ہاۓ میری بہنیں.
تحریر ۔ تصور حیات
جب سے ہوش سنبھالا ہے ہر روز اخباروں میں پڑھنے کو ملتا ھے کہ بھارتی
فوجيوں نے کشمير میں گھس کر اتنے جوانوں کو شہید کر دیا ،اتنی عورتوں کو قیدی بنا کر
ساتھ لے گۓ
۔۔کشمير میں روزانہ کی بنیادپر کٸ
جوان لڑکيوں کے کپڑے پھاڑ دیۓ
جاتے ہیں اور انھیں تین تین چار چار بھارتی فوجیوں نے پکڑا ہوتا ھے اور یہ تماشا ھم
اور ہمارے حکمران سکون کے ساتھ دیکھ رھے ہوتے ہیں ۔اب آپ آغوش تنہاٸ
میں بیٹھ کر سوچیں کہ اگر ہماری ماں بیٹی اور بہن کے دامن پر کوٸ
داغ لگانے کی کوشش کر رہا ہو اور ہم خاموش بیٹھ کر دیکھ رہے ہو تو کیا خیال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟
حالانکہ اسلام تو کہتا ہے کہ مسلمان عورت کو کوٸ
غیر مرد دیکھے بھی نا اور دوسری جانب بھارتی فوجی ہماری ماوں بہنوں اور بیٹیوں کو ہاتھوں
سے پکڑے ہوتے ہیں ہمارے حکمرانوں کو قیامت برپا کر دینی چاہیے تھی کہ خبردار کسی نے
مسلمان عورت کو ہاتھ بھی لگایا تو ۔۔۔!!!!!!!
اسلام کی تاریخ پڑھو کہ ایک عورت کی آواز
پر ایک سچا اور غیور 17 سالہ مسلمان کیا کیا کارنامے کر ڈالتا ہے کہ رہتی دنیا تک اس
کا نام باقی رہے گا۔
ایک مسلمان حکمران فقیروں کے بھیس میں
راتوں کو اٹھ اٹھ کر اپنی سلطنت کے گلی کوچوں میں گشت کرتا ہے کہ میری حکمرانی میں
کوٸ ذی روح بھوک پیاس سے نا مر
جاۓ اور خود کاندھوں پر سامان
لاد کر غریبوں تک پہنچاتا تھا۔
آج کے حکمران کہیں جاتے ہیں تو ہواٸ
جہاز اور بلٹ پروف گاڑیوں جن میں اے سی لگے ہوتے ہیں ان میں سکون کے ساتھ بیٹھ کر جاتے
ہیں جبکہ تاریخ بتاتی ہے کہ اسلام کے پیروکار پیوند لگے کپڑوں کے ساتھ اونٹ پر آدھا
سفر بیٹھ کر اور آدھا پیدل چل کر کرتے تھے ۔۔
آج کے دور میں مجھے Quaid
E Azam اور allama
iQBal کی یاد رہ رہ کر ستا رہی ہے کہ جو اپنے معالج تک کے پیسے خود جیب سے ادا کرتے تھے
اور کھلے آسمان یا درختوں کے ساۓ
میں بیٹھ کر اپنی جماعت چلاتے تھے اور آج اے سی والے کمرے تو ہیں لیکن ان میں بیٹھنے والا کوٸ
Quaid
اور iQbal
نہیں ہے اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ آج کے حکمرانوں میں ایمانی غیرت
نہیں ہے۔۔
قارئين آپ خود ذرا سوچیں کہ ہمارے پاس جو اتنے بڑے بڑے
ایٹمی پلانٹ ہیں اور جدید ہتھیار ہیں یہ کس کیلیۓ
ہیں کیا ہم ان کا اچار ڈالیں گے میرے خیال میں تو اب حق و باطل کا فیصلہ ہو جانا چاہیۓ
اب کچھ لوگ یہ کہیں گے کہ جی ہم بھارت کے ساتھ
تمام مسا۶ل
بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں اور جنگ سے نہں تو میری ان سے گزارش ہے کہ اگر آپ کی
ماں ٗ بہن ٗ اور بیٹی کو کوٸ
سرعام بازاروں میں گھسیٹ رہا ہو تو آپ کیا کہیں گے کہ آپ میری ماں بہن یا بیٹی کو چھوڑ
دو ہم آپ سے صلح کرنا چاہتے ہیں تو ایسا سوچنے والوں پر میری طرف سے کروڑ مرتبہ لعنت
لعنت اور لعنت ہے
ہم میں اور ہمارے تمام سیاسی راہنماٶں
کے ناخنوں میں بھی غیرت کا کوٸ
نام و نشان باقی نہیں رہا اور ہم سارے پاکستانی چٹے بے غیرت بن چکے ہیں اگر پاکستانيوں میں ذرا سی بھی غیرت ہوتی تو آج
کشمیر برما اور فلسطين میں غریب لوگوں کی بیٹیوں کی عزت ایک روٹی کے بدلے میں نا بکتی۔
اندازِ بیاں اگرچہ شوخ نہیں
شاید کہ اتر جاۓ
ترے دل میں میری بات۔
TaSaWaR Hayat
#3145471158
Comments
Post a Comment