بار اسے دیکها تها پهر ہمت کر کے آرمغان نے اسے پکارہ تها
وہ آ کے صوفے پر بیٹهی تهی
آپ نے کبهی کسی مرتے ہوے انسان کو دیکها ہے وہ ایک لمبی خاموشی کے بعد بولی تهی
یہ کیسا سوال یے وہ حیران ہوا تها اس کے اس سوال پر
مرتا ہوا انسان صرف دوا اور دعا کے سہارے ہوتا ہے وہ کبهی بهی دنیا کی متاع جمع نہیں کرتا وہ آج براے راست اس کی آنکهوں میں دیکهه کے بات کر رہی تهی
زیست کیا بات ہے مجهے بتاو وہ کتاب چهوڑ کے اس کے پاس آیا تها
وہ ہنسی تهی ...اور کتنی دیر تک ہنستی رہی ...وہ اسے اس وقت بلکل پاگل لگی تهی
آپ نے سنا ہے کبهی کے موت کے فرشتے سے کبهی کسی نے زندگی مانگی ہو اس نے آپنی آنکهیں صاف کی تهیں
وہ اب بهی حیرانی سے اس لڑکی کو دیکهه رہا تها جو کبهی زندگی سے بهر پور ہوا کرتی تهی
اس نے ارمغان کو دیکها جو اس کے چہرے کو کهوج رہا تها
چهوڑیں ... آپ کہاں سمجهیں گے وہ دوبارہ اٹهه کے کهڑکی کے سامنے کهڑی ہو گی ارمغان نے دیکها تها وہ اب رو رہی ہے 
---...............................................................---
بهابی ویسے آپ ابهی تک کچهه نا کر سکیں.... اریشہ اور ارحم ٹی وی دیکهه رہے تهے تو وہ بهی ان کے پاس آ کے بیٹهه گئئ وہ کتنے دنوں بعد اپنے کمرے سے نکلی تهی اس کے آتے ہی ارحم بولا تها اس نے حیران ہوتے ہوے ارحم کو دیکها
ارے بهابی آپ کا دل نہیں کرتا اس گهر میں ایک شادی اور ہونی چاہییے اس نے کان کهجاتے ہوے کہا
توبہ ہے بهابی دیکهیں زرا اسے کتنی جلدی ہے اسے شادی کی اریشہ بهلا کب پیچهے رہنے والئ تهی
زیست ان کی باتوں پے مسکرا دی
اللہ اللہ میں اپنی بات کب کر رہا ...بهابی وہ اب اس کے پاس آ کے بیٹها تها میں تو کہ رہا ہوں اس بهوتنی کو یہاں سے نکالنے کا بدوبست کریں وہ رازدانہ انداز میں بولا تها
بهابی دیکهیں نا اسے ... اریشہ روهانسی ہوئئ
کیوں تنگ کر رہے ہو تم اسے ..اریشہ ہم دونوں مل کے اس کی دلہن کو نکالیں گے
اریشہ آ کے اس سےچپک گی تهی اب خیر منانا بچوو
ہاے میری بچاری دلہن ارحم نے ماتمی شکل بنائئ
ان دونوں کی ہنسی نکل گی .. دروازے میں کهڑے ارمغان نے بڑی دلچسبی سے وہ منظر دیکها تها
---...............................................................---
اس نے کوی چوتهی دفعہ نمبر لکهه کے مٹایا تها ..پانچویں بار اس نے ہمت کر کے کال ملا لی
ارمغان نے حیرت سے سکرین پر جگمگاتے نمبر کو دیکها تها اس نے زیست کو شادی کے دوسرے دن موبائل لے کے دیا تها مگر کبهی اس نے کبهی اسے فون کرنے کی زحمت نا کی تهی ہمیشہ وہ خود ہی اسے کال کرتا کبهی تو وہ کال اٹینڈ ہی نا کرتی اگر اٹینڈ کر بهی لیتی تو کبهی ٹهیک سے بات نا کرتی مگر آج اس کا نمبر دیکهه کے اسے حیرت بهی ہو رہی تهی اور خوشی بهی
زہے نصیب ... آج ہماری مسز کو ہماری یاد کیسے آ گئئ اس نے لیپ ٹاپ بند کر کے کرسی سے ٹیک لگا لیا
مجهے گاڑی چاہیے .. زیست نے اس کی بات کا جواب دینا ضروری نا سمجها
ٹهیک ہے میں گاڑی بهجوا دیتا ہوں جانا کہاں...... مجهے زاتی اپنی گاڑی چاہیے آج اور ابهی اس نے ارمغان کی بات کاٹی تهی
لیکن زیست گهرمیں پہلے سے دو گاڑیاں موجود ہیں اسے اس اچانک کی فرمائش کی کچهه سمجهه نا آی تهی زیست دو منٹ ہولڈ کرنا اس نے مصروف سے انداز میں کہا تها جی ڈیئر مسس آپ کو ڈرائیونگ آتی ہے چند ثانیے خاموشی کے بعد اس کی آواز دوبارہ گونجی تهی
آپ کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے اس نے اسی بے رخی سے کہا
تمهیں پتا ہے زیست تم غصے میں کتنی پیاری لگتی ہو اس نے اپنی ہنسی ضبط کرتے ہوے کہا تها جانتا تها اگر وہ اس کے سامنے ہوتا تو وہ کوی چیز اس کے سر پے مار دیتی
مجهے گاڑی چاہیے ابهی اور اسی وقت ..اس نے ایک ائک لفظ چپا کے کہا تها
ویسے لائنسس ہے تمہارے پاس وہ اس کی بات نظر انداز کرتے ہوے بولا
میرے پاس ہے .. اسنے بہت مختصر جواب دیا تها
زیست ہم ہنی مون پے بهی نہیں گے ... اور زیست کا دل چاہا اپنا سر پیٹ لے وہ اسے زچ کرنا چاہ رہی تهی مگر الٹا وہ اب اسے تنگ کر رہا تها اسنے اس وقت کو کوسا تها جب اس نے اسے کال کی تهی
ڈیئر مسز زرا اپنی پسندیدہ کهڑکی تک تو آیے وہ کال کاٹنے ہی والی تهی جب اسے ارمغان کی آواز سنائئ دی تهی
وہ حیران ہوتی کهڑکی کے پاس آئئ تهی نیچے نئے ماڈل کی گاڑی کهڑی دیکهه کے حیرت کا ایک اور جهٹکا اسے لگا تها گاڑی کے پاس ارمغان کا ڈرایئور بهی کهڑا تها
تو وہ اسے اتنی دیر سے بے وقوف بنا رہا تها
کیسی لگی تمہیں زاتی تمہاری گاڑی ...ارمغان نے زاتی پے زور دیتے ہوے کہا
اریشہ نے اسے بتایا تها کہ ارمغان کو لڑکیوں کا گاڑی چلانا پسند نہیں
ایسا ہو سکتا ہے زیست ارمغان کوئئ فرمائش کریں اور وہ پوری نا ہو ... حیرانگی اور غصے میں اسے یاد ہی نا رہا کہ اس نے فون بند نہیں کیا
زیست .... ارمغان نے اسے پکارہ تها اس نے غصے سے فون بند کر کے دور پهینکا تها
وہ نیچے گاڑی کے پاس آئئ تهی ...میم صاحب نے کہا کہ میں آپ کو لے..... میں خود چلی جاوں گی اس نے گاڑی میں بیٹهتے ہی گاڑی سٹارٹ کر دی
اس کا رخ اپنے گهر کی طرف تها وہ اپنے بابا کو سب کچهه بتانا چاہتی تهی وہ کچهه نا سنے مگر پهر بهی آج سب کچهه بتاو گی انہیں سوچوں کے ساتهه وہ گیٹ کے سامنے پہنچی تهی اس نے ہارن پے ہاتهه رکها تو جیسے ہٹانا ہی بهول گئئ
چوکیدار بهاگتا ہوا آیا تها جهوٹی میم جی آپ.... چوکیدار نے اسے پیچانتے ہی سلام کیا تها
دروازہ کهولو اس نے دروازے کی طرف اشارہ کیا
میم.... صاحب تو گاوں چلے گے ان کی طبیعت بہت خراب رہتی تهی تو بڑے صاحب انہیں لے گے
تایا جی لے گے ....وہ حیران ہوئئ بابا تو گاوں نہیں جانا جاتے تهے... مگر حالات بهی تو پہلے والے نہیں رہے اس نے دکهه سے سوچا تها
اس نے گاڑی ریورس کی اور فل سپیڈ میں روڈ پے بهگانے ایک آخری سہارا تها وہ بهی چهن گیا اسے کچهه سمجهه ہی نہیں آ رہا تها کے جانا کہاں ہے آنسو تهے کے ایک جهڑی کی صورت اس کی آنکهوں سے جاری تهے کہی دفعہ صاف کر چکی مگر ہر بار منظر دهندلا ہو جاتا اور شائد وہ بهی یہ ہی چاہتی تهی کہ منظر دهندلا ہی ہو جاے اور وہ اس دهند میں گم ہو جاے انہیں سوچوں میں اسے سامنے سے آتی گاڑی نے اس کی گاڑی کو ٹکر ماری تهی اس نے بڑے سکون سے آنکهیں بند کیں تهیں جیسے بہت دنوں بعد اسے سکون ملا تها


وہ نہیں جانتا تها کہ اسے کال کر کے کس نے بتایا تها ...اسے یاد تها تو صرف یہ کے زیست کا بری طرح ایکسیڈنٹ ہوا تها
اور جو چیز اسے سب سے زیادہ تکلیف دے رہی تهی وہ پولیس کی سٹیٹمنٹ تهی پولیس کا کہنا تها کہ غلطی زیست کی تهی کیوں کہ وہ ون وے سڑک تهی اور وہ مخالف سمت میں جا رہی تهی
وہ دوپہر سے ہسپتال میں ہی تها بلقیس بیگم شام تک ادهر تهیں ارمغان نے انہیں واپس بهیج دیا تها ارحم اس کے پاس ہی تها
تم یہاں ہی رکو میں آتا ہوں وہ ارحم سے کہ کر رکا نہیں
ارحم نے اسے روکنا چاہ اسے اپنے بهائئ کی حالت ٹهیک نہیں لگی تهی مگر اس سے پہلے کہ وہ ارمغان کو روکتا وہ وہاں سے چلا گیاتها
---..............................................................---
وہ کسی ایسی جگہ کی تلاش میں تها جہاں کوئئ نا ہو اسے ایک کونا نظر آیا تو وہ وہاں بیٹهه گیا شائد یہ جگہ نماز پڑهنے کے لیے بنائئ گیی تهی کیوں کہ وہاں دریاں بچهی ہوئئ تهیں
وہ کتنی دیر چپ چاپ وہاں بیٹها رہا اس کے کانوں میں اب بهی اسی کی آواز گونج رہی تهی "آپ نے کبهی کسی کو مرتے ہوے دیکها ہے ......... مرتا ہوا انسان کبهی بهی دنیا کی متاع جمع نہیں کرتا ...
تو تم نے یہ سب جانتے بوجهتے ہوے کیا ہے تم جانتی تهی تم یہ سب کرنے والی تهی
آنسو اس کے گالوں پر بہتے چلے گے تهے
اس کا باپ اس سے کہا کرتا تها کہ مردکبهی نہیں روتے ... وہ پندرہ سال کا تها جب وہ اسے چهوڑ کر چلے گئے اور وہ نہیں رویا تها وہ مرد بن کے ماں اور چهوٹے بہن بهایوں کو حوصلہ دیتا رہا وہ سخت جان ہو گیاتها
مگر آج وہ سختی ٹوٹ گئئ تهی وہ رو رہا تها وہ اللہ سے رو رو کر اس لڑکی کی ذندگی کی دعا مانگ رہا تها جو دنیا میں سب سے زیادہ اس سے نفرت کرتی تهی
بہت دیر رونے کےبعد وہ اب خود کو ہلکا محسوس کر رہاتها اس نے اپنی آنکهیں صاف کئئ اور وہاں سے اٹهه گیا
ابهی اس نے باہر قدم رکها ہی تها کہ سامنے سے ارحم آیا تها
بهائئ بهابی کو ہوش آ گیا ہے ... وہ شائد اسے ہی ڈهونڈ رہا تها
ارمغان نے کهڑی پے ٹائم دیکها تو رات کے دو بج رہے تهے ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اس کا بندہ آدهی رات کو اٹهه کے اس سے کچهه مانگے اور وہ خالی لوٹا دے ...اس کی آنکهوں سے کتنے بے لگام آنسو نکل کے اس کی قمیض کے کالر میں جذب ہوے تهے
بهائئ وہ اب ٹهیک ہیں ... ارحم پریشان ہوا تها
ہہہم ..... چلو ارمغان نے مسکرا کے اسے دیکها تها
---...............................................................---
وہ کب سے باہر بیٹهے ہوے تهے عائشہ پهر سے آی تهی مگر اس بار وہ بولی کچهه نہیں چپ چاپ ان کے پاس بیٹهه گئئ
عائشہ ... وہ کتنی دیر بعد بولے تهے
وہ ٹهیک ہو گی نا..... میرا دل کیوں گهبرا رہا ہے
عائشہ نے دیکها وہ اسے کافی بے چین لگ رہے تهے
بابا ...... کیا ہم نے اس کے ساتهه ٹهیک کیا ہے عائشہ نے دلاور خان کے سوال کا کوئئ جواب نہیں دیا تها الٹا ان سے سوال کیا
اس نے میرا مان توڑ دیا ................. ہم نے تو اسے ہی توڑ دیا بابا ...اس نے دلاور خان کی بات کاٹی تهی
وہ اب ان کے گهٹنے پے سر رکهے رو رہی تهی وہ گم سم بیٹهے اسے آنسو بہاتے دیکهتے رہے
---..............................................................---
ارمغان کمرے میں داخل ہوا تو وہ بیٹهی ہوی تهی اور بلقیس بیگم اسے سوپ پلا رہیں تهیں
اسے ہسپتال میں دو دن ہو گئے تهے اب وہ سہارے سے بیٹهه سکتی تهی
ارمغان شکر ہے بهی تم آے ہو اب تم ہی سنبهالو اسے دیکهو کب سے یہ سوپ پلانے کی کوشش کر رہی ہوں مگر مجال ہے جو مان جاے بلقیس بیگم نے مسکراتے ہوے بیٹے کودیکها تها
ارے مما تو آپ ماں نہیں ساس بن کے پلایں نا .... پاس کهڑا ارحم بهلا کب خاموش رہ سکتا تها
زیست اور بلقیس بیگم دونوں اس کی بات پے مسکراے تهے
یہاں آو بیٹهو ادهر .... بلقیس بیگم نے اسے ہاتهه سے پکڑ کر بیڈ پر بیٹهایا تها تم اسے یہ پلاو میں ارحم کے ساتهه گهر جا رہی ہوں اریشہ کو بہهیجوں گی شام تک وہ ہو رات میں پهر آ جاو گی انہوں نے ارمغان کا گال تهپتهپایا تها
بهابی ویسے یہاں کی نرسیں بهی بڑی خوبصورت ہیں ... یہاں ہی کوئئ دیورانی ڈهونڈ لیں ... ارحم نے جاتے جاتے اس کے کان میں سرگوشی کی تهی اور اب کے وہ کهلکهلا کے ہنسی تهی
ارمغان نے بڑی دلچسبی سے اسے ہنستے ہوے دیکها تها اس کی زندگی میں آنے کے بعد شائد وہ پہلی دفعہ ایسے دل سے مسکرای تهی
وہ لوگ چلے گئے تهے مگر وہ اب بهی دروازے کو دیکهه رہی تهی
کیسی طبیعت ہے اب .... اس نے سوپ کی چمچ اس کی طرف بڑہائ
ٹهیک ہوں .. اس نے چمچ اور پیالہ اس سے لیتے ہوے کہا
وہ خود سوپ پینے لگی... ارمغان نے بهی کوئئ مزاحمت نا کی اور پیالہ اسے پکڑا دیا
اسے لگا وہ اب سارے حق کهو چکا ہے
---................................................................---
اریشہ مجهے لگتا ہے بهائئ اور بهابی کے بیچ کوی لڑای ہوی ہے ارحم پیچهلے ایک گهینٹے سے یہ بات کوی بیس مرتبہ دورا چکا تها
اریشہ کب سے ایک ہی حالت میں بیٹهی ہوی تهی وہ تو شروع دن سے ہی خود کو قصور وار سمجهه رہی تهی آج جو بهی حالات تهے سارے اسی کی وجہ سے تهے
اریشہ کیا ہمیں........ وہ اس کی طرف مڑا مگر اسے روتا دیکهه کے ایک دم سے چپ ہو گیا
سب ٹهیک ہو جاے گا یار رو کیوں رہی ہو ارحم اس کے پاس آیا تها
اس سب کی زمےدار میں ہوں ارحم سب میری وجہ سے ہوا ہے
وہ اریشہ کی بات سن کے حیران ہوا تها
اریشہ نے روتے ہوے ساری بات اسے بتا دی وہ کتنی دیر ایسے بیٹها رہا اس کے لیے یقین کرنا مشکل تها
---................................................................---
پورے پانچ دن بعد وہ ڈسچارج ہو کےگهر آی تهی ارمغان نے اسے ایک بازو سے سہارا دیا ہوا تها
ولکم ٹو ہوم بهابی .. سب سے پہلے ارحم اس کے پاس آیا تها
تهینک یو... وہ ہلکے سے مسکرا دی
بهابی اریشہ اس کے گلے لگی زیست حیران ہوی تهی کیوں کے وہ رو رہی تهی
کم اون ...اریشہ اب وہ ٹهیک ہے بلقیس بیگم نے پہلے اریشہ کو پیچهے کیا اور پهر زیست کا ماتها چوما
بهابی آپ کے لیے کیا لاوں .... اریشہ نے اسے بیڈ پر بٹهانے کے بعد پوچهس تها
ایک کپ چاے پلا دو ...اس کے کہتے ہی اریشہ باہر چلی گئئ
اس نے کمرے کا جائزہ لیا تها ..آج اسے عجیب بے ترتیب سا لگا تها کمرہ تو بلکل اپنی حالت میں ہی تها مگر وہ نفاست نا تهی  وہ اپنی جگہ سے اٹهی اور آرام سے چلتی ہوی گهڑکی کے سامنے گهڑی ہو گئئ یہ اس کی پسندیدہ جگہ تهی یہاں سے آسمان بہت صاف نظر آتا ہے
دروازہ کهول کے بند ہوا تها ..ارمغان اس کے پاس آ کے کهڑا ہوا
ابهی آرام کر لو وہ آج اسے نہیں بلکہ گهڑکی سے باہر دیکهه رہا تها
آج چاند کتنا اداس لگ رہا ہے زیست نے ایک لمبی سانس بهری تهی
ارمغان اس کی بات پے حیران ہوا تها
باہر کے موسم کا تعلق ہمارے اندر کے موسم سے ہوتا ہے ہمارے دل کا موسم جیسا ہوتا ہے ویسا ہی باہر کا موسم ہوتا
زیست مجهے نہیں پتہ تم مجهه سے اتنی نفرت کیوں کرتی ہو ....... اتنی نفرت کہ تم نے اپنی جان تک کی پروا نہیں کی وہ کتنی دیر بعد بولا تها اسکے لہجے میں دکهه تها
مگر اب تمہیں یہ رشتہ نبهانے پر کوئئ مجبور نہیں کرے گا
تمہارے ٹهیک ہوتے ہی ویسا ہو گا جیسے تم چاهتی ہو ارمغان اسے دیکهنے سے گریز کر رہا تها
تم آرام کرو اتنی دیر کهڑا رہنا اچها نہیں ہے تمہارے لیے وہ اسے سہارا دیتے ہوے بیڈ تک لایا تها
بهابی چاے ... دروازے پر دستک کے بعد اریشہ اندر آئئ تهی اسے چاے دے کے وہ واپس چلی گئئ
تم نے مجهه سے پوچها تها نا زیست کے میں نے کبهی کسی مرتے ہوے انسان کو دیکها ہے
میں نے اپنے باپ کو پل پل مرتے دیکها ہے انہیں کینسر تها اور ہمارے پاس اتنے پیسے نا تهے کہ ان کا علاج کرواتے
جب ان کا سانس نکل رہا تها تو ان کا ہاتهه میرے ہاتهه میں تها انہوں نے مجهے کتنی نصیحتیں کیں تهیں کتنی باتیں کی تهیں مگر مجهے کچهه سمجهه نہیں آتی تهی اس وقت جانتی ہو کیوں.... وہ ایک لمہے کے لیے اس کی طرف مڑا تها پهر باہر دیکهنے لگا
کیوں کے میں صرف پندرہ سال کا تها اور پهر وہ ہمیں چهوڑ کر چلے گئے
اس وقت سارے رشتے داروں نے ساتهه چهوڑ دیا کیوں کے اب ہم بے سہارا تهے اس دن میں نے ایک سبق سیکها تها کے اس دنیا میں سب سے اہم چیز پیسہ ہے اور میں نے بهی اس دن عہد کیا کہ میں بهی بہت پیسہ کماوں گا دن رات محنت کی رات میں پڑهتا اور دن میں محنت کرتا اپنی صحت کی بهی پروا نہیں کی .....
وہ چند لمحے خاموش ہوا تها
زیست نے آج اسے غور سے دیکها تها گندمی رنگت گہری براون آنکهیں ماتهے پر ہر وقت بکهرے بال چهه انچ سے نکلتا قد وہ بہت ہینڈسم تها
میں نہیں چاهتا تها میں نے اپنا بچپن جن چیزوں کے لیے ترستے ہوے گزارا ہے میرے چهوٹے بہن بهائئ بهی ایسے ہی ترستے ہوے اپنا بچپن گزار دیں ........اس نے دوبارہ اپنی بات شروع کی
اور آج دیکهو سب کچهه ہے ..... سب کچهه وہ اس کی طرف دیکهه کے مسکرایا تها
زیست کو مسکراهٹ جهوٹی اور مصنوعی لگی تهی
تم کہتی ہو میں نہیں سمجهه سکتا
تم دوا کها کے سو جانا مجهے آنے میں دیر ہو جاے گا اس نے چابی اٹهائئ اور باہر نکل گیا پیچهے مڑ کر دیکها بهی نہیں کہ زیست کے ہاتهوں میں پکڑا چاے کا کپ ٹهنڈا ہو چکا تها
---................................................................---
ارمغان نے اس کا بخار چیک کرنے کے بعد بلڈ پریشر چیک کیا تها
اسے گهر آے کافی دن ہو چکے تهے اور ارمغان کا یہ روز کا معمول تها اس نے زیست کو دوا دی
زیست نے دیکها تها وہدن کے بعد اسکے ساتهه زیادہ بات نہیں کرتا تها
ابهی بهی وہ کتاب لے کے صوفے پر بیٹهه گیا تها
یہ میں کیا کر رہی ہوں اپنی زندگی سے ہر رشتہ کهوتی چلی جا رہی ہوں کیا ارمغان کو بہی کهو دوں گی اسے سوچ کے ہی چهرچهری آی تهی ....میں کیوں اس کا انتظار کرتی رہتی ہوں جب وہ آجے تو اس کے بولنے کا انتظار ...آخر مجهے ہو کیا گیا کیا مجهے اس سے محبت .....
نہیں نہیں.... یہ میں کیا سوچ رہی ہوں اس نے خود ہی اپنی دردید کی تهی
ارمغان مے تیسری بار سر اٹها کے اسے دیکها تها وہ ٹٹکی باندهے اسے ہی دیکهه رہی تهی
زیست تم سونا چاهتی ہو تو میں سٹڈی میں چلا جاتا ہوں وہ اٹهه کے دروازے تک آیا تها
ارمغان .... اس نے حیرت سے دیکها تها.....
مجهے باہر لے جایں گے تهوڑی دیر وہ اب ارمغان کو دیکهه نہیں رہی تهی
چلو ... وہ اس کے پاس آیا تها اس نے اپنے کندهوں پر شال پهیلای اور اس کے ساتهه باہر نکل آی وہ اب سہارے کے بغیر چل  سکتی تهی
کل اریشہ کے ساتهه مارکیٹ چلی جانا اپنی ضرورت کی چیزیں خرید لینا
ارمغان نے دیکها تها جب سے اس کی شادی ہوئئ تهی وہ شاپنگ کرنے نہیں گئئ تهی
مجهے ابهی کچهه نہیں چائیے تو ایسے جا..........
ہوا کافی ٹهنڈی ہے میرا خیال ہے اندر چلتے ہیں ارمغان نے اس کی بات کاٹی تهی
وہ خاموشی سے اس کے پیچهے اندر چلی گئئ وہ حیران ہوئئ تهی کیوں کہ اس نے پہلی دفعہ زیست کی بات کاٹی تهی
---...............................................................---
ساری رات وہ نہیں سوی تهی عجیب سی بے چینی تهی
اس نے سامنے صوفے پر سوے ارمغان کو دیکها تها وہ سویا ہوا کتنا معصوم لگتا ہے اس نے سوچا اور ساتهه ہی مسکرا دی اس وقت وہ اسے ایک روٹهے ہوے بچے جیسا لگ رہا تها
تم نے یہ میرے ساتهه کیا کر دیا ... اتنے ظالم تو نہیں ہو پهر اتنا بڑا ظلم کیوں ....اس نے اپنی سسکیاں روکنے کے لیے اپنے منہ پے ہاتهه رکها تها.....جانے کب اس کی آنکهه لگی تهی
انجانے سے شور سے اس کی آنکهه کهولی تهی اس نے اٹهه کے دیکها ارمغان اپنا بیگ پیک کر رہا تها
آپ کہی جا رہے ہیں اس نے اٹهتے ہی بےساختہ کہا تها
پیکنگ کرتے اس کے ہاتهه ایک لمحے کو رکے تهے
کام ہے تهوڑا دو دن تک آ جاوں گا وہ پهر اپنے کام میں مصروف ہو گیا تها
دوائئ ٹائم پے لینا ...وہ تیار ہو کے جانے لگا تها جب واپس مڑ کے اس کے پاس آیا تها
وہ کافی دیر اسی کے پاس کهڑا رہا زیست کو آج اس کے دیکهنے کا انداز بہت عجیب لگا تها
پهر وہ چلا گیا اور اسے لگا وہ ہمیشہ کے لیے جا رہا ہے
بهابی ناشتہ ... وہ کب سے ایسے ہی گم سم بیٹهی تهی جب اریشہ اس کے لیے ناشتہ لے کےآی
وہ ناشتہ کرنے لگی
بهابی آپ سے کچهه بات کرنی تهی اریشہ عجیب کشمکش میں تهی
بهابی آپ کے اور بهائئ کے بیچ میں جتنی بهی ٹینشن ہیں ان سب کی زمے دار میں ہوں پلیز آپ مجهے معاف کر دیں پلیز اب وہ رو رہی تهی زیست کو سمجهه ہی نا آیا کہ وہ کیا کہ رہی ہے
مجهے کچهه سمجهه نہیں آ رہا اریشہ تم کیا کہنا چاهتی ہو
اس نے سب کچهه زیست کو بتا دیا تصویریں ملنے سے لے شادی ہونے تک سب کچهه
اور وہ بت بنی سب کچچ سنتی رہی
بهابی پلیز مجهے اور مما کو معاف کر دین پلیز وہ اب اس کے سامنے ہاتهه جوڑے کهڑی تهی
زیست نے اٹهه کے اسے گلے سے لگا لیا تها
---..............................................................---
صبح سے رات ہو گئئ تهی مگر ارمغان کا فون نہیں آیا تها وہ کال کر کر کے تهک گئئ تهی مگر فون رینج سے باہر تها
میں نے یہ کیا کیا وہ مجهے چهوڑ دیں گے اس کا سانس بند ہونے لگا اس نے کهڑکیاں کهول دیں مگر اس کی گهٹن کم نا ہوی
اس کے کانوں میں کسی کی آواز گونجی تهی باہر کے موسم کا تعلق تو ہمارے اندر کے موسم سے ہوتا ہے
وہ ایک کونے میں بیٹهه گئئ ہاں یہ گهٹن تو میرے اندر ہے اس نے بے بسی سے سوچا
اس کی آنکهوں کے سامنے اندهیرا چهانے لگا تها
اریشہ اسے کهانے کے لیے بلانے آی تهی مگر اسے بے ہوش دیکهه کے اس کی چیخ نکل گئئ ارحم اور بلقیس بیگم بهاگ کے اس کے کمرے میں آے تهے
ڑاکٹر نے چیک اپ کے بعدبتایا کہ اسے کوی ذہنی ٹینشن ہے
اسے مکمل آرام کروانے کی تاکید کروای تهی
ارحم ڈاکٹر کو دروازے تک چهوڑ کے آیا
مما پلیز بهابی کے گهر والوں کو لے آیں پلیز مما وہ بلقیس بیگم کے سامنے بیٹهتے ہوے بولا تها
کچهه سوچتے ہوے انہوں نے ہاں میں سر ہلا دیا
---................................................................---
رات کا کون سا پہر تها جب اس کی آنکهه کهولی تهی وہ اٹهه کے بیٹهه گئی دوپٹہ کندهوں پر پهیلا کے وہ نیچے اترنے لگی مگر اگلے ہی لمحے وہ ساکت ہو گئئ تهی کیوں کے سامنے صوفے پر ارمغان سو رہا تها
یہ خواب ہےیا وہ اب خواب تها اس نے حیرانی سے سوچا تها
مگر اگلے ہی لمحے اس کے بیگ پر نظر پڑهه گئئ
تو وہ واپس آ گیا ہے اب وہ بیڈ سے اٹهه گئئ تهی
ڈرئسنگ پر پڑی فائل دیکهه کے اس کے دل کو کچهه ہوا تها تم ٹهیک ہو جاو پهر وہی ہو گا جو تم چاهتی ہو تو کیا وہ مجهے........... نہیں وہ ایسا سوچنا بهی نہیں چاهتی تهی
وہ جیسے پاگل ہو رہی تهی
آپ میرے ساتهه ایسا کیسے کر سکتے ہیں اس نے ارمغان کو زور سے جهنجهوڑا تها اور وہ اس نہگانی آفت سے گهبرا کے اٹهه بیٹها تها
کیا سمجهتے ہیں آپ خود کو جب چاهیں گے اپنی زندگی میں شامل کر لیں گے اور جب چاهیں گے نکال باہر کریں گے
وہ آنکهیں رگڑتا ہوا حیرانی سے اسے دیکهه رہا تها
زیست کیا........
 مت نام لیں میرا اس وقت اپنی زندگی سے کیوں نہیں نکالا جب میں چاهتی
میں مر جاوں گی ارمغان .... وہ وہیں اس کے سامنے بیٹهه گئئ اس نے اپنا سر ارمغان کے گهٹنوں پر رکهه دیا
تمہیں لگتا ہے میں کبهی تمہیں چهوڑ سکتا ہوں وہ بہت ریر بعد بولا تها
تو وہ پیپر کیسے ہیں اس نے روتے ہوے میز کی طرف اشارہ کیا تها
ہمیشہ کی طرح بغیر سوچے سمجهے اندازہ لگایا وہ اس سے خفا ہوا تها وہ ایک زمین کے کاغذات ہیں
آپ جو ہیں سارے اندازے غلط صابط کرنے کے لیے وہ اٹهه کے اس کے پاس بیٹهه گئئ اور دہیرے سے سر اس کے کاندهے پر رکهه دیا
زیست آج بابا کا فون آیا تها انہوں نے ہم دونوں کو گاوں بلایا ہے وہ حیران ہوی تهی
میرے بابا نے وہ اب رو رہی تهی
هاں.... ارمغان نے اس کے آنسو صاف کیے تهے
مما کو معاف کر دو زیست.......
 میں انہیں معاف کر چکی ہوں مما اور بابا نے اپنا اپنا مان بچانے کے لیے کیا وہ بهی اپنی جگہ ٹهیک تهے
مما تم اے بہت شرمندہ ہیں وہ خود گئئ ہیں بابا کے پاس معافی مانگنے ...بابا کی طبیعت ٹهیک نہیں ورنہ وہ خود ہم سے ملنے آتے
تهینک یو ارمغان آپ نے مجهے مشکل وقت میں چهوڑا نہیں
بس قسمت ہے تمهاری ورنہ عینی توآج بهی انتظار میں بیٹهی ہے اس نے شرارتی انداز میں کہا تها
میں آپ کو گنجا کر دوں گی اس نے غصے سے کہا
بهی گنجے اور لنگڑی کی ہی جوڑی خوب جمے گی اب کے وہ دونوں کهلکهلا کے ہنس دیے
گهڑی سے چاند ان کی بلایں لے رہا تها کہ دکهه کی گهڑیاں جهٹ چکی ہیں اب تو سویرا ہی سویرا تها
************************

Comments