عورت کہانی
قسط 5
(سیماب عارف)
میں رونا چاهتی هوں.... کیونکه میں خوبصورت
هوں...
آپ سوچیں گے یه کیا وجه هوئی رونے کی...
میری آنکهیں بڑی بڑی بهوری کانچ جیسی شفاف
هیں...اور پلکیں خم دار، گهنی...
ناک...تیکهی،لمبی... جس میں هیرے کی لونگ
یوں چمکتی هے جیسےقسمت کا روشن ستاره... گلابی هونٹ... کشاده پیشانی... سرخی مائل رخسار...سیاه
ریشمی لمبے بال...مخروطی انگلیوں والے هاته... نرم ملائم پیر... متناسب جسم....
اب آپ پهر سوچیں گے اس میں رونے والی کیا
بات هے... یه تو کمال کی بات هے...
میں بهی شاید ایسا هی سوچتی اگر یه تعریف
کسی شاعر کے قلم نے کی هوتی.. کسی غزل کسی نظم نے...جیسے وه احمد فراز کی مشهور زمانه
غزل هے... سنا هے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکهتے هیں...
مجھے بھی لوگ آنکھ بھر کے دیکھتے هیں...
پهر ان کے منه میں پانی آجاتا هے.. اور رال ٹپکنے لگتی هے... اور اسے پونچھنے کے لیے
مجھے مسکرا کے آگے بڑھنا پڑتا هے... کیونکه میں ایک طوائف هوں.. اور کوٹهے میں سب سے
زیاده خوبصورت هونے کی وجه سے میری باری بهی سب سے زیاده آتی هے...نائیکه سب سے زیاده
مجھ سے کماتی هے...
مجهے سب سے زیاده مسئله یه هے که کوٹهے
کی باقی لڑکیاں هفتے میں 5 دن کام کرتی هیں اور 2 دن چهٹی... مگر میرے لیے... کوئی
چهٹی کا دن نهیں...
میں رونا چاهتی هوں... مگر میں مسکرانے
کی پریکٹس کررهی هوں کیونکه باهر میرا گاهک مجهے لینے آچکا هے... اور مجهے کام په جانا
هے... سو، اس وقت رونے کا ٹائم نهیں
******************
Comments
Post a Comment