ایک بادشاہ کے محل میں ایک خاتون صفائ ستھرای کا کام کرتی
تھی. ایک دفعہ وہ بیمار ہو گئی تو صفای کے لئے اپنے بیٹے کو بھیج دیا کہ کچھ دن تم
صفائ کرو جب تک میں ٹھیک نہیں ہو جاتی.بیٹے نے معمول کے مطابق کام کرنا شروع کر دیا.
ایک دن اس کی نظر شہزادی پر پڑ گئی اور وہ شہزادی کے حسن کا عاشق ہو گیا. انتظار میں
رہتا کہ کب شہزادی گزرے اور دیدار نصیب ہو. شہزادی نے بھی محسوس کیا اور دوسرے لوگوں
نے بھی.جب اس کی ماں کو خبر ہوی تو اس نے بیٹے کےمحل جانے پر پابندی لگا دی اور گھر
بٹھا دیا.
لیکن عاشق سے کہاں رہا جاتا ہے, وہ محل کے باہر ایک جگہ
کئی کئی دن بیٹھا رہتا اور شہزادی کے محل سے باہر نکلنے کا انتظار کرتا. اور یوں دیدار
کیا کرتا. پھر اس کے وہاں بیٹھنے پر بھی پابندی لگ گئی.ہر طرح کی دیدار کی ترکیب پر
سختی سے پابندی لگ گئی. کوئ دیدار کی صورت باقی نہ رہی. ایک دن اس عاشق کے دل میں ایک
خیال گزرا اور اس کی آنکھیں روشن ہو گئیں.وہ جانتا تھا کہ بادشاہ کو صوفیاء اور بزرگوںسے
بہت عقیدت تھی. اسی آس میں اس عاشق نے صوفیاء کی طرح سبز چولہ پہنا, بال بڑھاۓ,
ٹوپی پہنی اور جنگل میں جا کر آنکھیں بند کر کے بیٹھ گیا.
عاشق تھا, بنا دیدار کےاسے کھانے پینے کا ہوش پہلے کی کب
تھا, بیٹھا رہا کئی دن ایسے ہی. آہستہ آہستہ لوگوں کو پتا چلا کہ کوی درویش یہاں کتنے
دن سے آنکھیں بند کیے ایک ہی حالت میں بیٹھا ہے. بات سے بات چلی, شہرت شہر تک پہنچ
گئی اور لوگوں نے زیارت اور منت کے لیےآنا شروع کر دیا.شہرت محل تک بھی پہنچی, بادشاہ
جو کہ بزرگوں کا عقیدت مند تھا وہ بھی پہنچ گیا زیارت کے لیے. دیکھ کر بادشاہ اور بھی
مرعوبہوا کہ مرد درویش کتنے عرصے سے بنا کسی دنیاوی حاجت کے بیٹھا ہے تو یقینا اللہ
کے قرب کی منازل پر ہو گا.بادشاہ نے محل پہنچ کر شہزادی کو بھی کہا کہ جاؤ ایک بڑے
بزرگ آ کر بیٹھے ہیں ہمارے علاقے میں, تم بھی زیارت کر کے آؤ.
شہزادی حقیقت جانتی تھی لیکن
بادشاہ کے حکم پر سواری تیار کروای اور چلی گئی. جنگل میں اس کے سامنے پہنچ کر کہا
"کھول آنکھیں دیکھ لے مجھے, میں آ گئی ہوں".آگے سے کوی جواب نہ ملا.شہزادی
نے جوان کے چہرے پر زور کا ایک تھپڑ رسید کیا" کھول آنکھیں جس کے لیے تو آنکھیں
بند کیے یہ ڈھونگ رچاے بیٹھا ہے وہ ترے سامنے ہے
".آنکھیں
اب بھی نہ کھلیں لیکن جواب ملا"اب یہ آنکھیں کبھی نہیں کھلیں گی, جا چلی جا یہاں
سے, یہ آنکھیں اس وقت جو کچھ دیکھ رہی ہیں اس کے بعد انہیں کچھ اور دیکھنے کی حاجت
نہیں ہے"
.اللہ
نے اس بندے کو اندر کی آنکھ عطا فرما دی, اور باطن روشن کر دیا.
ازقلم ثناظہیر
Comments
Post a Comment