میری زندگی میرے بچے
السلام
علیکم : احباب
امید
کرتی ہوں آپ سب خیریت سے ہونگے.
میں
پہلی بار کچھ لکھ رہی ہوں امید کرتی ہوں آپ سب کو پسند آئے گا...
ایک
بچی تھی بہت پیاری بچی تھی سات سال کی تھی جب اس کے والد کا انتقال ہوا اس کے والد
اس سے بہت پیار کرتے تھے وہ تین بہن بھائی تھے...
اس
کا نام خدیجہ تھا بہن کا نام رابعہ اور بھائی کا ابوبکر تھا..
خدیجہ
کے والد محترم کے انتقال کے بعد ان لوگوں نے بہت تکلیفیں دیکھی تھی پھوپھیوں کو بس
اپنے بھائی کی دولت سے مطلب تھا کے وہ
ان لوگوں کو مل جائے خیر مل بی گئی خدیجہ تب چھوٹی تھی تو اسے اتنی سمجھ نہیں تھی ان
سب چیزوں کی کے کیا ہورا ہے یہ سب وہ اپنا کھیلتی رہتی.
اسے
ہی وقت گزرنےلگا اور وہ بہن بھائی بڑے ہونے لگے ان کی امی ان سے بہت پیار کرتی تھی.
اور
والد کے انتقال کے بعد وہ ہی اپنے بچوں کو تعلیم تربیت یافتہ بنانا چاہتی تھی.
پر
ابوبکر کو یہ بات پسند نہیں تھی کے اس کی بہنیں پڑھے وہ اپنی ماں کے ساتھ بہت بدتمیزی
کرتا بہنوں کو مارتا بہت برا سلوک کرتا تھاوہ ان سب کے ساتھ
پھر
ابوبکر کی شادی ہو جاتی ہے...
اور
رابعہ خدیجہ اور ان کی امی کے ساتھ وہی سلوک
کیا جاتا تھا.
بری
مشکل سے خدیجہ کو اسکول داخل کروایا امی نے اسنے قرآن مجید کی تالیعم حاصل کی.
اور
پھر اچانک ابوبکر کو رابعہ کی شادی کی سوجھی اور رشتے دیکھنے لگے اور ایک رشتہ پسند
آ گیا تھا جس سے پھر رابعہ کی شادی کر وادی.
رابعہ
بہت پیاری تھی اور اس کے شوہر کو تو اردو بی بولنی نہیں آ تی تھی
رابعہ
کی شادی کے بعد خدیجہ کے ذمے میں سارے کام اگے تھے
اب
پھر اس کی پڑھائی چھوٹ گئی تھی گھر کے کام کرتی اور بھائی بھابھی کی ڈانٹ بھی.
وہ
بہت روتی تھی باتھ روم میں جا کے کتنی کتنی دیر لگا کر آنا تو امی نے پوچھنا اتنا ٹائم
تو وہ ہسس کر کہتی امی پانی سے کھیل رہی تھی🙂
امی
آگے سے کہتی تیرا کھیلنا ہو گیا ہووے تے جا کے برتن تو وہ چلی جاتی ہیں...
اور
یو ہی وقت گزرنے لگا وہ بھائی بھابھی سے بہت مار کھا تی.
اور
امی بی وہ اپنی زندگی سے تنگ آ چکی تھی اور اس وقت مرنا چاھتی تھی وہ اٹھارہ سال کی
ہو گئی تھی..
اور
اس کے رشتے آنے لگے تھے اسی
دوران ابوبکر کو پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اپنے ایک دوست سے مانگتا ہے...
وہ
دوست اسے اپنے ایک دوست سے ملاتا ہے کہ اس سے بات کروں تو وہ اسے گھر بلاتا ہے.
وہ
آتا ہے تو خدیجہ محلے کے بچوں کو سپارہ پڑھا رہی ہوتی ہے.
وہ
اندر چلے جاتے ہیں اور خدیجہ انکے لئے چائے لیے کہ جاتی ہے ابوبکر کے دوست کا دوست
خدیجہ کو پسند کر لیتا ہیں اور ابوبکر کو شادی کا پیغام بھیجواتا ہے ابوبکر پیسوں کی
خاطر راضی ہو جاتا ہے...
اور
امی اور رابعہ کو رازی کرنے میں لگ جاتا ہے رابعہ تو رازی نہیں ہوتی کیونکہ کے جس شخص
سے خدیجہ کی شادی کروانی تھی ابوبکر نے وہ تینتیس سال کا تھا اور شادی شدہ تین بچوں
کا باپ تھا وہ اور خدیجہ اٹھارہ سال کی جوان لڑکی تھی....
آگے
کیا ہوا وہ اگلی قسط میں انشاءاللہ
Comments
Post a Comment