عورت کہانی
قسط 6
(سیماب عارف)
میں رونا چاهتی هوں.... مگر میں ایک فرمانبردار
بیوی هوں... یا شاید بے بس عورت...
میرا شوهر کسی دوسری عورت کے عشق میں مبتلا
هے...
ارے نهیں... میں اس وجه سے پریشان نهیں
جو آپ سوچ رهے هیں...نه هی رقابت میری فطرت میں اس طرح هے جس طرح سمجها جاتا هے...
اب آپ کهیں گے یه کیسے ممکن هے عورت هو اور رقابت نه رکهتی هو... اور اب آپ اس بات
کو شد ومد سے ثابت کرنے کے لیے تاریخ سے ڈهونڈ ڈهونڈ کے مثالیں دینے لگیں گے... حد
هے آپ کی سوچ په... خیر... مان لیا کسی حد تک آپ ثابت کر بهی لیں... تب بهی آپ یوں
سمجه لیں الله نے میری مٹی میں یه عنصر بهت کم رکها هے...
بات کهاں سے کهاں چلی گئی... تو بات هورهی
تهی میرے شوهر کی... انهیں عشق هوا... اور زوروں کا هوا... میں نے پوچها تو وه شدت
سے نفی کرنے لگے... نهیں نهیں انویسٹیگیشن کے لیے نهیں... تصدیق کے لیے پوچها... تاکه
میں کوئی حل نکال سکوں... مگر وه مانتے تب نا... بهت کها پیار سے که دوست سمجھ کے سچ
بتادیں... اب بهلا دل په کیا زور... مگر نهیں... وه مسلسل نفی کرتے رهے...
مشوره دیا که شادی کرلیں تو لاحول پڑهتے
هوئے اٹھ گئے که دوسری شادی.... نهیں نهیں لوگ کیا کهیں گے.. چهی چهی...آخر معاشرے
میں میری کوئی عزت هے...
اب آپ سوچ رهے هوں گے میں بهی عجیب عورت
هوں... اپنے گهر میں سوتن لانے کی بات کررهی هوں... پڑوس کی خاله حمدن نے بهی یهی کها
کل... گهر کے فرد جیسی هیں... جانتی تهیں... میں نے حل کا ﺫکر
کیا تو جهڑک کے کهنے لگیں... کیوں اپنے پاؤں په کلهاڑا مار رهی هو..مردوں کا کیا هے
چار دن هنس کهیل لے گا تو چهوڑ دے گا اور عشق کا بهوت بهی اتر جائے گا... شادی کرواکے
گلے کیوں باندھ رهی هو.. اپنی اور اس کی عزت کا خیال کرو"...
بهت دنوں سے پریشان هوں اور رونا چاهتی
هوں...
ارے نهیں... اس لیے نهیں که میاں جی اسے
بهول کیوں نهیں جاتے... بلکه اس لیے که اسے عزت کیوں نهیں دیتے... ایک مقدس رشته کیوں
نهیں بنالیتے...کیوں خود کو اور مجهے گنهگار کررهے هیں... وه بهی ایک عورت هے... اور
ایک عورت کا دکھ دوسری عورت هی سمجھ سکتی هے...
یه ایک عورت کی بےبسی هے...
*********************
Comments
Post a Comment