” کلین پاکستان“
تحریر ٠٠٠ملک اسلم ہمشیرا
آج میرے ایک دوست عمران مانی صاحب نے سعودی عرب سے فرماٸش کی ”کلین پاکستان“ کے عنوان سے آپ کے قلم کو حرکت میں لانے کا سوچ رھے ھیں
،میں نے کہا کہ اس ٹاپک ”کے فواٸد و ثمرات لکھتے لکھتے تو میرا قلم ” حرکت قلم بند “ھو کر اب صفاٸی کے نقصانات کی طرف انتقال کر چکا ھے ،اب دل کو بہلانے کے لیے خیال اچھا ھے کے مصداق بجاٸے کچرے ،کوڑا کرکٹ کے نقصان کے الٹاکچھ فواٸد بتا رھے ھیں تاکہ ”کلین پاکستان “پر عمل پیرا نہ ھونے کی صورت میں٠٠٠٠ کچرے کے اوپر قالین بچھا لیں یوں اس کو بھی ٠٠٠قالین پاکستان “ کا نام دے کر دل کو بہلا کر سکون سے بیٹھ جاٸیں
فاٸدہ 1...تو دوستو! جہاں صفاٸی کے ایک دو فاٸدے ھیں وھاں گندگی کے بے شمار فواٸد بھی ھیں،اگلے دن میں شام کو الشمس چوک پر گیا تو ریڑھی بانوں کی طرف سے کیلے کے چھلکے عوام کی سہولت کے لیے روڈ پر پھینکے گٸے تھے تاکہ لوگ سلِپ ھو کر کچھ سفر مفت اور پلک جھپک میں طٸے کر لیں اور چند سیکنڈ کے لیے ”سکاٸٹنگ“ کا مزا بھی لے سکیں،اور سب سے بڑھ کر یہ کہ کسی کے سلِپ ھوکر گرنے سے ٠٠٠٠ آس پاس کے غریب ریڑھی والوں کو سستی تفریح بھی میسر آ سکتی ھے،مزید یہ کہ اگر کوٸی عورت گر جاٸے تو ناصرف ان کی جمالیاتی وظرافتی طبع کی تسکین ھو جاتی ھے بلکہ اُٹھانے کیلیے ان میں عبدالستار ایدھی کی روح جاگ جاتی ھے ،اور مدد کے لیے ایسے بھاگتے ھیں جیسے ماہ رمضان میں حلوا خور مولوی آذانِ مغرب کے لیے بھاگتا ھےاور یوں لوگوں کو لاٸیو کامیڈی ڈرامہ دیکھنے کو مل سکتا ھے اور اوچ کے نکمے صحافیوں کو ایک خبر بھی مل سکتی ھے
فاٸدہ نمبر 2..دو دن پہلے میں موٹر ساٸیکل لے کر بازار گیا تو کسی ریڑھی والے نے غریب پروری کا ثبوت دیتے ھوٸے آم کی پیٹی کا ٹکڑا سرِ راہ پھینک دیا جسمیں دو عدد لوھے کی کیلیں بھی نصب تھیں جو آسمان کی طرف منہ کیے اپنے شکار کے حصول کے لیے دعا گو تھیں کہ بندہ ناچیز کےموٹر ساٸیکل کا پچھلا ٹاٸر ان کی تیرِ نظر کا شکار ھو گیا،ایک” ٹھس“٠٠٠٠ کی کربناک آواز کے ساتھ ھی موٹر ساٸکل نے احتجاجاً وھاں دھرنا دینے کا مصمم ارادہ فرمالیا، ٠٠٠٠مگر میں ٹینکی کو سیٹ کا درجہ دیتے ھوٸے پنکچر والی دکان تک گھسیٹ لانے میں کامیاب ھو گیا،چنانچہ پنکچر والے نے سارے دن کا ”مَندا “ “مجھ ناچیز سے پورا کیا اور یوں کسی غریب کا معاشی استحصال ھونے سے بچ گیا
فاٸدہ نمبر 3...پچھلے ہفتے کسی بھلے مانس نے پھلوں کی پیٹی میں موجود کچرے کو کہیں دور ٹھکانے لگانے کی بجاۓ الشمس چوک پر آگ لگا دی یوں عوام کو مچھر ،پتنگوں،سے کچھ دیر کے لیے آرام میسر آ گیا اور کچھ ضعف طبع لوگوں کومفت میں ہاتھ سینکنے کی سہولت بھی میسر آ گٸ
فاٸدہ ٠4.
کچرا پھیلانے میں شاپر کو بھی بنیادی حیثیت حاصل ھے،کیونکہ بعض اوقات سرِراہ اچانک پھٹ جانے سے چیزیں گر جاتی ھیں اور سفید پوش حضرات تو شرم کے مارے اٹھاتے نہیں یوں کسی غریب کے وارے نیارے ہوجاتے ھیں،اس کے علاوہ شاپروں کا ایک فاٸدہ یہ بھی ھے کہ یہ نالیوں اور گٹروں میں پھنس جاتا ھے اور کمیٹی والوں کے جمعداروں کی چاندی ھو جاتی ھے،جب ان کو گٹر کھلوانے کے لیے بلانے جاٸیں تو وہ درج اول کے مجسٹریٹ کی طرح اتراتے نظر آتے ھیں،اس طرح لوگوں میں ان کمیٹی والوں کی اہمیت کا احساس اجاگر ھوتا ھے
کلین پاکستان کی تحریک کو کچلنے میں اُن دیہاتیوں کا کردار بھی خاصی اہمیت کا حامل ھے جو اپنے جانوروں کا گوبر سُکھانےکی غرض سے راستے،سڑک پر پھینک دیتے ھیں تاکہ آنے جانے والے سلپ ھو کر اس کی مہک سے مستفید ھو سکیں
اس کے علاوہ ذاتی صفاٸ نہ رکھنے والوں میں ایک روشن نام مختیار عرف” مُتی شاہ“ شاہ بھی ھے ٠٠٠کل اس نے ذاتی صفاٸ نہ رکھنے کے فواٸد و ثمرات پر روشنی ڈالتے ھوٸے فرمایا کہ
1 ناخن نا کاٹنے سے آپ” خرسا“ یعنی خارش آسانی سے فرما سکتے ھیں اور کینوں، مسمی،وغیرہ بھی آسانی سے چھیل سکتے ھیں،ھاتھا پاٸ کی صورت میں بھی بطور اسلحہ استعمال کر سکتے ھیں
2 بنیان اور جرابیں اگر نہ دھوٸ جاٸیں تو ڈھونڈنے میں آسانی ھوتی ھے چاھے بجلی نہ بھی ھو ،بندہ اندھیرے میں بھی سونگھتے سونگھتے موقع پر پہنچ جاتا ھے
منہ نہ دھونے کے بارے میں ایک مشہور سِکھ کا قول بھی سنا دیا کہ ٠٠٠
”منہ دھووِن موذی تے جواناں دے صرف غرارے مرارے“
ابھی مُتی شاہ کی گل افشانی جاری تھی کہ میری ساتھ کھڑے ھونے کی ھمت جواب دے گٸ کیونکہ جناب کے جسم سے جو مشکِ نافہ نکل رھا تھا اس نے مجھے سانس روکنے پر مجبور کر دیا تھا
والسلام
فقط آپکا بھاٸی ملک محمد اسلم ہمشیرا
03069559682
Comments
Post a Comment